📜 *شعائر اسلام کا مذاق اڑانا*
✒ *تحریر : عمران احمد ریاض الدین سلفی*
🕌 *داعی و مبلغ اسلامک دعوہ سنٹر طائف(سعودی عرب)*
*______________________________________*
*سوال : بسا اوقات ہم جب کتاب و سنت کی دعوت دیتے ہیں تو آپس کی گفتگو میں ہمارے مخالفین ہمیں زیر کرنے کے لئے شعائر اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں،اور ہم نے بعض علما ءکو بھی دیکھا ہے اپنی تقریروں میں مد مقابل کو نیچا دیکھانے کے لئے بعض اسلامی شعائر کا مذاق اڑاتے ہیں،سوال یہ ہیکہ ایسا کرنا شریعت کے رو سے کیسا ہے؟*
*جواب :* دین اسلام کے شعائر کا مذاق اڑانا کفر ہے،کیوں کہ اس مذاق کے ذریعہ انسان شارع کے حکمت کی تنقیص کرتا ہے،اور اگر مذاق کا تعلق اللہ،اس کے رسول،یا قرآن و حدیث کے کسی مسئلہ،یا اسلام کے شعائر میں سے کسی شعائر مثلا حج،نماز،یا کسی اور شعائر سے ہو تو یہ کفر اکبر ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ منافقین کے متعلق فرماتا ہے﴿ يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِي قُلُوبِهِم قُلِ اسْتَهْزِؤُواْ إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ * وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِؤُونَ * لاَ تَعْتَذِرُواْ قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُواْ مُجْرِمِينَ ﴾ ترجمہ : " منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلادے ۔کہہ دیجئے کہ مذاق اڑاتے رہو یقینا اللہ تعالی اسے ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو۔اگر آپ ان سے پوچھیں تو صا ف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے،کہہ دیجئے کہ اللہ،اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے رہ گئے ہیں۔تم بہانے نہ بناو یقینا تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے ،اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے در گزر بھی کرلیں تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے۔"(سورہ توبہ/64/65/66)۔
* امام ابن حزم ؒ فرماتے ہیں کہ مذکورہ دلیل سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ حجت قائم ہونے کے بعد جو کوئی بھی اللہ،اس کے فرشتے،انبیاء میں سے کسی نبی،قرآن مجید کی کسی آیت،یا شریعت کے فرائض میں سے کسی فريضہ کا مذاق اڑائے وہ کافر ہے۔(الفصل فی الملل و الاھواء و النحل :3/142)
* امام ذہبی ؒ فرماتے ہیں کہ انسان جن باتوں کی وجہ سے کفر کا مرتکب ہو تا ہے علماء نے اس کی صراحت کی ہے،اور ان میں سے یہ ہیکہ،اللہ کے ناموں میں سے کسی نام کا،یا اس کے کسی حکم کا ،یا اس کے کسی وعد و وعید کا مذاق اڑانا۔(کتاب الکبائر : ص 153)
* امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ انسان اپنی کسی بات کی وجہ سے مرتد ہو جاتا ہے اور یہ کفر ہے،خواہ وہ بات اس سے اعتقادی طور پر،یا دشمنی میں یا بطور استھزا صادر ہو۔(روضۃ الطالبین/10/64)
* علامہ صالح العثیمین ؒ کے ایک قول کا مفہوم یہ ہیکہ دین کے شعائر کا مذا ق اڑانے والے کئی اقسام کے ہیں
*(1) پہلی قسم :* اپنی باتوں سے دین کے شعائر کے متعلق بد گوئی کرے اور گالیاں بکے ،جیسا کہ اعداء اسلام کرتے ہیں تویہ کفر ہے۔
*(2) دوسری قسم :* دین کے کسی شعائر کے تعلق سے بد گوئی کرے،گالیاں نہ دے ،مذاق اڑائے تو یہ بھی کفر ہے۔
*(3) تیسری قسم :* اسلام کے کسی شعائر کے متعلق نہ بدگوئی کا ارادہ ہو اور نہ ہی گالی دینا چاہتا ہو مگر سبقت لسانی کی وجہ سے کوئی ایسا کلمہ نکا جائے تو ا ن شا اللہ یہ معاف ہے،اللہ بندوں کی نیتوں کو جانتا ہے۔(فتاوی نور علی الدرب للعثیمین/4/2)۔
*خلاصہ کلام :* اللہ اکبر !شریعت کے کسی بھی شعائر کا جان بوجھ کرمذاق بنانا کفر ہے،خواہ ہم ایک دوسرے سے مسلکی رنجش کی بنا پر یا اپنے مسلک کی تائید میں ہی کیوں نہ اسلام کے کسی شعائر کا مذاق بنائے یہ کفر ہے،لہذا ایک دوسرے پر اختلاف کی بنا پر نقد و تنقیدا پنی جگہ لیکن اس بات کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ آپ اور ہم شریعت کے کسی شعائر کا مذاق نہ بنائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو خیر کی توفیق دے۔ آمین
No comments:
Post a Comment