find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Namaj-E-Zanaja Me Surah Al Fatiha Padhne ki Fazilat। (Part 1)

Namaj e Janaaza ka Tarika, janaaza ki Namaj kaise padhe
janaaze ki Namaj

*بِسمِ اللّٰہ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم*
*الحمد للہ وحدہ و الصلاة و السلام علی من لا نبی بعدہ اما بعد :*
          *" قسط اول"*
تحریر و تحقیق : *" مدثر جمال راز السلفی البانہالی "* .
    *یاسر حسین دیوبندی آپ سے عرض ہے کہ جب حق واضح ہوجائے تو رجوع کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے اسی میں بھلائی ہے دنیا کی بھی اور آخرت کی بھی*
       نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ کی فرضیت کو ثابت کرنے کے لیے میں میں نے ایک پوسٹ لکھی تھی ایک دیوبندی سید یاسر حسین بانہالی نے " نماز جنازہ کے دلائل " کے عنوان میرے اس پوسٹ کا جواب لکھا جسکا متن بناکر جواب پیشخدمت ہے
       *تنبیہ* میری اس پوسٹ کا جو بھی مقلد جواب لکھے وہ متن بناکر بغیر خیانت کے جواب لکھے ورنہ جواب کالعدم سمجھا جائے گا .
      یاسر حسین دیوبندی کا کہنا ہے کہ : نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ اور دوسری سورۃ کی قراء ۃ نہ کریں.*  1: عَنْ نَافِعٍ اَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ لَا یَقْرَاُ فِی الصَّلٰوۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ۔   (موطا امام مالک ج1ص210،مصنف ابن ابی شیبۃ ج7 ص258)
ترجمہ: حضرت نافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز جنازہ میں قرأت نہیں کرتے تھے۔
      *"جواب "* عرض ہے کہ سب سے پہلے تو *دیوبندیوں کے نزدیک قولِ صحابہ و فعلِ صحابہ سرے ہی سے حجت نہیں* اختصار کے پیش نظز چند حوالے پیشخدمت ہے
     1) محمود الحسن دیوبندی نے ایک جگہ لکھا  *" باقی فعل صحابہ وہ کوئی حجت نہیں "*
          تقاریر شیخ الہند ص 30 .

2) محمود الحسن دیوبندی نے صحابہ رضی اللہ عنھم کے بارے میں دیوبندیوں کے عقیدے کی وضاحت کرتے ہوئے ایک جگہ لکھا  *"یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہوسکتا "*
             تقاریر شیخ الہند ص 43 .

3) تقی عثمانی دیوبندی نے لکھا " نیر صحابی کا اجتھاد حجت نہیں "
      درس ترمزی ج 1 ص 191 .

4) اصغر حسین دیوبندی نے لکھا *" باقی فعل صحابی وہ کوئی حجت نہیں "*
      الورد الشزی علی جامع الترمزی ص 5 .

5) ایک جگہ آل دیوبند کے "  مفتی " تقی عثمانی دیوبندی صاحب لکھتے ہیں *"یہ روایت موقوف ہے فلا حجۃ فیہ "*
       درس ترمزی ج 2 ص 169 .
تنبیہ :  موقوف فعل یا قول صحابی کو کہتے ہے .
      یاسر حسین و دیگر دیوبندیوں سے عرض ہے کہ یہ روایت بھی موقوف ہے لہذا بقول تقی عثمانی صاحب *"یہ روایت موقوف ہے فلا حجۃ فیہ "*
      اور بقول محمود الحسن دیوبندی  *"یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہوسکتا "*
   حوالاجات اوپر گزر چکے ہیں
      لیجیے ہمارے بدلے علمائے دیوبند نے ہی جواب دے دیا ہم نے دیوبندی حوالوں سے ہی ثابت کردیا کہ جو موقوف یاسر حسین دیوبندی نے پیش کیا ہے وہ دیوبندی اکابرین کے مطابق حجت ہی نہیں مزید حوالاجات آگے آرہے ہیں .
       اگر کوئی اعتراض کرکے کہے کہ تقی عثمانی صاحب وغیرہ کے اقوال کا مطلب یہ ہے کہ مرفوع کے مقابلے میں موقوف روایت حجت نہیں .
تو لیجیے اب دو مرفوع روایتیں پیشخدمت ہے دیکھتے ہیں دیوبندی مرفوع پر عمل کرنے کا صرف دعوی کرتے اور صرف جھوٹ بولتے ہیں یا عمل بھی کرتے ہیں روایتیں پیشخدمت ہے
       ‏‏‏‏‏‏عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ ""صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَى جَنَازَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لِيَعْلَمُوا أَنَّهَا سُنَّةٌ.
طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو آپ نے سورۃ فاتحہ ( ذرا پکار کر ) پڑھی۔ پھر فرمایا کہ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہی طریقہ سنت ہے۔
      صحیح بخاری کتاب الجنائز ح 1335 .
امام الحفاظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : *"وقد اجمعوا علی ان قول الصحابی " سنة " , حدیث مسند , کذا نقل الاجماع "*
           فتح الباری 3/204 شرح حدیث 1335.
یعنی صحابی کا (کسی عمل کے بارے میں) سنت کہنا (مرفوع) حدیث کے حکم میں ہے
اب دوسری حسن سند سے ایک قولی روایت پیشخدمت ہے یہ وہی حدیث ہے جس کے جواب میں یاسر حسین دیوبندی نے لمبی پوسٹ لکھ ڈالی لیکن سب بے فائدہ ہوا
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَاصِمٍ النَّبِيلُ، ‏‏‏‏‏‏ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَبْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَتْنِي أُمُّ شَرِيكٍ الْأَنْصَارِيَّةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏  أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَقْرَأَ عَلَى الْجِنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ .
        سیدہ اُمِّ شریک رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ(سیدنا و محبوبنا) محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں *نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا* .
            سنن ابن ماجہ کتاب الجنائز ح  1496  قال الامام البوصیری رحمہ اللہ *سند حسن*.
          اس مرفوع حدیث میں صراحت کے ساتھ نمازہ جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے
    اس حدیث کی سند میں حَمَّادُ بْنُ جَعْفَرٍ زید الْعَبْدِي البصری مختلف فیہ ہے *لیکن جمہور نے آپکی توثیق کی ہے*
دیوبندیوں کے نزدیک مختلف فیہ راوی حسن الحدیث ہوتا ہے
      دیوبندیوں کے گھڑنتوں محدث ظفر احمد عثمانی دیوبندی لکھتے ہیں : *" وکذا اذا کان الراوی مختلفاََ فیہ وثقہ بعضھم و ضعفہ بعضھم فھو حسن الحدیث "*
      *"اور سی طرح جب راوی مختلف فیہ ہو بعض نے اسے ثقہ اور بعض نے ضعیف کہا ہو تو وہ حسن الحدیث ہے "*
      قواعد فی علوم الحدیث ص 72 .
    لہذا اصول حدیث اور اصولِ دیوبند دونوں کی رو سے یہ حدیث حسن ہے اور اس پر اعتراض باطل ہے  .
          امام بوصیری رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بارے میں کہا *" وھذا اسناد حسن "*
     مصباح الزجاجہ فی زوائد ابن ماجہ ح 538 *مکتبہ شاملہ*.
    
      یاسر حسین دیوبندی نے لکھا : 2 : قَالَ اِبْنُ وَھْبٍ عَنْ رِجَالٍ مِّنْ اَھْلِ الْعِلْمِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ وَعَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَوَعُبَیْدِ بْنِ فُضَالَۃَ وَاَبِیْ ہُرَیْرَۃَوَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ وَوَاثِلَۃَ بْنِ الْاَسْقَعِ وَالْقَاسِمِ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ وَابْنِ الْمُسَیِّبِ وَرَبِیْعِۃَوَعَطَائٍ وَیَحْییٰ بْنِ سَعِیْدٍ اَنَّھُمْ لَمْ یَکُوْنُوْا یَقْرَؤُنَ فِی الصَّلٰوۃِ عَلَی الْمَیِّتِ۔ (المدونۃ الکبریٰ ج1ص251)
ترجمہ: حضرت ابن و ہب رضی اللہ عنہ بہت سے اہل علم حضرات سے نقل کرتے ہیں کہ مثلاً حضرت عمر بن خطاب ،حضرت علی بن ابی طالب،حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت عبید بن فضال، حضرت ابو ہریرہ ،حضرت جابر بن عبداللہ ،حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہم اورحضرت قاسم،حضرت سالم بن عبداللہ،حضرت سعید بن مسیب ، حضرت عطاء،حضرت یحییٰ بن سعید رحمہم اللہ نماز جنازہ میں قرأت نہیں کرتے تھے۔
     *"جواب "*  یہ حوالہ ہی بےسند ہے
      سرفراز خان صفدر دیوبندی نے لکھا : *" اور بےسند بات حجت نہیں ہوسکتی "*
      احسن الکلام  1/327 طبع دوم .
   المدونۃ الکبریٰ کتاب ہی امام مالک سے ثابت نہیں .
صاحب مدونہ" سحنون " تک متصل سند نامعلوم ہے
اس کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ نماز میں بسم اللہ....الاخ سراََ بھی نہیں کہنی چاہیے
     کیا دیوبندی اس پر عمل کرنے کو تیار ہے .
       یہ کتاب واہیات سے بھری پڑی ہے شائد اسی لیے الشیخ ابو عثمان سعید المغربی رحمہ اللہ , متوفی 302ھ صاحب سحنون جو کہ مجتہدین میں سے تھے (سیر اعلام النبلاء 14/205) نے المدونۃ الکبریٰ کے خلاف لکھی وہ مدونۃ کو *" مدودہ "* یعنی کیڑوں والی کتاب کہتے تھے .
       العبر فی خبر من غبر 2/122 دوسرا نسخہ 1/443 .
ابن وھب رحمہ اللہ مدلس ہے روایت عن سے ہے
" عَنْ رِجَالٍ مِّنْ اَھْلِ الْعِلْمِ " سب مجہول ہے
انکی صراحت کرکے توثیق پیش کیجائے مہربانی ہوگی .
           مزید یہ کہ اوپر ہم نے ثابت کردیا کہ دیوبندیوں کے نزدیک قول صحابہ اور فعل صحابہ حجت نہیں تو تابعین کے اقوال و افعال کب سے حجت ہوگئے اصل میں دیوبندیوں کو قول امام اور فعل امام مطلوب ہے قرآن و حدیث نہیں .
           اب موقوف کے مقابلے میں موقوف بھی پیشخدمت ہے اور مقطوع کے مقابلے میں مقطوع
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھتے تھے جیساکہ کہ اوپر صحیح بخاری کی حدیث سے صاف واضح ہے .
    نیز دیکھئیے  مصنف ابن ابی شیبة 4/491 ح 11510 مکتبة الرشد .
سیدنا ابو امامہ سھل بن حنیف رضی اللہ عنہ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھتے تھے اور اسے سنت طریقہ کہتے تھے (یعنی یہ بھی اسے مرفوع بیان کرتے تھے)
   مصنف عبدالرزاق 3/489 ح 6428 نسخہ حبیب الرحمٰن الاعظمی و مصنف ابن ابی شیبة 4/490 ح 11507 وسندہ صحیح .
       اس روایت کے بارے میں امام الحفاظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : *" اسناد صحیح *"
       فتح الباری 3/204 .
یہ تو تھے موقوف اب مقطوع پیشخدمت ہے
ثقہ ثبت تابعی مفسر قرآن امام مجاھد رحمہ اللہ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھتے تھے
   مصنف عبدالرزاق 3/490 ح 6429 .
ثقہ ثبت امام سعید بن المسیب تابعی رحمہ اللہ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھتے تھے .
   مصنف ابن ابی شیبة 4/490 ح 11505 .
امام مکحول الدمشقی تابعی رحمہ اللہ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھتے تھے
   مصنف ابن ابی شیبة 4/490 ح 11506 .
       لیجیے ایک موقوف کے مقابلہ میں مرفوع بھی پیش کردیا موقوف بھی اور مقطوع بھی .
    دیکھتے ہیں کہ دیوبندی اسکے جواب میں کیا reaction دیتے ہیں .
       *" اب ایک ضروری وضاحت پیشخدمت ہے"*
اگر کوئی دیوبندی یہ کہے کہ آپ نے خیانت کرکے اوپر آدھی عبارتیں پیش کی ہیں پوری نہیں
تو جواباََ عرض ہے کہ ایک تو اسکی صراحت اوپر میں نے کردی ہے اور نہ تو میں نے خیانت کی اور نہ جھوٹ بولا بلکہ جہاں پر کتاب میں جتنی عبارت تھی نقل کردی ہے
اگر کوئی نہ مانے تو لیجیے اس مسلہ کی صراحت کے لیے دیوبندی حوالہ پیشخدمت ہے
      سرفراز خان صفدر دیوبندی نے ایک جگہ لکھا : " اگر فتح الباری سے اپنے مطلب کی عبارت نقل کی ہے تو کیا جرم کیا ہے *" تمام مصنفین دوسری کتابوں سے صرف اپنے مطلب کے ہی حوالے ہی نقل کرتے سب عبارتیں اور ساری کتابیں کون نقل کیا کرتا ہے  اور کس نے نقل کی ہیں "*
      المسلک المنصور ص 96 .
عبدالقدوس قارن دیوبندی نے لکھا : *" اور تمام مصنفین کا یہی طریقہ ہے کہ وہ کتابوں سے اپنے مطلب کے ہی حوالے ہی لیتے ہیں اس میں اعتراض کی کون سی بات ہے "*
      مجذوبانہ واویلہ ص 209 .
   امید ہے سمجھ مسلہ گئے ہوںگے
دیوبندیوں کے کچھ اور حوالے پیشخدمت ہے :
      ایک روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے تقی عثمانی صاحب دیوبندی تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : *" اول تو یہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کا اپنا اجتہاد ہے جو احادیث مرفوعہ کے مقابلے میں حجت نہیں "*
       درس ترمزی ج 1 ص 84 .
سرفراز خان صفدر دیوبندی لکھتے ہیں : *" مرفوع احادیث کے مقابلہ میں موقوف کوئی حجت نہیں "*
      خزائن السنن 1/179 .
ظفر احمد تھانوی دیوبندی نے لکھا : *" ولا حجة فی قول الصحابی فی معارة المرفوع "*
      مرفوع کے مقابلہ میں صحابی کا قول حجت نہیں .
      اعلاء السنن 1/428 ح 436 .
       ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ مرفوع حدیث کے مقابلے میں موقوف روایت حجت نہیں لیکن دیوبندی مقلدین یہودانہ حرکت کرکے آدھی ادھوری عبارات نقل کرکے اہلحدیث کو بدنام کرنے کی کوشش میں لگے ہیں اور جب بھی یہ حوالہ دیتے ہے تو اکثر غیر اہلحدیث علماء کا ہی حوالہ دیتے ہے
       اور اوپر ہم نے موقوف کے مقابلے میں مرفوع پیش کردیا ہے دیکھتے ہیں کہ دیوبندی اس مرفوع پر عمل کرتے ہیں یا پھر عبداللہ بن ابی سلول منافق کی طرح دل میں کچھ اور زبان پے کچھ اور .
اللہ تعالی ہمیں ہمیشہ حق پر گامزن رہنے اور حق کا دفاع کرنے کی توفیق دے آمین
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS