Deobandi Muqalledin Ki Likhi Hui Kitab 'Namaj-E-Janza' Ka Opration
بِسمِ اللّٰہ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم
الحمد للہ وحدہ و الصلاة و السلام علی من لا نبی بعدہ اما بعد :
" قسط دوم" Part 2
الحمد للہ وحدہ و الصلاة و السلام علی من لا نبی بعدہ اما بعد :
" قسط دوم" Part 2
تحریر و تحقیق : *" مدثر جمال راز السلفی البانہالی "
دیوبندی مقلدین کی لکھی ہوئی پوسٹ " نماز جنازہ کے دلائل : نماز جنازہ میں صرف پہلی تکبیر میں رفع یدین کریں" *کا آپریشن پیشخدمت ہے
دیوبندی مقلدین کی لکھی ہوئی پوسٹ " نماز جنازہ کے دلائل : نماز جنازہ میں صرف پہلی تکبیر میں رفع یدین کریں" *کا آپریشن پیشخدمت ہے
تنبیہ : یہ بات یاد رہے کہ جن راویوں پر میں نے کلام کیا ہے وہ جمہور محدثین رحمہم اللہ کے نزدیک شدید مجروح ہیں لہذا اگر چند محدثین نے انکی توثیق بھی کی ہو تو پھر بھی بےسود ہے .
اسلیے میں نے صرف جرح ذکر کی ہے توثیق نہیں لہذا کوئی یہ نا کہے کہ فلاں نے توثیق کی ہے تو آپ نے نقل نہ کرکے خیانت کی .
نقل اسلیے نہیں کی کیونکہ ترجیح ہمیشہ جمہور محدثین کے فیصلے کو ہوتی ہے چونکہ ان راویوں پر جمہور نے شدید جرح کر رکھی ہے اسلیے توثیق نظر انداز کردی .
اسلیے میں نے صرف جرح ذکر کی ہے توثیق نہیں لہذا کوئی یہ نا کہے کہ فلاں نے توثیق کی ہے تو آپ نے نقل نہ کرکے خیانت کی .
نقل اسلیے نہیں کی کیونکہ ترجیح ہمیشہ جمہور محدثین کے فیصلے کو ہوتی ہے چونکہ ان راویوں پر جمہور نے شدید جرح کر رکھی ہے اسلیے توثیق نظر انداز کردی .
*تنبیہ* *" جو بھی مقلد میری اس پوسٹ کا جواب لکھے میرے ہر اعتراض کو متن میں رکھ کر بِنا خیانت جواب لکھے "*
دیوبندی مقلدین نماز جنازہ میں صرف پہلی تکبیر میں رفع یدین کریں
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ عَلَی الْجَنَازۃِ فِیْ اَوّلِ تَکْبِیْرَۃٍ ثمَّ لَایَعُوْدُ (دار قطنی ج2 ص314)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ میں صرف پہلی تکبیر میں رفع یدین کرتے تھے پھر دوبارہ نہیں کرتے تھے۔‘‘
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ عَلَی الْجَنَازۃِ فِیْ اَوّلِ تَکْبِیْرَۃٍ ثمَّ لَایَعُوْدُ (دار قطنی ج2 ص314)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ میں صرف پہلی تکبیر میں رفع یدین کرتے تھے پھر دوبارہ نہیں کرتے تھے۔‘‘
*"جواب "* مجہول دیوبندی نے پتا نہیں اپنے کس کٹمُلے کی کتاب سے اسے نقل کیا ہے جبکہ سنن دارقطنی کی اس روایت میں دو علیتیں ہے
پہلی علت : اسکی سند میں " حجاج بن نصیر " *جمہور* محدثی کے نزدیک ضعیف راوی ہے . حجاج بن نصیر کے بارے میں
1) سیدنا امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا " سکتوا عنہ " الضعفاء الصغیر ترجمہ 76 .
امام ابن المدینی رحمہ اللہ نے کہا " ذھب حدیثہ "
2) امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے کہا " منکرالحدیث ضعیف الحدیث ترک حدیثہ کان الناس لا یحدثون عنہ "
کتاب الجرح و التعدیل 3/163 اسنادہ صحیح .
3) امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا : ضعیف :
کتاب الضعفاء للنسائی ت 170 .
4) امام عقیلی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء میں ذکر کیا .
5) امام ابوداود رحمہ اللہ نے کہا " ترکوا حدیثہ "
6) امام ابن معین رحمہ اللہ نے کہا : ضعیف :
کتاب الضعفاء للعقیلی الکبیر 1/285 .
7) امام ابن سعد رحمہ اللہ نے کہا " وکان ضعیفاََ " طبقات الکبری 9/306 نسخہ محققہ .
8) امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء میں ذکر کیا 1/193 ت 776 .
9) امام ذھبی رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف و بعضھم ترکہ " المغنی فی الضعفاء 1/226 ت 1327 .
10) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف یقبل التلقین " تقریب التہزیب 1/154 .
*" دوسری علت حجاج بن نصیر کا استاد* " *فضل بن سکن* " " *مجہول* " ہے .
امام عقیلی رحمہ اللہ نے کہا " لا یضبط الحدیث وھو مع ذالک مجھول "
کتاب الضعفاء الکبیر 3/449 .
ثابت ہوا کہ یہ روایت بہت زیادہ ضعیف ہے دیوبندی فرقے کی بنیاد ہی موضوع ضعیف منقطع بےسند روایات پر ہے .
دیوبندی مقلدین نماز جنازہ میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھیں . عَنْ اَبیْ ہُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَبَّرَ علَی الْجَنَازَۃِ فَرَفَعَ یَدیْہِ فِیْ اوَّلِ تَکْبِیْرَۃٍ وَوَضَعَ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ ۔(ترمذی ج1 ص206،دار قطنی ج2 ص314) حترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھتے تو پہلی تکبیر میں رفع یدین کرتے اور دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ لیتے ۔
پہلی علت : اسکی سند میں " حجاج بن نصیر " *جمہور* محدثی کے نزدیک ضعیف راوی ہے . حجاج بن نصیر کے بارے میں
1) سیدنا امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا " سکتوا عنہ " الضعفاء الصغیر ترجمہ 76 .
امام ابن المدینی رحمہ اللہ نے کہا " ذھب حدیثہ "
2) امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے کہا " منکرالحدیث ضعیف الحدیث ترک حدیثہ کان الناس لا یحدثون عنہ "
کتاب الجرح و التعدیل 3/163 اسنادہ صحیح .
3) امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا : ضعیف :
کتاب الضعفاء للنسائی ت 170 .
4) امام عقیلی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء میں ذکر کیا .
5) امام ابوداود رحمہ اللہ نے کہا " ترکوا حدیثہ "
6) امام ابن معین رحمہ اللہ نے کہا : ضعیف :
کتاب الضعفاء للعقیلی الکبیر 1/285 .
7) امام ابن سعد رحمہ اللہ نے کہا " وکان ضعیفاََ " طبقات الکبری 9/306 نسخہ محققہ .
8) امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء میں ذکر کیا 1/193 ت 776 .
9) امام ذھبی رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف و بعضھم ترکہ " المغنی فی الضعفاء 1/226 ت 1327 .
10) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف یقبل التلقین " تقریب التہزیب 1/154 .
*" دوسری علت حجاج بن نصیر کا استاد* " *فضل بن سکن* " " *مجہول* " ہے .
امام عقیلی رحمہ اللہ نے کہا " لا یضبط الحدیث وھو مع ذالک مجھول "
کتاب الضعفاء الکبیر 3/449 .
ثابت ہوا کہ یہ روایت بہت زیادہ ضعیف ہے دیوبندی فرقے کی بنیاد ہی موضوع ضعیف منقطع بےسند روایات پر ہے .
دیوبندی مقلدین نماز جنازہ میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھیں . عَنْ اَبیْ ہُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَبَّرَ علَی الْجَنَازَۃِ فَرَفَعَ یَدیْہِ فِیْ اوَّلِ تَکْبِیْرَۃٍ وَوَضَعَ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ ۔(ترمذی ج1 ص206،دار قطنی ج2 ص314) حترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھتے تو پہلی تکبیر میں رفع یدین کرتے اور دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ لیتے ۔
*"جواب "* یہ روایت بھی سخت ضعیف ہے اسکی سند میں دو راوی " یزید بن سنا ابوفروة " اور " یحیی بن یعلی الاسلمی " ضعیف ہیں .
" یزید بن سنان ابوفروة "کے بارے میں
1) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف "
2) امام ابن المدینی رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف الحدیث "
3) امام ابن معین رحمہ اللہ نے کہا " لیس حدیثہ بشئ "
4) امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے کہا " محلہ الصدق وکان الغالب علیہ الغفلة یکتب حدیثہ '*ولا یحتج بہ* ' "
5) امام زرعہ الرازی رحمہ اللہ نے کہا " لیس بقوی الحدیث "
کتاب الجرح و التعدیل 9/266,267 ت 1120 اسنادہ صحیح .
6) امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا " متروک الحدیث " کتاب الضعفاء للنسائی ت 650 .
7) امام عقیلی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء الکبیر میں ذکر کرکے کہا " لایتابع علیہ ولا یعرف الا بہ . کتاب الضعفاء الکبیر 4/382 .
8) امام ابن حبان رحمہ اللہ نے کہا " وکان ممن یخطی کثیراََ حتی یروی عن الثقات مالا یشبہ حدیث الاثبات لا یحبنی الاحتجاج بخبرہ اذا وافق فکیف اذا انفرد بالمعضلات "
المجروحین 3/106 .
9) امام بیھقی رحمہ اللہ نے کہا " لیس بالقوی فی الحدیث " السنن الکبری 2128 :
10) امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء میں ذکر کیا . ج 3 ترجمہ 3786 .
11) امام ذھبی رحمہ اللہ نے کہا " ضعفہ احمد و جماعة "
دیوان الضعفاء رقم ترجمہ 4729 .
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف " تقریب التہزیب ترجمہ 7727 .
13) امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا " متروک " سوالات البرقانی ص 72 ت 560 .
14) امام ھیثمی رحمہ اللہ نے کہا " و الاکثر علی تضعیفة " مجمع الزاوئد 4/217 .
15) امام بوصیری رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف " اتحاف الخیر المھرة 5/151 ح 4322 .
16) دکتور بشار عواد معروف نے کہا " ضعیف " جامع الترمزی بتحقیق دکتور بشار عواد 3/456 حاشیہ حدیث 1885 .
میرے علم کے مطابق کسی ایک بھی محدث سے " یزید بن سنان ابوفروة " کی توثیق ثابت نہیں
اور دوسرے راوی " یحیی بن یعلی الاسلمی " کے بارے میں
1) سیدنا امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا " مضطرب الحدیث "
التاریخ الصغیر 2/254 .
2) امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے کہا " لیس بقوی ضعیف الحدیث "
کتاب الجرح و التعدیل 9/196 .
3) امام ابن حبان رحمہ اللہ ذکرہ فی کتاب المجروحین 3/120 و جرحہ .
4) امام ابن الجوزی رحمہ اللہ ذکرہ فی الضعفاء . رقم ترجمہ 3765 .
5) امام ذھبی رحمہ اللہ ذکرہ فی دیوان الضعفاء . رقم ترجمہ 4702 .
6) امام ابن حجر رحمہ اللہ قال " ضعیف "
تقریب التہزیب ترجمہ 7677 .
7) امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا " لیس بالقوی " کتاب العلل
8) امام عقیلی رحمہ اللہ ذکرہ فی کتاب الضعفاء الکبیر 4/435 ت 2066 .
9) امام ابن معین رحمہ اللہ نے کہا " لیس بشئ " الکامل ابن عدی 7/2688 .
10) امام بوصیری رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف " اتحاف الخیر المھرة 6/163 ح 6582 .
ثابت ہوا یہ روایت بھی ثابت نہیں اور دونوں سندوں کے ساتھ یہ روایت بےحد ضعیف ہے .
" یزید بن سنان ابوفروة "کے بارے میں
1) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف "
2) امام ابن المدینی رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف الحدیث "
3) امام ابن معین رحمہ اللہ نے کہا " لیس حدیثہ بشئ "
4) امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے کہا " محلہ الصدق وکان الغالب علیہ الغفلة یکتب حدیثہ '*ولا یحتج بہ* ' "
5) امام زرعہ الرازی رحمہ اللہ نے کہا " لیس بقوی الحدیث "
کتاب الجرح و التعدیل 9/266,267 ت 1120 اسنادہ صحیح .
6) امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا " متروک الحدیث " کتاب الضعفاء للنسائی ت 650 .
7) امام عقیلی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء الکبیر میں ذکر کرکے کہا " لایتابع علیہ ولا یعرف الا بہ . کتاب الضعفاء الکبیر 4/382 .
8) امام ابن حبان رحمہ اللہ نے کہا " وکان ممن یخطی کثیراََ حتی یروی عن الثقات مالا یشبہ حدیث الاثبات لا یحبنی الاحتجاج بخبرہ اذا وافق فکیف اذا انفرد بالمعضلات "
المجروحین 3/106 .
9) امام بیھقی رحمہ اللہ نے کہا " لیس بالقوی فی الحدیث " السنن الکبری 2128 :
10) امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء میں ذکر کیا . ج 3 ترجمہ 3786 .
11) امام ذھبی رحمہ اللہ نے کہا " ضعفہ احمد و جماعة "
دیوان الضعفاء رقم ترجمہ 4729 .
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف " تقریب التہزیب ترجمہ 7727 .
13) امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا " متروک " سوالات البرقانی ص 72 ت 560 .
14) امام ھیثمی رحمہ اللہ نے کہا " و الاکثر علی تضعیفة " مجمع الزاوئد 4/217 .
15) امام بوصیری رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف " اتحاف الخیر المھرة 5/151 ح 4322 .
16) دکتور بشار عواد معروف نے کہا " ضعیف " جامع الترمزی بتحقیق دکتور بشار عواد 3/456 حاشیہ حدیث 1885 .
میرے علم کے مطابق کسی ایک بھی محدث سے " یزید بن سنان ابوفروة " کی توثیق ثابت نہیں
اور دوسرے راوی " یحیی بن یعلی الاسلمی " کے بارے میں
1) سیدنا امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا " مضطرب الحدیث "
التاریخ الصغیر 2/254 .
2) امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے کہا " لیس بقوی ضعیف الحدیث "
کتاب الجرح و التعدیل 9/196 .
3) امام ابن حبان رحمہ اللہ ذکرہ فی کتاب المجروحین 3/120 و جرحہ .
4) امام ابن الجوزی رحمہ اللہ ذکرہ فی الضعفاء . رقم ترجمہ 3765 .
5) امام ذھبی رحمہ اللہ ذکرہ فی دیوان الضعفاء . رقم ترجمہ 4702 .
6) امام ابن حجر رحمہ اللہ قال " ضعیف "
تقریب التہزیب ترجمہ 7677 .
7) امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا " لیس بالقوی " کتاب العلل
8) امام عقیلی رحمہ اللہ ذکرہ فی کتاب الضعفاء الکبیر 4/435 ت 2066 .
9) امام ابن معین رحمہ اللہ نے کہا " لیس بشئ " الکامل ابن عدی 7/2688 .
10) امام بوصیری رحمہ اللہ نے کہا " ضعیف " اتحاف الخیر المھرة 6/163 ح 6582 .
ثابت ہوا یہ روایت بھی ثابت نہیں اور دونوں سندوں کے ساتھ یہ روایت بےحد ضعیف ہے .
اللہ تعالی ہمیں ہمیشہ حق پر گامزن رہنے اور حق کا دفاع کرنے کی توفیق دے اور علمائے سوء سے نجات بخشت اور انکے ہر شر و فتنہ سے محفوظ رکھے آمین
No comments:
Post a Comment