Kadem Gharon Se Nikalne KA JAwaj Tumko Bula RAhi HAi
شــــھید احــــسن عــــزیــــــــز
نشیب دنیا کے ائے اسیرو !فراز تم کو بلا رہا ہے
ہیں جنتیں منتظر تمہاری ، محاذ تم کو بلا رہا ہے
نشیب دنیا کے ائے اسیرو ! فراز تم کو بلا رہا ہے
سپردگی شرطِ بندگی ہے ! یہاں پہ مرنا ہی زندگی ہے
عیاں ہوا اہلِ عشق پر جو ، وہ راز تم کو بلا رہا ہے
صدائیں کرب وبلا کی گھاٹی سےگهن گرج کی جو آرہی ہیں
یہ نغمہ حورِ جنتاں ہے ، یہ ساز تم کو بلا رہا ہے
اذان ہی دے کر سو نہ جانا ابھی فلسطین تک ہے جانا
تمہارے مالک کا عفو و بندہ نواز تم کو بلا رہا ہے
فسونِ باطل کو مٹاو ، عمل کا تازہ جہاں بساو
پرے افق سے ، کوئی بغرضِ نیاز تم کو بلا رہا ہے
دلیل کیا مجھ سےمانگتے ہو ، نبی کی امت کا حال دیکھو
قدم گھروں سے نکالنے کا جواز تم کو بلا رہا ہے
•*´¨`*•.¸¸.•*´¨`*•.¸¸.•*´¨`*•.¸¸.•*´¨`*•.¸¸.
ہیں جنتیں منتظر تمہاری ، محاذ تم کو بلا رہا ہے
نشیب دنیا کے ائے اسیرو ! فراز تم کو بلا رہا ہے
سپردگی شرطِ بندگی ہے ! یہاں پہ مرنا ہی زندگی ہے
عیاں ہوا اہلِ عشق پر جو ، وہ راز تم کو بلا رہا ہے
صدائیں کرب وبلا کی گھاٹی سےگهن گرج کی جو آرہی ہیں
یہ نغمہ حورِ جنتاں ہے ، یہ ساز تم کو بلا رہا ہے
اذان ہی دے کر سو نہ جانا ابھی فلسطین تک ہے جانا
تمہارے مالک کا عفو و بندہ نواز تم کو بلا رہا ہے
فسونِ باطل کو مٹاو ، عمل کا تازہ جہاں بساو
پرے افق سے ، کوئی بغرضِ نیاز تم کو بلا رہا ہے
دلیل کیا مجھ سےمانگتے ہو ، نبی کی امت کا حال دیکھو
قدم گھروں سے نکالنے کا جواز تم کو بلا رہا ہے
•*´¨`*•.¸¸.•*´¨`*•.¸¸.•*´¨`*•.¸¸.•*´¨`*•.¸¸.
No comments:
Post a Comment