Aaj kal Facebook,Whatsapp Pe Islam KA NAm Dekar Jhooti Khabrein Failane Wale
آج کل وھاٹس ایپ پر کچھ گدھوں کا گروپ کافی کہرام مچائے ھوئے ہیں' جس گروپ میں کئی اقسام کے گدھے شامل ہیں.......جیسے
بدعتی گدھے جن کا کام ہے کسی ایسی بات یا قول کو نقل کرنا جو نا کہیں سے ثابت ہو نا جسے عقل قبول کرے....جیسے
یہ فُلان فُلان دُعا یا میسیج ہے دس لوگوں کو بھیجو ٹھیک دس گھنٹے بعد خوشخبری ملے گی.......نہی بھیجا تو ٹھیک دس گھنٹے بعد آپ پر مصیبت آسکتی ہے...(یہ اونچی کوالیٹی کے گدھے ہیں) انکو سمجھا سمجھا کر تھک چُکے ہیں لیکن یہ عزمِ مصمم لئے اب بھی بر سرِ پیکار ہیں کچھ ہیں مصنوعی گدھے جو گدھے ہوتے نہی ہیں انھیں گدھا بنادیا جاتا ہے جیسا کہ انکی حرکتوں سے پتہ چلتا ہے..بروئے مثال یہ فُلاں مسجد کا فوٹو ہے' یہ ہمارے پاس آیا ہے' اس کی ووٹنگ چالو ہے' اسے جتنا سینڈ کرو گے' اتنی ووٹ اس مسجد کے حق میں جائے گی' آج رات تک کا ٹائم ہے(میرے خیال سے انکی راتیں اتنی طویل ھوجاتی ہیں کہ کئی کئی سالوں تک وہ میسیج وھاٹس ایپ اور فیس بُک پر گردش کرتا رہتا ہے مگر مجال ہے وہ رات ختم ھوجائے )
(یہ عقل کے اندھے)
کچھ فطرتی گدھے جن کو ہر کام کرنے سے پہلے نا سیاق کی تحقیق مطلوب ھوتی ھے نا سباق کی تحقیق (یعنی جو آیا آگے بھیجتے جاؤ چاہے وہ درست ہو یا نہی) جیسے
فُلاں آیت'''فُلاں دعا کا ورد'''' فُلاں کلمہ کی فضیلت"" یہ پڑھو یہ ھوجائے گا""وہ پڑھو وہ ھوجائے گا..... نا تحقیق کرتے ہیں نا تحقیق کا خیال آتا ہے.......فطرتی طور پر مجبور ھوتے ہوئے عمل در عمل کرتے ہیں
اسی طرح احادیث کے معاملہ میں...چاہے وہ حدیث ھو یا نا ھو.....حدیث کا لیبل لگاکر چپکادیا....اور عظیم گناہ کے حقدار ھوگئے...
(یہ سمجھ کے اندھے" یعنی کومن سینس بالکل نہی )
(میری تو رائے ہے کہ کوئی عام آدمی جنکو احادیث کا علم نہی وہ وھاٹس ایپ اور فیس بک پر حدیث سینڈ ہی نا کریں الّا یہ کہ تحقیق شدہ ھو)
کچھ نظریاتی گدھے جو نظر آیا گھسیٹتے جاؤ...کوئی گُم ھوگیا ھے اسکا فوٹو آڈیو ویڈیو روزآنہ کوئی نا کوئی گروپ میں آہی جاتا ہے....اب وہ بیچارہ گھر تو پہنچ جاتا ہے مگر پریشان تب ھوتا ہے جب لوگ ہر دن اسے راستے سے اٹھا اٹھاکر واپس گھر پہونچادیتے ہیں....وہ اس لئے کہ ان سوشل گدھوں نے اسکے فوٹو کو سینڈ کرنا آج تک بند نہی کیا......
کچھ لوگ کسی موضوع کی فضیلت دولائن میں بیان کردیتے ہیں"" مگر نیچے دوسَو لائن میں اس کے سینڈ کرنے کی فضیلت کے بیان کرنے کو ناگریز کیا? واجب و فرض گردانتے ہیں
(یار جب مضمون لکھ دیا اور سامنے والے کو پسند آگیا تو وہ ضرور سینڈ کرے گا نا?? کاہے کو لکھ کر دماغ خراب کرتا ہے)
اب کیا بتائیں ?اور بھی کچھ بخاری گدھے " کچھ سماجی گدھے " کچھ نظریاتی گدھے " کچھ فکریاتی گدھے " کچھ اندازی گدھے " کچھ شوبازی گدھے " اور کئی اقسام ہیں ان گدھوں کی جن کی تعریفیں اس چھوٹے سے گروپ میں سما نہی سکتی مگر آپ روزآنہ مشاہدہ سے خود اقسام کا معائنہ کرسکتے ہیں
ان سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ انکی بے سند اور فضول پوسٹوں پر دھیان نا دیتے ہوئے " انھیں اگنور کرتے ھوئے دوسری اچھی پوسٹوں پر فوکَس کریں تو یہ خود بخود سُست پڑ جائیں گے....اور کمنٹ کرنا ہی ھے تو برسرِ عام گروپ می ایسے گدھوں کو پھٹکاریں تاکہ دوسرے ان کے شرور و فتن سے محفوظ رہیں اور یہ خود سدھرنے کی کوشش کریں....
اللہ سب کو ھدایت نصیب کرے
آمین
*کامران حسَّان انصاری*
بدعتی گدھے جن کا کام ہے کسی ایسی بات یا قول کو نقل کرنا جو نا کہیں سے ثابت ہو نا جسے عقل قبول کرے....جیسے
یہ فُلان فُلان دُعا یا میسیج ہے دس لوگوں کو بھیجو ٹھیک دس گھنٹے بعد خوشخبری ملے گی.......نہی بھیجا تو ٹھیک دس گھنٹے بعد آپ پر مصیبت آسکتی ہے...(یہ اونچی کوالیٹی کے گدھے ہیں) انکو سمجھا سمجھا کر تھک چُکے ہیں لیکن یہ عزمِ مصمم لئے اب بھی بر سرِ پیکار ہیں کچھ ہیں مصنوعی گدھے جو گدھے ہوتے نہی ہیں انھیں گدھا بنادیا جاتا ہے جیسا کہ انکی حرکتوں سے پتہ چلتا ہے..بروئے مثال یہ فُلاں مسجد کا فوٹو ہے' یہ ہمارے پاس آیا ہے' اس کی ووٹنگ چالو ہے' اسے جتنا سینڈ کرو گے' اتنی ووٹ اس مسجد کے حق میں جائے گی' آج رات تک کا ٹائم ہے(میرے خیال سے انکی راتیں اتنی طویل ھوجاتی ہیں کہ کئی کئی سالوں تک وہ میسیج وھاٹس ایپ اور فیس بُک پر گردش کرتا رہتا ہے مگر مجال ہے وہ رات ختم ھوجائے )
(یہ عقل کے اندھے)
کچھ فطرتی گدھے جن کو ہر کام کرنے سے پہلے نا سیاق کی تحقیق مطلوب ھوتی ھے نا سباق کی تحقیق (یعنی جو آیا آگے بھیجتے جاؤ چاہے وہ درست ہو یا نہی) جیسے
فُلاں آیت'''فُلاں دعا کا ورد'''' فُلاں کلمہ کی فضیلت"" یہ پڑھو یہ ھوجائے گا""وہ پڑھو وہ ھوجائے گا..... نا تحقیق کرتے ہیں نا تحقیق کا خیال آتا ہے.......فطرتی طور پر مجبور ھوتے ہوئے عمل در عمل کرتے ہیں
اسی طرح احادیث کے معاملہ میں...چاہے وہ حدیث ھو یا نا ھو.....حدیث کا لیبل لگاکر چپکادیا....اور عظیم گناہ کے حقدار ھوگئے...
(یہ سمجھ کے اندھے" یعنی کومن سینس بالکل نہی )
(میری تو رائے ہے کہ کوئی عام آدمی جنکو احادیث کا علم نہی وہ وھاٹس ایپ اور فیس بک پر حدیث سینڈ ہی نا کریں الّا یہ کہ تحقیق شدہ ھو)
کچھ نظریاتی گدھے جو نظر آیا گھسیٹتے جاؤ...کوئی گُم ھوگیا ھے اسکا فوٹو آڈیو ویڈیو روزآنہ کوئی نا کوئی گروپ میں آہی جاتا ہے....اب وہ بیچارہ گھر تو پہنچ جاتا ہے مگر پریشان تب ھوتا ہے جب لوگ ہر دن اسے راستے سے اٹھا اٹھاکر واپس گھر پہونچادیتے ہیں....وہ اس لئے کہ ان سوشل گدھوں نے اسکے فوٹو کو سینڈ کرنا آج تک بند نہی کیا......
کچھ لوگ کسی موضوع کی فضیلت دولائن میں بیان کردیتے ہیں"" مگر نیچے دوسَو لائن میں اس کے سینڈ کرنے کی فضیلت کے بیان کرنے کو ناگریز کیا? واجب و فرض گردانتے ہیں
(یار جب مضمون لکھ دیا اور سامنے والے کو پسند آگیا تو وہ ضرور سینڈ کرے گا نا?? کاہے کو لکھ کر دماغ خراب کرتا ہے)
اب کیا بتائیں ?اور بھی کچھ بخاری گدھے " کچھ سماجی گدھے " کچھ نظریاتی گدھے " کچھ فکریاتی گدھے " کچھ اندازی گدھے " کچھ شوبازی گدھے " اور کئی اقسام ہیں ان گدھوں کی جن کی تعریفیں اس چھوٹے سے گروپ میں سما نہی سکتی مگر آپ روزآنہ مشاہدہ سے خود اقسام کا معائنہ کرسکتے ہیں
ان سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ انکی بے سند اور فضول پوسٹوں پر دھیان نا دیتے ہوئے " انھیں اگنور کرتے ھوئے دوسری اچھی پوسٹوں پر فوکَس کریں تو یہ خود بخود سُست پڑ جائیں گے....اور کمنٹ کرنا ہی ھے تو برسرِ عام گروپ می ایسے گدھوں کو پھٹکاریں تاکہ دوسرے ان کے شرور و فتن سے محفوظ رہیں اور یہ خود سدھرنے کی کوشش کریں....
اللہ سب کو ھدایت نصیب کرے
آمین
*کامران حسَّان انصاری*
No comments:
Post a Comment