Sadqa ke jariye marijo ka ilaaj kijiye.
Saudi arabiya ke Khatoon ne Sadqa dekar apne bimari se Nijat payi.
*✨صدقہ کے ذریعہ علاج✨*
💫بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم💫
آج بیماریاں بہت عام ہوچکی ہیں، بلکہ کچھ بیماریاں تو ایسی ہیں جن کے علاج سے ڈاکٹر عاجز آچکے ہیں اور ہزار کوششوں کے باوجود مریض کو شفا نہیں مل رہی ہے.
ممکن ہے ہمارے قاری یا قاری کے رشتے دار ایسی ہی کسی بیماری سے جوجھ رہے ہوں، جس میں بہت سارے پیسے خرچ ہوچکے ہوں، اور اب اس سے عاجز آکر علاج ومعالجہ چھوڑ چکے ہوں۔
ایسے ہی بھائیوں اور بہنوں سے ہم کہنا چاہیں گے کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں، ایک اور علاج کا تجربہ کریں جسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے بیان کردیا ہے.
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دَاوُوا مَرضاكُمْ بِالصَّدقةِ.
صدقہ کے ذریعہ اپنے مریضوں کا علاج کرو۔ اس حدیث کو امام البانی رحمہ اللہ نے صحيح الجامع میں بیان کیا ہے ۔
اللہ والوں نے ہر دور میں اپنی مصیبت اور بیماری سے نجات کے لیے صدقہ و خیرات کیا ہے اور انہیں اس کے جسمانی اور روحانی فائدے بھی حاصل ہوئے ہیں۔
اس لیے اگر آپ نے ہر طرح کے علاج کا تجربہ کرلیا ہے اورعلاج کرتے کرتے تھک چکے ہیں تو اب صدقہ کے ذریعہ بھی علاج کا تجربہ کریں۔ آپ نے یوں تو بہت صدقہ کیا ہوگا، لیکن ابھی اس نیت سے صدقہ کریں کہ اللہ پاک ہمیں فلاں بیماری سے نجات دے یا ہمارے رشتے دار کو فلاں بیماری سے عافیت عطا فرما۔ اللہ نے چاہا تو اس کا اثر ضرور دیکھیں گے۔
صحیح الترغیب کی روایت ہے ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے ایک ایسے عارضہ کی بابت دریافت کیا جواس کے گھٹنے میں لاحق ہو گیا تھا، جس سے وہ سات سال سے جوجھ رہا تھا اورہر طرح کا علاج کراچکا تھا،
ابن مبارک رحمہ اللہ نے اس سے کہا: جاؤ ایک کنواں کھدواؤ۔ کیونکہ آج لوگوں کو صاف پانی کی سخت ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ وہاں سے چشمہ نکلے گا تو تیرے پیر سے نکلنے والا خون خشک ہوجائے گا، اس آدمی نے ایسا ہی کیا چنانچہ اس عمل سے اسے بحمداللہ شفا مل گئى.
آئے دن ہم اس طرح کے واقعات سنتے رہتے ہیں کہ صدقہ کرنے کی وجہ سے خطرناک سے خطرناک بیماری سے نجات ملی ہے۔
انہیں واقعات میں سے ایک عبرت آموز واقعہ سعودی عرب کی ایک خاتون کا ہے :
دارالحکومت ریاض کے شہر حریملاء کے میرے ایک دوست نے بیان کیا کہ اسی شہر کی ایک خاتون بلڈ کینسر کی مریض تھی، اللہ اس سے ہماری حفاظت فرمائے۔
اسے دیکھ بھال کی ضرورت کو لے کر ایک انڈونیشی خادمہ کو بلایا گیا، خاتون دیندار، خلیق اور حسن اخلاق کی پیکر تھی، تقریبا خادمہ کے ایک ہفتہ گذرنے کے بعد خاتون نے محسوس کیا کہ خادمہ باتھ روم میں بہت دیر تک بیٹھتی ہے اور باربار باتھ روم میں جاتی ہے۔
ایک مرتبہ اس خاتون نے خادمہ سے بہت دیر تک باتھ روم میں بیٹھنے کا سبب دریافت کیا تو خادمہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی، اور کہا کہ میں نے بیس دن قبل ایک بچہ جنا ہے، جب مجھے انڈونیشیا میں مکتب کی طرف سے فون آیا تو میں نے موقع کو غنیمت سمجھا اور کام کے لیے آگئی کہ میری مالی حالت بہت خراب چل رہی تھی.
اور باتھ روم میں میرے بہت دیر تک رہنے کی وجہ یہ ہے کہ میرا سینہ دودھ سے بھرا ہوتا ہے، باتھ روم میں بیٹھ کر دودھ کو نچوڑ کر ہلکا کرتی ہوں، جب خاتون کو خادمہ کی حقیقت حال معلوم ہوئی تو اس نے فورا انڈونیشیا کی ایک قریبی فلائٹ میں جگہ بک کرادی اور ٹکٹ خرید کر اگلے دو سال تک کی تنخواہ دیتے ہوئے اس سے کہا کہ جاؤ تم دو سال تک بچے کو دودھ پلانا اور اس کا خیال رکھنا .شیرخوارگی کی مدت پوری ہونے کے بعدہمارے پاس آ سکتی ہو، واپسی کی خواہش ہو تو میرا یہ فون نمبر ہے اس پر فون کر دینا..
خادمہ کے سفر کے بعد کینسر کی جانچ کی تاریخ آئی، جب خون کی جانچ کی گئی تو بڑا تعجب ہوا کہ بلڈ کینسر کا کوئی وجود نہیں دکھائی دے رہا ہے، ڈاکٹر نے دوبارہ جانچ کرنے کا حکم دیا، یہاں تک کہ کئی بار جانچ کیا گیا پر نتیجہ ایک ہی تھا، ڈاکٹر کو بیماری سے شفا یابی پر بڑا تعجب ہوا، اس کے بعد الٹراساونڈ کیا گیا تو پتہ چلا کہ کینسر کی شرح بالکل صفر ہے۔ تب ڈاکٹر کو مکمل طور پر شفا یابی کا احساس ہوا.
ڈاکٹر نے خاتون سے پوچھا کہ اس مدت میں تم نے کیا علاج کیا ؟ خاتون کا جواب تھا: حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
دَاوُوا مَرضاكُمْ بِالصَّدقةِ.
(صحيح الجامع: 3358)
صدقہ کے ذریعہ اپنے مریضوں کا علاج کرو۔ یہ قصہ حقیقی ہے جسے بیان کرنے والے ثقہ اور نیک لوگ ہیں۔(رسالة المتكررة)
صفات عالم تیمی
شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"صدقہ مفید اور سود مند علاج ہے، اس کے باعث بیماریوں سے شفا ملتی ہے، اور مرض کی شدت میں کمی بھی واقع ہوتی ہے، اس بات کی تائید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان(صدقہ گناہوں کو ایسے مٹاتا ہے جیسے پانی آگ کو بھجا دیتا ہے) -اسے احمد نے روایت کیا(3/399)- ہو سکتا ہے کہ کچھ مرض گناہوں کی وجہ سے سزا کے طور پر لوگوں کو لاحق ہو جاتے ہوں، تو جیسے ہی مریض کے ورثاء اسکی جانب سے صدقہ کریں تو اس کے باعث اسکا گناہ دُھل جاتا ہے اور بیماری جاتی رہتی ہے، یا پھر صدقہ کرنے کی وجہ سے نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں، جس سے دل کو سکون اور راحت حاصل ہوتی ہے، اور اس سے مرض کی شدت میں کمی واقع ہوجاتی ہے" انتہی
"الفتاوى الشرعية في المسائل الطبية" (2/سوال نمبر: 15)
No comments:
Post a Comment