Ager Aurat Sar Par Dupatta Rakhi Ho To Sar Par masah ke Liye Kya Dupatta Hta Sakti Hai Ya Nahi?
سوال. اگر عورت کے سر پر دوپٹہ باندھا ہو تو وضو کے وقت اس کو ڈوپٹہ اتارنا ہے یا اسی پر مسح کرنا ہے؟
الجواب بعون رب العباد:
دوپٹہ اوڑھنا اور اتارنے کا وضوء سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
البتہ اگر وضوء کرتے وقت اسے اس بات کا خدشہ ہو کہ اس جگہ کوئی غیر محرم آجائے اس صورت میں ڈوپٹہ اوڑھ کر ہی وضوء کرنا بہتر ہے۔
رہا مسئلہ ڈوپٹہ پر مسح کرنے کا اس بارے میں اہل علم کی دو آراء منقول ہیں۔
بعض اہل علم ڈوپٹہ پر مسح کرنے کے قائل ہیں۔
انکا استدلال ہے کہ نبی علیہ السلام نے عمامہ پر مسح کیا جیساکہ حدیث عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ میں ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو خفین اور اپنے عمامہ پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔[فتح الباري صحيح البخاري/كتاب الوضوء /باب المسح على الخفين /ج1/ 205]۔
دوسری حدیث: بلال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے موزے اور خمار یعنی عمامے پر مسح کیا۔[صحيح مسلم بشرح النووي/كتاب الطهارة /باب المسح على الناصية والعمامة/ ج3/ نمبر: 275]۔
انکا قیاس ہے کہ ڈوپٹہ اور عمامہ دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔
جمہور اہل علم کی رائے ہے کہ خمار یعنی ڈوپٹہ پر مسح کرنا صحیح نہیں ہے
ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کی یہی رائے ہے کہ ڈوپٹہ پر مسح جائز نہیں اگر عورت نے اس پر مسح کرلیا اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی تو اسکی نماز باطل ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر عورت ڈوپٹہ پر مسح کرکے اور اسی حالت میں نماز ادا کرلی اسے چاھئے کہ وہ نماز اور وضوء کا اعادہ کرے۔[[المدونة124/1]۔
ائمہ حنابل رحمھم اللہ ایک روایت کے مطابق اس چیز کے قائل ہیں کہ ڈوپٹہ ، عمامہ، ٹوپی پر مسح کرنا جائز ہے یعنی امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک ڈوپتہ اور عمامہ پر مسح کرنا جائز ہے مرد وعورت اس معاملے میں برابر ہے۔[المحلى303/1]۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ڈوپٹہ اور عمامہ دونوں پر مسح کرنا جائز ہے۔
دلیل:نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ عمامہ اور خمار[ڈوپٹہ]پر مسح کرو۔[مسند احمد325/39]۔
محققین نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
اور اس خطاب میں مرد وعورت دونوں ہی داخل اور شامل ہیں۔
جیسے مرد کے لئے مسح کرنا جائز یے اسی طرح عورت کے لئے بھی مسح جائز ہے یعنی عورت مسح میں مرد کی طرح ہے جیسے مرد کے لئے عمامے پر مسح کرنا جائز ہے اسی طرح عورت کے لئے دوپٹہ پر مسح کرنا جائز ہے۔۔ ۔ ۔ ۔ [شرح عمدة الفقه1/ص نمبر:265، 266].
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر عورت کو ڈوپتہ اتارنے میں مشقت ہو تو اس صورت میں اس پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر کوئی مشقت نہ ہو تو اس صورت میں اس پر مسح نہ کرنا ہی افضل ہے۔[الشرح الممتع على زاد المستقنع239/1]۔
حاصل کلام:اگر مشقت جیسے سردی یا ڈوپٹہ اتارنا مشکل ہو یا کسی ایسی جگہ وضوء کرے جہاں غیر محرم کے آنے کا احتمال ہو تو اس صورت میں ڈوپٹہ پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ورنہ نہیں۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
الجواب بعون رب العباد:
دوپٹہ اوڑھنا اور اتارنے کا وضوء سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
البتہ اگر وضوء کرتے وقت اسے اس بات کا خدشہ ہو کہ اس جگہ کوئی غیر محرم آجائے اس صورت میں ڈوپٹہ اوڑھ کر ہی وضوء کرنا بہتر ہے۔
رہا مسئلہ ڈوپٹہ پر مسح کرنے کا اس بارے میں اہل علم کی دو آراء منقول ہیں۔
بعض اہل علم ڈوپٹہ پر مسح کرنے کے قائل ہیں۔
انکا استدلال ہے کہ نبی علیہ السلام نے عمامہ پر مسح کیا جیساکہ حدیث عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ میں ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو خفین اور اپنے عمامہ پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔[فتح الباري صحيح البخاري/كتاب الوضوء /باب المسح على الخفين /ج1/ 205]۔
دوسری حدیث: بلال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے موزے اور خمار یعنی عمامے پر مسح کیا۔[صحيح مسلم بشرح النووي/كتاب الطهارة /باب المسح على الناصية والعمامة/ ج3/ نمبر: 275]۔
انکا قیاس ہے کہ ڈوپٹہ اور عمامہ دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔
جمہور اہل علم کی رائے ہے کہ خمار یعنی ڈوپٹہ پر مسح کرنا صحیح نہیں ہے
ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کی یہی رائے ہے کہ ڈوپٹہ پر مسح جائز نہیں اگر عورت نے اس پر مسح کرلیا اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی تو اسکی نماز باطل ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر عورت ڈوپٹہ پر مسح کرکے اور اسی حالت میں نماز ادا کرلی اسے چاھئے کہ وہ نماز اور وضوء کا اعادہ کرے۔[[المدونة124/1]۔
ائمہ حنابل رحمھم اللہ ایک روایت کے مطابق اس چیز کے قائل ہیں کہ ڈوپٹہ ، عمامہ، ٹوپی پر مسح کرنا جائز ہے یعنی امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک ڈوپتہ اور عمامہ پر مسح کرنا جائز ہے مرد وعورت اس معاملے میں برابر ہے۔[المحلى303/1]۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ڈوپٹہ اور عمامہ دونوں پر مسح کرنا جائز ہے۔
دلیل:نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ عمامہ اور خمار[ڈوپٹہ]پر مسح کرو۔[مسند احمد325/39]۔
محققین نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
اور اس خطاب میں مرد وعورت دونوں ہی داخل اور شامل ہیں۔
جیسے مرد کے لئے مسح کرنا جائز یے اسی طرح عورت کے لئے بھی مسح جائز ہے یعنی عورت مسح میں مرد کی طرح ہے جیسے مرد کے لئے عمامے پر مسح کرنا جائز ہے اسی طرح عورت کے لئے دوپٹہ پر مسح کرنا جائز ہے۔۔ ۔ ۔ ۔ [شرح عمدة الفقه1/ص نمبر:265، 266].
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر عورت کو ڈوپتہ اتارنے میں مشقت ہو تو اس صورت میں اس پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر کوئی مشقت نہ ہو تو اس صورت میں اس پر مسح نہ کرنا ہی افضل ہے۔[الشرح الممتع على زاد المستقنع239/1]۔
حاصل کلام:اگر مشقت جیسے سردی یا ڈوپٹہ اتارنا مشکل ہو یا کسی ایسی جگہ وضوء کرے جہاں غیر محرم کے آنے کا احتمال ہو تو اس صورت میں ڈوپٹہ پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ورنہ نہیں۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
No comments:
Post a Comment