Insaan ki Gumrahi ki Sabse Bari wajah.
Qyamat Ke Bad Kaun Se Teen Aamaal Ka Sawab Milta Rahega?
انسان کی گمراہی کا سب سے بڑا سبب " قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا ھے "
آج گمراہی اور فتنے ہر طرف پھیل چکے ہیں....بچیں ان سے جتنی جلدی ہوسکے....کیونکہ آخرت کی منزلیں آسان نہیں ہیں اور جو قرآن کریم پر عمل کئے بغیر آسان نہیں ہونے والیں.
آج گمراہی اور فتنے ہر طرف پھیل چکے ہیں....بچیں ان سے جتنی جلدی ہوسکے....کیونکہ آخرت کی منزلیں آسان نہیں ہیں اور جو قرآن کریم پر عمل کئے بغیر آسان نہیں ہونے والیں.
اسلاف کی سنہری باتیں : (38)
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
« میں بھی ایک انسان ہوں، کبھی صحیح ہوتا ہوں اور کبھی غلطی کر جاتا ہوں. پس میری رائے کو اچھی طرح دیکھ لیا کرو؛ اگر کتاب و سنت کے مطابق ہو تو لے لو ورنہ چھوڑ دو ».
[ الجامع لابن عبد البر : ١٤٣٥ ]
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
« میں بھی ایک انسان ہوں، کبھی صحیح ہوتا ہوں اور کبھی غلطی کر جاتا ہوں. پس میری رائے کو اچھی طرح دیکھ لیا کرو؛ اگر کتاب و سنت کے مطابق ہو تو لے لو ورنہ چھوڑ دو ».
[ الجامع لابن عبد البر : ١٤٣٥ ]
تین چیــــزوں کے ثـواب کا سلسلہ مرنے کے بعد جـــاری رہتـا ہے
حضــــرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ
رســــول اللہ ﷺ نے ارشـاد فــــرمـایا۔
حضــــرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ
رســــول اللہ ﷺ نے ارشـاد فــــرمـایا۔
جب انسـان مــــرجـاتا ہے تو اس کے عـمل کے ثـواب کا سلسلہ اس سے منقطــــع ہوجاتا ہے
مــــگر تین چیــــزوں کے ثـواب کا سلسلہ باقی رہتـا ہے۔
♥١) صــــدقہ جــــاریـہ
♥١) صــــدقہ جــــاریـہ
♥٢) علم جس سے نفــــع حــــاصـل کیا جــــائے
♥٣) صــــالـح اولاد جـو مــــرنے کے بعــــد اس کے لئے دعــــا کرے۔
(صحیح مسلم)
تشـــــــــــــریح
ایسے اعــــمال جن کا تعلق دنیاوی زندگی سے ہوتا ہے ان کے اثرات مرنے کے بعد دنیا ہی میں ختم ہوجاتے ہیں مثلاً نماز، روزہ وغیرہ ایسے اعمال ہیں جو انسان کی زندگی میں ادا ہوتے تھے گو کہ ان کا ثواب بأیں طور باقی رہتا ہے کہ وہ ذخیرہ آخرت ہوجاتے ہیں اور مرنے کے بعد اس پر جزاء ملتی ہے مگر ان کا سلسلہ مرنے کے بعد آئندہ جاری نہیں رہتا۔ کیونکہ زندگی میں جب تک یہ اعمال ہوتے تھے اس کا ثواب ملتا رہتا تھا جب زندگی ختم ہوگئی تو یہ اعمال بھی ختم ہوگئے اور جب یہ اعمال ختم ہوگئے تو اس پر جزاء سزا کا ترتب بھی ختم ہوگیا۔ لیکن کچھ اعمال ایسے بھی ہیں جن کے ثواب کا سلسلہ نہ صرف یہ کہ زندگی میں ملتا ہے بلکہ مرنے کے بعد باقی و جاری رہتا ہے۔ ایسے ہی اعمال کے بارے میں اس حدیث میں ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ تین اعمال ایسے ہیں کہ زندگی ختم ہوجانے کے بعد بھی ان کے ثواب کا سلسلہ برابر جاری رہتا ہے اور مرنے والا برابر اس سے منتفع ہوتا رہتا ہے۔
(صحیح مسلم)
تشـــــــــــــریح
ایسے اعــــمال جن کا تعلق دنیاوی زندگی سے ہوتا ہے ان کے اثرات مرنے کے بعد دنیا ہی میں ختم ہوجاتے ہیں مثلاً نماز، روزہ وغیرہ ایسے اعمال ہیں جو انسان کی زندگی میں ادا ہوتے تھے گو کہ ان کا ثواب بأیں طور باقی رہتا ہے کہ وہ ذخیرہ آخرت ہوجاتے ہیں اور مرنے کے بعد اس پر جزاء ملتی ہے مگر ان کا سلسلہ مرنے کے بعد آئندہ جاری نہیں رہتا۔ کیونکہ زندگی میں جب تک یہ اعمال ہوتے تھے اس کا ثواب ملتا رہتا تھا جب زندگی ختم ہوگئی تو یہ اعمال بھی ختم ہوگئے اور جب یہ اعمال ختم ہوگئے تو اس پر جزاء سزا کا ترتب بھی ختم ہوگیا۔ لیکن کچھ اعمال ایسے بھی ہیں جن کے ثواب کا سلسلہ نہ صرف یہ کہ زندگی میں ملتا ہے بلکہ مرنے کے بعد باقی و جاری رہتا ہے۔ ایسے ہی اعمال کے بارے میں اس حدیث میں ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ تین اعمال ایسے ہیں کہ زندگی ختم ہوجانے کے بعد بھی ان کے ثواب کا سلسلہ برابر جاری رہتا ہے اور مرنے والا برابر اس سے منتفع ہوتا رہتا ہے۔
◾باب: علم کا بیان
◾حـــــدیث :: 198
سلسلہ مشــکــاة المصــابیـــح
◾حـــــدیث :: 198
سلسلہ مشــکــاة المصــابیـــح
No comments:
Post a Comment