find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Gazwe Hind Kya Hai, Iske Mutalliq Logo Me Faili GalatFahmiyan

Gazw-E-Hind Kya HAi, Gazw-e-Hind Kab Hogi

kya hindustan me Ghazwa Hind Hoga

Gazwa hind Ki Haqeeat Hadees Se
غزوہ ہند ایک مختصر تحقیق
تحریر : عمران احمد ریاض الدین سلفی
سوال: غزوہ ہند کیا ہے؟ اور اس کی فضیلت کیا ہے؟
جواب : غزوہ ہند ایک ایسا مسئلہ ہے جو علماء امت کے درمیان اختلاف کا باعث بنا رہا ہے،اور اللہ کی پناہ شدت کا پہلو اختیار کرکے ایک دوسرے پرکفر کا فتوی تک داغ دیتے ہیں،لہذا  ہم ذیل میں ان تمام احادیث کا تذکرہ کر رہیں ہیں جو غزوہ ہند کے متعلق وارد ہوئیں ہیں۔
*(1) پہلی حدیث :* عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ : عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى بْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام " ترجمہ : اللہ کے رسول ﷺ کے غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ : میری امت کے دو جماعتوں کو اللہ تعا لیٰ نے جہنم کے آگ سے بچا لیا،ایک وہ جو غزوہ ہند کرے گی،اور دوسری وہ جماعت جو عیسی بن مریم علیہ السلام کے ساتھ ہوگی۔(سنن نسائی /3175)، (مسند امام احمد37/81) (السلسلہ الصحیحہ/1934)۔
*فضیلت :* غزوہ ہند کے باب میں یہ حدیث صحیح ہے اور اس میں یہ فضیلت بیان کی گئی ہیکہ اللہ تعالیٰ غزوہ ہند کرنے والی جماعت کو جہنم کے آگ سے محفوظ رکھے گا۔
*(2) دوسری حدیث :* عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : "  وَعَدَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْهِنْدِ ، فَإِنِ اسْتُشْهِدْتُ كُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ ، وَإِنْ رَجَعْتُ فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ "۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث تین طرق سے وارد ہوئی ہے:
*پہلا طریق :* عن جبر بن عبيدة عن أبي هريرة .
اس طریق کو امام احمد ؒ نے اپنی مسند میں نقل کیا ہے (12/28) ، یہ سند جبر بن عبيدةکی وجہ سے ضعیف ہے ،ان سے صرف ایک راوی نے یہ روایت بیان کی ہے جنکا نام سیار بن حکم ہے،اور محدثین میں سے کسی نے بھی اس کی توثیق نہیں کی ہےحالانکہ امام حبان نے ان کا تذکرہ ثقات میں کیا ہےاور وضاحت نہیں کی ہے کہ کون ہیں ؟ اسی وجہ سے امام ذہبی ؒ نے فرمایا کہ (نہیں معلوم کہ یہ کون ہیں) اور اس ان کی دی ہوئی خبر منکر ہے۔(دیکھیں: تهذيب التهذيب /2/59)
*دوسرا طریق :* البراء بن عبد الله الغنوي ، عن الحسن البصري ، عن أبي هريرة قال :
" حَدَّثَنِي خَلِيلِي الصَّادِقُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ : يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْثٌ إِلَى السِّنْدِ وَالْهِنْدِ ، فَإِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُ فَاسْتُشْهِدْتُ فَذَاكَ ، وَإِنْ أَنَا - فَذَكَرَ كَلِمَةً - رَجَعْتُ وَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ ، قَدْ أَعْتَقَنِي مِنَ النَّارِ "
(سنن نسائی/3173)، (مسندامام احمد /14/419)۔ یہ حدیث ضعیف ہے  البراء بن عبد الله الغنوي کی وجہ سے جن کے لین الحدیث ہونے پر تمام محدثین کا اتفاق ہے ، (دیکھیں  تهذيب التهذيب 1/427)، اور مزید یہ کہ اس سند میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور امام حسن بصری ؒ کے درمیان انقطاع ہے۔
*تیسرا طریق :* هاشم بن سعيد ، عن كنانة بن نبيه ، عن أبي هريرة .(ابن ابو عاصم/ الجهاد /247)، یہ سند بھی ہاشم بن سعید کی وجہ سےضعیف ہےجن کے متعلق امام یحیی بن معین فرماتے ہیں کہ " لیس بشئ " اور امام ابو حاتم ؒ فرماتے ہیں کہ یہ " ضعیف الحدیث " ہے۔(دیکھیں تہذیب التہذیب/11/17)۔
*چوتھا طریق :* عن صفوان بن عمرو ، عن بعض المشيخة ، عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - وذكر الهند - فقال : " ليغزون الهند لكم جيش يفتح الله عليهم ، حتى يأتوا بملوكهم مغللين بالسلاسل ، يغفر الله ذنوبهم ، فينصرفون حين ينصرفون فيجدون ابن مريم بالشام ) قال أبو هريرة : إن أنا أدركت تلك الغزوة بعت كل طارف لي وتالد وغزوتها ، فإذا فتح الله علينا وانصرفنا فأنا أبو هريرة المحرر ، يقدم الشام فيجد فيها عيسى بن مريم ، فلأحرصن أن أدنوا منه فأخبره أني قد صحبتك يا رسول الله . قال : فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وضحك ثم قال : هيهات ، هيهات ".
نعیم بن حماد نے " الفتن " میں روایت کیا ہے(ص/409)،اور اس روایت کی سند میں ابہام ہے،اور اس سند میں ایک راوی بقیہ بن الولید ہیں جو " مدلس " راوی ہیں،اور سند میں عنعنہ سے روایت کیا ہے،جو قابل قبول نہیں ہے۔
*(3)تیسری حدیث :* "يغزو قوم من أمتي الهند ، فيفتح الله عليهم ، حتى يلقوا بملوك الهند مغلولين في السلاسل ، يغفر الله لهم ذنوبهم ، فينصرفون إلى الشام فيجدون عيسى بن مريم بالشام "
نعیم بن حماد نے " الفتن " میں روایت کیا ہے (ص/399) قال : حدثنا الوليد ، عن صفوان بن عمرو ، عمن حدثه عن النبي صلى الله عليه وسلم .
ظاہری طور پر سند الولید بن مسلم کی عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہےاور اس سند میں صفون بن عمر و  کاارسال بھی ہے،اس لئے کہ سند میں اس صحابی کا تذکرہ نہیں ہے جن سے صفوان بن عمر و نے سنا ۔
خلاصہ کلام یہ ہیکہ غزوہ ہند کے باب میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی روایت صحیح ہے جبکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایتیں  سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں۔
مورخین کا اس باب میں اختلاف ہیکہ کیا غزوہ ہند ہو چکا ہے یا ہونے والا ہے ؟نیزمورخین نے مذکورہ دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے اپنے آراء پیش کئے ہیں،مثال کے طور پر ذیل میں حافظ ابن کثیر ؒ کا قول ذکر کر رہاہوں۔
حافظ ابن کثیر ؒ فرماتے ہیں کہ : مسلمانوں نے 44 ھ میں معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنھما کے رمانے میں ہند میں لڑائیاں کی ہیںاور ایسے ہی محمود بن سبکتگین کے زمانہ میں مسلمانوں نے ہند میں لڑائی کی اور ہند میں داخل ہوئے،ان کو قتل کیا،ان کو قیدی  بنایا،مال غنیمت جمع کیا،سومنات میں داخل ہوئے،اور وہاں سے صحیح سالم واپس ہوئے،(البدایہ و النہایہ /2/223)۔
لیکن دلائل کا باریک بینی سے جائزہ لینے پر جو بات سامنے آتی وہ یہ ہیکہ غزوہ ہند یہ قیامت کے قریب آخری زمانے میں عیسی علیہ السلام کے نزول کے قریبی زمانے میں ہوگا،احادیث سے  معاویہ رضی اللہ عنہ یا بعد کے زمانے میں ہونے والی جنگیں مراد نہیں ہیں جیساکہ علامہ حمود التویجری ؒ فرماتے ہیں کہ غزوہ ہند کے متعلق  حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کی روایت جسے نعیم بن حماد نے روایت کیا ہے،اس غزوے کا وقوع ابھی تک نہیں ہو اہےاور عنقریب یہ غزوہ عیسی بن مریم علیہ السلام کے نزول کے زمانے میں ہوگا۔(دیکھیں/اتحاف الجماعۃ/366/1)۔
اس وجہ سے دلائل کا جائزہ لینے پر یہی موقف زیادہ مضبوط نظر آتا ہیکہ غزوہ ہند آخری زمانہ میں عیسی علیہ السلام کے نزول کے قریب پیش آئے گا۔
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS