Kale (Black) rang ki Deen dar aur Khub Seerat Dulhan aur Deen dar Shauhar.
Kale Rang ki Ba Haya Dulhan Part 1
Kale rang ki ba Haya Dulhan Part 2
Kale Rang ki ba haya Dulhan Part 3
سانولے رنگ کی با حیا دُلہن
سبق آموز کہانی باحیا عورت
ان شاءاللہ آگے اس حیا پر ایک اور کہانی شروع کرنے کا ارادہ ہے.
{کُل 4 قسطیں ہیں قسط نمبر4}
LAST Part
آخر بابا کو ماننا ہی پڑا
زلیخا میری بچی ادھر آ میں تجھے ضرورت کی ساری چیزیں دکھاؤں زلیخا قرآن مجید کو رکھ کر فورا ان کے پاس آن پہنچی امی بابا کی دعاؤں کا سلسلہ پھر شروع ہو گیا بابا بولے عمر کی ماں پھر سے سوچ لو
ارے آپ کیوں گھبراتے ہیں؟
میرا عمر ہے نا زلیخا کا خیال رکھنے کے لئے ایک دم سے زلیخا کے دل میں ٹھیس اٹھی اور آنکھوں کی نمی کو چھپا لیا چند سیکنڈوں میں امی اور زلیخا کچن میں جا چکے تھے انکے جاتے ہی بابا نے لمبی سانس لی اور سمجھانے کے انداز میں بولے دیکھو بیٹا ہمارے پیچھے تمھیں بہو کا خاص خیال رکھنا ہے اس بچی نے یتیمی کی زندگی گزاری ہے اور بہت مشکلات دیکھی ہیں ۔
جی بابا آپ گھبرائیں نہیں میں آپ کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا ان شا۶اللہ مجھے تم سے یہی امید تھی میرے بچے اللہ تیرا دامن خوشیوں سے بھر دے آمین -
اور ہاں میں گاڑی چھوڑے جا رہا ہوں پیچھے سے تمہیں ضرورت پڑ سکتی ہے بہو کو تھوڑی دیر باہر لے جانا یا ایک چکر لگا لینا -
سوچوں میں گم عمر جی جی بابا جانی
اچھا بیٹا ہم ابھی ناشتے کے بعد نکلیں گے ان شاءاللہ تم آرام کرو جی بابا جانی امی اور زلیخا کی ہنسنے کی آوازیں کیچن سے آ رہی تھیں جیسے ایک دوسرے کو سالوں سے جانتی ہیں-
عمر دوبارہ سونے کے لئے پر تولنے لگا جبکہ زلیخا امی کے ساتھ گوش گپیوں میں مصروف تھی اور ساتھ ساتھ ہر چیز کا جائزہ بھی لے رہی تھی ماموں کے گھر کتنی غربت تھی اور یہاں ہر چیز کتنی نفیس ہے
کاش ان چیزوں کا مالک بھی میرا ہو جائے دل میں دوبارہ سے ایک ہوک اٹھی زلیخا میری بچی جاؤ ناشتے کے لیے عمر کو بھی بلا لاؤ تم دونوں نے رات کو بھی کچھ نہیں کھایا زلیخا کمرے میں آئی تو دیکھا عمر تو خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہا ہے -
کمرے کی ہلکی سی روشنی میں دل کیا ادھر ہی کھڑی ہو کر اپنے دل کے مالک کو اسی طرح دیکھتی رہے لیکن امی ابو کو خوش کرنے کے لئے چار و ناچار ناشتہ ان کے ساتھ کھایا ان کی روانگی کا وقت آ گیا زلیخا کا دل غمگین تھا-
میں تو اکیلی رہ جاؤں گی عمر کے ساتھ اور ان کو تو کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے میرے میں بجھے دل کے ساتھ سوچا امی بابا کو رخصت کر کے کیچن میں صفائی کی ٹھانی پھر صحن میں سفید کپڑوں کی ٹوکری سے کپڑے نکال کر ان کو سرف میں ڈبو دیا کچن کو لشکا کر دوپٹے کو ایک سائیڈ پہ رکھا اور کپڑوں کی رگڑائی شروع کر دی کپڑوں کی رگڑائی میں اس قدر مگن تھی کہ آگے پیچھے کا کوئی ہوش نہیں تھا-
عمر نے 5 منٹ خوب جائزہ لیا اور پھر سلام جھاڑا زلیخا ایک دم اپنے خیالوں میں مگن گھبرا گئی اور منہ پہ ہاتھ رکھ کر چیخ کو روک لیا بے دھیانی میں صابن والے ہاتھ چہرے کو کافی حد تک میلا کر چکے تھے اور صابن کا جھاگ نمایاں ہو رہا تھا عمر نے اپنی ہنسی کو روکتے ہوئے پوچھا یہ کیا ہو رہا ہے؟
جی جی وہ میں کپڑے دھو رہی ہوں
اچھا تو یہ مشین کس خوشی میں پڑی ہے ؟
صرف گھر کی خوبصورتی کے لیے؟
آپ کو پتا ہے آپ کون ہیں؟
جی مجھے پتا ہے میں زلیخا مراد ہوں-
عمر ہنسی چھپاتے ہوئے بولا نہیں بالکل غلط بول رہی ہیں آپ!
زلیخا حیرت سے اس کا چہرہ پڑنے لگی آپ دلہن ہیں اور وہ بھی نئی نویلی عمر نے زور دے کر بولا -
ایک ٹھیس پھر اٹھی اور آہستہ سے جی بول پائی
ہوا کے جھونکے نے ماتھے پہ پڑے بالوں کو الجھا دیا پھر بنا سوچے صابن والے ہاتھوں سے انکو پیچھے ہٹایا -
عمر کی ہنسی چھوٹ گئی یہ کیا حال بنایا ہوا ہے؟
شکل دیکھیں آئینے میں اپنی ذرا زلیخا نے چاروں طرف نظر دوڑائی لیکن آئینہ نظر نہ آیا چھوڑیں آئینہ کو میں خود صاف کر دیتا ہوں -
عمر نے گیلے ہاتھوں سے صابن سے اٹے بال اور چہرہ صاف کیا اور پھر پوچھا آپ کو کھانا پکانا آتا ہے؟
بڑے ہی پرجوش لہجے میں جی مجھے سب کچھ آتا ہے زلیخا نے جواب دیا -
اچھا ماشا۶اللہ عمر بولا
پھر تو آپ مکانوں کی تعمیر کا کام بھی جانتی ہوں گی؟
زلیخا حیرت سے اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی-
میں سوچ رہا ہوں آپکو اینٹیں بجری اور ریت منگوا دوں اور آپ مجھے ایک غسل خانہ تعمیر کر دیں-
بے ساختہ زلیخا کی ہنسی چھوٹ گئی اور عمر نے بھی زور کا قہقہہ لگایا میں باہر سے کھانا لاتا ہوں آپ یہ سب سمیٹیں ارے نہیں نہیں باہر سے کھانا نا لائیں میں نے تو پراٹھوں کے لیے مصالحہ اور آٹا تیار کر رکھا ہے-
آپ کچھ بھول رہی ہیں کہ آپ نئی نویلی دلہن ہیں اور نئی دلہنیں ایسے کارنامے سر انجام نہیں دیتی بلکہ نخرے اٹھواتی ہیں -
زلیخا: دلہن پرانی ہو یا نئی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا بس احساس ذمہ داری ہونا چاہئے اور یہ سب میری تربیت کا حصہ ہے اور ویسے بھی مجھے فارغ بیٹھنا پسند نہیں ہے -
فارغ انسان شیطان کا گھر ہے عمر بڑے انہماک سے اس کی باتیں سن رہا تھا اچھا جی جیسے آپ کی خوشی عمر بولا یہ دیں میں تار پہ لٹکا دوں عمر نے ہمدردی جھاڑی -
بس میں اچھی طرح کھنگال کے لائی زلیخا کا پاؤں ایک دم گیلے فرش پر پھیلے سرف سے پھسلا جو کہ اس کے 14 طبق روشن کرنے کیلئے کافی تھا-
عمر نے فورا آگے بڑھ کر اس کو مضبوطی سے تھام لیا
عمر زلیخا کو تھامے ہوئے بولا سنیں محترمہ آپکے یہ شوق مجھے مریض بناکر ہی رہے گا۔
اگر کوئی ہڈی پسلی ٹوٹ جاتی تو بابا میری ہڈیاں بھی توڑ دیتے لہٰذا ہوش کے ناخن لیں زلیخا ایک دم سنبھلی اور شرمندگی سے بولی کوشش کروں گی-
آئندہ شکایت کا موقع نہیں دوں ان شا۶اللہ
جائیں جا کر کپڑے بدلیں میں یہ سب فارغ کرتا ہوں جی اچھا زلیخا بولی اور ہاں سنیں دھیان سے پلیز
جی اچھا ان شا۶اللہ
زلیخا کا سانس اوپر کا اوپر اور نیچے کا نیچے تھا کمرے میں آکر لمبی سانس لی سوٹ کیس سے سادہ سا فیروزی سوٹ نکالا شاور لیا اور سیدھی کچن میں پراٹھے بنانے لگ گی باہر دیکھا تو عمر کپڑوں کو پھیلانے کی تگ و دو میں مصروف تھا-
پراٹھوں کی تیاری کے ساتھ زلیخا دل ہی دل میں ذکر بھی کر رہی تھی جوکہ اس کی عادت کا حصہ تھا -
تیار شدہ پراٹھے اور چائے میز پہ سجائی اور دھیمے لہجے میں عمر کو پکارا اندر آتے ہی عمر کی نظر زلیخا کے گھٹاؤں جیسے کالے لمبے بالوں پہ پڑی جن سے پانی کی بوندیں موتیوں کی طرح ٹپک رہی تھیں دل ہی دل میں بولا سانولی تو ضرور ہے لیکن خوبیوں سے بھری ہوئی ہے ماشا۶اللہ -
آپ بھی آ جائیں عمر نے پکارا نہیں میں امی اور بابا کے ساتھ کھا چکی ہوں میں ذرا کمرہ درست کر لوں ساری چیزیں سمیٹیں بستر درست کیا باہر سے عمر نے پکارا-
آئی جی!!
ادھر بیٹھیں -
کرسی کھینچ کر سامنے بیٹھ گئی میری طرف دیکھیں عمر نے نرمی سے پکارا ایک دم سے نظریں اٹھائیں اور پھر فورا نیچے جھکا لیں آپ کھانا کھا چکے ہیں تو میں یہ برتن دھو لوں بڑی مشکل سے پھنسی ہوئی آواز نکالی-
جی میں کھا چکا ہوں اور بہت مزا آیا ہے آپ کو شکریہ کے لئے بلایا تھا-
ظہر کے بعد ہم دامن کوہ جائیں گے اور اس کے بعد عصر فیصل مسجد میں ان شا۶اللہ
آپ کبھی آئی ہیں پنڈی پہلے؟
جی کبھی بھی نہیں میں تو صرف جہلم سے دینہ اور دینہ سے جہلم تک ہی محدود تھی-
ظہر کے بعد نوبیاہتا جوڑا دامن کوہ کی طرف روانہ تھا -
گاڑی میں مکمل خاموشی تھی زلیخا پردے میں لپٹی گہری سوچوں میں گم تھی عمر نے خاموشی کو توڑ ا آپ بولتی بہت کم ہیں؟
میں بولتی ہوں وقت ضرورت اچھا پھر مجھے 1 سے 100 تک گنتی سنائیں -
جی؟
زلیخا نے سوالیہ نظروں سے عمر کو دیکھا
اچھا اگر 100 تک نہیں آتی تو 1 سے 10 تک سنائیں اور پھر 10 سے 1 آپ واقعی مجھ سے گنتی سننا چاہتے ہیں؟
زلیخا سراپا احتجاج تھی -
پھر میں 1 سے 100 تک سناؤں گی کیونکہ مجھے گنتی آتی ہے زلیخا نے بھی ایک ہی سپیڈ میں ساری سنا ڈالی ابھی اور کچھ سننا ہے آپ نے؟
جی 12 کا پہاڑا سنائیں-
اچھا وہ بھی سن لیں کیا یاد کریں گے ایک ہی سانس میں سارا سنا دیا جوکہ عمر کو بھی نہیں آتا تھا-
دونوں دامن کوہ پہنچ چکے تھے گہرے سر سبز سرو اور سفیدے کے درخت ناہموار زمین پھر دونوں ایک کونے میں جا بیٹھے زلیخا پھر سے خاموش اور سوچوں میں گم عمر نے سوال داغا آپ کہاں تک پڑھی ہیں؟
اور شادی سے پہلے کیا مصروفیات تھیں؟
پرائیویٹ بی اے کیا ہے مدرسے میں قرآن اور گھر میں ٹیوشن پڑھاتی تھی-
آپکے والدین کو کیا ہوا تھا؟
میں دو سال کی تھی تو ایکسیڈنٹ میں انتقال کر گئے اور پھر میرے ماموں نے میری کفالت کی ذمہ داری لے لی -
بچپن سے آج تک غربت کے باوجود دونوں نے دین کو نہیں چھوڑا اور دینی تربیت کی الحمدللہ -
زلیخا بول رہی تھی اور عمر پوری توجہ سے اس کو سن رہا تھا -
شاعری پسند کرتی ہوں؟
جی!
پھر سناؤ کچھ!
نگاہیں میرے گرد آلود چہرے پہ ہیں دنیا کی
جو پوشیدہ ہے باطن میں وہ جوہر کون دیکھے گا
یہاں تو سنگ مر مر کی چمک پہ لوگ مرتے ہیں
میرے کچے مکان تیرا کھلا در کون دیکھے گا؟
واہ واہ ہم ہیں نا آپکا کھلا در دیکھنے کے لیے عمر نے زور سے قہقہہ لگایا میں آپکو ایک شعر سناتا ہوں -
*ڈبے میں ڈبا ڈبے میں کیک*
*میری زلیخا لاکھوں میں ایک*
بے ساختہ زلیخا کی ہنسی نکل گئی-
سنیں آپ کو میرا سانولا رنگ پسند نہیں ہے اور میں یہ کل ہی جان گئی تھی-
زلیخا مراد کل رات تک نہیں تھا لیکن تہجد کی نماز اور تلاوت قرآن نے آپ کو دنیا کی سب سے خوبصورت عورت بنا دیا ہے اور مجھے پتا تھا کہ آپ تہجد کے لیے اٹھی تھیں مجھے فخر ہے کہ میری مضبوط عقیدہ اور سنت سے لگاؤ رکھنے والی بیوی میری مضبوط نسل کو پروان چڑھاے گی ان شاءاللہ
میں داد دیتا ہوں امی بابا کی پسند کو
زلیخا مراد آپ *میری دلہن* ہیں -
آپ میری پاکیزہ باکردار اور با حیا دلہن ہیں -
جس کی اعلی تربیت نے میرے دل میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھ دیئے ہیں -
زلیخا کی آنکھیں حیرت اور خوشی سے بھر آئیں جنکو عمر نے اپنے ہاتھوں میں سمو لیا-
✍🏻📜سلســـلہ خــتم شــد.....
No comments:
Post a Comment