وہ تمام لوگ جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ عذاب قبر اسی دنیاوی قبر میں ہوتا ہے۔ان سے گزارش ہے کہ مسلکی عینک اتار کرصحیح مسلم کتاب الجنائز کا خود مطالعہ کریں۔
صحیح مسلم کتاب الجنائز سے کچھ احادیث لکھ رہا ہوں ۔
حدیث نمبر 2129:۔عمر رضی کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میت کے اوپر اس کے گھر والوں کی رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حدیث نمبر 2130:۔ عمر رضہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردے کو اپنی قبر میں عذاب ہوتا ہے اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے
حدیث نمبر 2131:۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت
کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حدیث نمبر 2132:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت کو اس کی قبر میں رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے
حدیث نمبر 2133:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
میت کو عذاب دیا جاتا ہے زندہ کے رونے کی وجہ سے
حدیث نمبر 2134:۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مردے پر رویا جاتا ہے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر 2135:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس پر چیخ کر رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر 2136:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
میت پر اس کے گھر والوں کے زور زور سے رونے کی وجہ
سے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر 2137:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
بےشک میت کو اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے
مبتلائے عذاب کیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر 2138:۔ میت کو زندہ کے رونے کی وجہ سے
عذاب ہوتا ہے۔
حدیث نمبر 2139:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت
کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
(صفحات 973- 978)
ان احادیث کو پڑھنے کے بعد ایسا لگے گا کہ عذاب قبر اسی
دنیاوی قبر میں ہوتا ہے لیکن جب ہم حدیث نمبر 2140 کو
پڑھیں گے تو یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ
1۔ عذاب روح کو ہوتا ہے جسم کو نہیں
2۔ عذاب کا مقام عالم برزخ ہے دنیاوی قبر نہیں
ملا خطہ فرمائیں:۔
حدیث نمبر 2140:۔ عائشہ رضہ کے سامنے ابن عمر رضہ کی
یہ بات ذکر کی گئی کہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے
پر عذاب ہوتا ہے تو انہوں نے فرمایا" اللہ ابو عبدالرحمن
پر رحم فرمائے انہوں نے کچھ بات تو سنی لیکن یاد نہ رکھا
بات یہ تھی کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک یہودی
کے جنازے پر گزر ہوا تو اس کے گھر والے اس پر رو رہے
تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس پر رو
رہے ہو اور اسے عذاب دیا جارہا ہے۔( صفحہ 978)
حدیث نمبر 2130:۔ عمر رضہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردے کو اپنی قبر میں عذاب ہوتا ہے اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے
حدیث نمبر 2131:۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت
کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حدیث نمبر 2132:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت کو اس کی قبر میں رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے
حدیث نمبر 2133:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
میت کو عذاب دیا جاتا ہے زندہ کے رونے کی وجہ سے
حدیث نمبر 2134:۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مردے پر رویا جاتا ہے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر 2135:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس پر چیخ کر رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر 2136:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
میت پر اس کے گھر والوں کے زور زور سے رونے کی وجہ
سے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر 2137:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
بےشک میت کو اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے
مبتلائے عذاب کیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر 2138:۔ میت کو زندہ کے رونے کی وجہ سے
عذاب ہوتا ہے۔
حدیث نمبر 2139:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت
کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
(صفحات 973- 978)
ان احادیث کو پڑھنے کے بعد ایسا لگے گا کہ عذاب قبر اسی
دنیاوی قبر میں ہوتا ہے لیکن جب ہم حدیث نمبر 2140 کو
پڑھیں گے تو یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ
1۔ عذاب روح کو ہوتا ہے جسم کو نہیں
2۔ عذاب کا مقام عالم برزخ ہے دنیاوی قبر نہیں
ملا خطہ فرمائیں:۔
حدیث نمبر 2140:۔ عائشہ رضہ کے سامنے ابن عمر رضہ کی
یہ بات ذکر کی گئی کہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے
پر عذاب ہوتا ہے تو انہوں نے فرمایا" اللہ ابو عبدالرحمن
پر رحم فرمائے انہوں نے کچھ بات تو سنی لیکن یاد نہ رکھا
بات یہ تھی کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک یہودی
کے جنازے پر گزر ہوا تو اس کے گھر والے اس پر رو رہے
تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس پر رو
رہے ہو اور اسے عذاب دیا جارہا ہے۔( صفحہ 978)
اب ذرا حدیث نمبر 2143 پر بھی غور فرمائیں:۔
عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے انہوں نے بتلایا کہ انہوں نے عائشہ رضہ سے سنا جب ان کے سامنے عبداللہ
بن عمر رضہ کا قول ذکر کیا گیا کہ وہ فرماتے ہیں کہ میت
کو زندہ کے رونے کی وجہ سے مبتلائے عذاب کیا جاتا ہے
تو عائشہ رضہ نے فرمایا اللہ تعالی عبدالرحمن کی مغفرت
فرمائے انہوں نے تو جھوٹ نہیں بولا لیکن وہ بھول گئے
یا غلطی کر گئے۔ واقعہ تو صرف یہ تھا کہ رسول صلی
اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودیہ عورت پر ہوا جسے
رویا جارہا تھا آپ نے فرمایا کہ تم تو اس پر رو رہے ہو
جب کہ وہ اپنی قبر میں عذاب جھیل رہی ہے( ص 980)
عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے انہوں نے بتلایا کہ انہوں نے عائشہ رضہ سے سنا جب ان کے سامنے عبداللہ
بن عمر رضہ کا قول ذکر کیا گیا کہ وہ فرماتے ہیں کہ میت
کو زندہ کے رونے کی وجہ سے مبتلائے عذاب کیا جاتا ہے
تو عائشہ رضہ نے فرمایا اللہ تعالی عبدالرحمن کی مغفرت
فرمائے انہوں نے تو جھوٹ نہیں بولا لیکن وہ بھول گئے
یا غلطی کر گئے۔ واقعہ تو صرف یہ تھا کہ رسول صلی
اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودیہ عورت پر ہوا جسے
رویا جارہا تھا آپ نے فرمایا کہ تم تو اس پر رو رہے ہو
جب کہ وہ اپنی قبر میں عذاب جھیل رہی ہے( ص 980)
دنیاوی عذاب قبر والے ضد پرستی کی عینک اتاریں
اور بتائیں کہ مشرکین کون سی آگ میں ہیں۔ نیچے ذرا
غور فرمائیں:۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بدر کے کنویں میں پڑے ہوئے
مشرکین سے خطاب کر چکے تو پھر عائشہ رضہ نے
قران کی ایت پڑھی کہ اے نبی اپ قبر والوں کو نہیں سنا
سکتے اگے حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ
الفاظ ائے ہیں:۔
اور بتائیں کہ مشرکین کون سی آگ میں ہیں۔ نیچے ذرا
غور فرمائیں:۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بدر کے کنویں میں پڑے ہوئے
مشرکین سے خطاب کر چکے تو پھر عائشہ رضہ نے
قران کی ایت پڑھی کہ اے نبی اپ قبر والوں کو نہیں سنا
سکتے اگے حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ
الفاظ ائے ہیں:۔
"اور یہ ان کی حال کی خبر دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ مشرکین
جہنم میں اپنے اپنے ٹھکانے پر پہنچ چکے"
( ایضا حدیث نمبر2141 ص 979)
جہنم میں اپنے اپنے ٹھکانے پر پہنچ چکے"
( ایضا حدیث نمبر2141 ص 979)
اب اس حدیث کو پڑھنے کے بعد یقینا معلوم ہو گیا ہو گا
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی بنواتے وقت مشرکین کی قبریں کیوں کھدوائیں؟
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی بنواتے وقت مشرکین کی قبریں کیوں کھدوائیں؟
اور آخر میں اس حدیث کو بھی پڑھ کر اپنے عقیدے کی
اصلاح فرمالیں:۔ ورنہ پھر اللہ کی حافظ
اصلاح فرمالیں:۔ ورنہ پھر اللہ کی حافظ
عائشہ رضہ کے سامنے ذکر کیا گیا کہ ابن عمر رضہ نبی ص
سے روایت کرتے ہیں میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر
والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ عائشہ رضہ
نے فرمایا کہ ابن عمر بھول گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
نے تو یہ فرمایا کہ اسے تو اپنے گناہوں کے سبب سے ہی
عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اس پر رو رہے ہیں
(ایضا حدیث نمبر 2141 ص 978)
سے روایت کرتے ہیں میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر
والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ عائشہ رضہ
نے فرمایا کہ ابن عمر بھول گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
نے تو یہ فرمایا کہ اسے تو اپنے گناہوں کے سبب سے ہی
عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اس پر رو رہے ہیں
(ایضا حدیث نمبر 2141 ص 978)
مسلک کی عینک اتار کر سوچنا:۔
عذاب ہو رہا ہے وہ بھی قبر میں
ابھی میت گھر پر ہے اور گھر والے رو رہے ہیں۔۔۔۔۔۔
عذاب ہو رہا ہے وہ بھی قبر میں
ابھی میت گھر پر ہے اور گھر والے رو رہے ہیں۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment