find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Nabi ke Zmane ka Ek DilChasp Waqya.

سرکارِ دو عالم حضرت محمد ﷺ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہما کے درمیان. تشریف فرما تھے کہ ایک یتیم جوان ںشکایت لیے حاضر خدمت ہوا اور کہنے لگا :" یا رسول اللہ ...! میں اپنی کھجوروں کے باغ کے ارد گرد دیوار تعمیر کرا رہا تھا کہ میرے ہمسائے کی کھجور کا ایک درخت دیوار کے درمیان میں آ گیا۔ میں نے اپنے ہمسائے سے درخواست کی کہ وہ اپنی کھجور کا درخت میرے لیے چھوڑ دے تاکہ میں اپنی دیوار سیدھی بنوا سکوں، اُس نے دینے سے انکار کیا تو میں نے اُس کھجور کے درخت کو خریدنے کی پیشکس کر ڈالی، میرے ہمسائے نے مجھے کھجور کا درخت بیچنے سے بھی انکار کر دیا ہے ...! "سرکار ﷺ نے اُس نوجوان کے ہمسائے کو بلا بھیجا۔ ہمسایہ حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے اُسے نوجوان کی شکایت سُنائی جسے اُس نے تسلیم کیا کہ :" واقعتا ایسا ہی ہوا ہے ...! "آپ ﷺ نے اُسے فرمایا کہ :" تم اپنی کھجور کا درخت اِس نوجوان کیلئے چھوڑ دو یا اُس درخت کو نوجوان کے ہاتھوں فروخت کر دو اور قیمت لے لو ...!"اُس آدمی نے دونوں حالتوں میں انکار کیا ...آپ ﷺنے اپنی بات کو ایک بار پھر دہرایا :"کھجور کا درخت اِس نوجوان کو فروخت کر کے پیسے بھی وصول کر لو اور تمہیں جنت میں بھی ایک عظیم الشان کھجور کا درخت ملے گا جِس کے سائے کی طوالت میں سوار سو سال تک چلتا رہے گا ...! "دُنیا کےایک درخت کے بدلے میں جنت میں ایک درخت کی پیشکش ایسی عظیم تھی جس کو سُن کر مجلس میں موجود سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہما دنگ رہ گئے۔ سب یہی سوچ رہے تھے کہ ایسا شخص جو جنت میں ایسے عظیم الشان درخت کا مالک ہو کیسے جنت سے محروم ہو کر دوزخ میں جائے گا۔ مگر وائے قسمت کہ دنیاوی مال و متاع کی لالچ اور طمع آڑے آ گئی اور اُس شخص نے اپنا کھجور کا درخت بیچنے سے انکار کردیا ...!مجلس میں موجود ایک صحابی ) ابا الدحداح( آگے بڑھے اور حضور اکرمﷺ سے عرض کی :" یا رسول اللہﷺ ...! اگر میں کسی طرح وہ درخت خرید کر اِس نوجوان کو دیدوں تو کیا مجھے جنت کا وہ درخت ملے گا ...? "آپ ﷺنے جواب دیا ;" ہاں تمہیں وہ درخت ملے گا ...! "ابا الدحداح اُس آدمی کی طرف پلٹے اور اُس سے پوچھا : " میرے کھجوروں کے باغ کو جانتے ہو ...? "اُس آدمی نے فورا جواب دیا :" جی کیوں نہیں ...! مدینے کا کونسا ایسا شخص ہے جو اباالدحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کو نہ جانتا ہو، ایسا باغ جس کےاندر ہی ایک محل تعمیر کیا گیا ہے، باغ میں میٹھے پانی کا ایک کنواں اور باغ کے ارد گرد تعمیر خوبصورت اور نمایاں دیوار دور سے ہی نظر آتی ہے۔ مدینہ کے سارے تاجر تیرے باغ کی اعلٰی اقسام کی کھجوروں کو کھانے اور خریدنے کے انتطار میں رہتے ہیں ...! "ابالداحداح نے اُس شخص کی بات کو مکمل ہونے پر کہا :" تو پھر کیا تم اپنے اُس کھجور کے ایک درخت کو میرے سارے باغ، محل، کنویں اور اُس خوبصورت دیوار کے بدلے میں فروخت کرتے ہو ...? "اُس شخص نے غیر یقینی سے سرکارِ دوعالم کی طرف دیکھا کہ کیا عقل مانتی ہے کہ ایک کھجور کے بدلے میں اُسے ابالداحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کا قبضہ بھی مِل پائے گا کہ نہیں ...؟معاملہ تو ہر لحاظ سے فائدہ مند نظر آ رہا تھا۔ حضورﷺ اورمجلس میں موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے گواہی دی اور معاملہ طے پا گیا ...!ابالداحداح نے خوشی سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور سوال کیا :" یا رسول اللہﷺ جنت میں میرا ایک کھجور کا درخت پکا ہو گیا ناں ...? "آپ ﷺنے فرمایا :" نہیں ...! "ابالدحداح سرکارﷺ کے جواب سے حیرت زدہ سے ہوئے۔ آپ ﷺ پر اس گناہ گار و سیاہ کار فرحان بن عبدالرحمان کے ماں باپ قربان جائیں، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے جو کچھ فرمایا اُس کا مفہوم یوں بنتا ہے کہ:" اللہ رب العزت نے تو جنت میں ایک درخت محض ایک درخت کے بدلے میں دینا تھا۔ تم نے تو اپنا پورا باغ ہی دیدیا۔ اللہ رب العزت جود و کرم میں بے مثال ہیں اُنہوں نے تجھے جنت میں کھجوروں کے اتنے باغات عطاء کیے ہیں کہ، کثرت کی بنا پر جنکے درختوں کی گنتی بھی نہیں کی جا سکتی۔ ابالدحداح، میں تجھے پھل سے لدے ہوئے اُن درختوں کی کس قدر تعریف بیان کروں ...? "آپ ﷺ اپنی اِس بات کو اسقدر دہراتے رہے کہ محفل میں موجود ہرشخص یہ حسرت کرنے لگا اے کاش وہ ابالداحداح ہوتا ...!ابالداحداح وہاں سے اُٹھ کر جب اپنے گھر کو لوٹے تو خوشی کو چُھپا نہ پا رہے تھے۔ گھر کے باہر سے ہی اپنی بیوی کو آواز دی کہ :" میں نے چار دیواری سمیت یہ باغ، محل اور کنواں بیچ دیا ہے...! "بیوی اپنے خاوند کی کاروباری خوبیوں اور صلاحیتوں کو اچھی طرح جانتی تھی، اُس نے اپنے خاوند سے پوچھا :" ابالداحداح کتنے میں بیچا ہے یہ سب کُچھ ...? "ابالداحداح نے اپنی بیوی سے کہا کہ :" میں نے یہاں کا ایک درخت جنت میں لگے ایسے ایک درخت کے بدلے میں بیچا ہے جِس کے سایہ میں سوار سو سال تک چلتا رہے ...! "ابالداحداح کی بیوی نے خوشی سے چلاتے ہوئے کہا :" ابالداحداح ...! تو نے منافع کا سودا کیا ہے ...! "" ابالداحداح ...! تو نے منافع کا سودا کیا ہے ...! ") مسند احمد ٣/١٤٦، تفسیر ابن کثیر جز ٢٧، صفحہ ٢٤٠ پر بھی یہی واقعہ مختصر الفاظ میں موجود ہے(تو میری محترم و مکرم قارئین کرام اس ناچیز و خاکسار کا یہ واقعہ آپ کے گوش گزار کرنے کا صرف اتنا جاننا مقصود تھا کہ، دنیا کی قُربانی کے بدلے میں آخرت کی بھلائی یا دُنیا میں اُٹھائی گئی تھوڑی سی مشقت کے بدلے کی آخرت کی راحت، کون تیار ہے ایسے سودے کیلئے ...؟؟؟زندگی کی سمت متعین کرنے کیلئے آپ سوچیئے گا ضرور ...؟دوستوں چلتے، چلتے ہمیشہ کی طرح وہ ہی ایک آخری بات عرض کرتاچلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ، کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سےآپ کی شیئر کردا تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو ....! شکریہ دعاوں کا طلب گار.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS