find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Shadiyaan Barbadiyaan Nahi Aabadiyaan.

شادیاں: آبادیاں ،بربادیاں
ثناءاللہ صادق تیمی
میرے ایک عزيز میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، ان کا ایم اے مکمل ہورہا تھا اور میں انہیں اس اسٹیج پر شادی کرلینے کی اہمیت سمجھا رہا تھا ۔ میں بتارہا تھا کہ یہ  شادی کی بہت اچھی عمر ہے ، آدمی نہ اتنا کم عمر ہے کہ شادی سے جو ذمہ داریاں آتی ہیں انہیں نہ سنبھال سکے اور نہ اتنا بڑا ہوگیا ہے کہ شادی سے جو مستیاں آتی ہیں ان سے بہتر طریقے سے لطف اندوز نہ ہو سکے ۔  اس عمر میں شادی کرنے سے آدمی بہت سے وساوس سے محفوظ ہو جاتا ہے اور اس کی قوت و صلاحیت مثبت سمت میں کام کرتی ہے ۔میں بتا رہا تھا کہ اس عمر میں شادی کرنے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ آدمی اپنے بچوں کی تربیت بہتر طریقے سے کرسکتا ہے کیوں کہ اسے وقت ملے گا ورنہ زيادہ تر لوگ کریئر بنانے کے چکر میں اتنے بوڑھے ہو جاتے ہیں کہ جب ان کے بچے پندرہ بیس سال کے ہورہے ہوتے ہيں و ہ ایک پاؤں قبر میں لٹکا رہے ہوتے ہیں ۔نہ انہیں بچوں کی کامیابیوں کا سکھ مل پاتا ہے اور نہ بچوں کو اپنے باپ کی جانب سے وہ محبت و شفقت او رمستقبل جو ملنا چاہیے ۔
میرے عزیز بہت دھیان سے میری باتیں سن رہے تھے کہ تبھی بے نام خاں نے اپنی چائے کا کپ ایک طرف کیا اور شروع  ہوگئے ۔ کیا مولانا صاحب ! اس بے چارے غریب کو کیوں پھنسا نا چاہ رہے ہو ، یہ دور کا لڈو سہانا ہے ورنہ نزدیک آؤ تو سوائے پچھتاوے کے اور کچھ ہاتھ  نہیں آتا ۔ صبح و شام کچ کچ ۔ ساری زندگی اجیرن ہو جاتی ہے ۔یہ فلموں میں ہوتا ہے کہ شادی کے بعد مستیاں آتی ہیں ، یہاں تو شادی کے بعد پریشانیاں آتی ہیں ، جو عورت شادی سے پہلے حسن کا ہالہ نظر آتی ہے وہ اصلا مسائل کا انبار ہوتی ہے ۔ انسان چین کے دو لمحے کو ترس جاتا ہے ۔ میرے ایک دوست نے جب سے شادی کی ہے ایسا لگتا ہے کہ بے چارا ادھ مرا ہوگیا ہے ۔ بیوی ہے کہ یہ ڈیمانڈ تو وہ ڈیمانڈ اور یہ بے چارہ ہے کہ یہاں پریشان وہاں پریشان ۔ پچھلے ہفتےپانچ ہزار روپے اپنے والدین کو لگا دیا اس پر اس عور ت نے پورا آسمان سر پر اٹھالیا ، بات تو یہاں تک پہنچی کہ اس نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا صاحب ! ہر کنوارے کو شادی اچھی لگتی ہے لیکن کاش کہ کنوارا بھی سمجھدار ہوتا ۔ شادی سے پہلے میرا وہی دوست کہا کرتا تھا کہ پری سے شادی کررہا ہوں ، اللہ نے کیا بنایا ہے اسے اور اب وہی دوست ہے کہتا ہے کہ شامت آئی ہوئی تھی جو ا س سے شادی کرلی ۔آپ شادی کی صلاح دینے سے پہلے اپنے عزیز کو یہ بھی بتائیے کہ شادی کے بعد روز کچ کچ ہوگا ، سکون زائل ہو جائے گا ، ماں باپ سے رشتہ رکھنے پر ہنگامے ہوں گے ،  خوب صورت عورت پری سے چڑیل میں بد ل جائے گی اور ہرصورت میں سہتے رہنا ہوگا ورنہ اگر طلاق کی طرف ذہن گيا تو پورے خاندان کے ساتھ جیل کی ہوا کھانی پڑے گی ۔
  مجھے اپنے دوست کی بات پر پہلے تو غصہ آیا لیکن پھر اس کا درد بھی نگاہوں میں پھر گیا ۔ میں نے کہا : خان صاحب ! آپ صحیح کہتے ہیں کبھی کبھی ایسی صور ت حال بھی ہوتی ہے لیکن جس طرح ہم سفر کرنا اس لیے نہیں چھوڑ دیتے کہ کبھی کبھی دو ٹرینیں آپس میں ٹکرا جاتی ہیں ، ہوائی جہاز کرش کر جاتا ہے یا بس الٹ جاتی ہے اسی طرح ہم ایک اچھا کام اس لیے نہیں چھوڑ سکتے کہ کبھی کبھی رزلٹ حسب توقع نہیں بھی آتا ہے ویسے خان صاحب شادی کے اچھے نتائج رونما ہوں اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شادی کو شادی کے سلیقے سے کیا جائے ۔
اب تم ہی بتاؤ کہ جس لڑکی سے شادی کرکے اسے اپنا ہم سفر بنانے جارہے ہو اس کے گھر والوں کی سلامی اور جہیز کی مانگ سے نیند حرام کردو ، شادی کرنے سے پہلے لڑکی کی دینداری کو دیکھو ہی نہیں ، خود اسلام کو اپنی زندگی میں لاگو کرو ہی نہیں تو بھائی شادی کے مثبت نتیجے کیسے رونما ہوں گے ۔
سنو ! آج کے نوجوان فینٹیسی میں جیتے ہیں ۔ فلموں میں عورت جتنی خوب صورت دکھائی جاتی ہے حقیقت میں عورت اس سے زياد ہ خوب صورت ہوتی ہے لیکن وہ ہوتی ہے انسان ہی ۔ گوشت پوست کی انسان ۔ اس کی خوبیاں اور خامیاں ہوتی ہیں ، وہ بھی احساسات اور جذبات کی حامل ہوتی ہے ۔ نوجوان عورت کو وہ دیکھتا ہے جو وہ ہوتی ہی نہیں اور یوں توقعات پوری نہیں ہوتیں ۔ عورت پر شاعری کی جاتی رہی ہے لیکن عورت خود شاعری کی طرح صرف خواب و خیال نہیں وہ ایک باضابطہ باشعور وجود ہے ۔رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے نہیں کہا کہ ایک مومن ایک مومنہ کو نہ چھوڑے کہ اگر اس کی خصلت ناپسند آئے گی تو دوسری پسند آجائے گی ۔اس کی خوبی پر نظر رکھو تو زندگی پر لطف ہوگی لیکن اگر صرف اس کی خامیوں کو ڈھوتے رہو گے تو زندگی بدمزہ ہو جائے گی ۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے حکیمانہ انداز میں سمجھایا تھا کہ عورت ریڑھ کی ہڈی سے پیدا کی گئی ہے ، اس کے اندر ٹیڑھاپن پایا جاتا ہے ، تم اس کے ٹیڑھے پن کو نہ چھیڑو کہ اگر اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو اسے توڑ دوگے ۔ زندگی ساتھ گزارتے رہو ، اس کے ٹیڑھے پن کو ایشو نہ بناؤ ۔عورت تو محبت کی دیوی ہوتی ہے لیکن مرد کے اندر صلاحیت ہونی چاہیے کہ اس کی محبت سے اپنی دنیا آباد کرسکے ۔ نوجوانوں کا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اپنی بیوی خوب صورت نہیں لگتی اور بے حیا اور بے غیرت عورتیں انہيں ملکہ حسن لگتی ہیں جب کہ وہ سوائے سراب کے اور کچھ نہیں ۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا خوب رہنمائی کی تھی کہ اگر کسی کوکوئی غیرعورت اچھی لگ جائے تو اسے اپنے گھر آنا چاہیے کہ اس کی اپنی بیوی کے پاس بھی وہی کچھ ہے جو اس عورت کے پاس ہے ۔فینٹیسی اور حقیقت کے بیچ یہ کتنی اچھی بات تھی لیکن نہیں ، نوجوان ان حقائق پر کان نہیں دھریں گے تو زندگیاں تو ویران ہوں گیں ہی ۔
بیوی عام طور سے اپنا سب کچھ اپنے شوہر کے حوالے کردیتی ہے اور بدلے میں اسے بھی محبت چاہیے ہوتی ہے مرد عام طور پرمحبت کرتا بھی ہے تو اظہار نہیں کرتا اور کبھی کبھار تو محبت کے آداب سے ہی واقف نہیں ہوتا ۔عورت کا ذہن مرکز ہوتا ہے ، اس کی محبت مرکز ہوتی ہے ، اس کی نفرت بھی ویسے ہی مرکز ہوتی ہے ۔ مرد کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس حقیقت کو سمجھے اور محبت کے جذبات کی قدر کرے ۔ گھر پریوار سے الگ کرنے کی عورت کی کوشش کو سمجھداری سے ہینڈل کرے ، اسے عام طور پر نظر انداز کرے اور کبھی کبھار حسب ضرور ت پیار سے گھر پریوار کےلوگوں کی قربانیوں کو بتائے ۔ آہستہ آہستہ عور ت کو بات سمجھ میں آ جائے گی ۔ عورت کے خاندان اور اپنے پریوار کے بیچ کبھی موازنہ نہ کرے ، اسے بھی اپنے باپ ماں سے بے انتہا محبت ہوتی ہے بلکہ وہ چوں کہ ماں باپ کو چھوڑ کر آئی ہوئی ہوتی ہے تو اس کے یہاں محبت میں شدت فطری طور پر ہوگی اور اس سچائی کو سمجھنا چاہیے ۔ عام طور سے مرد عورت کی کسی بھی غلطی کا ٹھیکرا اس کے خاندان پر پھوڑ دیتے ہیں اور یوں سارا معاملہ خراب ہو جاتا ہے ۔
عورت کی اگر ذمہ داری ہے کہ وہ آپ کی خوشیوں میں شریک ہو ، آپ کا غم بانٹے تو یہ آپ کی بھی ذمہ داری ہے کہ آپ اس کی خوشیوں میں شریک ہوں اور اس کا غم بانٹیں ۔ ہم سفر ہونے کے آداب بجالائیے دیکھیے کتنا مزہ آئے گا ، رسول پا ک صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو اپنی بیویوں سے روٹھتے تھے ، اماں عائشہ بھی تو کبھی کبھار ناراض ہوتی تھیں لیکن آداب ملحوظ رہتے تھے اور محبت یہ تھی کہ رسول پاک کو پتہ چل جاتا تھا کہ عائشہ کا مزاج کیسا ہے ؟ فرماتے ہیں ، عائشہ ! مجھے معلوم ہو جاتا ہے کہ تم مجھ سے خوش ہو یا ناراض ۔ خوش ہوتی ہو تو کہتی تو محمد کے رب کی قسم اور ناراض ہوتی ہو تو کہتی ابراہیم کے رب کی قسم اور اماں عائشہ جوابا کہتی ہيں ہاں اور میں تو صرف آپ کا نام چھوڑتی ہوں ۔۔
  خان صاحب ! نکاح کے مقدس بندھن میں باندھ کر جس عورت کوآپ اپنی زندگی میں لاتے ہیں اگر آپ اسے اس کا تقدس دیں گے ، اس کا واجب مقام دیں گے اور اپنی ذمہ داری ادا کریں گے تو ان شاءاللہ وہ بھی آپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے گی بقیہ ان تمام کے باوجود اگر کسی کے ساتھ زندگی میں نتائج بہت اچھے نہ ہوں تو بھی اسے مایوس ہونے کی بجائے اللہ سے بہتر امید رکھنی چاہیے اور اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے کہ اللہ پاک ہی نتائج کو بہتر کرنے والا ہے ۔ صبر و شکیبائی کا فائدہ دنیا میں بھی ملے گا اور ان شاءاللہ آخرت میں تو ملے گا ہی ۔ شادیاں بربادیاں نہيں خان صاحب ! آبادیاں ہیں بشرطیکہ ہم انہيں زبردستی بربادیوں میں نہ تبدیل کردیں ۔
میں نے خان صاحب کی طرف دیکھا تو  وہ ہمارے عزیز سے کہ رہے تھے : اب ایم اے کے بعد کیا تاخیر کرنی ۔ نیک کام جتنا جلد ہو جائے اتنا اچھا اور میں خان صاحب کو دیکھتا رہ گيا ۔۔۔۔۔۔۔۔

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS