Gair Muslim Quran to nahi Padhte mager Hmari Harkato ko jarur Dekhte hai.
Yad Rakhe Non Muslim Quran-o-Hadees nahi padhte Balke Hme Hi Dekhte hai aur Jaisa hme dekhte hai Waisa hi Unke Dilo me Islam ke talluq se Soch banti hai, Islam ki tasweer ( छवि/Images ) banti hai.
غیر مسلم جب ہمیں دیکھتے ہے تو وہ ہماری حرکتوں کو اسلام کی تعلیمات سمجھتے ہے اس لیے اپنی حرکت ایک با اخلاق اور اعلیٰ کردار والے شخص کے جیسا بنا کر رہے۔
हम मुसलमानों को ज्यादा एहतियात की जरूरत है क्यों के सफेद कपड़े पे लगी हुई दाग दूर से ही नजर आती है।
कोई भी गैर मुस्लिम क़ुरान और हदीस का अध्ययन नहीं करते बल्के वह मुसलमानों को देख कर ही इसलाम को समझते है, उनका क़ुरान आे सुन्नत से दूर दूर तक कोई वास्ता नहीं होता, उन्हें हदीस की कोई जानकारी नहीं होती और ज़ाहिर सी बात है के किसी भी शक्स की पहचान उसके आदत और अखलाक से होता है और उसके तरीके को जब देखता है तो वह उसके धर्म का तरीका समझता है इसलिए मुस्लिम भाईयो से इल्तिज़ा है के हमारे गैर मुस्लिम भाई क़ुरान नहीं जानते और वह इसलाम के बारे में जो भी जानते है वह हमारे रवैए को देख कर, हमारे किरदार को देख कर ही इसलाम को समझते है वह क़ुरान और हदीस नहीं पढ़ते मगर हमें जरूर देखते है लिहाजा आप कुछ ऐसा ना करे जिस से दिन ए इसलाम को लोग बदनाम करे और मुसलमानों से नफ़रत करने लगे, आप बाहर जब भी निकले तो अपनी कुछ खास पहचान बनाए और कोई ऐसी गिरी हुई हरकत ना करे जिस से दूसरे मुस्लिम भाईयो को उसका निशाना बनाया जाए, याद रखे हम मोहम्मद ﷺ की उम्मत है अगर हम ही अपनी पहचान खो दे और बुराइयों में शामिल हो जाए तो फिर फर्क क्या रह जाएगा। कोशिश करे कि कोई शख्स हमारे व्यक्तिगत रवैये को इस्लाम की तस्वीर और मुसलमानों का मिशाल ना बना ले।
इसी से संबंधित एक वाक्या पढ़े और सबक हासिल किजिए।
سالوں پہلے 1 امام صاحب روزگار کیلئے لندن پُہنچے. روازانہ گھر سے مسجد جانے کیلئے بس پر سوار ہونا اُنکا معمول بن گیا۔
لندن پہنچنے کے ہفتوں بعد، لگے بندھے وقت اور ایک ہی روٹ پر بسوں میں سفر کرتے ہوئے کئی بار ایسا ہوا بس بھی وہی ہوتی تھی اور بس کا ڈرائیور بھی وہی ہوتا تھا۔
1مرتبہ یہ امام بس پر سوار ہوئے،ڈرائیور کو کرایہ دیا اور باقی کے پیسے لیکر1 نشست پر بیٹھ گئے۔ڈرائیور کے دیئے ہوئے باقی کے پیسے جیب میں ڈالنے سے قبل دیکھے تو پتہ چلا کہ بیس پنس زیادہ آگئے ہیں۔
پہلے امام صاحب نے سوچاکہ یہ20 پنس وہ اترتے ہوئے ڈرائیور کو واپس کر دینگے کیونکہ یہ اُنکا حق نہیں بنتے۔ پھر 1 سوچ آئی کہ اتنے تھوڑے سے پیسوں کی کون پرواہ کرتا ہے.ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ہے،ان تھوڑے سے پیسوں سے اُنکی کمائی میں کیا فرق پڑے گا؟میں ان پیسوں کو اللہ کی طرف سے انعام سمجھ کر جیب میں ڈالتا ہوں اور چپ ہی رہتا ہوں۔
بس امام صاحب کے مطلوبہ سٹاپ پر رُکی تو امام صاحب نے اُترنے سے پہلے ڈرائیور کو 20 پنس واپس کرتے ہوئے کہا؛ یہ لیجیئے بیس پنس، لگتا ہے آپ نے غلطی سے مُجھے زیادہ دے دیئے۔
ڈرائیور نے 20 پنس واپس لیتے ہوئے مُسکرا کر امام صاحب سے پوچھا؛ کیا آپ اس علاقے کی مسجد کے نئے امام ہیں؟ میں بہت عرصہ سے آپ کی مسجد میں آ کر اسلام کے بارے میں معلومات لینا چاہ رہا تھا۔ یہ 20 پنس میں نے جان بوجھ کر آپکو زیادہ دیئے تھے تاکہ آپکا اس معمولی رقم کے بارے میں رویہ پرکھ سکوں۔
امام صاحب جیسے ہی بس سے نیچے اُترے، اُنہیں ایسے لگا جیسے اُنکی ٹانگوں سے جان نکل گئی ہے، گرنے سے بچنے کیلئے ایک کھمبے کا سہارا لیا، آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر روتے ہوئے دُعا کی، یا اللہ مُجھے معاف کر دینا، میں ابھی اسلام کو بیس پنس میں بیچنے لگا تھا۔
یاد رکھیئے بعض اوقات لوگ صرف قرآن پڑھ کر اسلام کے بارے میں جانتے ہیں۔
یا غیر مسلم ہم مسلمانوں کو دیکھ کر اسلام کا تصور باندھتے ہیں۔
کوشش کریں کہ کہیں کوئی ہمارے شخصی اور انفرادی رویئے کو اسلام کی تصویر اور تمام مسلمانوں کی مثال نہ بنا لے.
اگر ہم کسی کو مسلمان نہیں بنا سکتے تو کم از کم اپنی کسی حرکت کی وجہ سے اسے اسلام سے متنفر بھی نہ کریں.
ہم مسلمانوں کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ سفید کپڑے پر لگا داغ دور سے ہی نظر آجاتا ہے۔ “copied
Is Tarah ke Sabak Aamoj Tahreer Padhne ke liye Iske Section me jaye jaha Aapko Be shumar Islaahi Mzaamin Padhne ko Milenge, is website pe Rozana Nayi Malumat Saya (Publish) Ki jati hai ager Aap use Apne Email pe padhna chahte hai to Apni Emai Address se subscribe kar le In Sha Allah aapke email id pe roj nayi messages jati rahengi, is Website pe Deen-E-Islam se Joori Batein btayi jati hai jiska Daleel Quran-o-Hadees se Di jati hai.
No comments:
Post a Comment