Kale rang (colours) ki Ba haya Dulhan se Shadi karke Ek Shauhar ne khud ko Duniya ka sabse bewkoof Shakhs bataya.
Kale Rang ki Bahaya Dulhan Part 1
سانولے رنگ کی باحیا دلہن)
ایک باحیا عورت کے باحیا زندگی
{کُل 4 قسطیں ہیں قسط نمبر2}
السلام علیکم!
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکتہ زلیخا نے دھیمے لہجے میں جواب دیا نکاح کے دو بولوں نے اس کی ساری سوچوں کا مرکز عمر کو بنا دیا اس نے تو کبھی نہ کسی غیر محرم مرد کو چاہا نہ دیکھا اور نہ ہی کبھی کسی کو چھوا لیکن یہ شخص تو ابھی سے ہی اس کے دل میں ڈیرہ ڈال چکا ہے ایک الگ سا اطمینان تحفظ کا احساس اور شدید کشش کا احساس اسکو سرشار کیے جا رہا تھا
وضو سے سارا بناؤ سنگار اور میک اپ پانی کی نظر ہو چکا تھا لیکن زلیخا اس چیز کی پرواہ کیے بغیر جائے نماز پہ کھڑی تھی اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز تھی اور گڑا گڑا کر دعائیں مانگ رہی تھی.
دروازے پہ آہٹ نے زلیخا کے دل کو ایک اور بار تیزی سے دھڑکنے پر مجبور کر دیا خود سے بولی یقینا عمر واپس آگئے ہیں باہر سے امی کی آواز آئی بیٹی میں ہوں!
زلیخا دروازے کی طرف لپکی اور امی کا استقبال کیا
امی اس حلیے میں بہو کو دیکھ کر صدقے واری ہو رہی تھیں میری بچی میری بہو کا اپنے رب سے مضبوط تعلق ہے ماشاءاللہ پیار سے گلے لگایا ماتھا چوما اور ڈھیروں دعائیں دیں.
میری بچی کھانا لگاؤں؟
نہیں امی مجھے بھوک نہیں آپ ان سے پوچھ لیں شاید وہ کھائیں
واپڈا کی کرم نوازیوں کے کیا کہنے؟
بجلی کے نزول کے ساتھ عمر اور بابا جان کمرے میں داخل ہو چکے تھے قدرے اونچی آواز سے سلام بولا اچانک نظر دلہن کے سانولے ہاتھوں پہ پڑی تو ایک دم دل بجھ سا گیا لیکن اپنے جذبات کو نا ظاہر کرنے میں کامیابی کا جھنڈا گاڑا بابا جان نے بھی خوب محبتیں نچھاور کی اور کھانے کے لیے بلایا لیکن عمر نے بھی صاف انکار کر دیا کہ بھوک نہیں ہے.
بابا جان نے بولا بیگم پسے بادام اور دودھ لے آئیں ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بیٹا اس سنت کو پورا کرے
امی ٹھیک دو منٹ بعد ٹھنڈے دودھ کا گلاس لیے عمر کو تھماتے ہوئے بولیں بیٹا پہلے خود پیو اور پھر زلیخا کو پلاؤ اور دودھ کی دعا یاد دلائی عمر نے غٹا غٹ دودھ کا آدھا گلاس پیا اور باقی زلیخا کو پکڑایا اس نے بھی عظیم دقت کے ساتھ چند گھونٹ نیچے اتارے اور امی بابا کی طرف دیکھا تو دونوں مسرت بھرے جذبات سے بولے اور پیو بیٹی لیکن زلیخا کے مسلسل انکار پر عمر کو بقیہ دودھ ختم کرنے کا حکم صادر ہوا اس کے بعد امی بابا کو لے کر کمرے سے جاتے ہوئے بولیں بیٹی میں نے تمھاری ضرورت کا سارا سامان اس کونے میں رکھ دیا ہے وہ دونوں جا چکے تھے کمرے میں خاموشی کا راج تھا.
زلیخا شرم سے سر جھکائے کھڑی تھی تو عمر بولا آپ تشریف رکھیں اور خود وہ اپنی کتابوں کو اوپر نیچے کرنے لگا پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ گود میں ہاتھ رکھے سر ضرورت سے زیادہ جھکائے بیٹھی تھی
چہرہ تو ٹھیک طرح سے دکھائی نہیں دیا لیکن ہاتھوں کی رنگت بتا رہی تھی محترمہ کافی سانولی ہیں .
جس کے غم نے عمر کو اندر ہی اندر چاٹا اس کا دل بجھ سا گیا کہ آخر امی بابا نے اس کا انتخاب کیوں کیا؟
میرا اور اس کا بھلا کیا جوڑ ہے؟
وہ خود ہی دل میں سوال و جواب کیے جا رہا تھا
عمر کا دل ٹوٹ چکا تھا اس کو اپنے والدین سے ایسے انتخاب کی امید نہ تھی آخر ظاہری حسن بھی کوئی چیز ہے؟
اتنے سال خود کو عورت کے فتنوں سے بچائے رکھا زنا کاری کے گند سے خود کو بچایا تو کس کے لیے؟
ایک حلال رشتے کے لئے ایک دل کو موہ لینے والی بیوی کے لیے لیکن اس میں تو کشش ہی نہیں ہے سانولی سی مریل ککڑی عمر کے اندر سرد جنگ کا سلسلہ جاری تھا.
دماغ جیسے ماؤف ہو رہا ہو
لیکن اس کا ضمیر بار بار ملامت کر رہا تھا .
احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم
دنیا ایک پونجی ہے اور دنیا کی سب سے بہترین پونجی نیک عورت ہے
(صحیح مسلم )
کسی عورت سے ان چار چیزوں کے سبب نکاح کیا جاتا ہے.
1: اس کا مال
2: اس کا حسب نصب
3: اس کا حسن و جمال
لیکن دیکھو
تم دین والی کو ترجیح دینا
(بخاری مسلم ابو داؤد نسائی بیہقی)
لیکن اس کا...
✍🏻📜 سلســـلہ جـــاری ہــے.....
No comments:
Post a Comment