ہو کے شرمندہ گناہوں سے کبھی جا تو سہی
وہ کرے گا معاف تجھے دواشک بھا تو
رہے گی چاندنی قبر میں بھی ساتھ تیرے
تو اس کی یاد کو دل سے ذرا لگا تو سہی
نہ رہے گا تو محتاج کبھی کسی کا کیا ہے جو اللہ سے عہد وہ نبھا تو سہی
وہ ہے غفور رحیم سنتا ہے دعا سب کی ندامت کے عالم میں ہاتھ اٹھا تو سہی ۔ ہم کیا جانیں کبیرہ ہے یا ضغیرہ ہے
ہمارے پاس تو گناہوں کا ذخیرہ ہے
ہمارے پاس تو گناہوں کا ذخیرہ ہے
یاالٰہی معاف فرما دے آمین یارب العالمین
ابوبکر کتّور✒
No comments:
Post a Comment