Kya Sharamgah (Private Parts) ki balon ki Safai ke liye Loha Istemal kiya ja Sakta hai?
Kya Auratein Lohe ka istemal Kar Sakti Hai?
Jer-E-Naaf ki baal saaf karne ke liye Lohe (Rajor etc) ka Istemal karna.
عورت لوہا استعمال کر سکتی ہے ؟
یعنی اپنی صفائی کے لیے بلیڈ ، استرا وغیرہ کا استعمال کر سکتی ہے ؟
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عورت پر لوہا حرام ہے۔۔
صحیح رہنمائی کی جائے۔
جزاکِ اللہ خیرا کثیرا
جواب تحریری
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اَلاِستِحدَاد کی تشریح میں رقمطراز ہیں:
’ اَلمُرَادُ بِهِ اِستِعمَالُ المُوسٰی فِی حَلقِ الشَّعرِ مِن مَکَانٍ مَخصُوصٍ مِنَ الجَسدِ۔‘ فتح الباری:۱۰/۳۴۳
یعنی جسم کے مخصوص مقام سے بالوں کی صفائی کے لیے استرا استعمال کرنا مراد ہے۔
اور نسائی کی روایت میں حضرت ابوہریرہ اور انس کی حدیث میں اس کی تعبیر ’حَلقُ العَانَۃِ، (زیرناف بال مونڈنا) کے ساتھ کی گئی ہے۔ نیز ’’صحیح مسلم‘‘ میں حضرت عائشہ اور انس رضی اللہ عنہما کی روایات میں بھی ایسی ہی تعبیر ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’ اَلمُرَادُ بِالعَانَةِ: الشَّعرُ الَّذِی فَوقَ ذَکَرِ الرَّجُلِ وَ حَوَالَیهِ ، وَ کَذَا الشَّعرُ الَّذِی حَوَالَی فَرجِ المَرأَةِ ۔‘
یعنی اَلعَانَۃُ سے مراد وہ بال ہیں جو مرد کے ذَکر (شرم گاہ) کے گِرد ہوتے ہیں، اور اس طرح وہ بال جو عورت کی شرمگاہ کے گرد ہوتے ہیں۔‘‘
ان پر بھی اَلعَانَۃِ کا اطلاق ہوتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ’شَعرُ العَانَۃِ‘ کے بارے میں مرد اور عورت کے لیے صفائی کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ بالوں کو استرے سے مونڈھا جائے۔ چنانچہ صحیح حدیث میں حضرت جابر سے مروی ہے کہ رات کے وقت سفر سے واپس عورتوں کے پاس مت آؤ۔ یہاں تک کہ پراگندہ حالت والی کنگھی کرلے اور شوہر کو غیر حاضر پانے والی زیرِ ناف بال صاف کر لے۔ اصل سنت ہر اس چیز سے ادا ہو جائے گی جس سے بالوں کی صفائی حاصل ہو جائے۔ مطلب یہ ہے کہ لوہے اور غیر لوہے سب کا استعمال جائز ہے۔ بشرطیکہ صفائی حاصل ہو جائے کیونکہ اصل مقصد یہی ہے آلات کو محض ثانوی حیثیت حاصل ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment