Muslim Ladkiyo Ke sar se Kisne Dupatta Hataya hai?
Islam ki Shahzadiyo ko be parda kisne kiya hai?अल्लाह ताला ने औरत को पर्दा करने का हुक्म दिया है जो के औरत के लिए अल्लाह की तरफ से बहुत बड़ा इनाम है। इसी पर्दे मे औरत की इज़्ज़त है, यही औरत की हया की हीफाजत का जरिया है। जो औरत पर्दा करती है अल्लाह उसको दुनिया व आखि़रत की बेशुमार नेमतें अता करता है, जिनमे से सबसे बड़ी नेमत यह है के अल्लाह ऐसी औरत से राजी हो जाता है, एक मोमिना औरत के लिए इससे बढ़ कर और खुशी की बात क्या हो सकती है के उसका रब उससे राजी हो जाए?
जब भी ख्वातीन को यह लगे के उनके नकाब के सबब उनका मज़ाक बनाया जायेगा , मर्दो को यह लगे के उनकी दाढ़ी की वजह से उनका मज़ाक बनाया जायेगा , मदरसे का मज़ाक बनाया जायेगा या कोई भी दींनी काम करते वक़्त यह महसूस हो के आपका लोग मज़ाक बनाएंगे तो याद रखिये इज़्ज़त और जिल्लत अल्लाह के हाथ मे है। वह जिसको चाहे इज़्ज़त दे और जिसको चाहे जलील कर दे।
حوا کی بیٹی تیرے سر کا آنچل کس نے سرکا دیا؟
شیطان کا اول مشن ہی یہی ہے کہ وہ انسان کے لباس پر سب سے پہلے حملہ کرتا ہے ۔ اس نے حضرت آدم ؑ اور اماں حوا پر سب سے پہلے اسی مشن پر کام کیا ۔ اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ بے حیائی کروانا.
عہد نبوی مبارک ہے، مدینہ منورہ میں بنو قینقاع کا بازار سج چکا ہے،بازار میں ایک یہودی سنار کی دکان ہے، یہودی تاجر کی دکان میں اس کے چند یہودی دوست گپیں ہانک رہے ہیں، اسی دوران ایک مسلمان عورت دکان پر آتی ہے، یہودی تاجر کی شیطانیت جاگ جاتی ہے، نظر بچا کا اسکے دوپٹہ کا کنارہ باندھ دیتا ہے، جب وہ اٹھتی ہے تو بے پردہ ہوجاتی ہے، وہ چیخنے چلانے لگتی ہے، دکان میں بیٹھے یہودیوں کے قہقہے پورے بازار میں سنائی دینے لگتی ہے۔
اج تو مسلمان عورت نے یہودی کو زحمت ہی نہیں دی خود ہی بےنقاب ہوگئی۔
بیٹا کھویا ہے حیا نہیں کھوئی :
ایک خاتون صحابیہ ام خلاد کا بیٹا ایک جنگ میں شہید ہوگیا وہ اس کی بابت دریافت کرنے بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہوئیں مگر اس طرح کہ چہرے پر نقاب ڈالا ہوا تھا بعض نے حیرت سے کہا کہ اس وقت بھی تمہارے چہرے پر نقاب ہے.
یعنی بیٹے کی شہادت کی خبر سن کر تو ایک ماں کو تو اپنا ہوش نہیں رہتا اور تم اس اطمینان کے ساتھ باپردہ آئی ہو ۔
ان صحابیہؓ نے جواباً عرض کیا
میں نے بیٹا ضرور کھویا ہے مگر اپنی حیاء تو نہیں کھوئی۔
سنن ابی داود جلد دوم کتاب الجہاد 2488
وہ عورتیں جو کپڑے پہنتے ہوئے بھی برہنہ ہیں :
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات جاگے تو فرمایا سبحان اللہ کیا کیا آزمائش کی چیزیں اور کیا کیا خزانے رات کو اتارے گئے، کوئی شخص ہے جو ان حجرہ والی عورتوں کو جگادے بہت سی عورتیں دنیا میں کپڑے پہنے ہوئے ہیں لیکن آخرت میں ننگی ہوں گی۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1085
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دوزخ والوں کی دو قسمیں ایسی ہیں کہ جنہیں میں نے نہیں دیکھا ایک قسم تو ان لوگوں کی ہے کہ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کوڑے ہیں جس سے وہ لوگوں کو مارتے ہیں اور دوسری قسم ان عورتوں کی ہے جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں وہ سیدھے راستے سے بہکانے والی اور خود بھی بھٹکی ہوئی ہیں ان عورتوں کے سر بختی اونٹوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہیں وہ عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پا سکیں گی جنت کی خوشبو اتنی اتنی مسافت (یعنی دور) سے محسوس کی جاسکتی ہے۔
بے پردگی ماڈرن ازم نہیں بلکہ جہالت ہے :
{وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى} اور بے پردہ نہ رہو جیسے پہلی جاہلیت کی بے پردگی۔} یعنی جس طرح پہلی جاہلیت کی عورتیں بے پردہ رہا کرتی تھیں اس طرح تم بے پردگی کا مظاہرہ نہ کرو۔
بے حیائی مضر امراض کا سبب ہے :
آج ہم دیکھتے ہیں شرحِ اموات کثیر ہیں۔ مثلا ً وہ بیماریاں جو آج سے قبل ہرگز نہ دیکھنے میں آتی تھیں ۔
ایڈز (AIDS) کو دیکھ لیں جو ایک مہلک مرض ہے شاید انیس سو عیسوی سے قبل اس کا وجود ہی نہ تھا۔
ہیپاٹائٹس کا مرض لیجیے جس کی وجہ سے شرح اموات بڑھتی جا رہی ہے، تھیلا سیمیا کا مرض بھی ایک عجیب قسم کا مرض ہے اور اب کرونا وائرس کی وبا پورے عالم پر چھایا ہوا ہے جس نے عورت تو عورت مرد کو بھی چہرہ ڈھانپنے پر مجبور کر دیا کیا اب بھی مسلمان غفلت کی نیند سے بیدار نہیں ہوگا ؟
لم (تظھر) الفاحشة فی قوم قطّ، حتی یعلنوا بھا، الا فشا فیھم الطاعون والاٴوجاع التی لم تکن مضت فی اٴسلا فھم الذین مضوا۔
’’جب بھی کسی قوم میں بے حیائی (بدکاری وغیرہ) علانیہ ہونے لگتی ہے تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان کے گزرے ہوئے لوگوں میں نہیں ہوتی تھیں۔‘‘
عذاب یا آزمائش :
ایک مسلمان اگر کسی مصیبت میں گرفتار ہو تو اسے دیکھنا چاہیے کہ یہ عذاب ہے یا ازمائش۔۔۔ تو اپنے اعمال کا جائزہ لے ۔
اگر تو اس مصیبت کے آنے پر الله کی طرف رجوع کرے ،نیک اعمال کرے اور استغفار کرے تو سمجھ جائے یہ آزمائش ہے جو اسکے درجات بلند کرنے کا ذریعہ ہے۔
لیکن مصیبت آنے پر معصیت میں ہی مبتلا رہے ، دل برائیوں کی طرف لگا رہے اور اپنی اصلاح نہ کرے تو سمجھ جائے یہ الله کی طرف سے عذاب ہے۔
آج کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باوجود مسلمان کی اکثریت لھو و لعب میں اور بے حیائی میں مبتلا ہو تو سوچیں یہ عذاب کیسے ٹل سکتا ہے۔
دیوث کون ہے؟؟
جو مرد اپنی عورتوں کے بارے میں غفلت کا شکار ہیں۔ ایسے مرد کچھ اور نہیں بس دیوث {بے غیرت} ہیں۔
جو شخص غیرت مند نہیں ہوتا وہ ’’دیوث‘‘ ہوتا ہے۔
’شرعی اصطلاح میں ’دیوث ‘‘ اس شخص کو کہتے ہیں جو اپنے گھر میں بدکاری فحاشی اور غلط روش کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھیں بند کرلیتا ہے۔
ایسے شخص کے متعلق فرمان نبوی ہے کہ وہ جنت میں نہیں جاسکے گا۔
Great job
ReplyDeleteWelldone
Muslim Women's should wear Hijab and bUrqa.
ReplyDelete