بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد للہ وحدہ و الصلاۃ و السلام علی من لا نبی بعدہ امابعد :
تحریر *مدثر جمال راز السلفی البانہالی*
الحمد للہ وحدہ و الصلاۃ و السلام علی من لا نبی بعدہ امابعد :
تحریر *مدثر جمال راز السلفی البانہالی*
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ " مالی اراکم رافعی ایدیکم کانھا اذناب خیل شمس اسکننوا فی الصلاة " میں تمہیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہو جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں اٹھی ہو نماز میں سکون اختیار کرو .
رواہ مسلم و النسائی وغیرہ
اس حدیث کو بعض معتصب تقلیدی حنفی دیوبندی نماز میں رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش کرکے عوام کو یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ نماز میں رفع یدین سے منع کیا گیا
*" جواب "* اس حدیث کو نماز میں رفع الیدین قبل الرکوع و بعد الرکوع کے خلاف پیش کرنا انتہائی جہالت اور تعاصب ہے اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے دیوبندی فرقے کے مفتی
1) *تقی عثمانی صاحب* لکھتے ہیں :- بعض حنفیہ نے صحیح مسلم میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے استدلال کیا ----------------------اسکے بعد زیلعی حنفی وغیرہ کے کئے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں ( *لیکن انصاف یہ ہے کہ اس حدیث سے حنفیہ کا استدلال مشتبہ اور کمزور ہے کیونکہ ابن القبطیہ کی روایت سلام کے وقت کی جو تصریح مجود ہے اس کی موجودگی میں ظاہر اور متبادر یہی ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث رفع عند السلام ہی سے متعلق ہے* اور دونوں حدیثوں کو الگ الگ قرار دیا جب کہ دونوں کا راوی بھی ایک اور متن بھی قریب قریب ہے *بعد سے خالی نہیں حقیقت یہی ہے کہ یہ حدیث ایک ہی ہے اور رفع عند السلام ہی سے متعلق ہے ابن القبطیہ کا طریق مفصل اور دوسرا طریق مختصر و مجمل , لہذا لہذا دوسرے طریو کو پہلے طریق پر ہی محمول کرنا چاہیے شائد یہی وجہ ہے کہ شاہ صاحب نے اس حدیث کو حنفیہ کے دلائل میں ذکر نہیں کیا* )
درس ترمزی 2/36 .
رواہ مسلم و النسائی وغیرہ
اس حدیث کو بعض معتصب تقلیدی حنفی دیوبندی نماز میں رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش کرکے عوام کو یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ نماز میں رفع یدین سے منع کیا گیا
*" جواب "* اس حدیث کو نماز میں رفع الیدین قبل الرکوع و بعد الرکوع کے خلاف پیش کرنا انتہائی جہالت اور تعاصب ہے اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے دیوبندی فرقے کے مفتی
1) *تقی عثمانی صاحب* لکھتے ہیں :- بعض حنفیہ نے صحیح مسلم میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے استدلال کیا ----------------------اسکے بعد زیلعی حنفی وغیرہ کے کئے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں ( *لیکن انصاف یہ ہے کہ اس حدیث سے حنفیہ کا استدلال مشتبہ اور کمزور ہے کیونکہ ابن القبطیہ کی روایت سلام کے وقت کی جو تصریح مجود ہے اس کی موجودگی میں ظاہر اور متبادر یہی ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث رفع عند السلام ہی سے متعلق ہے* اور دونوں حدیثوں کو الگ الگ قرار دیا جب کہ دونوں کا راوی بھی ایک اور متن بھی قریب قریب ہے *بعد سے خالی نہیں حقیقت یہی ہے کہ یہ حدیث ایک ہی ہے اور رفع عند السلام ہی سے متعلق ہے ابن القبطیہ کا طریق مفصل اور دوسرا طریق مختصر و مجمل , لہذا لہذا دوسرے طریو کو پہلے طریق پر ہی محمول کرنا چاہیے شائد یہی وجہ ہے کہ شاہ صاحب نے اس حدیث کو حنفیہ کے دلائل میں ذکر نہیں کیا* )
درس ترمزی 2/36 .
2) دیوبندروں کے شیخ الہند محمود الحسن دیوبندررر نے اس حدیث کے متعلق لکھا " *باقی اذناب خیل کی روایت سے بروئے انصاف درست نہیں کیونکہ وہ سلام کے بارے میں ہے* کہ صحابہ فرماتے ہیں کہ ہم بوقت سلامِ نماز اشارہ بالید بھی کرتے تھے آپ نے اس کو منع فرمادیا "
تقاریر شیخ الہند ص 65 , الورد الشزی علی جامع الترمزی ص 63 .
تقاریر شیخ الہند ص 65 , الورد الشزی علی جامع الترمزی ص 63 .
3) شاہ ولی اللہ صاحب نے بھی بقول تقی عثمانی صاحب کے اسی وجہ سے اس حدیث کو حنفیہ کے دلائل میں ذکر نہیں کیا .
درس ترمزی 2/36 .
ان تقلیدی حوالوں سے پتا چلا کہ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ اس روایت کو رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش کرنا *ناانصافی* ہے
درس ترمزی 2/36 .
ان تقلیدی حوالوں سے پتا چلا کہ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ اس روایت کو رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش کرنا *ناانصافی* ہے
اور یہ بھی پتا چلا کہ گھمن دیوبندر , حبیب اللہ ڈیروی دیوبندر وغیرہ جیسے لوگ عوام کو صرف دھوکہ دے رہے ہیں بلکہ انصاف کا قتل کررہے ہیں اور یہ اہلحدیث کے خلاف تعاصب کی حد ہے کہ انکے اکابرین اسکا رد کرچکے ہے اور یہ پھر بھی جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتے .
یہ بات یاد رہے کہ اس حدیث کو کسی محدث نے نماز میں رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش نہیں کیا بلکہ سب سے اس پر تشہد یا سلام کے ہی باب باندھے ہیں اور اس روایت کو رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش کرنے والے کا زبردست رد کیا ہے بلکہ انتہائی جہالت قرار دیا ہے .
یہ بات یاد رہے کہ اس حدیث کو کسی محدث نے نماز میں رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش نہیں کیا بلکہ سب سے اس پر تشہد یا سلام کے ہی باب باندھے ہیں اور اس روایت کو رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش کرنے والے کا زبردست رد کیا ہے بلکہ انتہائی جہالت قرار دیا ہے .
میرا آل تقلید دیوبندی فرقے کو چیلینج ہے کہ زمانہ تدوین حدیث میں ایک محدث کا حوالہ پیش کریں جس نے " اذناب الخیل " والی اس روایت کو رکوع سے پہلے اور بعد کے رفع یدین کے خلاف پیش کرکے رفع کو منسوخ قرار دیا ہو
بلکہ متاخرین میں سے حافظ ابن تیمیہ , حافظ ابن القیم , حافظ ابن کثیر , حافظ ذھبی , حافظ ھیثمی , حافظ بوصیری اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمھم اللہ علیہم اجمعین جیسے آئیمہ حفاظ سے ہی حوالہ پیش کردیں اگر نہ کر دکے تو ؟؟؟
آل تقلید دیوبند ناکام تھی اور ہمیشہ رہے گی ان شاءاللہ العزیز .
بلکہ متاخرین میں سے حافظ ابن تیمیہ , حافظ ابن القیم , حافظ ابن کثیر , حافظ ذھبی , حافظ ھیثمی , حافظ بوصیری اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمھم اللہ علیہم اجمعین جیسے آئیمہ حفاظ سے ہی حوالہ پیش کردیں اگر نہ کر دکے تو ؟؟؟
آل تقلید دیوبند ناکام تھی اور ہمیشہ رہے گی ان شاءاللہ العزیز .
اللہ تعالی ان تقلیدی گھمن اور ڈیروی جیسے شریر لوگوں اور انکے ہر فتنہ و شر سے ہمیں محفوظ رکھیں آمین ثم آمین یا رب العالمین .
No comments:
Post a Comment