find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Wuzu ke bad Sharamgaah par pani dalne ki Sharai haisiyat, kya bagair Chhinte ke wuzu nahi hoga?

Wuzu karne ka sahi tarika kya hai?

Sawal: wuzu karne ke bad Sharamgaah ki taraf chhinte marne ki sharai haisiyat kya hai? Agar koi Shakhs chhinte nahi marta hai to kya uska wuzu mukammal hoga?

"سلسلہ سوال و جواب نمبر-373"
سوال- وضو کرنے کے بعد شرمگاہ کی طرف چھینٹے مارنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ اگر کوئی شخص چھینٹے نہیں مارتا تو کیا اسکا وضو مکمل ہو گا؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں!

Published Date: 10-03- 2022

جواب!
الحمدللہ!

*وضو کے بعد شرمگاہ کی طرف (کپڑے کے اوپر سے یا کپڑے کے نیچے سے ) چھینٹے مارنا شرعی طور پر جائز اور درست ہے، یہ عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے، اور اس عمل کے ذریعے شیطانی وسوسے دور ہوتے ہیں، عموماً لوگوں کو شیطان کیطرف سے ایک وسوسہ آتا رہتا ہے وضو کے بعد یا نماز کے دوران کہ انکی شرمگاہ سے پیشاب وغیرہ کا قطرہ نکل گیا۔۔۔یا وہ نمی محسوس کرتے ہیں۔۔۔ جسکی وجہ سے وہ نماز توڑ دیتے ہیں اور دوبارہ استنجاء اور وضو کر کے نماز پڑھتے ہیں۔۔۔تو اس وسوسے سے بچنے کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بہترین تدبیر بتلائی ہے کہ وضو کے بعد شرمگاہ کیطرف چھینٹے مار لیے جائیں تا کہ وسوسہ آنے پر اسے یہ خیال ہو کہ یہ پیشاب وغیرہ کے قطرے نہیں بلکہ جو وضو کے بعد پانی کے چھینٹے مارے تھے یہ اسکی نمی ہے۔۔ اور وہ اپنی نماز توجہ سے پڑھ سکے۔۔!*

دلائل ملاحظہ فرمائیں!

📚سنن ابوداؤد
کتاب: پاکی کا بیان
باب: شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے دینے کا بیان
حدیث نمبر: 166
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ هُوَ الثَّوْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحَكَمِ الثَّقَفِيِّ أَوِ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَالَ يَتَوَضَّأُ وَيَنْتَضِحُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ وَافَقَ سُفْيَانَ جَمَاعَةٌ عَلَى هَذَا الْإِسْنَادِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ الْحَكَمُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ ابْنُ الْحَكَمِ.
ترجمہ:
سفیان بن حکم ثقفی یا حکم بن سفیان ثقفی ؓ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  جب پیشاب کرتے تو وضو کرتے، اور  (وضو کے بعد)   شرمگاہ پر   (تھوڑا)   پانی چھڑک لیتے۔  
تخریج دارالدعوہ:
سنن النسائی/الطھارة ١٠٢ (١٣٤)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ٥٨ (٤٦١)، (تحفة الأشراف: ٣٤٢٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٧٩) (صحیح  )  حاكم : 1/ 171]
↰ اس روایت کو امام حاکم رحمہ اللہ اور امام ذھبی نے بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔

📚سنن ابوداؤد
کتاب: پاکی کا بیان
باب: شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے دینے کا بیان
حدیث نمبر: 167
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ هُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالَ ثُمَّ نَضَحَ فَرْجَهُ.
ترجمہ:
ثقیف کے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، ان کے والد کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو دیکھا کہ آپ نے پیشاب کیا، پھر اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکا۔  
تخریج دارالدعوہ:  انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: ٣٤٢٠) (صحیح  )

سنن نسائی میں بھی یہ روایت موجود ہے!

📚سنن نسائی
کتاب: پاکی کا بیان
باب: پانی کے چھڑکنے کا بیان
حدیث نمبر: 135
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏ح وَأَنْبَأَنَاأَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَاسِمٌ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَتَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَحْمَدُ:‏‏‏‏ فَنَضَحَ فَرْجَهُ.
ترجمہ:
حکم بن سفیان ؓ کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، اور اپنی شرمگاہ پر پانی کا چھینٹا مارا۔ احمد کی روایت میں و نضح فرجه کی جگہ فنضح فرجه ہے۔  
تخریج دارالدعوہ:  انظر ما قبلہ (صحیح  )  
وضاحت: ١ ؎: 
حکم بن سفیان  ان کے نام میں اضطراب ہے، حکم بن سفیان، سفیان بن حکم، ابن ابی سفیان یا أبو الحکم کئی طرح سے آیا ہے، نیز کسی کی روایت میں عن أبيه ہے اور کسی کی روایت میں نہیں ہے، اس لیے ان کی یہ روایت اضطراب کے سبب ضعیف ہے، (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: تحفۃ الأشراف: ٣٤٢٠  ) لیکن ابن ماجہ میں مروی زید اور جابر ؓ کی روایتوں سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہوجاتی ہے۔  
قال الشيخ الألباني:  صحيح  
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 135

📚سنن ابن ماجہ
کتاب: پاکی کا بیان
باب: وضو کے بعد (ستر کے مقابل رومالی پر) پانی چھڑ کنا۔
حدیث نمبر: 462
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيِه زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَلَّمَنِي جِبْرَائِيلُ الْوُضُوءَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَنِي أَنْ أَنْضَحَ تَحْتَ ثَوْبِي لِمَا يَخْرُجُ مِنَ الْبَوْلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ. 
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ. ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ التَّنِّيسِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنِ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
ترجمہ:
زید بن حارثہ ؓ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  جبرائیل  (علیہ السلام)  نے مجھے وضو سکھایا، اور مجھے اپنے کپڑے کے نیچے  (شرمگاہ)  پر چھینٹے مارنے کا حکم دیا کہ کہیں وضو کے بعد پیشاب کا کوئی قطرہ نہ آگیا ہو  (تاکہ چھینٹے مارنے سے یہ شبہ زائل ہوجائے) ١ ؎۔  
تخریج دارالدعوہ:
تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٣٧٤٥، ومصباح الزجاجة: ١٨٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٦١) (حسن)
🚫(سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر حسن ہے لیکن وأمرني أن أنضح تحت ثوبي کا لفظ ضعیف ہے اس کا کوئی شاہد نہیں ہے، البتہ فعل نبوی سے یہ ثابت ہے،
ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی:  ١٣٤١ ، و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی:  ٨٤١ ، صحیح أبی داود:  ١٥٩  )

📚سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب وضو کرتے تو "نضح فرجہ"یعنی شرمگاہ پر پانی چھڑکتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ١٦٧/١ حدیث1775،وسندہ صحیح)

📚سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ جسم اور کپڑے کے درمیان پانی چھڑکتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ١٦٧/١، حدیث 1774،وسندہ صحیح)

📚محمد بن سیرین رحمہ اللہ (تابعی)جب وضو سے فارغ ہوتے تو"قال بکف من ماء فی ازارہ ھکذا"اس طرح ایک چلو پانی ازار(تہبند)میں ڈالتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ ١٦٧/١، حدیث1780،وسندہ صحیح)

📚حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک آدمی نے شکایت کی کہ میں جب نماز میں ہوتا ہوں تو مجھے خیال آتا ہے کہ میرے ذکر پر تری ہے تو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
"قاتل الله الشيطان انه يمس ذكر الانسان فى صلاته ليريك انه قد احدث فاذ توضات فانضح فرجك بالماء فان وجدت قلت هو من الماء ففعل الرجل ذلك فذهب"
” اللہ شیطان کو غارت کرے وہ نماز میں انسان کی شرم گاہ کو چھوتا ہے تاکہ اسے یہ خیال دلائے کہ وہ بے وضو ہو گیا ہے، جب تم وضو کرو تو اپنی شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مار لیا کرو۔ پس اگر تو ایسا خیال پائے تو یہ سمجھ لینا کہ یہ پانی ہے۔ تو اس آدمی نے ایسے ہی کیا تو یہ وسوسہ ختم ہوگیا۔ “
( عبد الرزاق 1/ : 1/ 151۔ 583۔)
(ابن ابي شيبة : 1/ 193۔ باب من كان اذا توضا نضح فرجه)

📚داؤد بن قیس فرماتے ہیں میں نے محمد بن کعب القرظی سے سوال کیا، (میں کیا کروں جب) میں جب وضو کرتا ہوں تو تری پاتا ہوں ؟“ انہوں نے کہا: ”جب تم وضو کر لو تو اپنی شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مار لیا کرو، جب تمہیں ایسا وسوسہ آئے تو سمجھنا کی یہ وہی پانی ہے جس کے میں نے چھینٹے مارے ہیں۔ شیطان تجھے نہیں چھوڑے گا حتٰی کہ تیرے پاس آئے گا اور تجھے تنگ کرے گا۔ “ (عبدالرزاق : 152/1 )

_____&_____

*مذکورہ بالا احادیث اور آثارسے ثابت ہوا کہ وضو کے بعد اگر کوئی آدمی اپنی شرمگاہ پر تہہ بند اور شلوار وغیرہ کے اندر یا اوپر،شیطانی وسوسہ سے ازالہ کے لئے پانی کے چھینٹے مارے تو یہ شرعی طور پر درست ہے,*

* بعض علماء کرام نے یہاں پر شلوار یا تہبند کے اندر ڈائریکٹ شرمگاہ پر چھینٹے مارنے کی قید لگائی ہے جو بنا دلیل کے ہے، اصل مقصد شرمگاہ کو نمی پہنچانا ہے تا کہ وسوسہ ختم ہو۔۔  وہ کپڑے کے اوپر سے چھینٹے مار کر پہنچائیں یا کپڑے کے نیچے سے کوئی فرق نہیں،  اور ویسے بھی آجکل ازار یعنی تہبند وغیرہ بہت کم استعمال ہوتی ہے اور شلوار پہننے والے شخص کیلئے شلوار کے اندر پانی چھڑکنا مشکل کام ہے،*

*یہ ایک مسنون عمل ہے،جو وضو مکمل کرنے کے بعد کیا جاتا ہے اور اس پر عمل کرنے کا ثواب ہے اور اس کے علاوہ یہ عمل شیطانی وسوسے سے چھٹکارے کا علاج بھی ہے، بعض نے اسکی حکمت یہ بھی بیان کی ہے کہ شرمگاہ پر پانی چھڑکنے سے پیشاب وغیرہ کے قطرے باہر نہیں نکلتے۔۔۔اس کی وجہ یہ ہے کہ احلیل مرد کا عورت کی طرح ہے، اور گائے وغیرہ کی چھاتی کی طرح ہے، جب پستان میں دودھ کو روکنا منظور ہوتا ہے، تو پانی چھڑک دیتے ہیں، اسی طرح شرم گاہ پر پانی چھڑکنے سے قطرہ رک جاتا ہے*

*عموماً شرمگاہ سے قطرے نکلنے کا  یہ مسئلہ یا وہم مردوں کے ساتھ ہی ہوتا ہے، اگر کسی عورت کو ایسا کوئی مسئلہ ہو تو وہ بھی اس پر عمل کر سکتی ہے،*

*لیکن یاد رہے یہ عمل فرض نہیں اور اسکے بغیر بھی وضو مکمل ہے،جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اگر کوئی شخص وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے نہ مارے تو بھی اس کا وضو مکمل ہے*

📚ایک دیہاتی شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور وضو کا طریقہ معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو تین تین مرتبہ اعضائے وضو دھو کر دکھائے۔ پھر فرمایا وضو اس طرح ہے۔ اب جو شخص اضافہ کرے اس نے برا کیا حد سے تجاوز کیا اور ظلم کا ارتکاب کیا۔
[سنن نسائی حدیث نمبر-140)
قال الشيخ الألباني:  حسن صحيح  
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 140
تخریج دارالدعوہ:
سنن ابی داود/الطہارة ٥١ (١٣٥) مطولاً، سنن ابن ماجہ/فیہ ٤٨ (٤٢٢)، (تحفة الأشراف: ٨٨٠٩)، مسند احمد ٢/١٨٠ (حسن صحیح  )

📙 *واضح رہے اسکا مطلب یہ بھی نہیں کہ کسی کو حقیقت میں پیشاب کے قطرے نکلنے کی بیماری ہو یا اچانک کسی کا پیشاب وغیرہ نکل جائے تو وہ جانتے بوجھتے  اسے وسوسہ بنا دے اور ناپاکی میں ہی نماز پڑھ لے، تو یہ جائز نہیں ہے، ہاں بیمار شخص کیلئے الگ احکامات موجود ہیں، کہ وہ شرمگاہ وغیرہ والی جگہ دھو کر یا ہو سکے تو لباس وغیرہ تبدیل کر کے ایک وضو سے ایک نماز مکمل پڑھ لے۔۔ اس دوران چاہے اسے حقیقی قطرے آتے رہیں وہ اپنی نماز مکمل کرے گا، اور دوسری نماز کیلئے پھر طہارت حاصل کرے گا، اسکی تفصیل ہم ان شاءاللہ ایک الگ سلسلہ میں بیان کریں گے*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

ماخذ محدث فورم :
( احکام ومسائل از مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ )
کچھ اضافے کے ساتھ

________&_____

📚سوال- شیطانی وسوسوں کے بارے شریعت میں کیا حکم ہے؟
کیا گندے وسوسوں اور خیالوں کا بھی انسان کو گناہ ملتا ہے؟ اور اگر نماز کے دوران گندے خیالات آئیں تو کیا نماز باطل ہو جائے گی؟ نیز دوران نماز اور عام حالات میں ان وسوسوں کے پیدا ہونے کی وجوہات اور ان سے بچنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
((جواب کیلئے دیکھیں سلسلہ نمبر-295))

📚سوال_ کن کن امور سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔۔؟
((جواب کیلئے دیکھیں سلسلہ نمبر-15))

____&_______

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 👇

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

Share:

Tamilnadu ke dalit Pariwar ne Hindu Dharm Chhor Islam Apnaya.

 जानिए क्यों तमिलनाडु के 8 दलित परिवारों ने इस्लाम धर्म अपना लिया।

आज कल एक खबर बहुत ही जोर शोर से फैलाई जा रही है के भारत के दक्षिण राज्य तमिलनाडु में आठ दलित परिवारों ने इस्लाम मजहब कुबूल कर लिया है।

यह उस वक्त हो रहा है जब हिंदुस्तान में कर्नाटक के यूनिवर्सिटीज में मुस्लिम लड़कियों को हिजाब पहनने पर पाबंदी लगा दिया गया है। कॉलेज के प्रशासन (इंतजामिया) ने यह खबर दी के शिक्षण संस्थानों में कोई भी मुस्लिम लड़की हिजाब या नकाब लगाकर नही आ सकती।

यह खबर आते ही मुस्लिम लड़कियां गुस्से में आ गई और उन्होंने कानूनी लड़ाई लड़ने की बात की। सभी मुस्लिम छात्राओं ने हिजाब के लिए प्रदर्शन भी किए। इस छात्राओं में मुस्कान खान का नाम सबसे ऊपर है जिन्होंने कुछ असामाजिक तत्वों का खुलेआम विरोध किया।

अब इस तरह तमिलनाडु में दलित परिवार के इस्लाम धर्म अपनाने की खबर भी आ गई है।

दक्षिणी तमिलनाडु के थेनी में आठ दलित परिवारों के चालीस लोगों ने इस्लाम कबूल कर लिया है। 

थेनी जिले के बोदिनायकनूर शहर के डोंबिचेरी गांव में कुछ दिन पहले इन दलित परिवार के लोगो ने दीन ए इस्लाम अपनाया, इस्लामिक विद्वानों ने उन्हें इस्लाम की शिक्षा दी और इस्लाम धर्म में कलमा पढ़ाकर उन्हें मुसलमान बनाया।

खास बात यह है के बोदिनायकनूर तमिलनाडु के पूर्व मुख्यमंत्री और अन्नाद्रमुक के वरिष्ठ नेता ओ पनीरसेल्वम का निर्वाचन क्षेत्र है। मुसलमान बनने वाले लोगो ने कहा कि उन पर ऊंची जाति के हिंदुओं द्वारा लगातार हमला किया गया, जो उन्हें निचली जाति की स्थिति का हवाला देते हुए स्थानीय रेस्तरां और रास्ते में चाय की दुकानों से चाय या कॉफी पीने की अनुमति नहीं देते हैं।

उन्हें हर तरह की परेशानियों का सामना करना पड़ता था। उन्हें एक इंसान से हटकर किसी अलग मखलूक के जैसा समझा जाता था। उन लोगो के जुल्म वो ज्यादती भी की जाती थी।

इन लोगो का यह भी कहना है के उन्हें बड़े जाती के लोग पिटा करते थे, उनकी लड़कियों के साथ बदतमीजी की जाती थी। दलित लड़कियों को छेड़े जाते थे।

उन दलित बहनों का कहना है के उनपर स्वर्ण जाती के लोग गंदे कॉमेंट्स और इशारे करते थे।

रहीमा जो पहले हिंदू दलित लड़की थी उनका पहले विरालक्ष्मी नाम था। 

उनका कहना है के "उन्हें पहले पिटा जाता था, उनकी पहले बेइज्जती की जाती थी, उन्हें छेड़ा जाता था, उन्हें गालियां दी जाती थी"। उन्होंने यह भी बताया के दलित लोगो को उन गलियों में चलने भी नही दिया जाता था जिन गलियों में ऊंची जाति के लोग रहते थे। हमारे मां बाप और दादा दादी को इस तरह का अपमान सहना पड़ा इसलिए हमलोगो ने फैसला किया के अब बहुत हो गया। अब हम मुसलमान है और यहां कोई इस तरह का भेदभाव नहीं है।

धर्म बदलने वाले लोगो ने बताया के उनपर हमेशा नियमित रूप से ऊंची जाति के लोग हमले किया करते थे और हर छह महीने पर डोंबुचेरी गांव में दलितों के खिलाफ हिंसा की कोई न कोई घटना सामने आती है।

रहीमा के पति मोहम्मद इस्माइल, जो पहले कलाइकनन थे उन्होंने बताया के पिछले साल 2021 में दिवाली के मौके पर ऊंची जाति के लोगो ने उनकी पिटाई की, इसी घटना के बाद उन्होंने इस्लाम धर्म अपनाने का फैसला कर लिया था।

उन्होंने बताया के उन्हें मोटरसाईकिल खरीदने की वजह से बुरी तरह से पीटा गया । मोहम्मद इस्माइल ने आगे बताया के तमिलनाडु में दलित परिवार बहुत मुसीबत में जिंदगी जी रहे है।

एक और दलित शख्स मोहम्मद अली जिन्ना जो 15 साल पहले दलित हिंदू थे उन्होंने बताया के इस्लाम धर्म अपनाने की वजह कुछ और नहीं बल्कि स्वर्ण जातियों का अत्याचार है। उन्होंने कहा के जब मैने इस्लाम धर्म अपना लिया तब से मैं ऊंची जातियों के अत्याचार से बचा हो। आज मैं जिस सड़क पर खड़ा हूं पंद्रह साल पहले उसपर चलने की इजाजत मुझे नहीं थी। 

इन्ही सारी वजहों से मैंने हिंदू धर्म छोड़ इस्लाम धर्म अपना लिया.

Share:

Kya Hijab Tarakki ki raah me rukawat hai, Islamic Parda aur Modern Culture.

Kya Hijab Aur Islamic Parda Tarakki Ki raah me rukawat hai?

Kya Hijab karne wali Khawateen Conservative hai?

Kya Sari Tarakki sirf Hijab aur Nakab hatane se hi mil sakti hai?

Kya Islam Muhabbat ka Dushman hai?

Islam Hamari Jaan aur Hijab Hamari Shaan. Ek Deeni Behan ka nara.

Musalmano ke Upar Europe Ka Cultural Dron.

Modern Culture ke Bam par Behyai failayi Ja rahi hai.

Muslim Khawateen ke Hijab se Liberalo ke Dimag par Shayed Parda pad gaya hai?

کیا حجاب ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ؟

تحریر حافظ عبدالسلام ندوی (مظفرپور،بہار)

کرناٹک کے اڈوپی میں حجاب کے تنازعہ نے جب سے سر اٹھایا ہے تب سے پوری دنیا میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ
کیا خواتین کے لئے حجاب یا پردہ مذہب اسلام میں
فرض عین کی حیثیت رکھتا ہے یا پھر اس کی حد
محض مباح اور مستحب تک ہے، لیکن اس بیچ لبرلز کا
ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو حجاب اور پردہ کو خواتین
کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دے رہا ہے اور اسے
قدامت پرستی اور پسماندگی کی ایک علامت بتا
رہاہے، ان نام نہاد لبرل دانشوروں کی جماعت مسلم اور
غیر مسلم دونوں افراد پر مشتمل ہے، لیکن اس دعوی
میں کس قدر صداقت ہے اس کا اندازہ ہم ذیل کی
سطروں میں لگانے کی کوشش کریں گے.

اسلام نے خواتین کی تعلیم و ترقی کی راہ میں کسی
طرح رکاوٹ ڈالی ہے نہ ان پر علم کے دروازے بند رکھے ہیں بلکہ حجاب اور پردے کا مکمل خیال کرتے ہوئے یہ
حکم دیا گیا ہےکہ وہ مسجدوں، تعلیم گاہوں اور دینی
درس گاہوں کا رخ کریں اور اپنے علم کی پیاس بجھائیں.

یہی وجہ ہے کہ قرون اولیٰ میں مخدرات اسلام نے بے
شمار علمی کارنامے انجام دئےاور سب سے زیادہ مہتم
بالشان اور رفیع القدر علم، علم حدیث کے فروغ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، ان محدثات کی مکمل فہرست اور
سوانح حیات سے واقفیت حاصل کرنی ہو تو عالمی
شہرت یافتہ عالمِ دین ڈاکٹر اکرم ندوی کی 43 جلدوں
پر مشتمل تالیف"الوفاء بأسماء النساء"کی طرف رجوع
کیا جا سکتا ہے، جس میں دس ہزار سے زائد محدثات کا
تذکرہ جمیل جمع کیا گیا ہے.

ان میں سے بیشتر
محدثات نے علم حدیث کی تحصیل کے پیش نظر دور
دراز علاقوں کا سفر بھی کیا اور حدیث کے موضوع پر
تصنیف و تالیف کا کام بھی انجام دیا، کتب حدیث کی
شرح بھی لکھیں اور حدیث کی تعلیم کے ادارے بھی
قائم کیے، اور یہ تمام امور مکمل اسلامی حجاب کی
رعایت کرتے ہوئے انجام دیئے گئے، اور یہ سلسلہ صرف
عهد اوائل اسلام اور قرون مشھود لھا بالخیر تک ہی
محدود نہ رہا بلکہ تاہنوز جاری ہے، دور جدید میں بھی
ایسی بے شمار مسلم خواتین ہیں جنہوں نے حجاب میں
رہتے ہوئےترقی کے اعلی منازل طے کئے اور اکیسویں
صدی میں بھی حجاب کی مکمل رعایت کرتے ہوئے وہ
بے شمار کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہیں، ذیل میں ہم
ان ہی میں سے چند باکمال باحجاب خواتین کا مختصر تفصیل کے ساتھ تذکرہ کرتے ہیں.

اس فہرست میں سب سے پہلا نام حلیمہ یعقوب کا
ہے، جو آزاد ملک سنگاپور کی پہلی خاتون صدر
ہیں، حلیمہ یعقوب نسلی طور پر بھارتی مسلمان ہیں
، 2017ء میں صدارت کی کرسی پر براجمان ہونے سے
قبل وہ رکن پارلیمان بھی رہ چکی ہیں،حلیمہ یعقوب نے سیاست کے اس طویل اور پر خار سفر میں کبھی اپنے آپ کو بے پردہ نہیں رکھا اور ہمیشہ حجاب کو اوڑھے
رہیں وہ آج بھی حجاب پہنتی ہیں اور ملک کا نظم و
نسق بھی اسی حالت میں سنبھالتی ہيں، سوال یہ ہے
کہ اگر حجاب محض انتہا پسندی اور پسماندگی کی
علامت ہوتا تو کیا یہ ممکن تھا کہ ایشیا پیسیفک خطے
کے 39 ممالک میں اول درجہ حاصل کرنے والے ملک کی صدارت کے عہدے پر ایک باحجاب خاتون فائز ہوتیں؟

اس فہرست میں دوسرا نام مشہور امریکی سیاستدان
الہان عبداللہ عمر کا ہے، جو 2019 عیسوی میں امریکی ریاست مینیسوٹا سے منتخب ہونے والی مسلمان رکن کانگریس ہيں، الہان اصلا صومالیہ سے علاقہ رکھتی ہیں، انہوں نے ابتدا ہی سےحجاب اور مکمل پردے میں رہ کر تعلیم حاصل کی اور سیاست کی دنیا میں قدم
رکھنے کے بعد بھی اپنے لئے حجاب کو باعث فخر سمجھا.

اس وقت وہ محض 37 سال کی ہیں لیکن پوری دنیا ان کی علمی و تخلیقی صلاحیتوں کا قائل ہے، اگر حجاب قدامت پرستی کی علامت ہوتا تو کیا یہ ممکن تھا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ایوان میں ایک باحجاب مسلم خاتون الہان عمر منتخب ہو کر آتیں؟

تیسرا نام طاہرہ شیریں رحمان کا ہے جو 2018 عیسوی
میں امریکی مقامی ٹیلی وژن میڈیا میں پہلی حجاب
پہننے والی آن ایئر رپورٹر بنی ہیں، طاہرہ رحمان رپورٹر بننے سے قبل پروڈیوسر بھی رہ چکی ہیں،انہوں نے ایک
انٹرویو میں اپنی زندگی کے تلخ تجربات کو بیان کرتے
ہوئے ہوئے کہا کہ حجاب پہننے کے سبب ہمیشہ میری
حوصلہ شکنی کی گئی، مجھےقدامت پسند اور بنیاد
پرست کہا گیا لیکن میرے عزائم متزلزل نہیں ہوئے اور
میں نے حجاب کے ساتھ ہی ترقی کے تمام مدارج طے
کرنے کا عہد کیا، میں بقیہ مسلم خواتین کو بھی یہ
نصیحت کرتی ہوں کہ وہ حجاب کو اپنے لئے فخر کا
باعث سمجھیں اور اپنے خوابوں کی تکمیل میں اسے
رکاوٹ نہ باور کریں.

اس ضمن میں چوتھا نام ویرونا کلیکشن نامی مشہور
امریکی برانڈ کی شریک بانی لیزا ووگل کا ہے، لیزا ووگل نے2010 عیسوی میں اسلام مذہب قبول کیا اور پھر
حجاب پہننے لگیں، لیکن انہیں شدید طور پر اس بات
کی کمی محسوس ہوئی کہ مسلم خواتین کے
لیے
مارکیٹ میں ایسے حجاب معدوم ہیں جو اسلامی
تقاضوں کو پورا کرتے ہوں، چنانچہ اس ضرورت کی
تکمیل کے لئے انہوں نے ویرونا کلیکشن کا آغاز کیا اور وہ
آج امریکہ کے بڑے تاجروں میں سے ایک شمار ہوتی ہیں.

مذکورہ چاروں خواتین کے علاوہ بے شمار ایسے نام اس
فہرست میں درج کیے جاسکتے ہیں جو حجاب میں رہتے
ہوئے بھی عالمی سطح پر خدمات انجام دے رہی ہیں.

لیکن اس عجالہ نافعہ میں اس کی گنجائش
نہیں، خلاصۃ المقال یہ کہ حجاب خواتین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ محافظ ہے، یہ قدامت پرستی کی علامت نہیں بلکہ عصمت و عفت کی حفاظت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے

مس ورلڈ کی زبان سے کیا حجاب ترکی کی راہ میں رکاوٹ ہے؟

اسلام مخالف تحریکیں ماڈرن کلچر کے نام پر پھیلایا جا رہا ہے؟

جب برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلئیر کی بیوی نے حجاب کی اور دوسری خواتین کو بھی ایسا ہی کرنے کو کہا۔

مسلم خواتین حجاب کے لیے کیوں احتجاج کر رہی ہے اور انکا کیا خیال ہے پردے کو لئے کر؟

Share:

Muslim Auratein Chehra Dhankti Hai Dimag nahi, Coronavirus se Kya nahi sikha ke Hijab aur Nakab kya hai?

Kya unlogo ne Coronavirus se nahi sikha ke Hijab aur Nakab kya hai?

Muslim Khawateen Chehre Cover karti hai Dimag nahi.

Muslim Ladkiyo ke Hijab se Kya Pareshani hai Kuchh logo ko?

Jab Brtish PM Tony Blair ki Biwi ne Hijab pahanane Ka Announce kiya?

#we cover our Body not Brain
#Hijab #Nakab #Sharai Parda #Islamic Parda #Islamic Rule.


کیا اُن لوگو کے دماغ پر پردہ پڑ گیا ہے جو لوگ آج حجاب اور نقاب کے حلاف بول رہے ہیں؟

اسلام کی شہزادیاں حجاب کے لیے آج کیوں لڑ رہی ہے؟

کیا اسلام محبت کا دشمن ہے؟

اسلامک تہذیب و ثقافت کے اوپر یورپ کا کلچرل ڈرون کیسے گرایا جا رہا ہے؟

ایک بہن کا اعلان: اسلام ہماری جان اور حجاب ہماری شان۔

حجاب کیا ہے کرونا سے بھی نہیں سیکھا ؟؟

تم کو اسلام دشمنی نے گونگا ، بہرا ، اندھا کردیا ہے ، تمھاری عقل و فہم پر پردہ پڑ گیا ہے ، تمہارا شعور ماؤف ہو چکا ہے - جانورں کو عقل نہیں اس لیے ان کو ننگا پھرنے میں شرم و حیا اور عار نہیں اور تم تو انسان ہو مگر تمہاری اسلام دشمنی نے تم کو جانوروں سے بھی بدتر بنا دیا ہے -

شرم و حیا اور لجا ، پاکدامنی اور عفت و عصمت کی حفاظت صرف اسلام ہی نہیں ہر مہذب قوم  کا شعار ہے اور ہندوستانی تہذیب بھی  -

حجاب اور پردہ کی نوعیت مختلف ہوسکتی ہے ، اس کی شکلیں الگ الگ ہو سکتی ہیں مگر نفس حجاب و پردہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا -

کیا گھونگھٹ نکالنا ، چادروں سے بدن چھپانا پلو اور آنچل کا سر پر رکھنا ہندی خواتین کی ریتی و خصلت نہیں ہے ؟

چونکہ مسلمانوں کے یہاں رائج حجاب ( برقعہ ) سے پورا بدن اچھی طرح چھپ جاتا ہے اس لیے عموماً اسی کو استعمال میں لایا جاتا ہے - حجاب و پردہ سے انکار وہی کرے گا جو بے غیرت و بے حیا ہوگا -

روزانہ زنابالجر ( ریپ ) کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں ، چھوٹی چھوٹی بچیاں بھی ہوس کا شکار ہو رہی ہیں.

باپ بیٹی اور بھائی بہن کا رشتہ بھی تار تار ہوتا نظر آرہا ہے کیا یہ بے پردگی ،  بے حیائ اور بے روک ٹوک اختلاط مرد و زن کا شاخسانہ اور سیکس فری کا برا انجام نہیں ہے ؟

کیا میڈیکل سائنس نہیں بتایا کہ مہلک بیماری ایڈس ( AIDS) کی سب سے بڑی وجہ ناجائز طریقے سے مرد و عورت کا آپس میں جسمانی تعلق قائم کرنا ہے۔

حالانکہ  اسلام نے چودہ سو سال پہلے اس کی سخت مذمت کی اور اس کے خطرناک انجام سے ڈرایا -

2019 ء کے آواخر میں کرونا وائرس قہر بنکر آیا اور میڈیکل سائنس کی چولیں ہلا کر رکھ دی مگر سب سے پہلے حفاظتی تدابیر یہ بتایا کہ بار بار ہاتھوں کو دھوتے رہیں پھر تو چوک چوہارے میں کھڑے ہوکر پولیس کرمیاں بھی ہاتھ دھونے کی تحریک شروع کردی ، میڈیا والے بھی خوب زور شور سے پرچار کرنے لگے پھر بھی تم کو ہوش نہیں آیا کہ دن رات میں پانچ مرتبہ وضو کر نے کے فوائد کیا ہیں؟

جس کی تعلیم اسلام نے چودہ سو سال پہلے دے چکا ہے -

ماسک لگانے کی تحریک بھی خوب چلی اور ڈاکٹروں نے تو سر سے پیر تک خاص حفاظتی لباس پہن کر علاج و معالجہ کا کام انجام دئیے اور دے رہے ہیں پھر بھی تمہاری عقل پر پردہ ہی پڑا رہا اور سمجھ نہ سکے کہ حجاب و پردہ کی اہمیت کیا ہے ؟

یہاں تک کہ سبھی ڈاکٹروں نے عوام سے گذارش کیا کے آپ لوگ پورے جسم ڈھکنے والے کپڑے پہنیے تاکہ وبا جسم پر نہیں پڑےگی اور نہیں ناک اور منہ کے ذریعے اندر جائےگی۔ 

اسی وجہ چہرے ڈھانکنے کے لیے ماسک پہننے کے لئے درخواست کیا گیا۔

یاد رکھیں ! قانون فطرت سے بغاوت نہ کر ورنہ  ایڈس اور کرونا وائرس  سے بھی زیادہ خطرناک صورت میں اس کا اثر ظاہر ہوگا اور تمہاری ساری نفرتیں جو مسلم عورتوں کے حجاب، پردہ اور نقاب سے ہے خاک میں مل جائے گی -

منقول۔    ریاض احمد قددری

Share:

Musalmano ke Upar Europe Ka Cultural Dron، Islamic Parda aur Aaj ka Modern Burqa.

Musalmano Par Liberal gang ka Cultural Dron.

Islamic Parda aur Aaj ki Muslim ladkiyaan.

ﺑِﺴــــــــْــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴـــــــــﻢ

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

دورِ جدید کا فیشن دار برقعہ...پردہ یا فتنہ؟

جو برقعہ عورت کے پردہ اور زیب و زینت کو چھپانے کے لیۓ تھا، آج وہی برقعہ بےحیائی کو دعوت دینے اور خود کو غیر مردوں کے لیے نمائش کا ذریعہ بنایا جارہا ہے.

چمک دمک اور جسم کے نشیب و فراز کو ظاہر کرنے والا یہ برقعہ پردہ نہیں بلکہ کھلی بےپردگی ہے.

آج حجاب کے نام پر کیسے کیسے فیشن متعارف کیۓ جارہے ہیں بجاۓ عورت کو ڈھاپنے کے مزید عریاں کررہی ہے، ذرا سوچیں!!
کیا یہ وہی پردہ ہے جس کا قرآن نے حکم دیا ہے؟؟

 قرآن مجید میں آیا ہے۔ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِھِنَّ

حضرت عبداللہ بن عباس کے بہ قول ”جلباب“ اس چادر کو کہا جاتا ہے جو اوپر سے لے کر نیچے تک پورے جسم کو چھپائے، لغت ِ عرب میں بھی ”جلباب“ اس چادر کو کہا جاتا ہے جو پورے بدن کو چھپالے نہ کہ وہ چادر جو بعض جسم کو چھپالے۔

 گھر کے مرد حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے اپنے گھروں کا جائزہ لےکر اپنی بیویوں، بیٹیوں، بہنوں، ماؤں کو شرعی پردہ کروائیں کہ برقعہ ڈھیلا ڈھالا ہو بالکل سادہ ہو، نہ اس میں کسی قسم کی چمک دمک ہو اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی ڈیزائن ہو کیونکہ حدیث کے الفاظ ہیں كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، (کہ تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور اس سے اپنے ماتحتوں کے بارے میں سوال ہوگا) لعنت ہو ان مردوں پر جن کے گھر سے عورتیں بے پردہ ہوکر نکلتی ہیں.

اکبر الہ آبادی نے ایسے مردوں کو کیا خوب کہا ہے۔

بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں
اکبرؔ زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا
پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا
کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کے پڑ گیا

 پردہ عورتوں کو عزت و عصمت عطا کرتا ہے.

نامحرم مردوں کو حریص نظروں سے بچاتا ہے، سادگی اپنائیں سادگی ایمان کا حصہ ہے، اسلام نے بگاڑ کے ہر راستہ کو بند کرکے اس پر روک لگادی.

اس نے لازم کیا کہ حتی المقدور حجاب میں رہیں، جسم کے نمائش اور کہلی آزادی سے پرہیز کریں۔

فاجر و فاشکو کے نعرے نہیں لگائے بلکہ اسلامی طریقے کے مطابق خود کو ڈھالیں۔
میرا جسم میری مرضی والے بد اخلاقی نعرے نہیں لگائے۔ یہ جسم ایک دن اسی طرح خاک میں مل جانا ہے پھر اس کا انجام کیا ہوگا شاید ہی آپ سب کو معلوم ہو؟

مغربی لباس کو جدید اور اسلامی لباس کو قدامت پسند اور انتہا پسند سمجھنا چھوڑ دیں کیونکہ مرنے کے بعد کوئی ماڈرن اور لبرل لباس آپ کو نہیں ملے گا بلکہ وہ سفید رنگ کا کفن۔

میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگانے والے یہود و نصرانی کی پیروی کر رہے ہیں، اُنکی مشاہبت اختیار کر رہے ہے اور اسلامک نظام، اسلامک تہذیب و ثقافت، شریعت کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔ اُن کا خود کو آزاد خیال بتانا اور دینی بھائیوں کو دقیانوسی اور قدامت پسند بتانا یہ ثابت کرتا ہے کے انہوں ایک بنے بنائے منصوبے کو انجام دینا شروع کر دیا ہے ۔

حقیقی رشتہ کے علاوہ تمام لوگوں سے پردہ کرنا ضروری قرار دیا تاکہ فتنہ کا سبب نہ بنے۔

الله رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو تمام فتنوں سے محفوظ رکھے آمین یا رب العالمین
اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت دے یا پھر اسے تباہ کر دیں جو اسلامک ریاست، مسلمانوں کے اندر بے حیائی، فحاشی ، بد اخلاقی اور ہم جنسیت پھیلا رہے ہیں۔

دھل جائیگی تیری یہ جوانی جس کا تجھ کو ناز ہے
تو بجا لے چاہئے جتنا چار دن کا ساز ہے۔

۔   پاگل کسے کہتے ہیں؟
ـ
جو ہوش گنوا بیٹھے؟
جو روڈ پہ جا بیٹھے؟
جو مانگ کے کھا بیٹھے؟
جو بھوک چھپا بیٹھے؟

کہتے ہیں اسے پاگل؟
بے شرم پھرے جو وہ؟
ٹھوکر سے گرے جو وہ؟
شکوہ نہ کرے جو وہ؟
بے موت مرے جو وہ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہے کون بھلا پاگل؟ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ننگا ہو بدن جس کا
گندا ہو رہن جس کا
آزاد ہو من جس کا
خالی ہو ذہن جس کا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

کیا اس کو کہیں پاگل؟ 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
گھر بھول گیا ہو جو
در بھول گیا ہو جو
زر بھول گیا ہو جو
شر بھول گیا ہو جو
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وہ شخص ہے کیا پاگل؟ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عزت سے ہو ناواقف
ذلت سے ہو ناواقف
دولت سے ہو ناواقف
شہرت سے ہو ناواقف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کیا اس کو کہیں پاگل؟ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تم بات میری مانو
جو سچ ہے اسے جانو
اس گول سی دنیا میں
صرف ایک نہیں پاگل
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کچھ اور بھی ہیں پاگل  
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جو ماں کو ستاتا ہے
دل اس کا دکھا تا ہے
جو باپ کے اوپر بھی
جھٹ ہاتھ اٹھا تا ہے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وہ شخص بھی ہے پاگل 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جو رب کو بھلا بیٹھا
جو کرکے خطا بیٹھا
دولت کے نشے میں جو
جنت کو گنوا بیٹھا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وہ شخص بھی پاگل ہے 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جو علم نہ سیکھے وہ
جو دین نہ جانے وہ
جو خود کو بڑا سمجھے
جو حق کو نہ مانے وہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہے وہ بھی بڑا پاگل  
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دنیا میں جو کھویا ہے
غفلت میں جو سویا ہے
جو موت سے ہے غافل
جو عیش کا جویا ہے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس کو بھی کہو پاگل

Share:

Kya Walidain me se koi ek Razi na ho to Nikah jayez Ho sakta hai, Shadi ke Liye Aurat Ka Chehra Dekhna Sahi ya Galat?

Agar Gharwale Shadi se Inkar kare to Kya karna chahiye?

Kya walidain (Parents) ke bagair Ijazat ke Shadi kar Sakte hai?

Agar Maa aur Baap dono me se Koi ek raji na ho to kya Nikah ho sakta hai?


Sawal: Mujhe Ek Aurat Bahut Pasand hai Jiska maine Aaj tak Chehra bhi nahi dekha aur jab Maine rishte ki baat ki tab unke (Aurat) walidain me Ek razi hai aur ek nahi.
Ab mai soch Me pad gya hoo ke ab kya karoo. Kaise usko razi karoo. Agar koi Qurani zikr ho to bataye taki mai Zikr karoo.

Waldain ke Bagair Ijazat ke Shadi karna

Modern Culture Ke nam par Islam se bagawat karna.

Muslim Ladkiyaan Gair Muslim Ladko ke sath kyu Bhag rahi hai?

Jab British PM Tony Blair ki biwi ne Hijab kiya aur Dusri Aurato ko bhi Aisa karne ko kaha.

Muslim Ladkiyaan Hijab ke liye Kyu Protest kar rahi hai?

اسلام علیکم امابعد۔
مجھے کچھ باتوں کا جواب چاہیۓ جو اسلام و صیح حدیث سے واضح ہو۔

تو سوال میرا یہ تھا کہ مجھے ایک عورت بہت پسند
جس کا میں نے اج تک منہ بھی نہیں دیکھا۔ اور جب
میں نے رشتے کی بات چھیڑ دی تو ان کے والدین میں
ایک راضی ہے اور ایک نہیں۔
اور اب میں سوچ میں پڑھ گیا ہوں کہ اب کیا کروں۔
کیسے ان کو راضی کروں یہ کوٸ قرآنی زکر ہو تو مجھے وہ بتایٸن تا کہ میں زکر کروں ۔ مجھے قرآن کے مطابق جواب ملے۔

۔...................................................................

وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

: مسز انصاری

سلام درست لکھا کریں پیارے اخی ۔۔۔ الف کے بعد س
سے پہلے لام ملائیے
اسلام علیکم ❌
السلام علیکم✔

آپ نے ایک غلطی کی معزز اخی کہ رشتہ کی بات آگے
بڑھانے سے پہلے لڑکی کو نہیں دیکھا ، جبکہ اسلام مرد کو نکاح کے لیے کچھ قیود کے ساتھ لڑکی کو دیکھنے کی اجازت دیتا ہے ۔ چنانچہ سیدنا ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ :

میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا تو ایک
شخص نبی صلی اللہ علیہ کے پاس آیا اور کہنے لگا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے :

کیا تم اسے دیکھا ہے ؟ وہ کہنے لگا نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ اسے جا کر دیکھو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے ۔

[ صحیح مسلم حدیث : 1424 /سنن دار قطنی ( 3 /
253 ) ( 34 ) ]

اور ایک روایت میں ہے کہ :
جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے
بنوسلمہ کی ایک لڑکی سے منگنی کی اور میں اسے
دیکھنے کے لیے کھجور کے تنوں میں چھپ جایا کرتا تھا حتی کہ میں نے اس سے نکاح کی رغبت دیکھی تو اس سے شادی کرلی ۔

[ صحیح سنن ابوداود حدیث : 1832/ 1834 ]

رہی بات کہ اب لڑکی کے والدین میں سے ایک راضی
نہیں ہے ، تو میرے رجحان کے مطابق یہ وقت غنیمت ہے کہ آپ دو کام کریں :

- یہ کہ سب سے پہلے لڑکی کو ایک نظر ضرور دیکھیے ۔
- دیکھنے کے بعد بھی اگر آپ کا دل اسی کی طرف مائل
ہو تو پھر استخارہ کیجیے ، بے شک استخارہ کرنے والا
شرمندہ نہیں ہوتا ، اور استخارہ کسی اندھے کنویں کی
مثل معاملہ کے منفی اور مثبت پہلو کھول کھول کر
سامنے رکھ دیتا ہے ، تب اللہ تعالیٰ مثبت راہ کی طرف
چلنے میں اپنے بندے کی مدد فرماتا ہے ۔

ان شاءاللہ العزیز ان دو کاموں کے بعد اللہ تعالیٰ آپ کے لیے بھلائی کی صورت پر آپ کے دل کو اطمینان عطا فرمائے گا ، اگر نتیجہ آپ کی سوچ اور خواہش کے
برعکس ہو تو اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر مسلمان کو قدم
جما دینے چاہییں ، وہ اللہ اپنی طرف مائل سائل کو
اندھیروں سے بچا لیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت بندے
کی چاہت پر نہیں بلکہ بندے کی فلاح و بقا کے لیے ہوتی ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمارے بھائی کی مدد فرمائے اور اسے وہی عطا
فرمائے جو اس کے دین اور دنیا کی بھلائی کے لیے سود مند ہو ۔۔۔۔ آمین یا رب العالمین -

کیا اسلام محبت کا دشمن ہے، ویلنٹائن ڈے منانے شریعت کے نظر میں؟

14 فروری کو کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے اس دن کو ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں؟

آپی میرا والا ایسا نہیں ہے دیکھنا وہ مجھے شہزادیوں کے جیسا رکھے گا۔

کیا آپ بھی کسی کی بہن کو پھول دیے ہیں یہ دینے والے ہے؟

Share:

Sh bin baz has started that a woman cannot pass in front of a praying man 3 arms length if he has no sutra. Is it a distance of 3 forearms or 3 full arms and do i cOunt itfrom myfeet position or Sujood position?

Can anybody Pass in front of a Person who is praying?

QUESTION: Sh bin baz has started that a
woman cannot pass in front of a
praying man 3 arms length if he has
no sutra. Is it a distance of 3
forearms or 3 full arms and do i
cOunt itfrom myfeet position or
sujud position?

ANSWER: It's not permissible to pass in
between the standing position and
the sujood place ofa person
praying.

Sheikh Assim Al-Hakeem

Share:

What Should I do if I see a non- mahram cousin without hijab, and I have a necessity to talk to her? Should I tell her to go wear a hijab or should I keep my gaze down while talking?

Can A Man Talk with his Cousin without Hijab?

QUESTION:
Sheikh, what should I do if I see a non-
mahram cousin without hijab, and I have
a necessity to talk to her?
Should I tell her to go wear a hijab or should I keep my gaze down while talking?

ANSWER: You must not be chitchatting or hanging around with her as she's a non mahram to you and especially if she is not abiding by the proper hijab. Go and talk to your sister or mother to convey whatever you want to say to her providing it is halal.

Sheikh Assim Al-Hakeem

Share:

Should I take job in Apollo Pharmacy company as its name contain Shirk?

QUESTION: I am from India. I was trying to take a job in "Apollo Pharmacy" which is a prominent Pharmacy company in india.
Then I realize Apollo is the idol of
healing in Greek. Should I take job in
this company as its name contain
Shirk?

ANSWER: No problem in this if your job
description is halal because the name
of the company does not make a job
halal or haram.

Sheikh Assim Al-Hakeem

Share:

Can a girl perform Namaaz while with make up, like before going to mariages can one perform Wuzu then do make up and when the ime Comes she can perform namaaz in some corner of funcüon hall?

QUESTION: Can a girl perform Namaaz
while with make up, like before going
to mariages can one perform Wuzu  then do make up and when the ime Comes she can perform namaaz in some corner of funcüon hall?

ANSWER: No problem as long as the wudu is not broken. It is not permissible for non mahram to see her in her make up.

Sheikh Assim Al-Hakeem

Share:

Juma Mubarak Kahna Biddat (encourage things) hai, Juma Mubarak Ka Messages.

Juma Mubarak kahna Biddat hai?

kisi Musalman ke liye Juma Mubarak kahna Kaisa hai?

#Juma Mubarak #Biddat #Gumrahi #Shirk #Gairullah 

Allah ta’ala ne Mubarakbaad dene ke tareeqe bataaye hain. Hamen waisa hi karna chahiye…  Jaise Eidain Ki mUbarakbaad ke liye dua sikhaayi “Taqabballahi Wa minna Wa minkum” (AL-MUGHNEE 2/259)

Lekin Jumah Ke liye Aisa kuch ni faramaya lihaza ye biddat hai.. Jumah Mubarak bolna Nabi se ya sahaba se sabit nahi hai, kisi hadees me bhi nahi hy… Nabi (S.A.W) ne Deen kaha tak sikhaye waha tak hamw sikhna hai.

Nabi se agay nahi badna hai. ….Quran ,Surah Furqan (ayat no 27) me Allah swt kahte hai “Aur us din zalim shaksh apne hath chaba chaba kar kahega ke haye kash ke maine Rasul (saw) ki raah ikhteyar ki hoti”…

—>>Ayesha r.a. riwayat karti hai ki

Mohammad s.a.w. ne farmaya ki Jisne hamare is deen me kuch aisi baat shamil ki jisme hamara amal nai hai to wo mardud (Rejected) hai.

{Sahih al bukhari, had-2697
Sahih Muslim, had-1718.}

–>>Abdullah Ibn UMar (RA) farmate hain:

TAMAAM Biddatein GUMRAAHI hain, agarche “Ba-Zaahir woh, logon ko ACHCHI lagein”.
{SUNAN KUBRA BAIHAQI (HADITH138).}

Jumma Mubarak kehna ALLAH ke Rasul s.a.w. se sabit nai hai aur jo kehte hai …wo sahih hadith se sabit karke batayen.

…Upar Quran aur Ahadith ki roshani se ye pata chala ke apni taraf se koi kam karne me koi fayeda nahi hai aur jo aisa krta hai wo qayamat ke din ruswa hoga ke jo ALLAH ke Rasul saw hame bata ke nahi gaye hamne  wo kam kyun kiya.

ख्वाजा गरीब नवाज कौन है, आला हजरत किसको कहते है, क्या ख्वाजा मतलब हिजड़ा होता है?

अहले बैत में कौन लोग शामिल है, अहले बैत किसको कहते है?

एक नेक सैय्यद जादी खातून का वाक्या जिसने शादी नही की मगर दूसरो से...

क्या इस्लाम मुहब्बत का दुश्मन है? इस्लाम में वेलेंटाइन डे या कोई और दिन मनाने का हुक्म?

Share:

Cultural Dron: Jab Misr (Egypt) ki Mallika ne Burqa utar kar Aag ke hawale kar di thi.

European Sajish ki tarikh jab Muslim Riyasat me be Pardagi ko aam kiya gaya.

क्या यूरोप सच में औरतों की आजादी की बात करता है?

इस दुनिया मे हर शख्स उतना ही परेशान है, 

जितना उसकी नजर मे दुनिया की अहमियत।

मगरिब् को असल खतरा यह है के कहीँ लोग इस्लाम की तरफ न देखने लगे वह इसलिए के हर रोज यूरोप मे आलिम, मुफक्कीर्, फलसाफि, मुवास्सिर् कुरान व् हदीस पढ़ कर इस्लाम कुबूल कर रहा है.... लेकिन मुस्लिम घरानो मे बे हया, बेशर्म और बे गैरत बनने को ही असल तरक्की समझा जा रहा है। अगर हम अंग्रेजी कल्चर (मागरिबि ) के पीछे पीछे चलते रहे तो तबाही व् बर्बादी हमारे घरों का रूख जरूर करेगी। अगर कौम के लोग कुर्सी, पैसे और इक्तदार के लिए दिन और तहजीब का मज़ाक बनाने और मुस्लिम खवातीन अंग्रेजी भेड़ियों के बहकावे मे गुमराह होती रही तो आने वाली नस्ल भेड़िया से ज्यादा डरपोक और खिंजीर से भी ज्यादा बे हया बन जायेगी।

There are about 2 Billion Muslims on this planet. Why is it that our holy book is being disrespected by a small and insignificant country like Sweden?

It is because we are divided through borders. We need to unite under one khalifah. 

Muslim countries will be the main target. They will do everything to impose an LGBTQ world order on Muslims. In the past, women's rights and feminism were used to bomb and invade Muslim countries, & this is their next agenda to target Muslims. Muslims should make necessary.

Liberalism is anti Islam, European Propganda against Islam. 

इल्म के नाम पर औरत से पर्दा छीनना और बे हयायी की दलदल मे धकेलना।

जानवर को पानी पिलाने वाली औरत का वाक्या।

मुस्लिम लड़कियो पर गैर मुस्लिमो के मंडराते खतरे।

दिन की दावत के लिए सोशल मीडिया पर फेक प्रोफाईल बनाना कैसा है?

मुस्लिम लड़कियो के सर से किसने दुपट्टा हटाया है?

क्या पर्दा करना  पिछ्डेपन की निशानी है?

सबसे पहली और अहम बात यह के....

आजादी और बराबरी की तारीख (इतिहास) और मुस्लिम दुनिया पर होने वाले  अशरात (प्रभाव) पर आधारित है।

यह बात जेहन नशीं कर लेनी चाहिए के आजादी औरत और मर्द के साथ बराबर के अधिकार दिए जाने की सब से पहली आवाज यूरोपिय नसरानियत (ईसाई) की सर ज़मीं फ्रांस  में बुलंद की गई।

जिसका ख्याल था के औरत बुराइयों का जड़ (सरचशमा) है। और वह बदकारियो और गंदगियों का अड्डा है। और वह नापाक रूह है जिससे दूर भागना चाहिए। उससे सारे आमाल बेकार हो जाएंगे चाहे वह मां हो या बहन।

औरत के बारे में यूरोप के पोपो ने इस तरह के गलत ख्यालात को खूब जोर शोर से फैलाया। जबकि वह खुद नापाक जिस्म और रूह वाले है। अखलाकी जराएम के मजमूए (संग्रह) है। वह खुद छोटे बच्चो की चोरी करते है ताकि उसको कलिसाओ में तरबियत देकर एक बद दिल राहिब बनाए और अपनी तादाद बढ़ाए।
वह हुकूमत और अवाम (आम जनता) के किसी काम का न रहे।
इस घिनौनी और घटिया कामो की वजह से उनके यहाँ लोग सख्त बेचैनी और परेशानी का शिकार हो गए।

नतिज़तन् (फलस्वरूप) उनके यह दो नजरियो (विचारधारा) ने जन्म लिया।

(I) औरत की आज़ादी के नाम से आवाज़ बुलंद करना।
(II)औरत और मर्द के दरमियाँ हमजिंसीयत का मुतालबा।

इन दोनो नजरियो का मकसद था हर उस चीज का इंकार जिसका ताल्लुक कलिसा (चर्च) या उसके पादरियों से था और फिर लोगो मे ज़िद्द करना और अड़ जाना जैसे हठधर्मी वाली सोच जन्म लिया।

इस तरह उन की आवाज़ इस तरह बुलंद होने लगी के इल्म (साइंस / विज्ञान) और दिन (धर्म) दोनो का इत्तेफाक नही होगा यानी दोनो एक नही हो सकता है, धर्म अंधकार और अंधविश्वाश के तरफ ले जाता है जबकि साइंस हमे अंधेरे से रौशनी की तरफ लाता है। तर्क और बहस करने की आज़ादी देता है।

अकल् (बुद्धि) और दिन (धर्म) दोनो अलग चीजें है यह कभी आपस मे एक नही हो सकते।

इस तरह वे लोग आज़ादी के नारे लगाने मे बड़ा ज़ोर देने लगे, हर कैद व बंद, पकड़ और पाबंदी, फितरि (naturally) और दिनी (मजहबी) नियम व कानून से बिल्कुल आज़ाद हो। उनकी आज़ादी मे ज़रा सी भी कमी न हो। यानी बिना ब्रेक वाली गाड़ी जिसे एक बार स्पीड कर दिया फिर न वो स्लोअ हो सकता और नही ब्रेक लग सकता है।

आगे चलकर औरतों की आज़ादी, औरत (निस्वनियत) और मर्द मे जो फर्क (Difference) है उसे खत्म कर देने की मांग  उठने लगी। चाहे वह दिनी हो या सामाजिक ।

हर मर्द और औरत बिल्कुल आज़ाद हो, जो चाहे कर ले, न धर्म, समाज या किसी मुल्क के कानून की पाबंदी, ना अदब व अखलाक और न किसी का नियंत्रण होगा। बिल्कुल आज़ाद।

यह मांग सारी दुनिया मे फैलती गयी यहाँ तक के अमेरिका यूरोप जैसे ना फरमान मुल्को मे आम हो गयी।

लड़कियो की इज़्ज़त नीलाम होने लगी, दौलत से औरतों की इज़्ज़त की कीमत लगाई जाने लगी। चारो तरफ बेहयाई, बदअखलाकि और बुराई फैल गयी।
शराफत ए जिंदगी खतरे मे पड़ गयी। बद फेलि की वबा ( किड़ा) हर तरफ कोहराम मचाने लगी।

यह सारे घटिया हरकतें, औरतों की आज़ादी के जराशिम मगरीबी पसंद लोगो ने इस्लामी दुनिया (मुस्लिम वर्ल्ड) मे फैलाये।

इस नापाक हरकत की शुरुआत की, उसकी क्या तारीख (इतिहास) होगी जिसमे सारे आलम ए इस्लाम की काया पलट दी। जो मुसलमान अपनी औरतों को पर्दे की पाबंदी करवाते है, उनकी हीफाजत किया करते थे, उनकी हुकूक और ज़िम्मेदरिया अदा करते थे उसी तरह औरतें भी हुकूक (अधिकार) व अहबबात की अदायेगी मे कोई कोताही नही बरतते थे अचानक उनमे बद अखलाकि, बे हयायी और बे पर्दगी वाली आज़ादी की दीमक लग गयी।

आप को बता दे के नबी सल्लाहु अलैहे वसल्लम के दौर से चौदहविं सदी (1400 ईसवी) तक  मुसलमान औरतें पर्दे की पाबंद थी। अपना चेहरा और बाल खुले नही रखती थी, जिस्मो से कपड़े नही हटते थे, उस दौर की मुसलमान खवातीन अपनी जेब व ज़ीनत, हुस्न व जमाल का जलवा किसी गैर मर्द के सामने नही बिखेरती थी। उस वक़्त मेहरम् और ना मेहरम्  मे फर्क होता था और इसी बुनियाद पर औरतें किसी से बात करती थी।

चौदहविं सदी के बाद इस्लामी सलतनत (हुकूमत) का पतन (ज़वाल) शुरू हुआ, वह अलग अलग टुकड़ो मे बँट गयी। उसके बाद मुस्लिम दुनिया (कंट्री) को नाफरमान यूरोपीय साज़िश ने अपने पंजे से जकड़ लिया।

फिर अवाम (जनता) का दिल व दिमाग इस्लामी शयार् से कुफ्र व फसाद और बदअखलाकि व फ़हाशि की तरफ तब्दील हो गया।

मुसलमानो के तबाही व बर्बादी की पहली चिंगारी उनके औरतो के चेहरे से नकाब हटाना था।

इस काम की शुरुआत सबसे पहले कनाना की सरज़मीं मिस्र (इजिप्ट) से हुआ। 
उस वक़्त जबकि हाकिम ए मिस्र मोहम्मद अली बाशा ने अपनी कुछ ज़मातो को तालीम (शिक्षा) के लिए फ्रांस भेजा और उन इल्मी काफिलो के बीच एक शख्स
राफतुल् राफे तहतालवि थे जिनकी वफ़ात 1290 मे हुई।

उसने मिस्र वापस आकर औरत की आज़ादी  का पहला बिज सरज़मीं मिस्र मे बोया और यह काम बहुत से तहज़ीब, यूरोप के गंदे मंसूबे और बिगड़ी हुई अकल वालो ने किया।
यहूद व नसारा ने भी यह काम खूब जोश खरोश से किया। जिनका नाम कुछ इस तरह से है।

(I) यहूद नसरानी मर्क़स् फहमी (वफ़ात 1374) जिसने मशरीक़ि खातून के नाम से एक किताब लिखी जिसका मकसद पर्दे को खत्म कर देना, मुस्लिम मुआशरे मे फहाशि (अश्लीलता) और बद फेली फैलाना और औरतों का तन्हाई मे अजनबी मर्दो से मेल जोल बढ़ाना था।

(II) अहमद लतीफ सैयद (वफ़ात 1382) यह पहला शख्स है जिसने मिस्र मे जवान लड़कियो को तालीम के लिए लड़को के साथ मखलुत् तालीम (सह शिक्षा) का बिज डाला। यह मिस्र का पहला वाक्या था। इसको फ़िरोग् (प्रचार व प्रसार) देने मे यूरोपियत का सरगना हुसैन (वफ़ात 1393) ने बढ़ चढ़ कर हिस्सा लिया।

इस फितने की बागडोर बेपर्दगी के प्रचार व प्रसारक् क़ासिम अमिन (वफ़ात 1326) ने संभाली जिसने इस सिलसिले मे तहरीर उल मरात् ( आज़ादी औरत ) के नाम से एक किताब लिखी जिसके खिलाफ उस वक़्त के उलेमा ए किराम के ऐतराजआत की बौछार हो गयी।

इतना ही नही शाम, इराक और मिस्र के उलेमा ने उसे मूर्तद्द होने का भी फतवा दे दिया।  हालात की तब्दीली के बाद उसने एक और किताब लिखी जिसका उनवान था "मरातुल् ज़दीद" यानी "नई औरत" । इस किताब के जरिये अवाम और खास कर औरतों को  यूरोप के जैसा बनाने की कोशिश की गयी। औरतें बिकनी पहने, नंगी रहे और खुलेआम सड़को, होटलो, कॉलेजों, पार्को और समुंदर के किनारे गैर मर्दो से मिले ज़ुले और सेक्स करे। उसका मकसद मुस्लिम समाज मे जीना को बढ़ावा देना था।

इस मामले मे बलात की मल्लिका नाजलि अब्दुल रहीम सबरी ने इस किताब के लेखक कासिम अमिन का साथ दिया और नसरानी (ईसाई) मज़हब कुबूल कर ली और इस्लाम से खारिज हो गयी।

उसके बाद इस नजरिया (विचारधारा) को अपनाने और लागू करने के लिए कासिम अमिन और बेपर्दगी को फ़िरोग् देने वाला साद जग्लोल (1346) और उसका सगा भाई फतेह जग्लोल (1332) है।

फिर औरत की आज़ादी के नाम से 1919 मे हादी शाहरावि (1367) की सरबाराहि मे औरतों की तहरीक और मुजाहरे ने सर उठाया।

इस सिलसिले मे उनका पहला इजतेमा 1920 मे मिस्र के मर्कसिया के कलीसे मे मोनाकिद (आयोजित) हुआ।
उसी इजतेमा मे मिस्र की पहली औरत मुस्मात् हादी शाहरावि थी जिसने अपना पर्दा बिल्कुल खतम कर दिया।

यहाँ एक वाक्या का ज़िक्र करना जरूरी है जिससे दिल गमगीन और हसरत जद्दा हो जायेगा।

साद जग्लोल जब इंग्लैंड से इस्लाम को खतम करने और समाज मे बेहयाई, बदकारी और फ़हाशि फैलाने के तमाम हथकंडे सिख कर आया तो उसके इस्तकबाल (स्वागत) के लिए दो खेमे तैयार की गई। एक औरत की और एक मर्द की। जब वह हवाई जहाज़ से उतरा तो वह सीधे औरतों वाले खेमे की तरफ गया जिसमे बापर्दा औरते थी।  हादी शाहरावि ने पर्दे के अंदर से उसका इस्तकबाल किया ताकि वह (साद जग्लोल) उसका (हादी शाहरवि) बुर्का निकाल दे और बिल्कुल नंगी हो जाए।

बर्बादी हो ऐसे लोगो पर...... उसने अपना हाथ बढ़ाया और उसके चेहरे से नकाब हटा दिया तो सब औरतों ने खुशी से तालियां बजाई और अपना अपना बुर्का निकाल डाला।

दूसरे दिन का वाक्या है के साद जग्लोल की बीवी सोफिया बिन मुस्तफा फहमी जिसका नाम शादी के बाद सोफिया हानम साद जग्लोल पड़ गया यानी Sofiya wife of Saad Jaglol बिल्कुल अहले यूरोप के रसम की तरह उनकी बीवीया शौहरो की तरफ मंसूब होती है।

यह खातून काहिरा मे कसर नैल (Nail Palace) के सामने एहतेजाज व मुजाहिरे मे पर्दे से बेजार   पर्दे उतारने वालियो के साथ मिलकर  उसने अपना पर्दा उतार दिया और सब ने मिलकर अपने बुर्क़े को कदमो तले रौंद डाले और उन्हें जला डाला उसी दिन से उस मैदान का नाम मैदान उल तहरीर यानी आज़ादी का मैदान नाम पड़ा।

इसी तरह इस काम को आगे बढ़ाया कनाना के कुछ नापाक लोगो ने जिसका नाम कुछ इस तरह से है।

हुसैन
एहसान अब्दुल कुदुस्
मुस्तफा अमीन
नजीब महफूज़
वगैरह ने और नसरानियों मे शिब्लि शमैल् और फराह उल नतुन ने।

इस्लाम और मुसलमानो के खिलाफ इस प्रोपगैंडा और मकर व फरेब को फैलाने मे सहाफ़त (पत्रकारिता) ने खूब साथ दिया। इस फितने की नसर् व असात् का पहला जरिया यही है।

1900 मे मज़लत उल सुफुर् (बे पर्दगी) नाम से मैगज़ीन निकाला गया। जिसमे लोगो की जेहंन साजि की गयी।

उसके दिल व दिमाग को यूरोप के मुताबिक अच्छा और बुरा का सबक सिखाया गया, शराफत दिनदारी का मजाक बनाया गया और जो लोग दिन पे चलते थे उन्हें पिछड़े हुआ, कदामत पसंद (रूढ़ीवादी) और इंतेहा पसंद (कट्टरपंथी) कहा जाने लगा। दीनदारी और शराफत पर जबरदस्त हमले किये गए और लोगो के दिलों मे इसके ताल्लुक़ से नफरत बैठाया गया।

औरत की बेपर्दा और नंगी तस्वीरें, बात चित मे शहवत वाले जुमले, औरत मर्द को एक साथ दिखाना, औरत मर्द की शरीक हयात है इसलिए बराबरी वाला मामला, औरत पर मर्द के हुकूक को हिमाकत का दर्जा देना, छोटे कपड़े, मॉडर्न दौर के तौर तरीके को फ़िरोग् दिया जाने लगा।

निस्वानी स्विमिंग पूल बनाये जाने लगे जिसमे औरत और मर्द एक साथ बरहना नहाने लगे।

औरत और मर्द के मिले ज़ुले हम्माम (शौचालय) बनाये जाने लगे। क्लब, पार्क, बे हया वाक्यात् यह सब वज़ूद मे आने लगा।

बे हया नंगी औरतो के गाने, मुजरा करने वाली तवाइफ् जिसे एक्टरेस कहा जाने लगा। ऐसे लोगो को बड़ा मर्तबा दिया जाने लगा।

इन कामो को दो तरीको से फैलाया गया।

(I )उन की अंदरूनी कमजोरी- उनके खिलाफ जुबान व कलम से इसलाह करने वाले की कमजोरी, उनकी गंदगियो पर खामोशी, नंगी तस्वीरो को फैलाना, दिन की दावत देने वाले को चुप कराना और इस्लाही तहरिरो को नही छापने देना। उनके कामो मे रोड़े लगाना, इंतेहापसंद वगैरह के तोहमत लगाना।

(II) अमानतदार, बा सलाहियत्, दनिशवर, दीनदार और ताकतवर मुसलमानो को नजर अंदाज़ करके ना अहल, यूरोपीय मुखबिर, गद्दार और बद किरदार लोगो को ओहदे और मनसब पर बैठाना।

इस उम्मत मे बेपर्दगी की नामुनासिब शुरुआत चेहरे से नकाब हटाने से शुरू हुई। जिसकी मजीद तफ़्सील उस्ताद अहमद फ़र्ज़ की किताब "मुसलमान औरतों के खिलाफ साजिश" मे दर्ज है।

दूसरी किताब "पर्दे की वापसी" मे दर्ज है जिसके मुसनिफ् (लेखक) शेख मोहम्मद इब्न अहमद इस्माइल् है।

यहाँ से यह हरकत शुरू होकर जल्द ही पूरे आलम ए इस्लाम मे आग की तरह धधकती हुई फैल गयी।

यहाँ तक के बेपर्दगी की पाबंदी और इसको कायम रखने के लिए कानून बनाये गए और यह सब किसी गैर मुस्लिम मुमालिक मे नही बल्कि मुस्लिम मुमालिक मे मुस्लिम हुक्मरानो के जरिये हुआ।

तुर्किसतां (तुर्की) मे यूरोपीय एजेंट और फिरंगी गुलाम  कमाल पाशा अतातुर्क ने 1920 मे पर्दा खतम करने का कानून लाया जिसके तहत वहाँ आज भी बुर्का, नकाब यह सब पहनने पर पाबंदी है।

ईरान मे 1926 मे एक राफजी रज़ा बहलवि ने पर्दे को खैराबाद करने का हुक्म जारी किया। मगर बाद मे ईरान की क्रांति मे बहलवि का तख्तापलट हुआ और वहाँ शिया तौर तरीको से हुकूमत की जाने लगी और बुर्के से पाबंदी हटा ली गई। जिसे इस्लामी क्रांति कहते है।

अफगानिस्तान मे मोहम्मद अमान नाम के शख्स ने पर्दे को बैन करने के लिए कानून बनाया।

इसी तरह अल्बानिया मे अहमद जोगवा ने किया।

ट्युनिसिया मे अबू रकीबिया (वफ़ात 1431) ने पर्दा न करने और एक से ज्यादा शादी करने के जुर्म  की सज़ा मुकर्रर किया। ऐसा करने वाले को एक साल की सज़ा और माली ज़ुर्माना रखा गया।

इस हरकत की सरबरहि उसने और ताहिर हद्दाद ने की जो 1317 को पैदा हुआ और 1353 को वफ़ात पाया।

जिसने 1920 और 1930 के बीच एक किताब लिखा " हमारी औरत शरीयत इस्लामी और सोसाइटी के आईने मे "
जिसमे औरत को बेहयाई, बे पर्दगी और उरियानियत की तरफ दावत दी गयी। इस किताब के बारे मे यह कहा गया है के यह नसरानी पोप मुसम्म उल इस्लाम का लिखा हुआ है जिसको बाद मे ताहिर हद्दाद ने अपना लिया है।
इस किताब के आखिर मे 12 सवालात दर्ज है जिसके जवाब चंद मुफ्तियो ने दिये है।

दो मालकि मुफ्तियो ने उसे दिन से खारिज होने का फतवा भी दिया है।

इसी वज़ह से क्लियत उल हुकूक (Law College) के इम्तिहाँ मे हिस्सा लेने से सरकार ने मना कर दिया। फिर उसने किनाराकशी इख़्तियार कर लिया, लोगो ने उससे अपना ताल्लुक खतम कर लिया और वह 1353 मे इंतकाल कर गया।
उसके जनाज़े मे भी उसके घरवाले और चंद दोस्तो के  अलावा और किसी ने जाना गवारा ना किया। उसे गाने बजाने का खूब शौक था, होटलो और कहवे खाने पर हमेशा आता जाता था। कंमुनिज्म (Communism) की तरफ फ़ख़्र से अपना निस्बत करता था।

उसकी किताबो की हौलनाकियाँ अखबारों मे छपने लगी। यहाँ तक के ट्युनिसिया बेपर्दगी और नंगापन मे अव्वल दर्जे मे आने लगा।  पाकबाजी और पर्दे के खिलाफ जंग  पर लिखी गयी 400 सहफो की किताब देखे जिससे आपका दिल रो उठेगा।

अब इराक की बारी थी।  उसने भी पर्दे के खिलाफ कानून बनाया और उसकी सरबराही अल जहावि और अल साफि ने किया।

अल्जेरिया मे पर्दा खतम होने का दर्दनाक वाक्या " "मगरिबियत फिक्र व सियासत और एकतेसाद मे"
नामी किताब मे दर्ज है जो 13 मई 1958 को रनुमा हुआ।  इस वाक्ये से दिल के टुकड़े हो जायेंगे।

एक खुतबा जुमा के मौके पर खतीब से "परदा खतम कर देने" का ऐलान करवाया गया तो फ़ौरन एक नवजवान औरत ने माइक  के जरिये बुर्का निकाल देने का एलान किया।

सबसे पहले उसने अपना बुर्का उतारा और फेंक दिया और सब लड़कियो ने उसके इस हरकत की पैरवी की,
बेहूदा लोगो ने तालियां बजाकर हौसला अफजाई की, दूसरे मुल्को मे भी ऐसी ही वाक्ये पेश आने लगे जिसे मीडिया वालो ने खुब उछाला और बरी शोहरत दी।

इसी तरह मराक़श और शाम के चारो हिस्से लेबनान, सीरिया, फिलिस्तीं और अर्दन मे फिरक़ा परस्त, कौमीयत परस्त के जरिये बे पर्दगी को आम किया गया।

मगर इन वाक्ये को मंजर ए आम पर नही लाया गया। यह बात अजीब सी लगती है के उस दौर मे ऐसे ऐसे वाक्यात पेश आये। नंगापन, हमजिंसीयत, बद फेलि, खुली आज़ादी के आतिश फसां का पहाड़ फटने का हाल किसी से छुपा ढका नही है।

अलबत्ता बर्रे सगीर की मुसलमान औरतें पर्दे के मामले मे दुसरो से बेहतर थी। 1950 मे यहाँ भी औरतों की आज़ादी और हम जिंसीयत ने सर उठाया।

कासिम अमीन की किताब मे इस बारे मे दर्ज है। सहाफ़त ने बेपर्दगी को कैसे उछाला , को एडुकेशन को शोहरत दी।
जिससे हिंदुस्तान का बुरा हाल हो गया। इसकी तफ़्सील खादिम हुसैन की किताब " बर्रे सगीर हिंद मे मुस्लिम तहज़ीब की बिगार मे यूरोप का नुमाया किरदार " के पेज 182 - 195 पर दर्ज है।

इसी तरह फितना की जड़ मर्दाना मुशाबेहत्, आज़ादी औरत के नतीजे मे मगरीबि औरत का इखतताम् हुआ और यहाँ से इस इलाके के मुसलमान औरत का आगाज हुआ। ।

एक ऑस्ट्रेलियन लेडी रिपोर्टर तालिबान से मुताशीर् होकर इस्लाम कुबूल कर ली।

आप यह सब पढ़ कर यह सोच रहे होंगे के यह पहले हुआ करता था अब ऐसा कुछ नही है तो आप को मालूम होना चाहिए के सबसे ज्यादा औरतों की आज़ादी की बात यूरोपियन मुमालिक करता है जबकि सबसे पहले बुर्का को स्विजेरलैंड मे बैन किया गया था।

वहाँ आज भी मुस्लिम औरतों से बुर्क़े की वजह से भेदभाव किया जाता है मगर यही गंदे मानसिकता वाले दुसरो को समानता का पाठ पढ़ाते है। फ्रांस, ऑस्ट्रेलिया, नीदरलैंड, स्वीडेन, पोलेन्ड्, फिनलैंड, कनाडा वगैरह देशों मे हिजाब, बुर्का वगैरह बंद है।

सलमान रुश्दी जिसने "शैतानी आयत " नाम से किताब लिखा जिसकी वजह से मुसलमानो ने मुजाहरे किये इसलिए वह अमेरिका भाग गया और अब वह अमेरिका मे पनाह लिए हुआ है। तसलिमा नसरीन जो भारत मे रह रही है, इसने भी इस्लाम के खिलाफ किताबें लिखी, नबी की शान मे गुस्ताखी की, फ्रांस का चार्ली हेब्दो जो हमेशा नबी की शान मे गुस्ताखी करता है मगर मुस्लिम दुनिया खामोश रहती है यह सब के पीछे अमेरिका और यूरोप है जिसने हमेशा सहाफ़त की आज़ादी , इज़हार राय की आज़ादी की आड़ मे इस्लाम और मुसलमानो के ही खिलाफ काम किया है। यह यहूद व नसारा शुरू से मुसलमानो के खिलाफ साजिश रचते आया है। इसलिए यह भूल जाए के 14 वी सदी मे ही ऐसा होता था बिल्कुल भी नही यह मॉडर्न दौर मे भी इस्लाम के खिलाफ लोगो के दिलो मे नफरत बैठाने के लिए इस्लामी आतंकवाद, कट्टरपंथी, दकियानुसी, चरमपंथी जैसे अल्फ़ाज इस्तेमाल किये जाते है ताकि लोग इस्लाम से दूर भागे और मुसलमानो से नफरत करने लगे।

जबकि यह लोग खुद औरतों को बुराई की जड़ आज भी समझते है

मगरीब ने औरत को जो कुछ दिया है वह औरत की हैसियत से नही बल्कि मर्द बनाकर दिया है। औरत दर हकीकत उसकी नजर मे वैसी ही जलील है जैसे जमाने जाहिलीयत मे हुआ करती थी। घर की मल्लका, शौहर की बीवी, बच्चो की माँ एक असली और हकीकी औरत के लिए अब भी मगरीब मे कोई इज्जत नही है। इज्जत है तो मर्द , मुजक्कर की जो जिस्मानी तौर पर तो औरत मगर दिमागी तौर पर मर्द हो और समाज मे मर्द के जैसा ही काम करे। ज़ाहिर है यह निस्वनियत की इज़्ज़त नही बल्कि मर्दांगी की इज्जत है। यह काम सिर्फ इस्लाम ने किया है के औरत को तहजीब और मुआश्रे मे उसके फितरी मकाम पर ही रख कर इज्जत व सर्फ बख्शा है।

मुसलमानो की हकीकी तस्वीर 

एक बादशाह ने बहुत बड़ा बर्तन बनवाया और लोगों को हुक्म दिया के हर कोई एक गिलास दूध इस बर्तन में डाले। 

लोग आते गए और अपने अपने ग्लास बर्तन में उडेलते रहे, सुबह बादशाह ने देखा बर्तन पानी से भरा हुआ है।

तहक़ीक से पता चला कि सबने ये सोच कर पानी का गिलास डाला कि बाक़ी लोग तो दूध ही डाल रहे होंगे, उसके एक ग्लास पानी का पता ही नहीं चलेगा।

लिहाज़ा पूरी आबादी ये सोच कर तबाही से बेख़बर और मस्त है कि बाक़ी लोग उम्मत को बचा लेंगे... मैं शामिल न हुआ तो क्या फर्क़ पड़ेगा।

कश्ती डूबने को है मुर्दा क़ौम सो रही है!

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS