find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Jawan larke aur larkiyo ko Zina ke taraf jane me Maa Baap bhi shamil hai.

Kya Aulad ke Gunahon me Maa-Baap Shamil nahi hai?
Kah do Ke Mujhe Nakab se Mohabbat hai.
Maa baap apne bacho ko jawan hone ke Bawajood nadan hi Samajhte hai.
Maujuda Daur me Nakab ko aeib bana diya gaya hai.

اور کہہ دو نقاب سے کہ مجھے اس سے محبت ہے
اور میرے دل میں نقاب کا مقام بلند ہے.
یقیناً موجودہ دور میں تو نقاب کو عیب بنا دیا گیا ہے
یہی وجہ ہے کہ (مغربی ممالک کی) گلیوں میں نقابی خواتین غیر محفوظ ہوتی ہیں.

کیا اولاد کے گناہوں میں ماں باپ شرک نہیں ہے؟
آپ کے گیارہ سال کے بچے کے ہاتھ میں اپنا زاتی موبائل فون ہو. اور آپ یہ سوچیں کہ اس کی شادی آپ 30 سال کی عمر میں کریں گے.. تو آپ غلط ہیں..

جب آپ کی بیٹی کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہو اور آپ کہیں کہ ہماری بیٹی نادان ہے. تو آپ غلط ہیں.

مجھے بھی کئی سال ہوئے موبائل یوز کرتے. نہ چاہتے ہوئے بھی ہزاروں گروپس جوائن ہیں. وجہ کچھ لوگوں نے آٹو جوائن والا آپشن لگا کر ہمیں گروپ میں بنا پوچھے دھکیلا ہے. تو کچھ لوگوں نے بنا پرمیشن گروپ میں ایڈ کیا ہوا ہے..
کسی نہ کسی گروپ میں کوئی نہ کوئی ایسی پوسٹ ضرور آجاتی ہے. جس کو دیکھ کر شہوت کی طرف زہن مائل ہوتا ہے..
کوئی فرینڈ سُجیسٹ میں ایسی ڈی پی آجاتی ہے جس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرے..
یہ معاملہ در حقیقت ہر فیس بُک یا یوٹیوب چلانے والے مرد یا عورت کو پیش آیا ہے.

پہلے زمانوں میں بچی 30 سال کی عمر تک بھی برداشت کر لیتی تھی. مرد بھی برداشت کر لیتا تھا.. کیوں کہ تب شہوت کی طرف مائل ہونے کا کوئی ذریعہ نہ ہوتا تھا. مگر اب موبائل ہے تو اُس میں شہوت والی چیزیں. عورت بازار میں ہے تو اُس کے کپڑوں کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے.
کسی نے ربڑی والا بُرقہ پہنا ہے تو اُس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے. کسی نے جینز پہنی ہے تو اُس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے..
مطلب روز کوئی نہ کوئی ذریعہ ایسا اُمڈ آتا ہے جس کی وجہ سے انسان شہوت کرنے پر مجبور ہوتا ہے..
پھر وہ ہر طرح کے گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے..
اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ بچے کو پڑھا رہے ہیں 25 یا 30 سال کی عمر میں شادی کا سوچیں گے تو آپ غلط ہیں..
تب تک آپ اپنی اولادوں کی وجہ سے نہ جانے کتنے گناہوں کہ مستحق ہو جاتے ہیں. وہ گُناہ جو آپ کی اولاد کرتی ہے. مگر اُس کی وجوہات آپ ہوتے ہیں. جی ہاں آپ کے بچوں کے گناہ کی وجوہات آپ ہوتے ہیں. کیوں کہ آپ یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے بچے 25 سال کی عمر میں بھی نادان ہیں انہیں کچھ پتا نہیں.. اُدھر بچے ہر ویب سائٹ کو سیرچ کر کے بیٹھے ہوتے ہیں..
پھر وہ اپنے جسم کی آگ بجھانے کو کسی کا ریپ کرتے ہیں. یا کسی سے رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں..
میں جانتا ہوں مجھے کون سے کمنٹ موصول ہونے والے ہیں.
کئی لڑکیاں آکر کہیں گی  صاحب وہ جو 77 سال کی بچیوں کا ریپ ہوتا ہے. وہ کون سا شہوت جگاتی تھی. یا کچھ کا سوال ہوگا. آپ غلط ہیں ہر لڑکی ایسی نہیں ہوتی..
سُن لیجئیے ہر لڑکی ایسی نہیں ہوتی ویسی نہیں ہوتی. یہ باتیں صرف اور صرف اُن لڑکیوں کو شعبہ دیتی ہیں جو موبائل یوز کرنے سے قاصر ہیں. اور تو اور بازاروں میں جانے سے بھی محروم ہیں. اور گھر سے نکلنے سے بھی قاصر ہیں.
باقی جن کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہو. گھر میں وائی فائی لگا ہوا ہو. گوگل ہو. یو سی برؤزر ہو. سیکس ویب سیرچ کرنے کا آپشن ہو. وٹس ایپ ہو فیس بُک ہو، کوڑا، انسٹاگرام، اور پورن سائٹس.. اور اُس نے شہوت والی کوئی ویڈیو نہ دیکھی ہو. یا کسی لڑکے نے اُس کے ساتھ گندی باتیں نہ کی ہوں. یہ نا ممکن ہے..
ہر ماں. ہر باپ اپنی اولاد کے گناہوں کے خود زمہ وار ہیں..
بہت سے والدین اپنے بچے کو جوان دیکھ کر بھی نادان اور نا عقل سمجھتے ہے۔۔۔ کے ابھی اسکی عمر ہی کیا ہے؟ ویسے ماں باپ دنیا کے سب سے بڑے بیوقوف اور ناکارہ ہوتے ہیں جو اپنے بچوں اور بچیوں کی حرکتوں سے واقف نہیں ہوتے ہیں اور نہ انہیں اس بارے میں کوئی علم ہوتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں موبائل استعمال کرنے سے بچا غلط راستے پے کیسے جائیگا ؟ اگر غلط راستے پے نہیں جاتا تو پہلے کتنا بلاتکار ہوتا تھا اور اب؟ ریپ کیسز اتنا عام کیسے ہو گیا؟ آئے دن ہمیں سننے کو ملتا ہے فلاں جگہ پے ایک لڑکی کو بائک سے اٹھا کر ریپ کر دیا وغیرہ وغیرہ۔ ماں باپ اپنے بچوں کو سمجھنے کے کوشش ہی نہیں کرتے کے اُنکا بچہ اب 6 -5 سال کے نہیں رہ گیا سب کچھ جانتے ہوئے بھی آجکل والدین کیو خود کو اندھیرے میں رکھتے؟ اکثر لڑکیوں کو اُنکے گھر سے یہ دیکھا دیا جاتا ہے خاص کر انکی ماں کہتی ہے کے بیٹا اب وہ پرانی رواج گئی جب لڑکیاں گھر سے باہر بھی نہیں نکلتی تھی، اب تو لڑکے لڑکیاں ساتھ میں پڑھائی کر رہے ہیں دیکھو زمانہ کتنا بدل گیا۔ یہاں زمانہ کے لفظ کو بری ہے رحمی سے بد نام کر دیا جاتا ہے، اور جب کوئی حادثہ ہوتا ہے تو کہتے ہیں اب پہلے زمانے والے لوگ ہے نہیں جو ایسا ہوتا۔۔۔۔ اب تو ہرکوئی مطلبی ہو گیا، ہے ایمان ہو گیا وغیرہ ۔ آخر ایسا کیو؟ جب ہم ترقّی کی بات کرتے ہے تو فخر محسوس کرتے ہیں کے اور جب کچھ برا ہوتا ہے تو زمانے کا قصور کہتے ہیں واہ رے جدید دور کا  جدید جاھل انسان۔ زمانہ تو نہیں بدلتا واہ تو ہمیشہ کے جیسا ہی ہے اور قیامت تک رہے گا۔ زمانہ کبھی نہیں بدلتا۔ اپنے بیٹیوں کو یہ بھی سکھایا جاتا ہے کے خود پے بھروسہ کرنا اور شادی کے بعد سسرال والو کے بات میں نہیں چلنا، اپنی مرضی سے زندگی گزارنا، کسی کے آگے جھکنا مت، ورنہ ہمیشہ جهکھتی رھوگی اور وہ تمہیں ہمیشہ ڈراتے رہیں گے۔ یاد رکھنا وہ تمہارا شوہر کے ساتھ ساتھ ایک مرد بھی ہے اور ہمیشہ مرد اپنی بیوی کو دبانا چاہتی ہی مگر تم ان روایتی عورتوں کے جیسی نہیں رہنا، کچھ بھی ہو تو فون سے مجھے ضرور بتانا میں تمہاری مدد کرونگی، کبھی تم خود کو تنہا مت سمجھنا میں تمہارے ساتھ ہوں...... وغیرہ وغیرہ اس طرح اپنی بیٹیوں کی گھر بسنے سے پہلے ہی بہت ساری مائیں اُسکی زندگی برباد کر دیتی ہے۔
کوشش کریں اولاد کی وجہ سے خود کو گناہوں سے بچائیں. اُن کی شادی کروا کر فری ہو جائیں. اور اپنے فریضے کو بہتر طریقے سے نبھائیں.. مرضی پوچھیں. پسند پوچھیں. اور شادی کر دیں.. یہیں آپ کا ماں باپ بننے کے بعد سب سے اہم فریضہ ہے..
(تحریر رجب عکاس)
اللّه پاک ہماری اولادوں کو ہمارے ذریعے گناہوں سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS