سوال:غسل دینے کے بعد میت کو بوسہ دینا جائز ہے.سائل: ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
الجواب بعون رب العباد:
تحریر:حافظ ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
میت کو بوسہ دینا جائز اور مباح ہے یعنی میت کو وفات کے بعد بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے چاھئے اسکے اپنے رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دار مرد مرد میت کو اور عورتیں عورت میتہ کو بوسہ دے سکتے ہیں۔
دلیل نمبر1:حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہے کہ نبی علیہ السلام نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ کو وفات کے بعد بوسہ دیا اور اسوقت آپ علیہ السلام رورہے تھے۔
۔ ۔ رواه أبو داود3163 ، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے ، صحیح ابو داود]۔
دلیل نمبر2:حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا روایت کرتی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی علیہ السلام کی وفات کے بعد انہیں بوسہ دیا۔[بخاری4457]۔
امام نووی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اہل میت اور اسکے دوستوں کے لئے جائز ہے کہ وہ میت کے چہرے کو بوسہ دے ، کیونکہ ایسا کرنا احادیث سے ثابت ہے۔[شرح المهذب111/5].
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ میت کو بوسہ دینا جائز ہے۔
علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحابہ میں سے کسی نے اس کا انکار نہیں کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ نے نبی علیہ السلام کو بوسہ دیا گویا کہ اس پر صحابہ کا اجماع ہے۔[نيل الاوطار].
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کوئی حرج نہیں کہ میت کو اپنے محارم میں سے کوئی عورت یا کوئی مرد اسے بوسہ دے جیساکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی علیہ السلام کو بوسہ دیا۔[مجموع فتاوى ابن باز102/13].
زکریا انصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کوئی حرج نہیں کہ نيک میت کے چہرے کو بوسہ دیا جائے۔[اسنى الطالب114/3]۔
مذکورہ ادلہ سے معلوم ہوا کہ میت کو بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔۔
یاد رہے کوئی مرد کسی غیر محرم میت عورت کے چہرے کو نہ دیکھے اور نہ بوسہ دے اسی طرح کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی غیر محرم مرد کے چہرے کو دیکھے یا اسے بوسہ دے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين.
Home »
Deeni Mashail
» Gusul dene ke bad Maiyyat Ko Bosa Dena Jayez Hai?
No comments:
Post a Comment