Pub g game aur Hmare Muslim Nawjwano ka Rawaiya.
Pub G Aur Tik Tok jaise Waqt Jaya Karne wale Applications.
پب جی گیم کے نقصانات اور اس کے پھیلتی برائیوں کا ہمارے مسلم نوجوانوں پر اثر۔
کیا آج کے والدین اپنے بچوں کو صحیح تربیت کے نام پر اعیش و عشرت کی زندگی کو بہتر سمجھتے ہے؟
مسلم قیادت کا مسلم معاشرے پر کتنا اثر ہے؟
پب جی (Pubg)
جوانوں کی محفل میں ہمیشہ کچھ نہ کچھ چرچے میں رہتا ہے- ابھی ایک موبائل گیم (کھیل) ہے "پب جی" جس کے پیچھے گھنٹوں برباد کیے جا رہے ہیں- اس قدر دیوانے ہیں اس گیم کے، کہ گھر میں پب جی، باہر میں پب جی، دن میں پب جی، رات میں پب جی!
کھیلتے تو ہیں ہی اور جب دوستوں سے ملاقات کرتے ہیں تو بس اسی کی باتیں کرتے ہیں-
جتنی محنت، وقت اور دماغ اس کھیل میں خرچ کیا جاتا اگر اس کا آدھا بھی پڑھائی میں لگایا جائے تو بہت فائدہ ہوگا- جتنی محبت اس کھیل سے ہے اگر اتنی محبت کتابوں سے کی جائے تو زندگی سنور جائے- کئی ایسے ہیں کہ پب جی میں بندوق میں گولی بھرنے کا طریقہ، ہتھیار بدلنے کا طریقہ اور فالتو کے فرضی دشمنوں کو مارنے کا طریقہ تو معلوم ہے لیکن افسوس کہ اسلام کا بنیادی عقیدہ نہیں معلوم! نماز کا طریقہ نہیں معلوم! وضو و غسل کا طریقہ نہیں معلوم!
پب جی گیم تو آج آیا ہے، اس سے پہلے کینڈی کرش، مارِیو، کونٹرا، لڈو، کیرم بورڈ وغیرہ کے مجنوں پائے جاتے تھے اور آج بھی ہیں یعنی ہمیشہ کوئی نہ کوئی فضول کام مل ہی جاتا ہے-
نوجوان نسل کو ان چیزوں میں مبتلا کرنے کے پیچھے کئی لوگوں کا ہاتھ ہے- اب کسی لڑکے کے والد کو ہی دیکھ لیجیے، وہ خود بے نمازی، بے علم اور غافل ہے تو بیٹے کو "جنید و شبلی" کیسے بنائے گا- باپ ماں کو لگتا ہے کہ بیٹا نوکری کرنے لگا ہے اور ہزاروں روپے کما رہا ہے بس ترقی کافی ہو گئی، اب شادی کر دو تاکہ اس کے بچے بھی یہی ترقی کا منجن خریدنے کے لیے نکل پڑیں- یہ نہیں دیکھا جاتا ہے کہ بیٹے کے موبائل، اس کے کمپیوٹر، اس کے فیس بک پروفائل، واٹس ایپ میسنجر پر کون سے پھول کھل رہے ہیں- اب ہو سکتا ہے کہ آپ سوچیں کہ ماں باپ تو بھولے ہوتے ہیں، انھیں کیا معلوم بیٹا کیا کر رہا ہے؟ ہم کہیں گے کہ ماں باپ بھولے نہیں بلکہ غیر ذمہ دار ہیں اور بچوں کی تربیت کے اسلامی طریقے سے بے خبر ہیں- بچوں کو اسکول کا راستہ دکھایا، کالجوں کے چکر کٹوائے حتی کہ ایک آدھار کارڈ کے لیے لائن میں گھنٹوں کھڑے رہنا سیکھایا لیکن مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کے نام پر خاموشی اختیار کی، علما کی خدمت میں حاضر ہو کر فیض حاصل کرنے کی بات آئی تو کان پر جوں تک نہ رینگی-
لاپرواہی کی وجہ ہے کہ اولاد کبھی پب جی میں چکن ڈنر کر رہی ہے تو کبھی فیس بک پر ایک ہزار فالووَرز جمع کرنے کی خوشی منا رہی ہے- اللہ تعالی ہمارے نوجوانوں کو ان فضول چیزوں سے بچائے اور آنے والی نسلوں کی تربیت پر کام کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے-
عبد مصطفی
No comments:
Post a Comment