Dusro ki Behan aur Beti ko Dekh kar Gande alfajon ka Istemal karna.
Jo Kam Hm Apni Maa Behan aur Beti ke sath karna Gwara nahi karte wahi kam hm Dusro ki beti ke Sath kaise kar lete hai, kya Hmare ander itni bhi Samajh nahi hai ya fir Hmsb Besharm Ho chuke hai nahi to hmare Ander Khuda ka Khauf hai hi nahi.
یہ تحریر 18+ سے تعلّق رکھتا ہے لہذا احتیاط سے پڑھے۔
کلاس سکس class 6 تک سکول کے دوست اچھے اور شریف تھے لیکن ساتھویں جماعت کے بعد کچھ نامناسب لڑکوں سے دوستی ہوئی جنہوں نے بہت سی غلط چیزیں متعارف کروائیں اور پھر نویں جماعت تک یہی لوگ دوست رہے چند سال کے اس عرصے میں جیسے دنیا دیکھ لی ایسی باتیں پتا چلیں جو پتا نہیں ہونی چاہئیں تھیں خیر اب کیا ہوسکتا تھا
تو تمہید کے بعد اسکول میں صرف ایک ہی ٹیچر ہیں جو نقاب لیتی ہیں اور باہر ہمیشہ حجاب کے ساتھ گھومتی ہیں اور صرف چھوٹے بچوں کو پڑھاتی ہیں آجکل ٹیلنٹ شو کا کام چل رہا ہے تو سارا شیڈول اوٹ چل رہا ہے ٹیچرز کا آج کلاس کے پاس سے گزرا تو دیکھا انہیں ساتویں جماعت کے سٹوڈنٹس کے ساتھ کام پر لگایا ہوا تھا تو فوراََ آہ نکلی کہ انہیں وہاں کیوں لگا دیا یہ آہ اسلئے نکلی کہ اچانک اپنے ایک کلاس کے دوست کے الفاظ یاد آئے ( یہ میری آٹھویں جماعت کی بات ہے ) ایک مس کے بارے میں کہے تھے کہنے لگا 'مس کی شکل اچھی نہیں لیکن فیگر بہت اعلٰی ہے
ہمارے ہاں چھٹی جماعت سے میٹرک تک کے لڑکوں کو کسی کھاتے میں ہی نہیں لیا جاتا سب انہیں بچہ سمجھتے ہیں لیکن یہ بچے کافی بڑے ہوتے ہیں
زرا یہ بات سمجھیں کہ یہ الفاظ ایک آٹھویں جماعت کے لڑکے کے تھے جب یہ لڑکے بڑے ہوتے ہیں تو انکے خیالات اور تصورات مزید کتنے خراب ہوتے ہونگے جب ایک طالب علم اپنے استاد کے بارے میں یہ سب سوچ سکتا ہے ( یعنی اپنے سے 10 سال بڑی عورت/لڑکی کے بارے میں ) تو کیا کولیگز، کیا منہ بولے بھائی، بیٹے، کیا اساتذہ، کیا دیور/کزنز، کیا وہ دکاندار جس سے آپ مسکرا کر بات کرتی ہیں اور کیا باقی تمام مرد
خواتین کو یہ بات سمجھ لینی چاہیئے کہ چھوٹے دکھنے والے لڑکے چھوٹے ہوتے نہیں تمام مردوں کی سوچ صاف نہیں ہوتی ( ہو سکتا ہے وہ آپ کے قریبی ہی ہوں ) لہٰذا مردوں سے معاملات میں احتیاط کیا کریں، اپنی ڈریسنگ کا خاص خیال رکھا کریں، اگر آپ حجاب کرتی ہیں تو مناسب انداز میں کریں اور اگر نہیں بھی کرتیں تو کپڑے مناسب ڈھیلے پہنیں اور تھوڑی سی ترک کر دیں دنیا کی گندی نظروں سے خود کی حفاظت کریں۔
اب یہ نظریں اتنی گندی کیوں ہیں اس پر پھر کبھی ذکر کیا جائیگا۔ ان شاء اللہ
فی امان اللہ
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک نوجوان نے رسول اللہﷺ کے پاس آکر عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! کیا آپ مجھے زنا کی اجازت دے سکتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا;
کیا تم یہ کام اپنی ماں کے ساتھ اچھا سمجھتے ہو؟
تو اس نے کہا نہیں..
پھر آپ رسول اللہﷺ نے پوچھا: اگر کوئی تمہاری بیٹی کے ساتھ ایسا کرے تو کیا تمہیں اچھا لگے گا؟
اسکے کہا ہرگز نہیں یا رسول اللہﷺ!
پھر آپ رسول اللہﷺ نے اسکی بہن، پھوپھی، خالہ وغیرہ کا ذکر کرکے اس طرح سمجھایا تو اسکی سمجھ میں آگیا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ !میرے لئے دُعا فرمایئے، تو رسول ﷺ نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر دُعا فرمائی کہ اسے اللہ اسکے گناہ معاف فرما اسکے دل کو پاک فرما اور اسکی شرمگاہ کی حفاظت فرما۔(شعب الایمان: 362/4)
اس واقعہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدکاری سے بچنے کی ایک ایسی عمدہ تدبیر اُمت کو بتلائی ہے کہ جو بھی برائی کرنے والا ایک لمحہ کے لئے اس بارے میں سوچ لے تو وہ اپنے غلط ارادے سے باز آسکتا ہے؛ کیوں کہ وہ جس عورت سے بھی بدکاری کا ارادہ ہوگا وہ کسی کی بہن بیٹی یا ماں ضرور ہوگی، جس طرح آدمی اپنی ماں بہنوں کے ساتھ یہ جرم گوارا نہیں کرتا تو اسے سوچنا چاہئے کہ دوسرے لوگ اسے کیوں کر گوارا کریں گے۔
No comments:
Post a Comment