ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک انجینئر بلڈنگ کی دسویں منزل پر کام کر رہا تھا۔ ایک مزدود بلڈنگ کے نیچے اپنے کام میں مصروف تھا۔ انجینئر کو مزدور سے کام تھا۔ بہت زیادہ اس کو آواز دی ، لیکن اس نے نہیں سنی۔
انجینئر نے جیب سے 10 ڈالر کا نوٹ نکالا اور نیچے پھینکا تاکہ مزدور اوپر کی طرف متوجہ ہو جائے۔ لیکن مزدور نے نوٹ اٹھا کر جیب میں ڈالا اور اوپر دیکھے بغیر اپنے کام میں مصروف ہوگیا۔
دوسری دفعہ انجینئر نے 50 ڈالر کا نوٹ نکالا اور نیچے پھینکا کہ شاید اب کی بار مزدور اوپر کی طرف متوجہ ہو جائے۔ مزدور نے پھر سے اوپر دیکھے بغیر نوٹ جیب میں ڈال دیا۔
دوسری دفعہ انجینئر نے 50 ڈالر کا نوٹ نکالا اور نیچے پھینکا کہ شاید اب کی بار مزدور اوپر کی طرف متوجہ ہو جائے۔ مزدور نے پھر سے اوپر دیکھے بغیر نوٹ جیب میں ڈال دیا۔
اب تیسری دفعہ انجینئر نے ایک چھوٹی سی کنکری اٹھائی اور اسے نیچے پھینک دیا۔ کنکر کا مزدور کے سر پر لگنا تھا اس نے فورا اوپر کی طرف نگاہ کی۔ انجینئر نے اسے اپنےکام کے بارے بتایا۔
یہ در حقیقت ہماری زندگی کی کہانی ہے۔ہمارا مہربان خدا ہمیشہ ہم پر نعمتوں کی بارش کرتا ہے کہ شاید ہم سر اٹھا کر اس کا شکریہ ادا کریں۔ اس کی باتیں سنیں۔ لیکن ہم اس طرح اس کی بات نہیں سنتے۔
لیکن جونہی کوئی چھوٹی سی مشکل، پریشانی یا مصیبت ہماری زندگی میں آتی ہے ہم فورا اس ذات کی طرف متوجہ ہوتےہیں۔ ہمیں صرف مشکلا ت میں خدا یاد آتا ہے۔
پس ہمیں چاہیے کہ ہر وقت ، جب بھی پروردگار کی طرفسے کوئی نعمت ہم تک پہنچے فورا اس کا شکریہ ادا کریں۔ شکریہ ادا کرنے اور خدا کی بات سننے کے لیے سر پر پتھر لگنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔
لیکن جونہی کوئی چھوٹی سی مشکل، پریشانی یا مصیبت ہماری زندگی میں آتی ہے ہم فورا اس ذات کی طرف متوجہ ہوتےہیں۔ ہمیں صرف مشکلا ت میں خدا یاد آتا ہے۔
پس ہمیں چاہیے کہ ہر وقت ، جب بھی پروردگار کی طرفسے کوئی نعمت ہم تک پہنچے فورا اس کا شکریہ ادا کریں۔ شکریہ ادا کرنے اور خدا کی بات سننے کے لیے سر پر پتھر لگنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔
No comments:
Post a Comment