اسلام و علیکم
کیا قبرستان میں دفن کسی میت کی قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جایز ہے؟
الجواب بعون رب العباد:
میت کو دفن کرنے کے بعد ہاتھ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ بعض مواضع میں اگرچہ ہاتھ کے بارے میں ممانعت موجود ہے لیکن میت کو دفن کرنے کے بعد ہاتھ اٹھانا ممنوع نہیں ہے۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ میت کے دفن کے بعد قبر پر ہاتھ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جیساکہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا میں ہے کہ نبی علیہ السلام نے اہل قبور کی زیارت فرمائی اور آپ علیہ السلام نے ہاتھ اٹھاکر دعاء فرمائی۔[رواه مسلم بحواله:مجموع الفتاوى337/13].
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ میت کے دفن کرنے کے بعد ہاتھ اٹھانا جائز ہے۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میت کے دفن کے بعد دعاء کے لئے ہاتھ اٹھانا نبی مکرم علیہ السلام سے ثابت ہے۔
کہ جب میت کو دفن کرنے سے فارغ ہوئے تو آپ علیہ السلام قبر کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا(استغفروا لأخيكم واسألوا له التثبيت فإنه الآن يسأل).
آگے شیخ فرماتے ہیں کہ جو شخص ہاتھ اٹھائے تو کوئی حرج نہیں اور اگر کوئی نہ اٹھائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔[لقاء الباب المفتوح نمبر:82].
شیخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس معاملے میں امر واسع ہے۔[شرح سنن أبي داود].
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
Home »
» Kya kabristan me dafan kisi maiyyat ki kaber pr hath utha kr dua krna jayez hai.
No comments:
Post a Comment