Kya Bagair Namaj ke Roza qubool nahi hai?
Sawal: Ek Shakhs roza bhi rakhta hai lekin Namaj nahi padhta aur Filmein, darame bhi dekhta hai, Bad Jubaani bhi karta hai, Kya uska Roza Sahee hoga?
کہیں
دنیا کی مشغولیت اور شہوات آپکو اس ماہ رمضان کی غنیمت سے محروم نہ کر دیں..!
----------------------------------
"سلسلہ سوال و جواب نمبر-119"
سوال_ایک شخض روزہ بھی رکھتا ہے لیکن نماز نہیں پڑھتا، اور فلمیں، ڈرامے بھی دیکھتا ہے، بد زبانی بھی کرتا ہے، کیا اسکا روزہ صحیح ہو گا؟
Published Date:4-6-2018
جواب..!
الحمدللہ..!
اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں
اعوذباللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
📚يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الصِّيَامُ کَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُوۡنَۙ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تم پر روزہ رکھنا فرض کر دیا گیا ہے، جیسے ان لوگوں پر فرض کیا گیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ۔
(سورہ البقرہ،آئیت نمبر-183)
اس آئیت مبارکہ روزے کی فرضیت کے ساتھ میں اللہ تعالیٰ نے روزے کی حکمت بھی بیان فرمائی ہے،
لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ) یہ روزے کی حکمت ہے،
کہ اسلام میں روزے کا مقصد نفس کو عذاب دینا نہیں بلکہ دل میں تقویٰ یعنی بچنے کی عادت پیدا کرنا ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے صبح سے شام تک ان حلال چیزوں سے بچے گا تو وہ ان چیزوں سے جو ہمیشہ کے لیے حرام ہیں، ان سے روزہ کی حالت میں بدرجۂ اولیٰ بچے گا۔
اس طرح روزہ گناہوں سے بچنے کا اور بچنے کی عادت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
*روزہ دار کے لیے فلمیں ڈرامے، گانے، گالی گلوچ، لڑائی جھگڑا، جھوٹ، غیبت چغلی، حتی کہ ہر قسم کا بےہودہ، فحش اور جہالت کا کام یا گفتگو کرنا منع ہے.
📚رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا،
روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے ( روزہ دار ) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں۔۔۔۔انتہی
( بخاری، کتاب الصیام، باب فضل الصوم : 1894 )
📚ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا ( روزے رکھ کر بھی ) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-1903)
📚آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام نہیں، بلکہ روزہ تو لغو (یعنی ہر بے فائدہ کام) اور رفث (یعنی ہر بے ہودہ حرکت) سے بچنے کا نام ہے، لہٰذا اگر تمہیں کوئی (دوران روزہ) گالی دے، یا جہالت کی باتیں کرے تو اسے کہہ دو کہ میں تو روزہ دار ہوں، میں تو روزہ دار ہوں۔‘‘
(صحیح ابن خزیمۃ٬حدیث نمبر-:1996)
📚ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے روزے سے بھوک کے سوا کچھ نہیں حاصل ہوتا، اور بہت سے رات میں قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے قیام سے جاگنے کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1690)
📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب تم میں سے کسی کے روزہ کا دن ہو تو گندی اور فحش باتیں اور جماع نہ کرے، اور نہ ہی جہالت اور نادانی کا کام کرے، اگر کوئی اس کے ساتھ جہالت اور نادانی کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1691)
*تارک نماز کا کوئی عمل قبول ہے یا نہیں اس بارے علماء کا اختلاف ہے ، ہم یہاں اس بحث میں نہیں پڑیں گے بلکہ عوام الناس کی اصلاح کیلئے سعودی فتاویٰ ویبسائٹ کا ایک فتویٰ نقل کرتے ہیں*
📒سوال-37820
میں رمضان کے روزے تو رکھتی ہوں لیکن نماز نہيں پڑھتی توکیا میرا روزہ صحیح ہے ؟
جواب!
تارک نماز کے روزے قبول نہیں بلکہ اس کا کوئي عمل بھی قبول نہيں ہوتا کیونکہ نماز ترک کرنا کفر ہے.
📚اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ "
بے شک آدمی اور شرک و کفر کے درمیان ( فاصلہ مٹانے والا عمل ) نماز کا ترک ہے،
(صحیح مسلم حدیث نمبر _82 )
📚اور اس لیے کہ بھی کافر کا تو کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں اس کی دلیل فرمان باری تعالی ہے :
وَقَدِمۡنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوۡا مِنۡ عَمَلٍ فَجَعَلۡنٰهُ هَبَآءً مَّنۡثُوۡرًا ۞
اور انہوں نے جو جو اعمال کیے تھے ہم نے ان کی طرف بڑھ کر انہیں پراگندہ کر دیا .
(سورہ الفرقان-23 )
📚اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :
وَلَـقَدۡ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ وَاِلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكَۚ لَئِنۡ اَشۡرَكۡتَ لَيَحۡبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِيۡنَ ۞
یقینا تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے ( کے تمام نبیوں ) کی طرف بھی وحی کی گئي ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرے عمل ضائع ہوجائنگے ، اوریقینا تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائے گا
(سورہ الزمر- 65)
📚امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ
( جس نے بھی عصر کی نماز ترک کی اس کے( نیک) اعمال ضائع ہوگئے،
(صحیح بخاری حدیث نمبر_553 )
بطل عملہ کا معنی ہے کہ اس کے اعمال باطل ہوگئے اس کا کوئي فائدہ نہیں ہوگا ۔
یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالی تارک نماز کا کوئي عمل بھی قبول نہيں کرتا ، لہذا تارک نماز کو اس کا کوئي بھی عمل فائدہ نہيں دے گا ، اور نہ ہی اس کا عمل اللہ تعالی کی جانب اٹھایا جاتا ہے ۔
📒حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی اس حدیث کے معنی میں کہتے ہيں :
حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ نماز ترک کرنے کی دو قسمیں ہیں :
کلی طور پر نماز ترک کرنا اوربالکل کبھی بھی نماز نہ پڑھنا ، اس وجہ سے اس کے سارے اعمال تباہ ہوجاتے ہیں ۔
دوسری قسم یہ ہے کہ کسی معین نماز کو معین دن میں ترک کیا جائے ، اس سے اس دن کے اعمال ضائع ہوجاتے ہيں ۔
لھذا عمومی طور پر اعمال کا ضائع ہونا ترک عام کے مقابلہ میں ہے اور معین ضیاع ترک معین کے مقابلہ میں ہے ۔ ا ھـ
( دیکھیں کتاب الصلاۃ صفحہ- 65 )
(https://islamqa.info/ar/answers/37820/لا-يقبل-صوم-رمضان-مع-ترك-الصلاة)
*روزہ قبول ہے یا نہیں یہ اللہ جانتا ہے مگر نماز چھوڑنے سے جو نقصان ہو رہا وہ ہمارے سامنے ہے لہذا روزے رکھنے والے کو چاہیے کہ نماز کی پابندی بھی لازم کرے،*
*روزہ رکھ کر نماز نہ پڑھنے والے، جھوٹ بولنے والے، دھوکا دینے والے، سارا دن ٹی وی پر کان اور آنکھ کے زنا میں مصروف رہنے والے، غرض کسی بھی نافرمانی کا ارتکاب کرنے والے سوچ لیں کہ انھیں روزہ رکھنے سے کیا ملا..؟؟؟*
پس روزہ وہ ہے جو ہمیں پرہیزگاری کا سبق دے، روزہ وہ ہے جو ہمارے اندر تقویٰ اور طہارت پیدا کرے۔روزہ وہ ہے جو ہمیں صبر اور تحمل کا عادی بنائے۔ روزہ وہ ہے جو ہماری تمام قوتوں اور غضبی خواہشوں کے اندر اعتدال پیدا کرے،
روزہ وہ ہے جس سے ہمارے اندر نیکیوں کا جوش، صداقتوں کا عشق، راست بازی کی شیفتگی، اور برائیوں سے اجتناب کی قوت پیدا ہو۔
یہی چیز روزہ کا اصل مقصود ہے ،
اگر یہ فضیلتیں ہمارے اندر پیدا نہ ہوئیں تو پھر روزہ روزہ نہیں ہے بلکہ محض بھوک کا عذاب اور پیاس کا دکھ ہے۔،
کیا نہیں دیکھتے کہ احادیث ِنبویہ میں روزہ کی برکتوں کے لئے 'احتساب' کی بھی شرط قرار دی گئی؟
📒«من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه»رواہ البخاری
"جس شخص نے رمضان کے روزے احتساب ِنفس کے ساتھ رکھے سو اللہ اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردے گا"
پھر کتنے ہیں جو روزہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ایک سچے صائم کی پاک اور ستھری زندگی بھی انہیں نصیب ہے؟
، میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو ایک طرف تو نمازیں پڑھتے اور روزے رکھتے ہیں۔ دوسری طرف لوگوں کا مال کھاتے، بندوں کے حقوق غصب کرتے، ان کو دکھ اور تکلیف پہنچاتے، طرح طرح کے مکروفریب کو کام میں لاتے، اور جبکہ ان کے جسم کا پیٹ بھوکا ہوتا ہے تواپنے دل کے شکم کو گناہوں کی کثافت سے آسودہ اور سیر رکھتے ہیں۔ کیا یہی وہ روزہ دار نہیں جن کی نسبت فرمایا کہ :
📒«کم من صائم ليس له من صومه إلا الجوع والعطش،
"کتنے ہی روزہ دار ہیں جنہیں ان کے روزے سے سوا بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ملتا"
وہ راتوں کو تراویح میں قرآن سنتے ہیں اور صبح کو اس کی منزلیں ختم کرتے ہیں، لیکن اس قران کی نہ تو ہدایتیں ان کے کانوں سے آگے جاتی ہیں اور نہ اس کی صدائیں حلق سے نیچے اترتی ہیں :
📒«وربّ قائم ليس له من قيامه إلا السهر »
"اور کتنے راتوں کو ذکر و تلاوت کا قیام کرنے والے ہیں کہ انہیں اس سے سوائے شب بیداری کے اور کچھ فائدہ نہیں"
پھر کتنے ہی روزہ دار ہیں جن کا روزہ برکت و رحمت ہونے کی بجائے لوگوں کے لئے ایک آفت و مصیبت ہے،
اور بہتر تھا کہ وہ روزہ نہ رکھتے۔
دن بھر بھوکا رہ کر اور رات کو تراویح پڑھ کر وہ ایسے مغرور و بدنفس ہوجاتے ہیں گویا انہوں نے اللہ پر، اس کے تمام ملائکہ پر، اور اس کے تمام بندوں پر ایک احسانِ عظیم کردیا ہے۔
اور اس کے معاوضہ میں انہیں کبریائی اور خود پرستی کی دائمی سند مل گئی ہے۔ اب اگر وہ انسانوں کو قتل بھی کرڈالیں، جب بھی ان سے کوئی پرسش نہیں۔
وہ تمام دن درندوں اور بھیڑیوں کی طرح لوگوں کو چیرتے پھاڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم روزہ دار ہیں۔ سو ایسے لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اور آسمان کا خداوند ان کے فاقہ کرنے کا محتاج نہیں ہے۔ اور ان کے اس روزہ رکھنے سے اس عاجز و درماندہ اور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرنے والے گناہگار کا روزہ نہ رکھنا ہزار درجہ افضل ہے جو گو اللہ کا روزہ نہیں رکھتا مگر اس کے بندوں کو بھی نقصان نہیں پہنچاتا۔
روزہ کا مقصود نفس کا انکسار اور دل کی شکستگی تھی،
پھر اے شریر انسان تو،
*روٹی اور پانی کا روزہ رکھ کر خون اور گوشت کو کھانا کیوں پسند کرتا ہے؟*
﴿أَيُحِبُّ أَحَدُكُم أَن يَأكُلَ لَحمَ أَخيهِ مَيتًا فَكَرِهتُموهُ ۚ ..... ١٢ ﴾..... سورة الحجرات
"آیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے"
پھر ہم روزہ ساتھ لوگوں کی غیںت کیوں کرتے ہیں؟
بیوی شوہر کی غیبت،
بھائی بھائی کی غیبت...!
خدارا غور کرو کہ ہمارا ماتم کیسا شدید ؟
اور ہماری بربادی کیسی المناک ہے؟
کس طرح حقیقت ناپید اور صحیح عمل مفقود ہوگیا ہے۔ اس سے بڑھ کر شریعت کی غربت اور احکامِ الٰہیہ کی بے کسی کیا ہوگی کہ مسلمانوں نے یا تو اسے چھوڑ دیا ہے یا صورت چھوڑ کر لباس کی طرح لے لیا ہے،
یہ کیسی رُلا دینے والی بدبختی اور دیوانہ بنا دینے والا ماتم ہے کہ یا تو ہم اللہ کے حکموں پر عمل نہیں کرتے یا کرتے ہیں تو اس طرح کرتے ہیں گویا اللہ سے ٹھٹھا اور تمسخر کر رہے ہوں,
*اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں عمل کی توفیق عطا فرمائیں...آمین*
(ماخوذ از محدث فورم/ الاسلام سوال وجواب )
((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))
📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/
الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 👇
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan
No comments:
Post a Comment