*🥀فہم القرآن🥀*
🖋محترم میاں محمد جمیل صاحب حفظ اللہ تعالی
پرنسپل ابوہریرہ شریعہ کالج،اقبال ٹاون لاہور
📚سورة النساء
آیت نمبر 173 تا 174
ترجمہ اور تفسیر
أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم.
ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ
فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَيُوَفِّيۡهِمۡ اُجُوۡرَهُمۡ وَ يَزِيۡدُهُمۡ مِّنۡ فَضۡلِهٖۚ وَاَمَّا الَّذِيۡنَ اسۡتَـنۡكَفُوۡا وَاسۡتَكۡبَرُوۡا فَيُعَذِّبُهُمۡ عَذَابًا اَ لِيۡمًا ۙ وَّلَا يَجِدُوۡنَ لَهُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيۡرًا(173)
پھر جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کیے انہیں ان کے اجر پورے دے گا اور اپنے فضل سے انہیں مزید بھی عنایت کرے گا اور جنہوں نے عار سمجھی اور تکبر کیا تو وہ انہیں دردناک عذاب دے گا اور وہ اللہ کے سوا نہ کوئی دوست اور نہ کوئی اپنا مددگار پائیں گے۔
يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَكُمۡ بُرۡهَانٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَاَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكُمۡ نُوۡرًا مُّبِيۡنًا(174)
❄اے لوگو ! بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے۔ اور ہم نے تمہاری طرف ایک واضح روشنی نازل کی ہے۔
*✍ربط کلام*
اس سورت کی ابتداء بھی ” یَاَ ایُّھَا النَّاسُ “ کے الفاظ سے ہوئی تھی۔ اور اختتام بھی انھی الفاظ اور مسائل سے کیا جارہا ہے۔
اس سورة مبارکہ میں یہود و نصاریٰ اور مومنوں کے ساتھ تیسری مرتبہ تمام لوگوں کو دعوت عام دی گئی ہے کہ اے لوگو ! ادھر ادھر کے اعمال اور عقائد کی اتباع چھوڑ کر صرف اس برہان کی پیروی اور واضح روشنی کے پیچھے چلو جو تمہارے لیے دو جہاں کے راستوں کو منور کر دے گی۔
برہان سے مراد مفسرین نے رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات اور نور سے مراد قرآن مجید کی تعلیمات لی ہیں۔ رسول کی آمد کے بعد لوگوں کے پاس اللہ تعالیٰ کی عدالت عظمیٰ میں حجت ختم ہوجاتی ہے۔ اللہ کا رسول آچکا اور اس نے زندگی کے تمام شعبوں میں قرآن مجید پر عمل کرکے دکھلا دیا۔ لہٰذا لوگوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائیں یعنی اس کی توحید کو سمجھیں اور اس کے تقاضے پورے کریں اور قرآن و سنت کے ساتھ اعتصام کرتے ہوئے اپنی زندگی سنواریں۔ جس کے بدلے اللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل و کرم سے نوازتے ہوئے صراط مستقیم پر گامزن رہنے کی توفیق دے گا۔
... جاری ان شاءاللہ
No comments:
Post a Comment