📜 *میت کی تدفین کے بعد تھوڑی دیر قبرستان میں ٹھرنا*
✒ *جواب از: عمران احمد ریاض الدین سلفی*
🕌 *داعی و مبلغ اسلامک دعوہ سنٹر(طائف سعودی عرب)*
*_____________________________________*
*سوال : میں نے اپنے بعض بھائیوں سے سنا ہیکہ جب میت کو دفن کردیا جائے تو ایک اونٹ کے نحر اور اس کے گوشت کے تقسیم کے بقدر وقت تک ٹھہرنا ہے۔اس تعلق سے ہماری رہنمائی فرمائیں۔اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔*
*جواب :* جب میت کو قبر میں دفن کردیا جاتا ہے تو دو فرشتے اس کے پاس آ کراس سے اس کے رب،نبی اور دین کے متعلق سوال کرتے ہیں،اور اللہ کے رسول ﷺ کا یہ معمول تھا میت کے دفن کے بعد تھوڑی دیر وہاں ٹھہرتے اور دعا کرتے تھے،اور وہاں موجود تمام اشخاص کو دعا کرنے کا حکم دیتے جیسا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہیکہ" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ، وَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، فَإِنَّهُ الْآنَ"۔ ترجمہ : "نبی اکرم صلی اللہ علہک وسلم جب مت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے: اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کوِنکہ ابھی اس سے سوال کاي جائے گا "۔ (سنن ابی داؤد/3221)
امام الآجری ؒ اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں کہ " اس میں میت کے دفن کے بعد تھوڑی دیر ٹھر کر اس کے ثبات قدمی کی دعا کرنے کی مشروعیت کا ثبوت ملتا ہے"۔(حاشیۃ الروض/لابن قاسم/124/3)۔اور ایسے ہی امام شوکانی ؒ اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں کہ "اس حدیث میں میت کے دفن کے بعد اس کے حق میں دعا ءِ استغفار،اور اس کی ثبات قدمی کے لئے دعا کی مشروعیت کی دلیل ہے،کیونکہ ان لمحات میں اس سے سوال کیا جائےگا"۔(نیل الاوطار :4/110)۔
سوال میں میت کے دفن کے بعد اونٹ کے نحر کیئے جانے اور اس کے گوشت کی تقسیم کے بقدر ٹھہرنے کی جو بات ہے تو یہ عمل اور یہ حکم حضرت عبد اللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ کا خاص عمل ہے جیسا کہ اما مسلم ؒ نے نقل کیا ہیکہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے اپنے اہل و عیال سے کہا کہ "جب میں مر جاؤں تو کوئی نوحہ کرنےوالی میرے ساتھ نہ جائے ، نہ ہی آگ ساتھ ہو اور جب تم مجھے دفن کر چکو تو مجھ پر آہستہ آہستہ مٹی ڈالنا ، پھر میری قبر کے گرد اتنی دیر ( دعا کرتے ہوئے ) ٹھہرنا ، جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جا سکتا ہے تاکہ میں تمہاری وجہ سے ( اپنی نئی منزل کے ساتھ ) مانوس ہو جاؤں اور دیکھ لوں کہ میں اپنے رب کے فرستادوں کو کیا جواب دیتا ہوں ۔"(صحیح مسلم/321)۔
شیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ فرماتے ہیں کہ" یہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا اجتاودِ خاص ہے،کیونکہ اللہ کے رسول ﷺ کبھی بھی کسی میت کے دفن کے بعد اتنی دیر تک نہیں بیٹھے اور نہ آپ ﷺ نے اپنے اصحاب میں سے کسی کو بیٹھنے کا حکم دیا ہو"۔(شرح ریاض الصالحین/4/562)۔
No comments:
Post a Comment