آج معاشرے میں پھیلے ہوئے جھوٹ
حتی الامکان جہاں تک ہوسکے انسان جھوٹ نہ بولے۔ جب شریعت نے سچ بولنے کی اتنی تاکید فرمائی ہے اور جھوٹ بولنے کی ممانعت فرمائی ہے تو عام حالات میں جھوٹ کی اجازت کیسے ہوگی؟
آج کل ہمارا معاشرہ جھوٹ سے بھرگیا ہے، اچھے خاصے پڑھے لکھے دیندار اور اہل اللہ سے تعلق رکھنے والے صحبت یافتہ لوگ بھی صریح جھوٹ کا ارتکاب کرتے ہیں ،
مثلاً چھٹی لینے کے لئے جھوٹے میڈیکل سرٹیفکٹ بنوا رہے ہیں ، اور دل میں ذراسا یہ خیال بھی نہیں گزرتا کہ ہم نے جھوٹ کا ارتکاب کیا ہے۔
تجارت میں ، صنعت میں ، کاروبار میں جھوٹے سرٹیفکٹ، جھوٹے بیانات، جھوٹی گواہیاں ہورہی ہیں ۔ یہاں تک نوبت آگئی ہے کہ اب کہنے والے یہ کہتے ہیں :
’’اس دنیا میں سچ کے ساتھ گزارہ نہیں ہوسکتا‘‘
العیاذباللہ العلی العظیم۔
یعنی سچ بولنے والا زندہ نہیں رہ سکتا، اور جب تک جھوٹ نہیں بولے گا اس وقت تک کام نہیں چلے گا۔ حالانکہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے تو فرمایا ہے کہ:
’’اَلصِّدْقُ یُنْجِیْ وَالْکِذْبُ یُہْلِکُ‘‘
’’سچائی نجات دینے والی چیز ہے اور جھوٹ ہلاکت میں ڈالنے والا ہے۔‘‘
بظاہر وقتی طور پر جھوٹ بولنے سے کوئی نفع حاصل ہوجائے، لیکن انجام کار جھوٹ میں فلاح اور کامیابی نہیں ، سچائی میں فلاح ہے، اللہ کا حکم ماننے میں فلاح ہے۔ اس لئے سچائی کااہتمام کرنا چاہئے۔ اور پھر اس بارے میں بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جن کو ہرایک جانتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں آج کل جھوٹ کی ہزاروں قسمیں نکل آئی ہیں ، یہ جھوٹے سرٹیفکٹ، جھوٹے بیانات وغیرہ، یہ جھوٹ کی بدترین قسم ہے، اس میں اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی مبتلا ہوجاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ رہنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین۔
(اصلاحی خطبات، جلد 10، صفحہ 125، مفتی تقی عثمانی،
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
No comments:
Post a Comment