find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Namaj Me Sine Par Haath Bandhne Ke Motalluq 50 Ahadees, Sine Par Niyat Bandhne Ki Hadees

NamajMe Sine Par Haath Bandhne Ki 50 Hadees, Sine Par Niyat Bandhne Ki Hadees, Namaj Me Niyat bandhne ki hadees  

نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق(50) پچاس احادیث‌۔


نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنااحادیث صحیحہ وصریحہ سے ثابت ہے اس کے باوجود بھی احناف حضرات لوگوں کواس سنت پرعمل کرنے سے روکتے ہیں بلکہ اس کامذاق بھی اڑاتے ہیں ،اس سلسلے میں درج ذیل نکات انتہائی غورطلب ہیں :

(١): نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کافتوی احناف کے بقول امام شافعی رحمہ اللہ نے بھی دے رکھاہے جیساکہ فقہ حنفی کی سب سے مستندکتاب''ہدایة''میں بھی اس بات کاذکرہے (دیکھئے ہدایہ:ج ١ص٤٧)،اورایک روایت کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کابھی یہی فتوی ہے جیساکہ احناف کے بہت بڑے عالم علامہ محمدحیات سندی رحمہ اللہ نے اپنے رسالہ ''فتح الغور'' میں ص٦٦پر لکھاہے،اوراحناف حضرات لوگوں کوسمجھاتے رہتے ہیںکہ چاروں اماموں کی تمام باتیں حق ہیں ،اگرمعاملہ ایساہی ہے توپھراحناف کواس مسئلہ کے خلاف اپنی زبان بند رکھنی چاہئے کیونکہ احناف ہی کے بقول یہ امام شافعی اورامام احمدرحمہمااللہ کابھی فتوی ہے اوریہ دونوں امام ان ائمہ اربعہ میںسے ہیں جن کی ساری باتیں احناف کے نزدیک حق ہواکرتی ہے ۔

(٢):نمازمیں زیرناف ہاتھ باندھنے کی احادیث کوائمہ حدیث میں سے کسی نے بھی صحیح نہیں کہاہے بلکہ ان احادیث کے ضعیف ہونے پرپوری امت کااجماع ہوچکاہے جیساکہ امام نووی رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے (شرح مسلم:ج١ص١١٥)،اورامت کااجماعی فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوسکتا(مستدرک حاکم )۔
اس کے برخلاف سینے پرہاتھ باندھنے کی احادیث کوائمہ حدیث میں سے کئی ایک نے صحیح قراردیاہے مثلاًامام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے (صحیح ابن خزیمہ ج 1ص243)۔

(٣):نمازمیں زیرناف ہاتھ باندھنے کی بنسبت سینے پرہاتھ باندھنے کی احادیث نہ صرف یہ کہ صحیح ہیں بلکہ تعداد میں بہت زیادہ ہیں جیساکہ اس رسالے کے مطالعہ سے معلوم ہوگا۔

(٤):احناف کاکہناہے کہ خواتین سینے پرہاتھ باندھیں (منیة المصلی :ص107)۔کوئی ان سے پوچھے کہ خواتین کے لئے اس خصوصی عمل کاثبوت کہاں ہے؟قیامت کی صبح تک کوئی حنفی اس کاثبوت نہیں دے سکتا،کیونکہ جن احادیث میں سینے پرہاتھ باندھنے کاذکرہے ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافعل منقول ہے ،اوریہ حدیثیں اگرخواتین کے لئے سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہیں تومردوں کے لئے بدرجہ اولی دلیل ہوں گی۔
نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی احادیث صحیحہ بہت زیادہ ہیں جبکہ زیرناف ہاتھ باندھنے کی ایک بھی صحیح حدیث موجود نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ احناف حضرات مجبور ہوکر باجماع امت ضعیف اورمردود قرار دی گئی روایات کوپیش کرتے ہیں حتی موضوع ومن گھڑت روایت تک کوبھی ہاتھوں ہاتھ لے لیتے ہیں ،اوراسی پربس نہیں بلکہ عوام کودھوکہ دینے کے لئے بعض اہل علم کے اقوال کوحدیث کے نام سے پیش کرتے ہیں اوران سب سے بھی کام نہیں چلتا توخود ہی حدیث گھڑکے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیتے ہیں ، چنانچہ ''جاء الحق''نامی کتاب کے مؤلف نے نمازمیں زیرناف ہاتھ باندھنے کی چودہ احادیث پیش کرنے کادعوی کیاہے ان میں :

نمبر(١)کے تحت جوحدیث ہے وہ حنفیوں کی گھڑی ہوئی ہے کیونکہ اس کے لئے مصنف ابن ابی شیبہ کاحوالہ دیاگیاہے جبکہ اس کتاب میں یہ حدیث موجود ہی نہیں ہے ۔
نمبر(٢)اورنمبر(١٣)کے تحت جواحادیث ہیں وہ بھی موضوع ومن گھڑت ہیں ،ان کی اسنادمیں ایسے رواة ہیں جن پرمن گھڑت احادیث بیان کرنے کاالزام ہے۔
نمبر(٣)سے نمبر(١٠)جوروایات مذکورہیں وہ درحقیقت ایک ہی حدیث ہے جو''عبدالرحمن بن اسحاق الواسطی الکوفی '' کی بیان کردہ ہے،اس راوی اور اس کی بیان کردہ اس حدیث کے ضعیف ہونے پرپوری امت کااتفاق ہے۔
نمبر(١١)،(١٢)،(١٤)کے تحت جن باتوں کواحادیث کہاگیاہے وہ درحقیقت احادیث نہیں بلکہ ابراہیم نخعی کاقول ہے جسے جھوٹ بول کرحدیث کے نام سے پیش کیاگیاہے۔

قارئین کرام یہ احناف کی کل کائنات ہے جسے ''جاء الحق'' کے مرتب نے پیش کیاہے اس کے اس مؤلف نے یہ باورکرانے کی کوشش کی ہے کہ سینے پرہاتھ باندھنے کی احادیث نہ توکتب ستہ میں ہیں اورنہ ہی اورکسی کتاب میں بلکہ یہ حدیث صرف بلوغ المرام میں ہے جوکہ تیس یاچالیس اوراق کارسالہ ہے ،حلانکہ یہ ساری باتیں جھوٹ اورمحض جھوٹ ہیںکیونکہ نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی احادیث کتب ستہ کی بعض کتابوں اوردیگربہت سی کتب احادیث میں موجودہیں ، جاء الحق کے مؤلف ہی کی طرح ''حدیث اوراہل حدیث '' کے مؤلف نے بھی زیرناف ہاتھ باندھنے کی بے بنیاد احادیث کی فہرست پیش کی ہے۔
ہم نے اس مضمون میں کوشش کی ہے کہ سینے پرہاتھ باندھنے کی احادیث جن جن کتابوں میں وارد ہوئی ہیں ان تمام کتابوں کے حوالے سے ان ساری احادیث کویکجا کردیاجائے ،چنانچہ ہمارے علم کی حد تک حدیث کی جس کتاب میں بھی سینے پرہاتھ باندھنے کی احادیث نظر آئیں ہم نے اس کتاب کانام لکھ کراس کی یہ احادیث مع اسناد نقل کردی ہیں ،واضح رہے کہ کتب احادیث کے بہت سے مصادر تک ہماری رسائی نہیں ہے ورنہ ان احادیث کی تعدادمزید ہوتی ،لہٰذا تمام اہل علم حضرات سے گذارش ہے کہ انہیں حدیث کی کسی کتاب میں بھی اس باب کی کوئی اورحدیث ملے توہمیں ضرور آگاہ فرمائیں ہم ان کے شکریہ کے ساتھ اس مضمون میں اس حدیث کو بھی شامل کرلیں گے۔
واضح رہے کہ ہم نے احادیث کی گنتی احناف ہی کے طرز واصول پر کی ہے ، دراصل زیرناف ہاتھ باندھنے والی ایک ہی روایت جو کئی کتب میں موجودہے اسے احناف الگ الگ روایت شمارکرتے ہیں جیسا کہ جاء الحق کے مؤلف نے کیا ہے اورایسا ہی طرزعمل ''حدیث اوراہل حدیث '' کے مؤلف نے بھی اختیار کیا ہے، دراصل اپنے امام کی طرح یہ حضرات بھی حدیث میں یتیم ہیں اوران کا پوراسرمایہ فاسد قیاسات اورمردوداقوال ہی ہیں اس لئے یہ حضرات ایک حدیث کے مختلف کتب آنے سے اسے الگ الگ شمارکرتے ہیں،اورعوام کویہ مغالطہ دیتے ہیںکہ ہمارے پاس ایک مسئلہ پرکئی احادیث ہیں ۔
بلکہ ان حضرات نے اسی فارمولے سے اپنے امام کوبھی حدیث داں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

چانچہ محمدسرفرازصاحب نے اپنے امام کوچالیس ہزاراحادیث کا جانکاربتلایاہے اس کے بعداس گنتی کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
نوٹ :محدثین کرام رحمہم اللہ کی یہ اصطلاح ہے کہ سند کے بدلنے سے اوراسی طرح سندکے کسی راوی کے بدلنے سے حدیث کی گنتی اورتعدادبدل جاتی ہے۔
(مقام ابی حنیفہ: ص١١٥ تالیف محمد سرفراز خان)

جناب حبیب الرحمن اعظمی لکھتے ہیں :
ضروری تنبیہ:اس موقعہ پر یہ علمی نکتہ پیش نظررہے کہ یہ چالیس ہزارمتون حدیث کا ذکرنہیں بلکہ اسانیدکا ذکرہے پھر اس تعداد میں صحابہ واکابرین کے آثارواقوال بھی داخل ہیں کیونکہ سلف کی اصطلاح میں ان سب کے حدیث واثرکا لفظ استعمال ہوتاتھا۔
(علم حدیث میں امام ابوحنیفہ کا مقام ومرتبہ: ص٨ تالیف حبیب الرحمن اعظمی)

اب اسی اصطلاح کے مطابق ہم بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی احادیث کا شمار کرتے ہوئے کل پچاس احادیث پیش کرتے ہیں ، قارئین ملاحظہ فرمائیں:

حديث نمبر (1):
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك ، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال: «كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى في الصلاة» قال أبو حازم لا أعلمه إلا ينمي ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال إسماعيل: ينمى ذلك ولم يقل ينمي

ہم سے عبد اللہ بن مسلمة نے بیان کیاانہوں نے، مالک سے روایت کیاانہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ جات:
بخاری:ـکتاب الأذان:باب وضع الیمنی علی ذراعہ الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر740۔
بخاری(ترجمہ وحید الزماں):ـج 1ص 371پارہ نمبر3باب نمبر477حدیث نمبر703۔
بخاری(ترجمہ داؤدراز،مکتبہ قدوسیہ،ومرکزی جمعیت اہل حدیث):ـج 1ص679حدیث نمبر740۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازمیںدائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ''ذراع''پررکھنے کاحکم دیاہے اور''ذراع'' کہتے ہیں''کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ کو''۔
چنانچہ غریب الحدیث للحربی :(277/1)میں ہے :
''الذراع'' من طرف المرفق الی طرف الاصبع الوسطی،یعنی ''ذراع'' کہتے ہیں ''کہنی کے سرے سے لیکر درمیانی انگلی کے سرے تک کے حصہ کو''

نیز کتب لغت میں بھی ''ذراع '' کایہی معنی درج ہے مثلادیکھئے :لسان العرب :93/8،تاج العروس :5217/1کتاب العین :96/2،المعجم الوسیط:311/1تہذیب اللغہ :189/2،کتاب الکلیات :730/1وغیرہ۔

اوردارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ ادب مولاناوحید الزماں قاسمی کیرانوی رحمہ اللہ'' ذراع ''کایہ معنی لکھتے ہیں :
''کہنی سے بیچ کی انگلی تک''دیکھئے موصوف کی تالیف کردہ لغت کی کتاب ''القاموس الجدید،عربی اردو'' ما دہ ''ذرع ''ص308 کتب خانہ حسینیہ دیوبند ،یوپی۔

لغت کی مذکورہ کتابوں سے معلوم ہواکہ عربی زبان میں ''ذراع'' کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ کوکہتے ہیں اوربخاری کی مذکورہ حدیث میں بائیں ہاتھ کے''ذراع''یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ پردائیں ہاتھ کورکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا بخاری کی یہ حدیث سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ۔

محدث کبیرعلامہ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
ومما يصح أن يورد في هذا الباب حديث سهل بن سعد، وحديث وائل - المتقدِّمان -،ولفظه:وضع يده اليمنى على ظهر كفه اليسرى والرسغ والساعد. ولفظ حديث سهل:كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى في الصلاة.فإن قلت: ليس في الحديثين بيان موضع الوضع!قلت: ذلك موجود في المعنى؛ فإنك إذا أخذت تُطَبِّق ما جاء فيهما من المعنى؛فإنك ستجد نفسك مدفوعاً إلى أن تضعهما على صدرك، أو قريباً منه، وذلك ينشأ من وضع اليد اليمنى على الكف والرسغ والذراع اليسرى، فجرِّب ما قلتُه لك تجدْه صواباً.فثبت بهذه الأحاديث أن السنة وضع اليدين على الصدر،
سینے پرہاتھ باندھنے کے سلسلے میں سھل بن سعد اوروائل بن حجررضی اللہ عنہماکی مذکورہ دونوں حدیثوں کوپیش کرنابھی صحیح ہے ،وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں ''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیںہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا''اورسھل بن سعد رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں ''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھا کہ نمازمیں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے ذراع(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں ''۔اگر کوئی کہے کہ ان دونوں حدیثوں میں ہاتھ رکھنے کی جگہ کابیان نہیں ہے توعرض ہے کہ معنوی طوراس کاذکرموجود ہے کیونکہ جب آپ اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ،کلائی اوربازوپر رکھیںگے توآپ کے دونوں ہاتھ لازمی طور پرسینے پر یااس کے قریب آئیںگے ،ذراآپ ہماری بات کا تجربہ کرکے دیکھئے آپ کوسچائی معلوم ہوجائے گی ،پس ان احادیث سے ثابت ہواکہ نمازمیںدونوں ہاتھ کاسینے پررکھناہی سنت ہے''
(أصل صفة صلاة النبی صلی اللہ علیہ وسلم للألبانی:ج1ص218).

تنبیہ :۔
بعض حضرات اعتراض کرتے ہیں کہ ''ذراع '' پررکھنے سے یہ کہاں لازم آتاہے کہ پورے ''ذراع'' پررکھا جائے ، اگرذراع کے ایک حصہ یعنی'' کف'' ہتھیلی پر رکھ لیاجائے تب بھی توذراع پر رکھنے کا عمل ہوجاتاہے۔
عرض ہے کہ بخاری کی یہ حدیث ملاحظہ ہو:
عن ميمونة قالت: «وضع رسول الله صلى الله عليه وسلم وضوءا لجنابة، فأكفأ بيمينه على شماله مرتين أو ثلاثا، ثم غسل فرجه، ثم ضرب يده بالأرض أو الحائط، مرتين أو ثلاثا، ثم مضمض واستنشق، وغسل وجهه وذراعيه، ثم أفاض على رأسه الماء، ثم غسل جسده، ثم تنحى فغسل رجليه» قالت: «فأتيته بخرقة فلم يردها، فجعل ينفض بيده» (صحیح البخاری :1 63 رقم 274)
میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے لئے پانی رکھا گیا آپ نے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر دو مرتبہ یا تین مرتبہ پانی ڈالا اور اپنی شرمگاہ کو دھویا، پھر اپنا ہاتھ زمین میں یا دیورا میں دو مرتبہ مارا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈلا اور اپنے دونوں ہاتھ اور کہنیاں دھوئیں، پھر اپنے (باقی) بدن کو دھویا، پھر (وہاں سے) ہٹ گئے اور اپنے دونوں پیر دھوئے، میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں پھر میں آپ کے پاس ایک کپڑا لے گئی آپ نے اسے نہیں لیا اور اپنے ہاتھ سے پانی نچوڑتے رہے۔

اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضوء کا طریقہ بیان ہے اور بازودھلنے کے لئے یہ الفاظ ہیں :'' وغسل وجہہ وذراعیہ'' یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے اوراپنے دونوں بازؤں کا دھلا ۔
اب کیا یہاں بھی ''ذراع '' سے بعض حصہ مراد ہے؟ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکمل ذراع کو نہیں دھلا بلکہ صرف بعض کو دھلا؟ فماکان جوابکم فہوجوابنا۔

حديث نمبر (2):   
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے ابوتوبہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ہیثم یعنی ابن حمید نے بیان کیاانہوں نے ، ثور سے روایت کیاانہوں نے ، سلیمان بن موسی سے روایت کیاانہوں نے طاؤوس کے حوالہ سے نقل کیا ، انہوں نے کہا کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہا تھ بائیں کے اوپر رکھتے اورانہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے۔

حوالہ :
سنن ابوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر759۔
سنن ابوداؤد(ترجمہ مجلس علمی دار الدعوة):ـ ج1ص363 حدیث نمبر759۔
سنن ابوداؤد(مع تحقیق زبیرعلی زئی):ـ ج1ص570 حدیث نمبر759۔
ابوداؤد مع عون المعبود:ـسیٹ نمبر1جلدنمبر2ص327حدیث نمبر775۔

حديث نمبر (3):
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي زَمَانٍ فِيهِ بَرْدٌ شَدِيدٌ فَرَأَيْتُ النَّاسَ عَلَيْهِمْ جُلُّ الثِّيَابِ تَحَرَّكُ أَيْدِيهِمْ تَحْتَ الثِّيَابِ
ہم سے حسن بن علی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالولید نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ نے بیان کیاانہوں نے ، عاصم بن کلیب سے اسی سند اوراسی مفہوم کی حدیث روایت کی اس میں ہے کہ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا...،

حوالہ :
سنن ابوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب رفع الیدین فی الصلوٰة،حدیث نمبر727۔
سنن ابوداؤد(ترجمہ وحید الزماں):ـج 1ص 290پارہ نمبر5باب نمبر266حدیث نمبر722۔
سنن ابوداؤد(ترجمہ مجلس علمی دار الدعوة):ـج1ص348حدیث نمبر727۔
سنن ابوداؤد(مع تحقیق زبیرعلی زئی):ـج1ص549 حدیث نمبر727۔
٭ابوداؤد مع عون المعبود:ـسیٹ نمبر1جلدنمبر2ص294حدیث نمبر723۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھتے تھے،اس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرہی آئیں گے لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
''وهذه الکيفية تستلزم أن يکون الوضع علي الصدر؛ اذا أنت تأملت ذلک وعملت بها، فجرب ان شئت''
اس حدیث میں مذکورکیفیت کالازمی نتیجہ یہ ہے کہ ہاتھ سینے پر رکھیں جائیں ،اگرآپ اس کیفیت پرغور کریں اور اس پرعمل کریں ،پس اگر چاہیں توتجربہ کرکے دیکھ لیں (ھدایة الرواة:ج1ص367)۔

اورایک مقلد پررد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
''فلوأنه حاول يوماما أن يحقق هذاالنص الصحيح في نفسه عمليا -وذلک بوضع اليمني علي الکف اليسري والرسغ والساعد، دون أي تکلف- وجد نفسه قد وضعهماعلي الصدر! ولعرف أنه يخالفه هو ومن علي شاکلته من الحنفية حين يضيعون أيديهم تحت السرة،وقريبامن العورة،
اگر یہ شخص کسی دن خود اس صحیح حدیث پرعمل کرکے دیکھے ،بایں طورکہ دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کہ ہتھیلی ،کلائی اوربازوپربغیر کسی تکلف کے رکھے ،تووہ خود ہی ہاتھوں کواپنے سینے پررکھے ہوئے پائے گا،اور اسے معلوم ہوجائے گاکہ وہ اور اس جیسے احناف جب اپنے ہاتھوں کو ناف کے نیچے اورشرمگاہ کے قریب رکھتے ہیں تو اس حدیث کی مخالفت کرتے ہیں '' (مقدمہ صفة صلاة النبی :ص16)۔

حديث نمبر (4):   
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ يَعْنِي ابْنَ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي بَدْرٍ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنِ ابْنِ جَرِيرٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «رَأَيْتُ عَلِيًّا، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُمْسِكُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ عَلَى الرُّسْغِ فَوْقَ السُّرَّةِ»

حوالہ :
سنن ابوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر757۔

المجتبى من السنن = السنن الصغرى للنسائي​

حديث نمبر (5):
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: " قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ،
ہمیں سویدبن نصر نے خبر دی انہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیاانہوں نے ، زائدہ سے روایت کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا انہوں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر نے بتایااورکہاکہ : پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناداہناہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا.

حوالہ :
سنن نسائی:ـکتاب الافتتاح:باب موضع الیمین من الشمال فی الصلوٰة،حدیث نمبر889۔
سنن نسائی(ترجمہ وحید الزماں):ـج 1ص 310پارہ نمبر باب نمبر حدیث نمبر892۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

حديث نمبر (6):
مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ؛ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاَةِ
امام مالک نے ابوحازم بن دینارسے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ :   
مؤطاامام مالک:ـکتاب النداء للصلوٰة:باب وضع الیدین علی الأخری فی الصلوٰة،حدیث نمبر376۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ، مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

موطأ مالك برواية محمد بن الحسن الشيباني​

حديث نمبر (7):
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ، أَنْ يَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاةِ» ،
ہم سے مالک نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیاانہوں نے، سھل بن سعدساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ :
مؤطاامام محمد:ـأبواب الصلوٰة:باب وضع الیمین علی الیسارفی الصلوٰة،حدیث نمبر290۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے، مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

مسند الإمام أحمد بن حنبل​

حديث نمبر (8):
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، وَرَأَيْتُهُ، قَالَ، يَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ " وَصَفَّ يَحْيَى: الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ
ہم سے یحیی بن سعید نے بیان کیاانہوں نے ، سفیان سے روایت کیاانہوں نے کہا: ہم سے سماک نے بیان کیاانہوں نے ، سماک سے روایت کیاانہوں نے ، قبیصة بن ھلب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والدھلب رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اوربائیں ہردواطراف سے پھرتے تھے اورمیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ہاتھ کواس ہاتھ پررکھ کراپنے سینے پر رکھتے تھے،یحیی بن سعید نے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پررکھ کرسینے پررکھ کربتایا''

حوالہ جات:
مسند أحمد:ـمسند الأنصار:حدیث ھلب الطائی ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة قرطبة):ـ ج 5ص 226 ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة الرسالة):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد(أحمدشاکر):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد:ـترقیم العالمیة20961،ترقیم احیاء التراث21460۔

حديث نمبر (9):
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ، أخْبَرَهُ قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ يُصَلِّي؟ قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ قَامَ فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ،...،
ہم سے عبد الصمدنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ،(وائل بن حجررضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میں نے دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اوراللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ جات:
مسند أحمد:ـمسند الأنصار:حدیث ھلب الطائی ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة قرطبة):ـ ج 5ص 226 ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة الرسالة):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد(أحمدشاکر):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد:ـترقیم العالمیة20961،ترقیم احیاء التراث21460۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

صحيح ابن حبان​

حديث نمبر (10):
أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حِينَ قَامَ، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ، وَالسَّاعِدِ،...،
ہم سے الفضل بن الحباب نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالولید الطیالسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ بن قدامةنے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجرحضرمی رضی اللہ عنہ نے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ،(وائل بن حجرصکہتے ہیں کہ)جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تومیں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ:
صحيح ابن حبان - 5/ 170 رقم1860۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

صحيح ابن خزيمة​

حديث نمبر (11):
نا أَبُو مُوسَى، نا مُؤَمَّلٌ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ»
ہم سے أبوموسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل بن اسماعیل نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے سفیان نے بیان کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازپڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کرانہیں اپنے سینے پررکھ لیا''۔

حوالہ:
صحیح ابن خزیمة (ج 1ص243):ـکتاب الصلوة:باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر479۔

حديث نمبر (12):
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، نا زَائِدَةُ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: قُلْتُ: " لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهَرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغَ وَالسَّاعِدَ "...،
ہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے معاویة بن عمرو نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ بن قدامةنے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر صنے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ، وائل بن حجرصکہتے ہیں کہ میں نے دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اوراللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ:
صحیح ابن خزیمة (ج 1ص243):ـکتاب الصلوة:باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر480۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

سنن البيهقي الكبرى​

حديث نمبر (13):
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِيُّ، أنبأ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ الْحَافِظُ، ثنا ابْنُ صَاعِدٍ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوْ حِينَ نَهَضَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ الْمِحْرَابَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ بِالتَّكْبِيرِ، ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يُسْرَاهُ عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے أبوسعید أحمد بن محمد الصوفی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبوبکر نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبوأحمد بن عدی الحافظ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے بن صاعد نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے ابراہیم بن سعید بن عبدالجباربن وائل نے بیان کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، اپنی والد ہ سے روایت کیا انہوں نے وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہو اجب آپ مسجد کارخ فاچکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسندامامت پر پہنچ تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کواپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھ لیا''۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2166۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2383۔

حديث نمبر (14):   
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ، ثنا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلٍ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ، ثُمَّ وَضَعَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ
ہم سے أبوبکر بن حارث نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبومحمد بن حیان نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن عباس نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل بن اسماعیل نے بیان کیاانہوں نے : ثوری سے روایت کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھا پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھ لیا''۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2166۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2384۔

حديث نمبر (15):
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، أنبأ أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِيهُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَا: ثنا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ "
ہم سے محمد بن عبداللہ الحافظ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبوبکرأحمدبن سلیمان الفقیہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے اسماعیل بن اسحاق واسحاق بن الحسن نے بیان کیاان دونوں نے کہا: ہم سے القعنبی نے بیان کیاانہوں نے ، مالک سے روایت کیاانہوں نے ، ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے، سھل بن سعدص سے روایت کیاکہ : ''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـ ج 2ص28،کتاب الحیض:باب وضع الید الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر2158۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے، مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

حديث نمبر (16):
أَخْبَرَنَا أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، أنبأ الْحَسَنُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ الْبُخَارِيِّ، أنبأ يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ، أنبأ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، ثنا رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] قَالَ: " وَضْعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ فِي الصَّلَاةِ عِنْدَ النَّحْرِ "
ہم سے أبوزکریا بن أبی اسحاق نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے الحسن بن یعقوب بن البخاری نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے یحیی بن أبی طالب نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زید بن الحباب نے بیان کیاانہوں نے ،کہا ہم سے روح بن المسیب نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے عمرو بن مالک النکری نے بیان کیاانہوں نے ، أبی الجوزاء سے روایت کیاانہوں نے، ابن عباس ص سے روایت کیاکہ آپ نے اللہ عزوجل کے قول (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108) کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے نمازمیں دائیںہاتھ کوبائیںہاتھ پر رکھ کرسینے پررکھنامراد ہے ،

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـ ج 2ص31،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2168۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـ ج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2387۔

حديث نمبر (17):
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ أَبُو الشَّيْخِ، ثنا أَبُو الْحَرِيشِ الْكِلَابِيُّ، ثنا شَيْبَانُ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، ثنا عَاصِمٌ الْجَحْدَرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ كَذَا قَالَ: إِنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] قَالَ: " وَضْعُ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى وَسَطِ يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ وَضَعَهَا عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے أبوبکر بن حارث الفقیہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبومحمد بن حیان أبوالشیخ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالحریش الکلابی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے شیبان نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے حماد بن سلمةنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم الجحدری نے بیان کیاانہوں نے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن صبھان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی نے اللہ عزوجل کے قول (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108)کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھنا پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھنامرادہے ''۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـ ج 2ص30،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2167۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـ ج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2385۔
سنن البیہقی الکبریٰ(طبع حیدرآباد):ـج 2ص30،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2431۔

حديث نمبر (18):
وَقَالَ: وَثنا أَبُو الْحَرِيشِ، ثنا شَيْبَانُ، ثنا حَمَّادٌ، ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَنَسٍ مِثْلَهُ أَوْ قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اور اسی سند سے مذکور ہے کہ، ہم سے ابوالحریش الکلابی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے شیبان نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے حماد نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم الأحول نے بیان کیاانہوں نے ، ایک شخص سے روایت کیاانہوں نے، أنسصسے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی تفسیرروایت کی (یعنی (فصل لربک وانحر)(الکوثر:2/108) سے (نمازمیں) دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھنا پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھنامرادہے )۔   

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2167۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2386۔
سنن البیہقی الکبریٰ(طبع حیدرآباد):ـج 2ص30،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2431۔

حديث نمبر (19):
أَخْبَرَنَاهُ أَبُو بَكْرٍ الْفَارِسِيُّ أنبأ أَبُو إِسْحَاقَ الْأَصْبَهَانِيُّ أنبأ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ رَحِمَهُ اللهُ قَالَ: أنبأ مُوسَى، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ سَمِعَ عَاصِمًا الْجَحْدَرِيَّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ عَلِيٍّ {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] وَضْعُ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى وَسَطِ سَاعِدِهِ عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے أبوبکر الفارسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبوالاسحاق الأصبھانی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبومحمد بن فارس نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمدبن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے موسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے حماد بن سلمةنے بیان کیاانہوں نے ، عاصم الجحدری سے سنا انہوں نے، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن ظبھان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی صنے (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108)کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھنامرادہے ''۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص29،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2163۔
سنن البیہقی الکبریٰ(طبع حیدرآباد):ـج 2ص29،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2425۔

المُعْجَمُ الكَبِير للطبراني​

حديث نمبر (20):
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حُجْرِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ يَحْيَى، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: (الحديث إلي أن قال) ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ بِالتَّكْبِيرِ إِلَى أَنْ حَازَتَا شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يَسَارِهِ عَلَى صَدْرِهِ۔۔۔۔۔۔
ہم سے بشر بن موسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن حضربن عبدالجباربن وائل الحضرمی نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے میرے چچا سعید بن عبدالجبارنے بیان کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، اپنی والد ہ أم یحیی سے روایت کیا انہوں نے وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہو ا...(پھرایک لمبی حدیث بیان کی جس میں یہ بھی ہے کہ ) پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھ لیا...(آگے لمبی حدیث ہے)''۔

حوالہ:
المعجم الکبیر للطبرانی :ـ ج 22ص49،حدیث نمبر17969۔

حديث نمبر (21):   
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعَهِ الْيُسْرَى»
ہم سے معاذ بن المثنی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے القعنبی نے بیان کیاانہوں نے ، مالک سے روایت کیاانہوں نے ، ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے، سھل بن سعدص سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ( نمازمیں) ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
المعجم الکبیر للطبرانی :ـج 6ص140،حدیث نمبر5782۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

حديث نمبر (22):
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ الصَّلْتِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، فَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ سَاعِدَهُ الْيُمْنَى عَلَى سَاعِدِهِ الْيُسْرَى»
ہم سے محمد بن عثمان بن أبی شیبہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے میرے والدنے بیان کیاانہوں نے کہا ، ہم سے سعد بن ا الصلت نے بیان کیاانہوں نے ، أعمش سے روایت کیاانہوں نے ، أبو اسحاقسے روایت کیاانہوں نے، عبد الجبار بن وائل سے رویت کیاانہوں نے، انہو ں نے اپنے والد سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:'' میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازمیں داخل ہوئے اوراللہ أکبرکہاپھراپنے دائیں بازوکواپنے بازوپررکھ لیا۔

حوالہ:
المعجم الکبیر للطبرانی :ـ ج 22ص25،حدیث نمبر17901۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دائیں (ساعد) کو بائیں (ساعد) پررکھا، اورعربی زبان میں ساعد'' ذراع ''یعنی بازو(کہنی کے سرے سے لیکر درمیانی انگلی کے سرے تک کے حصہ )کوبھی کہتے ہیں ،چنانچہ غریب الحدیث للحربی :(277/1)میں ہے :
''الذراع والساعد شیء واحد '' یعنی ذراع اور ساعد ایک ہی چیزہے ،اورذراع کے معنی کی وضاحت حدیث نمبر1 کے تحت ہوچکی ہے۔
اوردارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ ادب مولاناوحید الزماں قاسمی کیرانوی رحمہ اللہ '' ساعد'' کایہ معنی لکھتے ہیں :''بازو،ہاتھ ،ہتھیلی سے کہنی تک کاحصہ ''دیکھئے موصوف کی تالیف کردہ لغت کی کتاب ''القاموس الجدید،عربی اردو'' ما دہ ''سعد ''ص411 کتب خانہ حسینیہ دیوبند ،یوپی۔
لغت کی مذکورہ کتابوں سے معلوم ہواکہ عربی زبان میں ''ساعد'' بازو(کہنی کے سرے سے لیکر درمیانی انگلی کے سرے تک کے حصہ )کوبھی کہتے ہیں اورطبرانی کی مذکورہ حدیث میںدائیں ہاتھ کے بازو کو بائیں ہاتھ کے بازوپررکھنے کی سنت منقول ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کے بازو کو بائیں ہاتھ کے بازوپرپررکھیں گے تو دونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا طبرانی کی یہ حدیث سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ۔

مسند البزار المنشور باسم البحر الزخار​

حديث نمبر (23):
حَدَّثنا إبراهيم بن سَعِيد، قَال: حَدَّثنا مُحَمد بْنُ حُجْر، قَالَ: حَدَّثني سَعِيد بْنُ عَبد الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْر، عَن أَبيهِ، عَن أُمِّهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْر، رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم ...(الحديث إلي أن قال) ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِشَحْمَةِ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يَسَارِهِ عِنْدَ صَدْرِهِ۔۔۔۔۔
ہم سے ابراہیم بن سعید نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن حضر نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے سعید بن عبدالجباربن وائل بن حجرنے بیان کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، اپنی والد ہ سے روایت کیا انہوں نے وائل بن حجر صسے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو ا...(پھرایک لمبی حدیث بیان کی جس میں یہ بھی ہے کہ ) پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھ لیا...(آگے لمبی حدیث ہے)''۔

حوالہ:
مسند البزار :ـج 10ص356،حدیث نمبر4488۔

مراسيل أبي داود​

حديث نمبر (24):
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدَهُ الْيُسْرَى ثُمَّ يَشُدُّ بِهِمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے ابوتوبہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ہیثم یعنی ابن حمید نے بیان کیاانہوں نے ، ثور سے روایت کیاانہوں نے ، سلیمان بن موسی سے روایت کیاانہوں نے طاؤوس کے حوالہ سے نقل کیا ، انہوں نے کہا کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہا تھ بائیں کے اوپر رکھتے اورانہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے۔

حوالہ:
مراسیل أبوداؤد:ـج 1ص89 حدیث نمبر33۔

مستخرج أبي عوانة​

حديث نمبر (25):
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: أنبا ابْنُ وَهْبٍ، أَنَّ مَالِكًا، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے یونس بن عبدالأعلی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابن وھب نے بیان کیاانہوں نے کہا: مالک نے ان سے بیان کیااورانہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعدص سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص اپنے دائیں ہاتھ کواپنے بائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
مستخرج أبي عوانة (ج 1ص429):ـباب اباحة الالتحاف بثوب بعد تکبیرة الافتتاح ووضع یدہ الیمنی علی الیسری...،حدیث نمبر1597۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

التحقيق في أحاديث الخلاف
جمال الدين أبو الفرج عبد الرحمن بن علي بن محمد الجوزي (المتوفى : 597هـ)​

حديث نمبر (26):
أَخْبَرَنَا ابْنُ الْحُصَيْنِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُذْهِبِ قَالَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي سِمَاكٌ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ هَذِهِ عَلَى هَذِهِ على صَدره وَوصف يَحْيَى الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ
ہم سے ابن الحصین نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابن المذھب نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أحمد بن جعفر نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن أحمدنے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے یحیی بن سعید نے بیان کیاانہوں نے ، سفیان سے روایت کیاانہوں نے کہا: ہم سے سماک نے بیان کیاانہوں نے ، قبیصة بن ھلب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والدھلب صسے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ہاتھ کواس ہاتھ پررکھ کراپنے سینے پر رکھتے تھے،یحیی بن سعید نے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پررکھ کرسینے پررکھ کربتایا''

حوالہ:
التحقیق فی أحادیث الخلاف:ـ ج 1ص338 ،حدیث نمبر434، تحقیق مسعد عبد الحمید محمد السعدنی ، دار الکتب العلمیة ،بیروت۔

التاريخ الكبير
المؤلف: محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله (المتوفى: 256هـ)​

حديث نمبر (27):
قَالَ مُوسَى حَدَّثَنَا حماد بْن سلمة: سَمِعَ عاصما الجحدري عَنْ أَبِيهِ عَنْ عقبة بْن ظبيان: عَنْ عَلِيّ رَضِيَ اللَّهُ عنه: " فصل لربك وانحر " وضع يده اليمني على وسط ساعده على صدره   
موسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے حماد بن سلمةنے بیان کیاانہوں نے ، عاصم الجحدری سے سنا انہوں نے، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن ظبھان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی صنے (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108) کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے (نمازمیں) اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھنامرادہے ''۔

حوالہ:
التاریخ الکبیرللبخاری:ـج 6ص437،حدیث نمبر2163،تحقیق السید ہاشم ،دارالفکر۔

الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف
المؤلف: أبو بكر محمد بن إبراهيم بن المنذر النيسابوري (المتوفى: 319هـ) ​

حديث نمبر (28):

حديث نمبر (29):
حَدَّثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: ثنا حَجَّاجٌ، قَالَ: ثنا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ الْجَحْدَرِيِّ، عَنْ أَبِي عُقْبَةَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللهِ عَلَيْهِ: " أَنَّهُ قَالَ فِي الْآيَةِ {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى سَاعِدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ وَضَعَهَا عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے علی بن عبدالعزیز نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے حجاج نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے حماد نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم الجحدری نے بیان کیاانہوں نے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن ظبیان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی بن طالب رضی اللہ عنہ نے اس آیت (فصل لربک و انحر) (الکوثر:2/108) کی تفسیربیان کرتے ہوئے اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھا، پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھ لیا ''۔

حوالہ:
الأوسط(ج 4ص179):ـکتاب الصلوة:باب ذکر وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة ،حدیث نمبر1236،ترقیم المکتبة الشاملة۔

حديث نمبر (30):
حَدَّثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ثنا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامٌ، قَالَ: ثنا زَائِدَةُ، قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: " قُلْتُ: لَأُبْصِرَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حِذَاءَ أُذُنَيْهِ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفَّهُ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ، وَالسَّاعِدِ "...،
ہم سے ابراہیم بن محمد بن اسحاق نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالولید ھشام نے بیان کیاانہوں نے کہاہم سے زائدہ بن قدامةنے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجرحضرمی رضی اللہ عنہ نے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ،(وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ)جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تومیں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ:
الأوسط(ج 4ص185):ـکتاب الصلوة:باب ذکر وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة ،حدیث نمبر1241،ترقیم المکتبة الشاملة۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

حديث نمبر (31):
حَدَّثنا أَبُو دَاوُدَ الْخَفَّافُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے أبوداؤد الخفاف نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عبد اللہ بن مسلمة نے بیان کیاانہوں نے، مالک سے روایت کیاانہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
الأوسط(ج 4ص181):ـکتاب الصلوة:باب ذکر وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة ،حدیث نمبر1238،ترقیم المکتبة الشاملة۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

طبقات المحدثين بأصبهان والواردين عليها
المؤلف: أبو محمد عبد الله بن محمد بن جعفر بن حيان الأنصاري المعروف بأبِي الشيخ الأصبهاني (المتوفى: 369هـ)​

حديث نمبر (32):
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَاصِمٍ , قَالَ: ثنا مُؤَمَّلٌ , قَالَ: ثنا سُفْيَانُ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ , قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «وَضَعَ يَدَهُ عَلَى شِمَالِهِ عِنْدَ صَدْرِهِ»
ہم سے محمد بن یحیی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن عاصم نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے سفیان نے بیان کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کراپنے سینے پررکھ لیا''۔

حوالہ:
طبقات المحدثین بأصبھان :ـج 2ص268،مؤسسة الرسالة ،بیروت۔

شرح السنة
المؤلف: محيي السنة، أبو محمد الحسين بن مسعود بن محمد بن الفراء البغوي الشافعي (المتوفى: 516هـ)​

حديث نمبر (33):   
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الشِّيرَزِيُّ، أَنَا زَاهِرُ بْنُ أَحْمَدَ، أَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَاشِمِيُّ، أَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاةِ» .
ہم سے ابوالحسن الشیرز ی نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے زاھر بن أحمدنے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے أبواسحاق الھاشمی نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے أبومصعب نے بیان کیاانہوں نے، مالک سے روایت کیاانہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہو ں نے کہا :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
شرح السنةللبغوی(ج 3ص30):ـکتاب الطھارة:باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة ،حدیث نمبر568۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

المنتقى من السنن المسندة
المؤلف: أبو محمد عبد الله بن علي بن الجارود النيسابوري المجاور بمكة (المتوفى: 307هـ)​

حديث نمبر (34):
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ...،
ہم سے اسحاق بن منصورنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبدالرحمن یعنی ابن مھدینے بیان کیاانہوں نے ، زائدہ بن قدامةسے روا.

والله اعلم.















*نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا*                                تحریر : حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حدیث : ((عن سھل بن سعد قال: کان الناس یؤمرون أن یضع الرجل یدہ الیمنٰی علیٰ ذراعہ الیسریٰ فی الصلوٰۃ))سہل بن سعدؓ فرماتے ہیں کہ لوگوں کو (رسول اللہ ﷺ کی طرف سے) حکم دیاجاتاتھا کہ ہر شخص نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں بازوں پر رکھے۔ (بخاری: ۱۰۲/۱ ح ۷۴۰، و موطأ امام مالک ۱۵۹/۱ ح ۳۷۷ باب وضع الیدین احداہما علی الاخریٰ فی الصلوٰۃ، وروایۃ ابن القاسم بتحقیقی: ۴۰۹)​
فوائد:

۱: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے چاہئیں، آپ اگر اپنا دائیاں ہاتھ اپنی بائیں “ذراع” (بازو) پر رکھیں گے تو دونوں ہاتھ خودبخود سینہ پر آجائیں گے ۔ ایک دوسری حدیث میں آیا ہے کہ آپ ﷺ نے اپنا دائیاں ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی کی پشت ، رُسغ (کلائی ) اور ساعد(کلائی سے لیکر کہنی تک) پر رکھا (سنن نسائی مع حاشیۃ السندھی : ج۱ ص ۱۴۱ ح ۸۹۰، ابوداود: ج۱ ص۱۱۲ ح ۷۲۷) اسے ابن خزیمہ (۲۴۳/۱ ح ۴۸) اور ابن حبان (الاحسان : ۲۰۲/۲ ح ۴۸۵) نے صحیح کہا ہے ۔
سینے پر ہاتھ باندھنے کی تصدیق اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس میں آیا ہے کہ :​
“یضع ھٰذہ علیٰ صدرہ…. إلخ“
آپﷺ یہ (ہاتھ) اپنے سینے پر رکھتے تھے …..إلخ​
(مسند احمد ج ۵ ص ۲۲۶ ح ۲۲۳۱۳، واللفظ لہ ، التحقیق لا بن الجوزی ج ۱ ص ۲۸۳ ح ۴۷۷ و فی نسخۃ ج ۱ ص ۳۳۸ و سندہ حسن)

۲: سنن ابی داود (ح ۷۵۶) وغیرہ میں ناف پر ہاتھ باندھنے والی جو روایت آئی ہے وہ عبدالرحمٰن بن اسحاق الکوفی کی وجہ سے ضعیف ہے، اس شخص پر جرح ، سنن ابی داود کے محولہ باب میں ہی موجود ہے ، علامہ نووی نے کہا :
“عبدالرحمٰن بن اسحاق بالاتفاق ضعیف ہے ” (نصب الرایۃ للزیلعی الحنفی۳۱۴/۱)
نیموی فرماتے ہیں: “وفیہ عبدالرحمٰن بن إسحاق الواسطي وھو ضعیف” اور اس میں عبدالرحمٰن بن اسحاق الواسطی ہے اور وہ ضعیف ہے ۔ (حاشیہ آثار السنن ح ۳۳۰)
مزید جرح کے لئے عینی حنفی کی البنایۃ فی شرح الہدایۃ (۲۰۸/۲) وغیرہ کتابیں دیکھیں، ہدایہ اولین کے حاشیہ ۱۷، (۱۰۲/۱) میں لکھا ہوا ہے کہ یہ روایت بالاتفاق ضعیف ہے ۔

۳: یہ مسئلہ کہ مرد ناف کے نیچے او رعورت سینے پر ہاتھ باندھیں کسی صحیح حدیث یا ضعیف حدیث سے قطعاً ثابت نہیں ہے ، یہ مرد اور عورت کی نماز میں جو فرق کیاجاتا ہے کہ مرد ناف کے نیچے ہاتھ باندھیں اور عورتیں سینے پر ، اس کے علاوہ مرد سجدے کے دوران بازو زمین سے اٹھائے رکھیں اور عورتیں بالکل زمین کے ساتھ لگ کر بازو پھیلا کر سجدہ کریں ،یہ سب اہل الرائے کی موشگافیاں ہیں۔ رسول اللہﷺ کی تعلیم سے نماز کی ہیئت ، تکبیر تحریمہ سے لے کر سلام پھیرنے تک مرد و عورت کے لئے ایک ہی ہے ، صرف لباس اور پردے میں فرق ہے کہ عورت ننگے سر نماز نہیں پڑھ سکتی اور اس کے ٹخنے بھی ننگے نہیں ہونے چاہئیں۔ اہل حدیث کے نزدیک جو فرق و دلیل نص صریح سے ثابت ہوجائے تو برحق ہے ، اور بے دلیل و ضعیف باتیں مردود کے حکم میں ہیں۔

۴: سیدنا انسؓ سے منسوب تحت السرۃ (ناف کے نیچے) والی روایت سعید بن زربی کی وجہ سے سخت ضعیف ہے ۔ حافظ ابن حجر نے کہا : منکر الحدیث (تقریب التہذیب : ۲۳۰۴)
(دیکھئے مختصر الخلافیات للبیہقی: ۳۴۲/۱، تالیف ابن فرح الاشبیلی و الخلافیات مخطوط ص ۳۷ ب و کتب اسماء الرجال)

۵: بعض لوگ مصنف ابن ابی شیبہ سے “تحت السرۃ” والی روایت پیش کرتے ہیں حالانکہ مصنف ابن ابی شیبہ کی اصل قلمی اور مطبوعہ نسخوں میں “تحت السرۃ” کے الفاظ نہیں ہیں جبکہ قاسم بن قطلوبغا (کذاب بقول البقاعی / الضوء اللامع ۱۸۶/۶) نے ان الفاظ کا اضافہ گھڑ لیا تھا۔ انور شاہ کشمیری دیوبندی فرماتے ہیں:
“پس بے شک میں نے مصنف کے تین (قلمی) نسخے دیکھے ہیں، ان میں سے ایک نسخے میں بھی یہ (تحت السرۃ والی عبارت) نہیں ہے” (فیض الباری ۲۶۷/۲)

۶: حنبلیوں کے نزدیک مردوں اور عورتوں دونوں کو ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے چاہئیں۔ (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ ۲۵۱/۱)!!

۷: تقلیدی مالکیوں کی غیر مستند اور مشکوک کتاب “المدونۃ” میں لکھا ہوا ہے کہ امام مالکؒ نے ہاتھ باندھنے کے بارے میں فرمایا :”مجھے فرض نماز میں اس کا ثبوت معلوم نہیں” امام مالکؒ اسے مکروہ سمجھتے تھے۔ اگرنوافل میں قیام لمبا ہوتو ہاتھ باندھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اس طرح و ہ اپنے آپ کو مدد دے سکتا ہے ۔ (دیکھئے المدونۃ ۷۶/۱) اس غیر ثابت حوالے کی تردید کے لئے موطأ امام مالک کی تبویب اور امام مالکؒ کی روایت کردہ حدیثِ سہل بن سعدؓ ہی کافی ہے ۔

۸: جولوگ ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھتے ہیں ان کی دلیل المعجم الکبیر للطبرانی (۷۴/۲۰ ح ۱۳۹) کی ایک روایت ہے جس کا ایک راوی خصیب بن حجدر کذاب ہے ۔ (دیکھئے مجمع الزوائد ۱۰۲/۲) معلوم ہوا کہ یہ روایت موضوع ہے لہٰذااس کا ہونا اور نہ ہونا برابر ہے ۔

۹: سعید بن جبیر (تابعی) فرماتےہیں کہ نماز میں “فوق السرۃ” یعنی ناف سے اوپر (سینے پر ) ہاتھ باندھنے چاہئیں۔ (امالی عبدالرزاق / الفوائد لابن مندۃ ۲۳۴/۲ ح ۱۸۹۹ و سندہ صحیح )

۱۰: سینے ہر ہاتھ باندھنے کے بارے میں مزید تحقیق کے لئے راقم الحروف کی کتاب “نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام”ملاحظہ فرمائیں۔ اس کتاب میں مخالفین کے اعتراضات کے مدلل جوابات دیئے گئے ہیں۔ والحمدللہ!


قرآن وحدیث اسلامک گروپ

03452457937
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS