find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Aaj Ke Bache kam umar me hi baligh kyu hote ja rahe hai?

Aaj bache itne kam umar me itna jald baligh kyu hote ja rahe hai?
Kya Muslim Naw jawan bhi western culture ko apane me fakhar mahsoos karta hai?
Aaj ke Naw jawan ke josh w jazbo ki aag sirf hawas parasti tak hi mahdood hai.
Aaj ka muslim Naw jawanon ke pas Ayyashi karna aur Mujra karne ke alawa koi dusra maksad nahi hai.
Facebook, whatsapp, instagram, porn sites, Quora aur digar apps ke jariye nangi videos, nangi tasweerein, Fahash kahaniya, 18+ content se enjoy kar rahe hai?
📲مجھے حق اور سچ بیان کرنے سے خوف نہیں ہے ۔۔۔!!!
آج کے نوجوانوں کے جوش و جذبوں کی آگ صرف ہوس پرستی تک محدود ہے۔

کسی کو فیس بک، واٹس ایپ ٹویٹ، ویٹ ایپس اور دیگر ذرائع سے فحش، عریاں و نیم عریاں فلمیں، ڈرامے ، مجرے دیکھنے اور اسکرینوں سے لطف لینے سے فرصت ہی نہیں ہے کہ وہ ملت کا سوچیں، دنیا میں دین و ملت کی پستی و رسوائی ، خواری و ناداری میں غور و فکر کریں۔ دن رات ان کی نظریں اپنی ہوس پرستی کو ٹھنڈا کرنے کیلئے موبائل سکرینوں پر جمی ہیں۔وہ اپنے گرم خونوں کی تپش کو ٹھنڈا کرنے کیلئے فحش بینی ، برہنہ و عریاں تصاویر اور ویڈیو کلپس کا سہارا لے رہے ہیں۔
آج ہر دوسرا نوجوان کسی لڑکی کے طلب و عشق میں مبتلا نظر آتا ہے، یا وقت سے پہلے لڑکیوں کی ہو اس رکھتا ہے، یا کوئی اپنی ہوس مٹانے کیلئے دوسری راہیں ڈھونڈتا پھر رہا ہے۔ جو ایام پڑھنے لکھنے کے تھے یہ حضرات عاشقی میں مجنوں و رانجھا کا ریکارڈ توڑنے کا سوچ رہے ہیں۔ یہ باتیں نوجوانوں پر کڑوی اور گراں تو ضرور گزریں گی مگر مجھے حق اور سچ بیان کرنے سے خوف نہیں ہے۔ میں یہ مجموعی معاشرتی حقیقت بیان کررہا ہوں اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔ آج مجموعی طور پر معاشرہ میں یہی کچھ ہوتا نظر آ رہا ہے۔
یہ ہمارے ساتھ کیوں ہوا؟ کیسے ہمارے معاشرہ پر شہوت زنی و ہوس پرستی کا بھوت سوار ہوا؟ اس کا ایک سبب تو یہ ہے کہ ہماری خواتین نے پردہ کے قرآنی احکامات ترک دئیے۔ اللہ و رسول ﷺ کی ہدایات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جسم کی نمائش، سنگھار اور فیشن کو اپنا شعار بنا لیا۔ اس نمائش اور فیشن کی دوڑ میں فلم انڈسٹریز ٹی وی سیریل نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ آپ خواتین کا لباس دیکھ لیں انتہائی باریک، دوپٹے اتنے باریک کہ صرف برائے نام ہیں۔ ایک عورت، ایک پردہ کی چیز، ایک سراپا ستر کے لباس کا مرد کے لباس سے موازنہ کر لیں۔ عورت اور مرد کے جوتوں کا موازنہ کر لیں، آپ کو مرد کے جوتے مکمل بند اور زیادہ ڈھکے ہوئے ملیں گے، یعنی مرد کے جوتے بناتے ہوئے مکمل کوشش کی گئی ہے کہ جسم کا زیادہ سے زیادہ حصہ چھپ جائے جبکہ خواتین کے جوتے بناتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کوشش کی گئی ہے کہ جسم کا زیادہ سے زیادہ حصہ ننگا اور واضح نظر آئے۔ الغرض آپ مرد اور خواتین سے وابستہ کسی بھی چیز کو مارکیٹ میں دیکھ لیں آپ کو پردہ اور نمائش کا واضح فرق نظر آئے گا کہ پردہ داری کس کی زیادہ کی، واضح اور کھلا کس کو چھوڑا؟ کس کی نمائش کا زیادہ اہتمام کیا؟
  معاشرتی کلچر کو تباہ کرنے میں فلم انڈسٹریز ٹی وی سیریل کی طرف سے کی گئی ہے اور جلتی پر جو تیل مغرب کی چال اور مکاری نے ڈالا اس نے سب کچھ جلا کے رکھ دیا۔ مغرب کے فحش و عریاں کلچر نے عورت کا سب کچھ واضح اور کھول کے پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا، فحش و عریاں موویز، عورت کے محاسن پر ڈکومنٹری ۔ اس مغربی یلغار نے پوری دنیا کے معاشرتی نظام کو برباد کر کے رکھ دیا ہے بالخصوص اسلامی شعار کو تباہ کرنے کیلئے مغرب نے ہر طرح کی عیاری کی ہے اور اپنا رنگ اور اثر دیکھایا ہے۔ اس مغربی یلغار سے اسلامی دنیا کا کوئی علاقہ محفوظ نہیں رہا، خاص تر ہماری نوجوان نسل تو بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ رہی سہی کثر موسیقی ڈرامہ و فلم نے نکال دی۔ ہماری بد قسمتی کہ ہماری ملت کے ہر طبقہ نے مغربی عیاری کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کی بجائے اس کی ہر یلغار کو عیش و مستی ، لطف و تفریح سمجھ کر قبول کیا ہے اور پوری طرح اس کے رنگ میں رنگنے کی کوشش بھی کی ہے۔ آج کچھ نہ کچھ اسلامی کلچر و روایات نیچلے، غریب اور درمیانی طبقہ میں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ آپ نیچلے اور غریب طبقہ سے جیسے جیسے اوپر امراء و مخیر طبقہ کی طرف جائیں گے آپ کو زیادہ سے زیادہ پختہ مغربی چال ڈھال ، مغربی انداز ، مغربی رنگ و روپ اور واضح قطع نظر آئے گا ۔
اگر آج ایک صابن کی ٹکیہ خریدنی ہوتو ننگی تصاویر کا دیدار ہوتاہے ایک روپیہ شیمپو، وہ بوتل پر عریاں تصاویر ہوتی ہیں۔ کیا کبھی کسی نے یہ سوچا کہ باتھ میں برہنہ حالت میں ایسی تصویروں پر نظر کیا کیفیت طاری کرتی ہوگی اور لوگ ان کو کس نگاہ سے تکتے ہوں گے؟ آخر وہ بھی کسی کی مائیں، بہنیں بیٹیاں ہیں۔ بزنس والوں اور پڑھے لکھے لوگوں کو معاشرہ کی پاکیزگی اور کسی کی ماں بہن بیٹی کا احساس نہیں تو معاشرہ کے دوسرے افراد میں کہاں سے آئے گا؟ اخبارات روزانہ کسی نہ کسی خوبرو کی تلاش میں ہوتے ہیں اور فحش و عریاں تصویروں کے ساتھ ان کی خبریں شائع کرتے ہیں۔ شوبز کے نام سے صفحات مخصوص ہوتے ہیں، شہروں کے بازار فحش و عریاں اور تنگ لباسوں سے بھرے پڑے ہیں، ٹی وی اشتہارات کو دیکھئے تو وہ ہوس اور جذبات کو ابھارنے والے ، اب انٹرنیٹ کی تیزی اور پھر اسمارٹ فون کی وبا نے بچے بچے کو وقت سے پہلے بالغ کردیا ہے ، اخلاقی جرائم کی انتہا ہوچکی ہے ۔ ٹائم پاس گیمز اور فلموں، ڈراموں، مجروں اور سکس ویڈیوز کے بازاروں میں انبار لگے ہیں اور بہت کم قیمت پر دستیاب ہیں،
یہ فلمیں اور گیمز ملت کے بچوں اور نوجوانوں پر کیسا منفی اثر ڈالتی ہوں گی کیا کبھی کسی نے یہ سوچا؟
یہ ٹی وی چینلز بچوں کو تفریح کے نام پر کیا کچھ دکھاتے اور سکھاتے ہیں اس کا اندازہ صرف ٹی وی پر کارٹون نیٹ ورک سے لگایا جا سکتا ہے جس کی نشریات خصوصاً بچوں کے لئے ہوتی ہیں ان میں مقصدیت اور حقیقت سے دور طلسماتی کہانیوں میں ماورائی مخلوق کی تصویر کشی کے ساتھ ساتھ ہیرو ہیروئن کی داستانیں بھی موجود ہوتی ہیں۔ یہ داستانیں بھی اسی طرح فحاشی اور تشدد سے بھرپور ہوتی ہیں۔ شارٹ لباس، حیاء باختگی، بیہودہ گفتارتاکہ بچے اپنے بچپن سے ہی ان چیزوں کے عادی ہو جائیں۔ جس طرح بڑوں کے کردار و اخلاق کو تباہ کرنے کے لئے فلمیں بنائی جاتی ہیں اسی طرح اب وہی یلغار معصوم بچوں سے سٹارٹ ہوتی ہے تاکہ وہ ننگے اخلاق کے ساتھ معاشرہ میں قدم رکھیں۔
copy/paste

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS