محترم محمد یوسف بٹ ریاضی صاحب:
میرا ایک سوال ہے کہ کیا حائضہ عورت قرآن اورذکر وذکار کرسکتی ہے برائے مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں؟
سائلہ:حفصہ بنت کلیم خان
الجواب بعون رب العباد:
الحمد للہ رب العالمین والصلاة والسلام على رسول الله وبعد:
قرآن کریم کی تلاوت بغیر وضوء، بغیر طهارت کرنا جائز نہیں ہے۔
دلیل:نے حدیث ابن حزم میں ہے کہ نبی علیہ السلام نے اہل یمن کو ایک پیغام میں لکھا کہ قرآن کریم کو صرف پاک شخص ہی چھوئے۔[موطا امام مالک 199/1 ، کتاب القرآن ، باب الأمر بالوضوء لمن مس القرآن مرسلا، وصححه الباني لطرقه وشواهده في كتابه الإرواء الغليل122 ، الترتيب الفريد من شروحات كتاب التوحيد جزء34/ص نمبر:23 ، سنن الدارمي حديث نمبر:2266 تخریج سبل السلام209/1 ، ط مكتبة المعارف ، الاستذكار471/2 ،التمهيد396/17].
مذکورہ حدیث کو شیخ البانی نے سلسلہ احادیث صحیحہ میں صحیح کہا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن کی تلاوت بغیر وضوء ، ناپاک ہونے کی حالت میں کرنا جائز نہیں ہے۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کو بغیر وضوء چھونا جائز نہیں ہے اور یہی رائے جمہور اہل علم کی ہے ، ائمہ اربعہ کی رائے بہی یہی ہے۔
دلیل حدیث عمرو بن حزم کمارواہ الامام مالک فی مؤطاحديث نمبر:468 ، وسنن الدرامي2266 ، اور اس حدیث کی سند جید ہے۔ اور اس مسئلہ میں یہی قول صحیح ہے۔[مجموع فتاوی ابن باز10 ص نمبر:149، 150]۔
علامہ ابن عبد البررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جمہور فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ بغیر وضوء کوئی قرآن کو نہ چھوئے[استزکار10/8]۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بغیر وضوء کے قرآن کو چھونا صحیح نہیں ہے۔[شرح العمدة ص نمبر:384].
بعض علماء اس چیز کے قائل ہیں کہ قرآن کو بغیر وضوء کے چھونا جائز ہے اور بعض نے یہ تفریق کی ہے کہ حدث اصغر کی حالت میں چھونا جائز ہے البتہ حدث اکبر کی وجہ سے قرآن کو چھونا جائز نہیں ہے۔
البتہ اس میں زیادہ بھتر یہی ہے کہ قرآن کو بغیر وضوء کوئی نہ چھوئے۔
اور حائضہ عورت بھی اسی حکم میں داخل ہے کہ وہ قرآن کو چھوکر نہ پڑھے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا کوئی شخص چھوٹے بغیر قرآن کی تلاوت کرسکتا ہے کہ نہیں۔
اسکا جواب یہ ہے کہ بغیر چھوئے قرآن پڑھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ ایسا کرنا جائز ہے۔۔
علامہ شیخ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدث اصغریعنی وضوء کے بغیر قرآن کریم کی تلاوت قرآن کو چھوئے بغیر کرنے میں کوئی حرج نہیں یعنی بغیر وضوء تلاوت کرنا جائز ہے۔
البتہ جنبی کے لئے جائز نہیں کہ وہ قرآن کی تلاوت کرے۔
اور حائضہ عورت کے بارے میں علماء کے مابین اختلاف ہے۔
بعض کہتے ہیں کہ حائضہ عورت کے لئے قرآن کی تلاوت کرنا حرام ہے۔
اور دوسری رائے ہے کہ وہ قرآن کو دیکھے بغیر تلاوت کرسکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں البتہ احتیاط ہی بہتر ہے ، جس عورت کو قرآن کے بھول جانے یا درس وتدریس وغیرہ جیسی اشد حاجت ہو ان صورتوں میں اسکے لئے جائز ہے کہ وہ قرآن کی تلاوت کرے ۔[فتاوی نورعلی الدرب جزئ5 ص نمبر:2 ، الشيخ ابن عثيمن، حكم مس المصحف والتلاوة بغيروضوء].
بہت سے اہل علم اس بات کے قائل ہیں حائضہ اور نفاس والی عورت قرآن کو بغیر چھوئے تلاوت کرسکتی ہے۔
یہ رائے امام مالک اور ایک راویت کے مطابق امام احمد رحمھما اللہ کی ہے اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسی رائے کو اختیار کیا ہے اور امام شوکانی رحمہ اللہ نے اس رائے کو راجح قرار دیا ہے۔[نیل الاوطار]۔
ادلہ: انہوں نے استدلال کیا ہے کہ اس میں اصل جواز اور حل ہے الا کہ اگر حرمت کی کوئی صحیح دلیل مل جائے۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حائضہ وغیرہ کا قرآن کی تلاوت کے بارے میں کوئی نص صریح موجود نہیں ہے جس میں اس بات کی صراحت ہو کہ حائضہ عورت حالت حیض میں قرآن کی تلاوت نہ کرے۔
آگے فرماتے ہیں کہ یہ بات معلوم ہے کہ نبی علیہ السلام کے عھد مبارک میں حائضہ عورتوں کو قرآن کی تلاوت کرنے سے منع نہیں کیا گیا جیسے کہ ذکر واذکار وغیرہ سے بھی منع نہ کیا گیا۔[مجموع فتاوی ابن تیمیہ]۔
اس بارے میں جو لوگ حدیث ابن عمر رضی اللہ سے استدلال کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ حائضہ اور جنبی قرآن سے تلاوت نہ کرے۔
یہ حدیث قابل حجت نہیں کیونکہ یہ حدیث ضعیف ہے۔
تخریج حدیث:[ترمذی حدیث نمبر:131، ابن ماجہ 595، دارقطنی117/1، سنن کبری للبیھقی89/1]۔
اس حدیث کو اور بھی بہت سے محدثین نے ضعیف کہا ہے۔
اس حدیث کو مزید دیکھئے:[ترمذی حدیث نمبر:131، وابن ماجہ595 ، امام البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف کہاہے۔ارواء الغلیل206/1 ، نمبر:192 ، امام ابن باز رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔الفتاوى الاسلامية239/1 شيخ الباني رحمہ اللہ نے اس حدیث کو منکرکہا ہے۔سنن ترمزی236/1 ، السنن الكبرى للبيهقي309/1 ، سنن دارقطني117/1 ، اس حدیث میں ایک راوی عبد الملک بن سلمہ ہے اسکے بارے میں امام ابن حبان رحمہ فرماتے ہیں یہ راوی منکرحدیثیں بیان کرتا تھا۔ المجروحون134/2 ، ابن یونس کہتے ہیں کہ یہ منکرالحدیث ہے۔ الميزان664/2 ، نمبر:5251 ، ابوحاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ مضطرب الحدیث ہے ، اور یہ قوی راوی نہیں ہے۔تنقيح التحقيق 235/1 ، حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ اتحاف المهرة532/3 ، تحت رقم3676 ، اسکے علاوہ اور بھی بہت سے محدثین نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے ، اسلئے اس حدیث سے حجت پکڑنا صحیح نہیں ہے۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تمام محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔[مجموع فتاوی ابن تیمیہ460/21 ، نصب الراية 1/195 والتلخيص الحبير183/1]۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حائصہ کو کوئی چیز تلاوت کرنے میں مانع نہیں ہے یعنی قرآن کو چھوئے بغیر تلاوت کرسکتی ہے اور یہی رائے راجح معلوم ہوتی ہے۔
دلیل:صحیحین میں ہے کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا دوران حج حائضہ تھی اور نبی علیہ السلام نے عائشہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا کہ طواف کے علاوہ سب کچھ کروجیسے کہ باقی حجاج کرتے ہیں۔
کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ ریاضی۔
Home »
Deeni Mashail
» Kya Haiz wali Aurat Quran ka Zikr O Azkaar Kar Sakti Hai?
No comments:
Post a Comment