اگر بندہ مومن کو بیماری کے اجر و ثواب کا پتہ چل جائے تو! سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: (ترجمہ):"میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ آپ ﷺ مسکرا پڑے۔ہم نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول ! کون سی بات آپ ﷺ کے مسکرانے کی وجہ بنی؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:بیماری کی وجہ سے مومن کے رونے دھونے پر تعجب ہوتا ہے،حالانکہ اگر اسے معلوم ہو جائے کہ اس بیماری پر اسے کس قدر اجر ثواب ملے گا تو وہ اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ مرتے دم تک بیماری میں مبتلا رہے۔پھر آپ ﷺ دوسری مرتبہ مسکرائے اور اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اُٹھایا۔ہم عرض گذار ہوئے: اے اللہ کے رسول ﷺ!اب آپ کس بات پر مسکرا رہے ہیں؟اور آپﷺ نے اپنا سر مبارک بھی آسمان کی طرف اُٹھایا ہے( اس کی کیا وجہ ہے؟) تو آپ ﷺ نے فرمایا:مجھے وہ دو فرشتے بہت بھلے لگے جو آسمان سے اترےاور ایک مومن بندے کو اس کی نماز والی جگہ تلاش کرنے لگے،جہاں وہ نماز پڑھتا تھا، لیکن انہیں وہ نہیں ملا۔چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف( آسمان میں )چڑھ گئے اور انہوں نے جا کر کہا:اے پروردگار! تیرا جو فلاں بندہ ہے، ہم اس کو روز و شب کے اتنے اتنے اعمال لکھا کرتے ہیں۔لیکن آج ہم نے اسے دیکھا کہ تو نے اسے (بیمار کر کے) اپنے جال میں بند کردیا،لہٰذا ہم اس کا کوئی عمل لکھ نہ پائے۔تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میرے بندے کے وہ اعمال لکھتے رہو جو وہ شب و روز میں کیا کرتا تھا اور اس کا کوئی بھی اجر کم نہ کرنا۔جو میں نے اسے( بیماری کی وجہ سے) روک رکھا ہے؛ اس کا اجر دینا میرے ذمے ہے۔اور جو وہ عمل کیا کرتا تھا؛ اس کے اجر کا بھی وہ حق دار ہے"۔ ( رجالہ رجال الصحیح)۔مسند احمد: 2/۔ 159۔ سنن الدارمی۔2770۔المستدرک للحاکم:1/۔499۔ مجمع الزوائد للھیثمی:2/۔303)
No comments:
Post a Comment