find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Aurat ka Hajj aur Umra ke liye Bagair Mehram ke Jana?

Kya Aurat Umra pe Akeli ja Sakti hai?
Agar koi Aurat umraa par jana chahti ho to uske liye kya kya zarori hai, Matlab Ke kya Wah akeli jaa sktii hai ya apni Ammi  jan ke sath?
Ager Jisi Aurat ka Mehram nahi ho matlab Shauhar, Bhai, Baap ya Beta nahi ho to kya Wah apni Ammi (Mother) ke Sath Umra pe Ja Sakti hai?
क्या कोई औरत बगैर किसी मेहरम के हज या उमरा के सफर पर जा सकती है?
अगर किसी के पास कोई मेहरम नहीं हो तो क्या वह अपनी अम्मी जान के साथ जा सकती है?
क्या कोई औरत बगैर मेहरम के ना मेहरम के साथ या अकेले हज या उमरा का सफर नहीं कर सकती है?
*جواب تحریری
الحمدللہ
جس عورت کا کوئي محرم نہ ہو جو اس کےساتھ سفر کر سکے اس پر حج اور عمرہ واجب نہیں بلکہ وہ اس کے ترک کرنے میں معذور ہے ، اور اس کے لیے حج یا کسی دوسرے سفر کے لیے بغیر محرم سفر کرنا حرام ہے ، اس عورت کو صبر کرنا چاہیے حتی کہ اللہ تعالی اس کے لیے کوئي ایسا محرم میسر کر دے جو اس کے  ساتھ سفر کر سکے ۔

اور پھر خیر و بھلائي کے بہت سے راستے ہیں ، لھذا اگر کوئي مسلمان کوئي ایک عبادت نہيں کر سکتا تو اسے ایسی عبادت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو اس کی استطاعت میں ہو حتی کہ اللہ تعالی اس کے لیے وہ عبادت بھی آسان کر دے جس کی اس میں استطاعت و طاقت نہيں ۔

اور اللہ سبحانہ وتعالی کا اپنے بندوں پر یہ فضل و کرم اور احسان ہے کہ جب کوئي بندہ اللہ تعالی کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کا عزم کرتا ہے لیکن وہ کسی عذر کی بنا پر اس پر عمل پیرا نہیں ہو سکا تو اسے اس نیکی کے کرنے کا اجر و ثواب حاصل ہو جاتا ہے ، اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لارہے تھے اور جب وہ مدینہ شریف کے قریب پہنچے تو فرمانے لگے :

( یقینا مدینہ میں کچھ ایسے لوگ بھی ہيں جس وادی اور جگہ بھی تم گئے ہو وہ تمہارے ساتھ رہے ہیں ، صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ مدینہ میں رہتے ہوئے ہی ؟ تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اور مدینہ میں ھی ہيں لیکن انہيں عذر نے روک رکھا تھا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4423 ) ۔

مستقل فتوی کمیٹی ( اللجنۃ الدائمۃ ) سعودی عرب کے علماء کرام کا کہنا ہے کہ :

جس عورت کا محرم نہ ہو اس پرحج و اجب نہیں کیونکہ اس عورت کے لیے محرم کا ہونا سبیل یعنی راہ میں شامل ہے ، اور وجوب حج کے لیے سبیل ( مکہ تک پہنچنے ) کی استطاعت شرط ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اور لوگوں پر اللہ تعالی کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے جو بھی وہاں تک جانے کی استطاعت رکھے ۔

لھذا عورت کے لیے خاوند یا محرم کے بغیر حج یا کو‏‏‏‏‏ئي اور سفر کرنا جائز نہیں ، کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے :

امام بخاری اورمسلم رحمہم اللہ بیان کرتے ہيں کہ : ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :

( کوئي شخص بھی کسی عورت سے محرم کے بغیر خلوت نہ کرے ، اور محرم کے بغیر کوئي عورت بھی سفر نہ کرے ، تو ایک شخص کھڑا ہو کر کہنے لگا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری بیوی حج کے لیے جارہی ہے اور میں نے فلاں غزوہ میں اپنا نام لکھوا رکھا ہے.

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ جا کر حج کرو ) ۔

امام حسن ، امام نخعی ، امام احمد ، اسحاق ، ابن منذر ، اور اصحاب الرائے کا بھی یہی قول ہے ، اورمندرجہ بالا آیت اور عورت کو بغیر محرم اور خاوند سےسفر کی نہی والی احادیث کے عموم کی بنا پر صحیح قول بھی یہی ہے ۔

اور امام شافعی ، امام مالک ، اوزاعی رحمہم اللہ نے اس میں اختلاف کیا ہے اور ہر ایک نے ایک شرط رکھی ہے لیکن اس کے پاس اس کی کوئي دلیل نہیں ، ابن منذر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں : انہوں نے حدیث کے ظاہر کو ترک کر دیا ہے اور ہر ایک نے ایک لگائي ہے جس کی اس کے پاس کوئي دلیل نہیں ۔

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11/90 -91 ) ۔

اور ان کا یہ بھی کہنا ہے :

اگر تو واقعی ایسا ہی ہے جیسا کہ ذکر کیا گيا ہے – کہ آپ کا خاوند یا محرم فریضہ حج کی ادائيگي کےلیے آپ کے ساتھ نہيں جاسکتا – تو جب تک آپ کی یہ حالت رہتی ہے اس وقت تک آپ پر حج واجب نہیں ہوتا ، کیونکہ سفر میں خاوند یا محرم کی صحبت آپ پر حج واجب ہونے کےلیے شرط ہے ۔

آپ کے لیے حج یا کوئي دوسرا سفر بغیر محرم کے کرنا حرام ہے اگرچہ اپنی بھابھی اور عورتوں کے گروپ کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو علماء کا صحیح قول یہی ہے کہ ایسا کرنا حرام ہے کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( محرم کے بغیر کوئي عورت سفر نہ کرے ) متفق علیہ ۔

لیکن اگر آپ کا بھائي اپنی بیوی کے ساتھ ہو تو اس حالت میں آپ کے لیے اس کے ساتھ سفر کرنا جائز ہے کیونکہ وہ آپکا محرم ہے ، اور آپ کو چاہیے کہ آپ ایسے اعمال صالحہ کرنے کی کوشش کریں جو سفر کے محتاج نہیں ، اور اللہ تعالی سے امید رکھ کر صبر کریں کہ اللہ تعالی آپ کے لیے اس معاملہ کو آسان فرمادے اور آپ کے لیے محرم یا خاوند کے ساتھ حج کرنا آسان فرمائے ۔

دیکھيں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 96 ) ۔

واللہ اعلم .

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS