Ulema-E-Deoband aur Inke Chamcha giri ka tarikh.
Kis Tarah Yah log hmare hi Bich rahker aur hme hi bewkoof Bna rahe hai?
Anngrezi Hukumat ka Sath dene wale Aaj Muslim Qaum ki Rahnuma Bne baithe hai aur RSS Ki Mukhbiri Karte hai, use khush karne ke liye, Hukumat Ko Khush karne ke liye uski tarif karte hai aur Idhar Musalmanon ki Rahbari bhi kar rahe hai, Aaj Jo Is Qaum ka Hal hai inhi Munafiqo ki wajah se hai jo Hmare Bich rahker Aur Hmare hi Sar par Piche se war kar rahe hai.
Tafsil Se Janne ke liye Niche Pura Tahreer Padhe.
علمائے دیوبند اور چمچہ گیری کی مختصر تاریخ
اس تحریر کو پڑھنے سے پہلے یہ چند ضروری کام کریں
▪️تعصب کی چادر اور چشمے کو اتار لیں
▪️اندھ بھکتی کے لبادے کو اپنے تن سے خالی کر دیں
▪️الزام لگانے سے قبل جن کتابوں کا حوالہ دیا گیا ہے ان کی طرف رجوع کریں
وطن عزیز میں ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد ہندوستانی مسلمان نہایت ہی سخت آزمائشوں اور فتنوں کا سامنا کر رہے ہیں،لیکن ان سب سے بڑھ کر تکلیف دہ امر یہ ہےکہ کچھ نام نہاد علماء حکومت کے مسلم مخالف پالیسیوں اور قوانین کانہ صرف یہ کہ استقبال کر رہے ہیں،بلکہ وہ حکومت کی اس پر پیٹھ بھی تھپتھپارہے ہیں,اور واہ واہی بھی کررہے ہیں, یہ وہ لوگ ہیں جن کی نسلیں بھی اس ملک میں آزادی سے قبل انگریز حکومت کی مطیع وفرمانبردار اور انکےرحم و کرم پر پلنےوالی تھیں،ان غداروں نے تاریخ میں خرد برد کرکے حقائق کو کتابوں کے اوراق سے مسخ کرنےاور جھوٹے پروپیگنڈوں اور فرضی تشہیر کے ذریعہ اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش تو بہت کی لیکن تاریخ بھی بڑی بے رحم چیز ہوتی ہے, وہ اچھے برے، چھوٹے بڑے سارے اعمال کا ریکارڈ محفوظ رکھتی ہے اور تین نہیں تیرہ نسلیں گذرنے کے بعد بھی تاریخ آئینہ دکھا دیتی ہے کہ یہ تیرے آباء و اجداد کے سیاہ کارنامے ہیں, یقین نہ آئے تو آئیئے آپ کے سامنے آج ان غداروں کے کچھ سیاہ کارناموں کا ذکر کریں تاکہ مستقبل میں آپ انکی روحانی اولاد سے چوکنا رہیں اور جنہوں نے انہیں امیر المؤمنین کا خطاب دے رکھا ہے وہ ہوش کے ناخن لیں,
علماء دیوبند کا نام آپ نے اکثر آزادئ ہند کے تعلق سے سنا ہوگا انکا تذکرہ بڑی بڑی محفلوں میں جوش جنوں پیدا کردیتا ہے, لیکن یہ جان کر آپ حیران وششدر رہ جائیں گے کہ یہ تمام واقعات محض دروغ گوئی اور افترا پردازی پر مبنی ہوتے ہیں, اسلئے کہ علماء دیوبند ساری زندگی نہ صرف یہ کہ برٹش حکومت کے وفادار رہیں بلکہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور ظلم و جور کو زمانہ عافیت کہا,اور اسکا ذکر خود اہالیان دیوبند نے اپنی کتابوں میں کیا ہے,چنانچہ تذکرۃ الرشید صفحہ 79 پر مذکور ہے کہ" جن لوگوں کے سروں پر موت کھیل رہی تھی انہوں نے کمپنی کے اس عافیت کے زمانہ کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا, اور اپنی رحم دل گورنمنٹ کے سامنے بغاوت کا علم قائم کیا"
بات یہیں پر نہیں رکتی بلکہ ان علمائے دیوبند نے تو سرکار برطانیہ کے حق میں فتوے دئے, ان فتاویٰ میں سب سے معروف فتاویٰ نصرت الابرار ہے جس پر علماء لدھیانہ کے ساتھ ساتھ پورے ہندوستان و بیرون ملک کے علماء کی مہریں لگی ہوئی ہیں, اس فتویٰ میں سوال یہ تھا کہ سلطنت انگلشیہ بہتر ہے یا حکومت روس؟,
اسکے جواب میں علماء دیوبند کا جواب تھا کہ "سلطنت انگلشیہ بہتر ہے کیونکہ سرکار دولتمدار مثل روس متعصب نہیں اگر بالفرض والتقدیر سرکار کی عملداری مملکت روس وغیرہ سے بہتر نہ سمجھی جائے تب بھی رعایائے اہل اسلام کو شرعا حرام کہ سرکار کے خلاف روس یا سلطان روم وغیرہ سے درپردہ رابطہ واتحاد پیدا کرے, بلکہ جو مسلمان سرکاری عملداری میں چند روز کے واسطے وارد ہو اسکو مخالفت سرکار شرعا حرام ہے (فتاوی نصرت الابرار ص 9)
یہ تو ان علماء کا حال ہے جنکی مقبولیت عوامی سطح پر کچھ کم تھی لیکن ان سب کے سرخیل مولانا رشید احمد گنگوہی رح نے جو فتویٰ جاری کیا وہ ہم سب کی آنکھیں کھول دینے والا ہے,کیونکہ اس پر دوسرے علماء کے علاوہ مولانا محمودالحسن رح کے بھی دستخط تھے کہ مسلمان مذہبی طور پر پابند ہیں کہ حکومت برطانیہ کے وفادار رہیں, خواہ آخر الذکر سلطان ترکی سے ہی برسر جنگ کیوں نہ ہوں,
یہ خط تحریک شیخ الہند نامی کتاب میں صفحہ 305 پر دیکھی جاسکتی ہے جسے مولانا محمد میاں نے سی آئی ڈی کی رپورٹوں اور سرکاری دستاویزات سے مرتب کی ہے، اسی طرح دیوبندی اہالیان فکر میں ایک مشہور نام جناب جمال بن عبداللہ شیخ عمر الحنفی کا ہے، انہوں نے یہ فتویٰ دیا کہ جس حد تک اسلام کے مخصوص نظریات کا تعلق ہے ہندوستان دارالاسلام ہے،
برٹش گورنمنٹ سے علمائے دیوبند کی وفاداری صرف چند دنوں تک نہیں بلکہ تازیست قائم رہی، انہوں نے مسلمانوں کو انگریزوں سے نہ لڑنے کے لیے بہت سے طریقے اپنائے اور محسن گورنمنٹ کو فائدہ پہنچانے کے لیے فرضی قصے اور جعلی مکاشفے بھی وضع کیے یہاں تک کہ حضرت خضر علیہ السلام کو انگریزی فوج میں شامل قرار دیا تاکہ مسلمان جہاد نہ کریں (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو علمائے ہند کا شاندار ماضی صفحہ 28)
مندرجہ بالا تفصیلات صرف چند اقتباسات ہیں جو اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ علمائے دیوبند ہمیشہ انگریزوں کے زلہ خار اور ان کے ٹکڑوں پر پلنے والے تھے، انگریزوں سے جہاد کو حکومت کی بغاوت قرار دیتے رہے اور جہاد آزادی سے مسلمانوں کو روکنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے تراشتے رہے،
اب ممکن ہے کہ آپ کے ذہن میں یہ سوال آئے کہ آخر معاملہ ایسا ہے تو پھر ہم جنگ آزادی کے ہر صفحے پر ان علماء کا ذکر کیونکر پاتے ہیں، تو اس کا محض ایک جواب ہے تاریخ سازی، چونکہ تاریخ کے صفحات پر علمائے دیوبند کا کہیں نام و نشان تک موجود نہ تھا اس لئے سب سے پہلے مولانا مدنی نے تاریخ سازی فرمائی ایک کتاب اسیرمالٹا لکھی اور اس میں بتایا کہ ہمارا کسی آزادی کی تحریک سے کوئی تعلق نہ تھا اور دوسری کتاب نقش حیات لکھی اور اس میں تحریک آزادی کا ہیرو مولانا محمودالحسن کو بنا ڈالا، اب انہیں کون سمجھائےکہ تاریخ بنانے سے نہیں بنتی، تاریخ تو ماضی کے وقوع پذیر حالات کا نام ہے لیکن جب سرے سے واقعہ ہوا ہی نہ ہو تو اسے تاریخ کے صفحات میں کیسے گھسیڑا جا سکتا ہے، اب ماضی سے حال کی طرف آتے ہیں اور ان کی روحانی اولاد کے کرتوتوں کا بھی جائزہ لیتے ہیں، وطن عزیز کی روح اور اس کے اتحاد کو آزادی کے بعد سے جو جماعت پارہ پارہ کر رہی ہے وہ آر ایس ایس ہے، یہ تنظیم جن نظریات پر قائم ہے وہ ملک کے آئین اور قومی یکجہتی کے سراسر خلاف ہے، لیکن حیرت کی بات ہے کہ یہ علمائے دیوبند اس شدت پسند تنظیم کے نہایت ثنا خواں اور وفادار ہیں، اس تنظیم کی ایک شاخ مسلم راشٹریہ منچ ہے، آرایس ایس کا یہ ونگ کچھ نام نہاد علماء پر مشتمل ہے، لیکن ان کا سرخیل ایک دیوبندی عالم مفتی وجاہت قاسمی ہے، جو اسلام میں جہاد بالسیف اور گائے کی حرمت کے فتاویٰ دیتے پھرتے ہیں، اب آئیے ذرا دیوبند کے علماء پر مشتمل جمعیت بارے میں جانیں جو اپنے آپ کو ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم قرار دیتی ہے، اس تنظیم کے بڑے لیڈر مولانا محمود مدنی دیوبندی ہیں، محمود مدنی دیوبندی ستمبر 2019 میں سوئیزرلینڈ کے جنیوا میں جاکر صہیونیوں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کرتے ہیں، اور یہ کانفرنس وزیراعظم نریندر مودی کے امریکہ دورہ سے قبل ہوتا ہے، اس کانفرنس میں ایشین نیوز انٹرنیشنل سے گفتگو کرتے ہوئے یے محمود مدنی کہتے ہیں کہ کشمیر میں مسلمانوں پر کوئی ظلم نہیں ہو رہا ہے، اور آرٹیکل 370 کشمیر کی ترقی کے لیے ہٹایا گیا ہے، جبکہ اس آئین کی منسوخی پر جو غیر آئینی طریقہ اپنایا گیا ہے اس پر محمود مدنی دیوبندی کوئی گفتگو نہیں کرتے، حیرانی کی بات ہے کہ جس معاملے پر ہندوستان کے اندر مختلف مذاہب کے ماننے والے علم احتجاج بلند کر رہے ہیں اور جس کا مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم OIC (Organization of Islamic Co-Opration) نے بھی نوٹس لیا ہے، اس پر صفائی دینے کے لئے یہ دیوبندی عالم ملک سے باہر تشریف لے جاتے ہیں اور یورپین ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہیں، جس پر سنگھی میڈیا محمود مدنی کی تعریف کرتے نہیں تھکتی، اور ان کے ساتھ اجمیر درگاہ کے سید سلمان چشتی بھی موجود تھے جیسا کہ ماضی میں احمد رضا بریلوی حکومت برطانیہ کی وفاداری میں دیوبندیوں کا شریک رہ چکا ہے،
لیکن ان دیوبندی علماء میں شدت پسند تنظیم آر ایس ایس (RSS) کا جو سب سے قریبی مانا جاتا ہے وہ امیر المومنین کا خطاب پانے والے مولانا ارشد مدنی ہیں، مولانا مدنی اس وقت جمیعت علماء کے صدر ہیں، جنوری 2020 میں یوم جمہوریہ کے موقع پر منعقد ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر صاحب کہتے ہیں کہ میں موہن بھاگوت (صدر آر ایس ایس)کے اس نظریے سے اتفاق رکھتا ہوں کہ ہندوستان کے تمام افراد ہندو ہیں چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، صدر صاحب نے ہندو راشٹر کی تعریف بیان کرتے ہوئے یہ کہا کہ ہندوستان کے اندر جو بھی شخص اس ملک سے محبت کرنے والا ہے وہ ہندوراشٹر (Hindu Rashtra) کے اندر رہتا ہے اور یہی دراصل ہندو راشٹر کا صحیح مفہوم ہے، اب اسے ہم مولانا کا بھولا پن کہیں یا کچھ اور ، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، ان دیوبندی علماء نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ وطن عزیز میں اس وقت ہندوستانی مسلمان اپنے وجود و بقا کے لیے جو علم احتجاج بلند کر رہے ہیں اسے بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا، جس سے آپ تمام قارئین بخوبی واقف ہیں،
ماضی سے لے کر حال تک کی اس مختصر تاریخ پر دوبارہ نظر غائر ڈالیں اور یہ فیصلہ کریں کہ ان دیوبندی علماء نے اسلام کے نام پر مسلمانوں کے ساتھ کس قدر غداری اور ضمیر فروشی کا کام انجام دیا اور دے رہے ہیں، یہ ایک عجالۂ نافعہ ہے، جس میں صرف چند واقعات اور اقتباسات کو نقل کیا گیا ہے، جبکہ ان کے سیاہ کارناموں سے ہزاروں صفحات بھرے پڑے ہیں، تفصیل کے طلبگار ان کتابوں کا رخ کر سکتے ہیں،
ان حقائق کو زیر تحریر لانے کا دراصل مقصد یہ ہے کہ ہندوستانی مسلمان آستین میں چھپے زہریلے اژدہوں سے اپنے آپ کو اور ملت کو مامون و محفوظ رکھ سکے، اور ان کے دام فریب میں نہ آئے جو حکومت کی وفاداری اور چند روٹیوں کے لیے کسی بھی حد تک گر جاتے ہیں، اور امت مسلمہ کی جان و مال تک کا سودا کر لیتے ہیں،
حافظ عبدالسلام ندوی
No comments:
Post a Comment