Sweden Me Musalmano ke Mazhabi kitab ko kaise aag ke hawale kiya gaya?
Kya European County Musalmano ke khilaaf is Tahrik me Shaamil hai?
स्वीडन मे फिर मुसलमानो के मजहबी किताब कुरान को आग मे डाल दिया गया।
سویڈن میں قرآن مجید کی بےحرمتی نہایت مذموم حرکت.
تحریر: حافظ عبدالسلام ندوی
ان دنوں سویڈن کے مختلف شہروں میں کئی سارے پرتشدد مظاہرے رونما ہورہے ہیں، ان مظاہروں کی ابتداء دراصل انتہا پسند سیاسی رہنما راسمس پیلوڈن کی جانب سے قرآن مجید کی دانستہ بے حرمتی کے بعد ہوئی، راسمس پیلوڈن ایک ڈینش سویڈش سیاسی رہنما ہےجو سٹرام کرس نامی سیاسی جماعت کا بانی ہے، یہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت ہےجو مختلف موقعوں پر سویڈن میں سکونت پذیر مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کرتی ہے اور مذہب اسلام کو ہدف مطاعن ٹھہراتی ہے۔
اس جماعت کا سربراہ راسمس پیلوڈن 2020 ء میں اس وقت میڈیا کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا تھا جب اس نے مذہب اسلام کی مقدس ترین کتاب قرآن مجید کو خنزیر کے نجس گوشت کے ساتھ ایک لفافہ میں لپیٹ کر نذر آتش کیا تھا،اس ملعون حرکت کے بعد اسے دو سال کے لیے سویڈن میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی تھی، لیکن جو ہی اب یہ مدت اختتام پذیر ہوئی ہے، اس نے از سر نو اپنی اوچھی حرکت شروع کر دی ہے۔
اس نے یہ اعلان کیا ہے کہ جس طرح اس نے قبل ازیں مذہب اسلام کے مقدس ترین نصوص کو نذر آتش کیا ہے پھر سے وہ اس عمل کو دہرائے گا، اس نفرت انگیز اعلان کے بعد سویڈن کے مختلف شہروں میں اسلام کے عقیدت کیشوں نے مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اور حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ راسمس پیلوڈن کو سخت سے سخت سزا دی جائے، علاوہ ازیں مختلف اسلامی ممالک نے بھی قرآن مجید کی عمدا بےحرمتی کے خلاف سخت مذمتی بیان جاری کیا ہے، سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب بات چیت، رواداری، بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیتا ہے جب کہ نفرت، انتہا پسندی ،تمام مذاہب اور مقدس مقامات کے ساتھ بدسلوکی کے خاتمے کے حق میں ہے، اس سے قبل ایران اور عراق کی حکومت بھی سویڈن سفیر کو طلب کرکے یہ انتباہ دے چکی ہے کہ اسلام کے مقدس ترین نصوص کی بےحرمتی ناقابل برداشت جرم ہے، لہذا اس جرم میں ملوث تمام افراد کے خلاف قانونی کاروائی ضرور ہونی چاہیے ورنہ رواداری اور بقائے باہمی کا تصور محض ایک خواب بن کر رہ جائے گا۔
اس صورتحال میں سوئیڈن حکومت پر سب سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہےکہ وہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلم جماعت کے آئینی حقوق کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے اور ان افراد کو سلاخوں کے پیچھے ڈالے جو اسلام مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں تاکہ سویڈن میں امن کا ماحول قائم ہو، اور یورپ کا یہ خوشحال ترین ملک چین و سکون کی سانس لے.
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس طرح کی افسوسناک اور اشتعال انگیز کارروائیوں کے ردّعمل میں مسلمانوں کا فسادات کرنا بھی درست نہیں ہے بلکہ مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو قرآن کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کروائیں تا کہ مسلمانوں کے مخالف انتہا پسند لوگ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر اپنے نفرت انگیز پروپیگنڈا کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اسلام کو بدنام نہ کر سکیں.
Yah sab America England ka propganda hai
ReplyDeleteBeshak
Delete