find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Roze ki halat me Biwi ke Saath Jabardasti Mubasherat (Sex) karne se Gunahagaar kaun hoga, Jaanboojh kar kha lene se Kya roza ho jayega?

Kya Biwi se Hambistar Hone Se Roza toot jata hai?

Kya Jaanboojh kar Khana kha lene pani pee lene ke baad yah kahana ke Galati se hui hai to kya roza Ho jayega?

Sawal: jab boojh kar khane pine ya Shehwat se mani kharij (Mastrubation) karke farji ya nafli roze todne wale ka kaffara kya hoga? Agar Shauhar Roze me Biwi ke Saath Jabardasti mubasherat (intercourse) kare to kya Biwi par bhi kaffara lajim hoga?

"سلسلہ سوال و جواب نمبر-117"
سوال_جان بوجھ کر کھانے پینے یا شہوت سے منی خارج کر کے فرضی یا نفلی روزہ توڑنے والے کا کفارہ کیا ہو گا ؟نیز شوہر روزے میں بیوی ساتھ زبردستی ہمبستری کرے تو کیا بیوی پر بھی کفارہ لازم ہو گا؟

Published Date: 10-5-2019

جواب..!
الحمدللہ..!

*جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی تین صورتیں ہیں*

1_رمضان کا فرضی روزہ توڑنا
2_نذر،قسم یا قضاء والا روزہ توڑنا
3_نفلی روزہ توڑنا

*پہلی صورت*

رمضان کا فرضی روزہ توڑنا، اور یہ روزہ توڑنا تین طرح سے ہو سکتا ہے

1_کھا،پی کر روزہ توڑنے والا،

اگر کوئی شخص جان بوجھ کر بغیر کسی عذر کے کھانے ،پینے سے فرضی روزہ توڑتا ہے یا جان بوجھ کر روزہ رکھتا ہی نہیں تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے،

*اب سوال یہ ہے کہ اس شخص پر کسی قسم کا کفارہ یا قضا واجب ہے یا  نہیں؟؟*

اس پر علماء کا اختلاف ہے اور علمائے کرام کی اس بارے دو رائے ہیں،

*پہلی رائے*

کچھ علماء کہتے ہیں کہ اس پر کوئی کفارہ،قضا نہیں ہو گی کیونکہ اس نے جان بوجھ کر روزہ چھوڑا یا توڑا ہے،اور عبادت اصل تو اپنے وقت میں ہوتی ہے، اور جب عبادت کا وقت ہی نکل گیا تو اب وہ عبادت قبول نہی، چاہے ساری زندگی روزے رکھے وہ اس کی قضا نہیں دے سکتا ،کیونکہ قضائی تو کسی عذر سے رہ جانے والی عبادت کی ہوتی ہے،

لہٰذا اب وہ اپنے اس گناہ پر نادم ہو ،سچی توبہ کرے اور ہو سکے تو کثرت سے نفل روزے رکھے، تا کہ اللہ اس سے راضی ہو جائے اور اسکی نیکیاں بڑھ جائیں،

اسی مؤقف کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔

حافظ ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ کہتے ہیں: 
"تمام اہل ظاہر یا اہل ظاہر  میں سے اکثریت کا یہ موقف ہے کہ: جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے والے پر قضا نہیں ہے، یہی موقف عراق میں امام شافعی  کے ساتھی عبد الرحمن ، امام شافعی کے نواسے کا ہے، اور یہی موقف ابو بکر حمیدی  سے نماز اور روزے کے متعلق منقول ہے کہ اگر جان بوجھ کر انہیں چھوڑا تو ان کی قضا نہیں ہو سکتی؛ کیونکہ قضا کرنے سے بھی قضا نہیں ہو گی، یہی موقف  ہمارے متقدم [حنبلی] فقہائے کرام  کی گفتگو میں بھی ملتا ہے، جن میں جوزجانی، ابو محمد بربہاری، اور ابن بطہ شامل ہیں" انتہی
("فتح الباری" (3/ 355)

 امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  فرماتے ہیں " بغیر کسی عذر کےجان بوجھ کر روزہ ترک کرنے والا  شخص قضا نہیں دے گا اور نہ اس کی قضا صحیح ہو گی
(۔"الاختيارات الفقهية" (ص: 460)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں: 
"لیکن اگر کوئی شخص سرے سے روزے بغیر عذر کے چھوڑ دے ، نہ رکھے تو صحیح موقف کے مطابق  اس پر قضا لازمی نہیں ہو گی؛ کیونکہ قضا  روزے رکھنے سے اسے کوئی فائدہ نہیں ہو گا؛  اس طرح اس سے روزے شمار نہیں ہوں گے؛ اس لیے کہ یہ اصول ہے کہ: کسی وقت کے ساتھ مختص عبادت  کو اس کے وقت سے بلا عذر مؤخر کرنا جائز نہیں ہے، اگر کوئی شخص بلا عذر مؤخر کرے تو وہ قبول نہیں ہو گی" انتہی
("مجموع الفتاوى" (19/89)

*دوسری رائے*

علماء کے دوسرے گروہ کا مؤقف یہ ہے کہ جان بوجھ کر روزہ توڑنے/چھوڑنے والا
روزے کی قضا دے گا،

چنانچہ ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں: 
"اس پر ساری امت کا اجماع ہے اور اس اجماع کو تمام اہل علم نے بیان کیا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر رمضان کے روزے نہ رکھے حالانکہ وہ رمضان کے روزوں کی فرضیت  پر ایمان رکھتا ہو، لیکن روزے من مانی کرتے ہوئے عمداً نہیں رکھے ، پھر اس نے بعد میں توبہ کر لی تو اس پر قضا واجب ہے" انتہی
"الاستذكار" (1/77)

اسی طرح ابن قدامہ  مقدسی کہتے ہیں: 
"ہمیں اس بارے میں کسی اختلاف کا علم نہیں ہے؛ کیونکہ روزے انسان کے ذمے فرض ہیں اور فرائض ادا کرنے سے ہی انسان بری الذمہ ہوتا ہے، لیکن اس شخص نے روزے رکھے ہی نہیں ہے تو اس لیے فرض روزے اس کے ذمے ابھی تک باقی ہیں" انتہی
"المغنی" (4/365)

اسی طرح دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی (10/143) میں ہے کہ: 
"روزوں کی فرضیت کا انکار کرتے ہوئے روزے نہ رکھنے والا شخص اجماعی طور پر کافر ہے، اور اگر کوئی شخص سستی اور کاہلی کی بنا پر ترک کرتا ہے تو وہ کافر نہیں ہے؛ البتہ چونکہ روزے اسلام کا رکن ہیں اور رکن ترک کرنا انتہائی خطرناک  معاملہ ہے، روزوں کی فرضیت پر سب کا اجماع ہے، بلکہ حاکم وقت کی جانب سے کڑی سزا کا مستحق بھی ہے ؛ تا کہ اس قسم کے لوگ روزوں کے بارے میں سستی سے باز آ جائیں، تاہم کچھ اہل علم ایسے شخص کے کافر ہونے کے بھی قائل ہیں۔ اسے چھوڑے ہوئے تمام روزے رکھنے ہوں گے اور ساتھ میں اس پر اللہ تعالی سے توبہ مانگنا بھی ضروری ہے" انتہی

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا: 
"رمضان میں بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑنے والے کا کیا حکم ہے؟ روزہ توڑنے والے شخص کی تقربیاً 17 سال عمر ہے اور اس  کا کوئی عذر بھی نہیں ہے، تو وہ اب کیا کرے؟ کیا اس پر قضا واجب ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا: 
"جی ہاں! اس پر قضا واجب ہے اور روزے  رکھنے میں سستی کرنے پر اللہ تعالی سے توبہ بھی کرے۔ تاہم اس بارے میں جو روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کی جاتی ہے کہ: (جو شخص رمضان کا ایک روزہ بغیر کسی شرعی رخصت یا بیماری کے نہ رکھے تو ساری زندگی روزے بھی رکھ لے اس کی کمی پوری نہیں کر سکتے) یہ حدیث ضعیف اور مضطرب ہے، اہل علم کے ہاں صحیح ثابت نہیں ہے" انتہی
"فتاوى نور على الدرب" (16/201)

اس سب کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص رمضان کے روزے عمداً ترک کرے تو کچھ اہل علم  کے ہاں اس پر قضا نہیں ہے، اور کچھ علمائے کرام ایسے بھی ہیں جو ایسی صورت میں قضا کے قائل ہیں،

*ہمارے علم کے مطابق بھی راجح مؤقف پہلا ہے ،جس کے مطابق ایسے شخص پر نا قضا ہے نا کفارہ ہے ،کیونکہ اس نے کفریہ کام کیا ہے،ایسا شخص بس سچے دل سے اللہ سے توبہ کرے اور اپنے گناہ کی معافی مانگے گا،کیونکہ عبادت اصل میں تو اپنے وقت میں ہوتی ہے،اور قضائی صرف کسی عذر کی وجہ سے رہنے والی عبادت  کی ہوتی ہے،*

جیسے نماز کے بارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جسکی نماز سونے یا بھولنے کی وجہ سے رہ جائے تو جب یاد آئے وہ اسے پڑھ لے،اسکے علاوہ اس پر کوئی کفارہ نہیں،
(صحیح مسلم حدیث نمبر-684)
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-442)

اسکے علاوہ بھی بہت ساری روایات میں یہ بات تو ملتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عذر کی وجہ سے رہ جانے والی نمازوں کی قضا کا حکم تو دیا ہے اور قضاء پڑھی بھی ہیں مگر ایسی کوئی روایت نہیں ملتی جس میں آپ نے جان بوجھ کر فرضی عبادت چھوڑنے والے کو قضا کا حکم دیا ہو۔۔۔۔

اور پھر یہ بھی ہے کہ ایک شخص نے 20، 30 سال روزے نہیں رکھے یا 80 سال روزے نہیں رکھے تو اب وہ توبہ کے بعد انکی قضائی کیسے دے گا؟

قضاء عبادت کی مزید تفصیل کے لیے۔۔! (( دیکھیں سلسلہ نمبر-122 ))

2_ ہمبستری سے روزہ توڑنے والا،

اور جو بھی رمضان المبارک میں دن کے وقت عمدا اور اپنے اختیارسے جماع کرے،
کہ دونوں میاں بیوی کی شرمگاہیں مل جائيں کہ ایک دوسرے میں غائب ہو جائیں، تو انکا روزہ فاسد ہوجائے گا چاہے انزال ہو یا نہ ہو ، انہیں اس کام پر اللہ تعالی سے توبہ کرنی چاہيۓ ۔

اور انکے لیے اس دن کا روزہ پورا کرنا ضروری ہے اوراس کے ساتھ ساتھ اس روزہ کی قضاء بھی ہوگی ، اوراس پر کفارہ مغلظہ ہوگا ، اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث ہے :

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ ایک  ایک شخص نے حاضر ہو کر کہا کہ یا رسول اللہ!
میں تو تباہ ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟
اس نے کہا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کر سکو؟ اس نے کہا نہیں،
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟
اس نے عرض کی نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت ہے؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا، راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر گئے، ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بڑا تھیلا ( عرق نامی ) پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں ( جسے کھجور کی چھال سے بناتے ہیں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سائل کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اسے لے لو اور صدقہ کر دو، اس شخص نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں، بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہنس پڑے کہ آپ کے آگے کے دانت دیکھے جا سکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے،
(صحیح بخاری حدیث نمبر_ 1936)

یعنی جماع سے روزہ توڑنے والا ،
روزے کی قضا بھی کرے گا،
اور کفارہ بھی ادا کرے گا،

کفارہ یہ ہے کہ
ایک غلام آزاد کرے،
نا ہو سکے تو دو ماہ کے لگاتار روزے رکھے گا،
نا رکھ سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے،
اگر اسکے پاس استطاعت نا ہو تو کوئی دوسرا اسکی طرف سے یہ کفارہ ادا کر سکتا ہے،

نیز_
اگر شوہر بیوی سے زبردستی کرے تو کفارہ صرف شوپر پر ہو گا،
اور بیوی صرف قضا دے گی،
اور اگر بیوی کی بھی رضا مندی ہو تو دونوں قضا بھی کریں گے اور کفارہ بھی دیں گے،
(دیکھیں فتاویٰ شیخ ابن باز رحمہ اللہ)

3_جان بوجھ کر روزہ توڑنے والی تیسری چيز شہوت سے منی خارج کرنا ہے،

وہ مشت زنی سے ہو کہ ہاتھ وغیرہ سے منی کا اخراج کیا جائے یا بیوی سے مباشرت اور بوس وکنار کرتے ہوئے یا فحش فلمیں دیکھتے ہوئے منی خارج کر دے تو اسکا روزہ ٹوٹ جائے گا،

منی خارج کرنے سے روزہ ٹوٹنے کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث قدسی ہے

اللہ تعالی نےروزہ دار کےبارہ میں فرمایا :

( وہ اپنا کھانا پینا اورشہوت میری وجہ سے ترک کرتا ہے
(صحیح بخاری حدیث نمبر_ 1894)

اورمنی کا اخراج بھی اسی شھوت میں سے ہے جسے روزہ دار ترک کرتا ہے

لہذا جس نے بھی رمضان المبارک میں دن کو روزہ کی حالت میں شہوت سے منی خارج کی اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالی سے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس دن کو بغیر کھائے پیۓ ہی رہے ، اوربعد میں اس کی قضاء بھی دے ۔

اوراگر وہ مشت زنی شروع ہی کرے پھر انزال سے قبل ہی رک جائے اور انزال نہ ہوا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے ، انزال نہ ہونے کی وجہ سے اس پر اس روزہ کی قضاء نہيں ۔

اس لیے روزہ دار کو چاہیے کہ ہرشہوت انگيخت چيز سے دور ہی رہے ، اور اپنے خیالات کو غلط اور ردی قسم کے خیالات سے بچا کر رکھے،

نوٹ_مذی یعنی لیس دار مادہ خارج ہونے سے یا رات کو خواب میں احتلام آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،

*لہذا جماع کے علاوہ کسی بھی چیز سے روزہ توڑنے سے کفارہ واجب نہیں ہوتا*

(دیکھیں سعودی فتاوی ویبسائٹ  islamqa.info)
(کتاب : مجالس رمضان للشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ، اورکتاب : سبعون مسئلۃ فی الصیام ۔

_________$$$$_________

*جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی دوسری صورت*

نذر یا قسم کے روزے یا قضا والے روزے توڑنے کا حکم،

شیخ ابم عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں،
جب کوئي انسان واجب روزہ شروع کر لے ،
مثلا رمضان کی قضاء یا قسم کے کفارہ کا روزہ ، یا پھر حج میں محرم کا احرام کی حالت میں سرمنڈانے کے فدیہ کے روزے اور اس طرح کے دوسرے واجب روزے ، توبغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑنا جائز نہیں ۔
اوراسی طرح جوبھی کوئي واجب کام شروع کردے اس پراسے مکمل کرنا لازم ہے اوربغیر کسی شرعی عذر کے ختم کرنا جائز نہیں ،
لہذا  جس نے قضاء کاروزہ رکھنے کے بعد بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑا تو وہ  اس کے بدلے ایک روزہ رکھے گا، کیونکہ ایک دن کے بدلے میں ایک دن کی ہی قضاء ہوتی ہے ۔
لیکن اسے اپنےاس فعل سے توبہ، استغفار کرنی چاہیے کہ اس نے بغیر کسی عذر کے روزہ توڑا ۔ اھـ
دیکھیں فتاوی ابن عثیمین ( 20 / 451
_________&&___________

*روزہ توڑنے کی تیسری صورت*

نفلی روزہ توڑنے پر کوئی قضا یا کفارہ نہیں ہو گا،اور نا ہی کوئی گناہ ہو گا،

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ ہم کہتے: نہیں،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: میں روزے سے ہوں ، اور اپنے روزے پر قائم رہتے،
پھر کوئی چیز بطور ہدیہ آتی تو روزہ توڑ دیتے،
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی روزہ رکھتے، اور کبھی کھول دیتے، میں نے پوچھا:
یہ کیسے؟ تو کہا: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی صدقہ نکالے پھر کچھ دے اور کچھ رکھ لے،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1701)

عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تو پوچھتے: ”کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟“ میں کہتی: نہیں۔ تو آپ فرماتے: ”تو میں روزے سے ہوں“، ایک دن آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ نے پوچھا: ”کیا چیز ہے؟“ میں نے عرض کیا: ”حیس“، آپ نے فرمایا: ”میں صبح سے روزے سے ہوں“، پھر آپ نے کھا لیا۔
(سنن ترمذی،حدیث نمبر_734)

ام ہانی رضی الله عنہا  کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں آئے تو آپ نے کوئی پینے کی چیز منگائی اور اسے پیا۔ پھر آپ نے انہیں دیا تو انہوں نے بھی پیا۔ پھر انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں تو روزے سے تھی۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نفل روزہ رکھنے والا اپنے نفس کا امین ہے، چاہے تو روزہ رکھے اور چاہے تو نہ رکھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ نفل روزہ رکھنے والا اگر روزہ توڑ دے تو اس پر کوئی قضاء لازم نہیں الا یہ کہ وہ( اپنی مرضی سے) قضاء کرنا چاہے۔
یہی سفیان ثوری، احمد، اسحاق بن راہویہ اور شافعی کا قول ہے،
(سنن ترمذی،حدیث بر-732)

دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں،
کہ ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،
میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی، اتنے میں آپ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی، آپ نے اس میں سے پیا، پھر مجھے دیا تو میں نے بھی پیا۔ پھر میں نے عرض کیا: میں نے گناہ کا کام کر لیا ہے۔ آپ میرے لیے بخشش کی دعا کر دیجئیے۔ آپ نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ میں نے کہا: میں روزے سے تھی اور میں نے روزہ توڑ دیا تو آپ نے پوچھا: ”کیا کوئی قضاء کا روزہ تھا جسے تم قضاء کر رہی تھی؟
عرض کیا: نہیں،
آپ نے فرمایا: ”تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہونے والا نہیں،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-731)

*ان احادیث سے پتا چلا کہ بنا کسی عذر کے نفلی روزہ توڑا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں،جیسے کوئی کھانے کی دعوت دے  تو روزہ توڑ سکتے ہیں*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS