Kya Ramzan ke mahine me Shaitan ko bandh diya jata hai?
Agar Ramzan ke mahine Shaitan ko bandh diya jata hai to fir makka ke Mushriqo ki madad karne kaise aaya tha?
Kya Mariz ko khoon dene se ya Blood test karane se Roza toot jata hai?
Agar Ramzan ke mahine me Shaitan ko kaid kar liya jata hai, tab bhi log Gunah kyon karte hai?
Kya Ramzan ke mahine me Inteqal hone wale direct Jannat me jayenge?
Agar Iftari ke kuchh minute pahle Haiz aana shuru ho jaye to kya Roza durust hoga?
"رمضان میں سرکش شیاطین کا باندھا جانا"
تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمه الله
سوال:
حدیث میں آیا ہے کہ رمضان کے مہینہ میں شیاطین کو باندھ دیا جاتا ہے جبکہ قرآن مجید، سورۃ الانفال (48) سے ثابت ہوتا ہے کہ غزوۂ بدر (رمضان) میں شیطان اپنے پیروکاروں (مشرکین مکہ) کے ساتھ بطور مددگار آیا تھا، پھر بھاگ گیا۔ حدیث اور قرآن میں کیا تطبیق ممکن ہے؟
*الجواب:*
شیاطین کی تین قسمیں ہیں:
1- بڑا شیطان یعنی ابلیس: جس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تھا۔
2- مردۃ الشیاطین: انتہائی سرکش شیاطین (جو کہ دوسرے شیطانوں کے سردار ہیں)
3- عام شیاطین
❀ بڑے شیطان یعنی ابلیس نے الله تعالیٰ سے قیامت تک کی مہلت مانگی اور الله تعالیٰ نے اسے یہ مہلت دے دی ہے جیسا کہ قرآن مجید سے ثابت ہے۔ (سورۃ الاعراف:14۔18)
لہٰذا ابلیس کو رمضان میں باندھا نہیں جاتا۔
أبو هريرة رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا:
((وَتُغَلُّ فِیْہِ مَرَدَۃُ الشَّیَاطِینِ))
اور رمضان کے مہینے میں مردۃ الشیاطین کو باندھا جاتا ہے۔
(سنن نسائی 4/ 129، ح 2108، وسندہ ضعیف، مسند احمد ج 2 ص 230، 385، 425)
اس روایت کے سارے راوی ثقہ ہیں۔ مگر ابو قلابہ تابعی رحمه الله کا سیدنا ابو ہریرہ رضي الله عنه سے سماع ثابت نہیں ہے۔ (دیکھئے الترغیب والترہیب ج 2 ص 98)
لیکن اس حدیث کے متعدد شواہد ہیں مثلاً: حدیث عتبۃ بن فرقد وفیہ:
((وَیُصَفَّدُ فِیْہِ کُلُّ شَیْطَانٍ مَرِیدٍ))
اور اس (رمضان) میں ہر شیطان مرید (سرکش شیطان) کو باندھ دیا جاتا ہے۔
(سنن النسائی: 2110، و مسند احمد 4/ 311، 312، واسنادہ حسن)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مردۃ الشیاطین (سرکش شیطانوں) کو رمضان میں باندھ دیا جاتا ہے۔
امام ابن خزیمہ کی بھی یہی تحقیق ہے۔ (دیکھئے صحیح ابن خزیمہ ج3ص 188، قبل ح 1883)
یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ خاص عام پر اور مقید مطلق پر مقدم ہوتا ہے۔
عام شیاطین کے باندھے جانے کے بارے میں کوئی صریح دلیل میرے علم میں نہیں ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ قرآن اور حدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ والحمدلله
……………… اصل مضمون ………………
اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمه الله (جلد 2 صفحہ 137 اور 138)
------------------------------------------
☀️ بصیرت افروز ☀️
No comments:
Post a Comment