امت_مصطفیٰ صلی الله علیہ وسلم شرک نہیں کر سکتی؟
الحديث رقم 39 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النَّبُوَّةِ فِي الإِسلام، 3 / 1317، الرقم : 3401، وفي کتاب : الرقاق، باب : مَا يُحْذَرُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَالتَّنَافُسِ فِيها، 5 / 2361، الرقم : 6061، ومسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : إثبات حوض نبينا صلي الله عليه وآله وسلم وصفاته، 4 / 1795، الرقم : 2296 وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 153.]
’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔ بیشک خدا کی قسم! میں اپنے حوض (کوثر) کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں (یا فرمایا : زمین کی کنجیاں) عطا کر دی گئی ہیں اور خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد"تم"(صحابہ رضی الله عنہ کی جماعت)شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ تم دنیا کی محبت میں مبتلا ہو جاؤ گے۔ ‘‘(الله تعالیٰ نے اس سے بھی ان کو محفوظ رکھا اور ان کی اتباع پر اپنی رضا اور جنّت جیسی عظیم کامیابی کا فرمان جاری فرمایا=القرآن؛التوبہ:١٠٠)]
اس مذکورہ بالا حدیث میں صحابہ رضی الله عنھم کو خطاب ہے جن سے الله نے ان کی حفاظت فرمائی، اور مندرجہ ذیل احادیث سے امت_مصطفیٰ صلے الله علیہ وسلم میں شرک پر عمل-پیرا ہونے کا ثبوت ملتا ہے :
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 101 ,فتنوں کا بیان : جب تک کذاب نہ نکلیں قیامت قائم نہیں ہو گی, حدیث مرفوع] مکررات14 قتیبہ، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابة، ابواسماء، حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے کئی قبائل مشرکین کے ساتھ الحاق نہیں کریں گے اور بتوں کی پوجا نہیں کریں گے پھر فرمایا میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے ہر ایک کا یہی دعوی ہوگا کہ وہ نبی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا. یہ حدیث صحیح ہے]
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر ,859 فتنوں کا بیان : حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 14 سلیمان بن حرب، محمد بن عیسی، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابہ، ابواسماء، حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (جو آزاد کردہ غلام ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ نے زمین کو میرے لیے سمیٹ دیا یا یوں فرمایا کہ میرے پرودگار نے میرے لیے زمین کو سکیڑ دیا پس مجھے زمین کے مشارق ومغا رب دکھائے گئے اور بیشک میری امت کی سلطنت عنقریب وہاں تک پہنچی گی جہاں تک میرے لیے زمین کو سمیٹا گیا اور مجھے دو خزانے سرخ وسفید دیے گئے اور بیشک میں نے اپنی پروردگار سے اپنی امت کے لیے یہ سوال کیا کہ انہیں کسی عام قحط سے ہلاک نہ کیجیے اور نہ ان کے اوپر ان کے علاوہ کوئی غیر دشمن مسلط کردے کہ وہ ان کو جڑ سے ختم کردے۔ اور بیشک میرے پروردگار نے مجھ سے فرمایا کہ اے محمد۔ بیشک میں جب فیصلہ کرتا ہوں تو پھر وہ رد نہیں ہوتا اور میں انہیں کسی عام قحط سے ہلاک نہیں کروں اور نہ ہی ان پر کوئی غیر دشمن مسلط کروں اگرچہ سارا کرہ ارض سے ان پر دشمن جمع ہو کر حملہ آور ہوجائیں یہاں تک کہ مسلمانوں میں سے آپس میں ہی بعض بعض کو ہلاک کردیں گے اور بعض بعض کو قید کردیں گے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے اماموں (مذہبی رہنماؤں) کا ڈر ہے اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی اور قیامت اس دن تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری امت کے بعض قبائل مشرکین سے جا ملیں گے اور یہاں تک کہ میری امت کے بعض قبائل بتوں کی عبادت کریں اور بیشک میری امت میں تیس کذاب ہوں گے جن میں سے ہر ایک یہ دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت میں سے ایک طائفہ ہمیشہ حق پر رہے گی ابن عیسیٰ کہتے ہیں کہ حق پر غالب رہے گی اور ان کے مخالفین انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا امر آجائے۔]
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 832 حدیث مرفوع مکررات 14 ہشام بن عمار، محمد بن شعیب بن شابور، سعید بن بشیر، قتادہ، ابوقلابہ، عبداللہ بن زید، ابواسماء، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمین میرے لئے سمیٹ دی گئی یہاں تک کہ میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا اور مجھے دونوں خزانے (یا سرخ) اور سفید یعنی سونا اور چاندی دیئے گئے (روم کا سکہ سونے کا اور ایران کا چاندی کا ہوتا تھا) اور مجھے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) سلطنت وہی تک ہوگی جہاں تک تمہارے لئے زمین سمیٹی گئی اور میں نے اللہ سے تین دعائیں مانگیں اول یہ کہ میری امت پر قحط نہ آئے کہ جس سے اکثر امت ہلاک ہو جائے دوم یہ کہ میری امت فرقوں اور گروہوں میں نہ بٹے اور (سوم یہ کہ) ان کی طاقت ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو (یعنی باہم کشت و قتال نہ کریں) مجھے ارشاد ہوا کہ جب میں (اللہ تعالی) کوئی فیصلہ کرلیتا ہوں تو کوئی اسے رد نہیں کر سکتا میں تمہاری امت پر ایسا قحط ہرگز مسلط نہ کروں گا جس میں سب یا (اکثر) ہلاکت کا شکار ہو جائیں اور میں تمہاری امت پر اطراف و اکناف ارض سے تمام دشمن اکٹھے نہ ہونے دوں گا یہاں تک کہ یہ آپس میں نہ لڑیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں اور جب میری امت میں تلوار چلے گی تو قیامت تک رکے گی نہیں اور مجھے اپنی امت کے متعلق سب سے زیادہ خوف گمراہ کرنے والے حکمرانوں سے ہے اور عنقریب میری امت کے کچھ قبیلے بتوں کی پرستش کرنے لگیں گے اور (بت پرستی میں) مشرکوں سے جا ملیں گے اور قیامت کے قریب تقریبا جھوٹے اور دجال ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میری امت میں ایک طبقہ مسلسل حق پر قائم رہے گا ان کی مدد ہوتی رہے گی (منجانب اللہ) کہ ان کے مخالف ان کا نقصان نہ کر سکیں گے (کہ بالکل ہی ختم کر دیں عارضی شکست اس کے منافی نہیں) یہاں تک کہ قیامت آجائے امام ابوالحسن (تلمیذ ابن ماجہ فرماتے ہیں کہ جب امام ابن ماجہ اس حدیث کو بیان کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ حدیث کتنی ہولناک ہے]
[مجھ کو اپنی امت پر جس کا ڈر ہے وہ شرک کا ہے:-سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1085 حدیث مرفوع مکررات 2 38 - زہد کا بیان : (243)ریا اور شہرت کا بیان ۔محمد بن خلف عسقلانی، رواد بن جراح، عامر بن عبداللہ ، حسن بن ذکوان، عبادہ بن نسی، حضرت شداد بن اوس سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ مجھ کو اپنی امت پر جس کا ڈر ہے وہ شرک کا ہے میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج یا چاند یا بت کو پوجیں گے لیکن عمل کریں گے غیر کے لئے اور دوسری چیز کا ڈر ہے وہ شہوت خفیہ ہے۔]
No comments:
Post a Comment