find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Bahen Aur Bahnoi Ke Sath Ek Aurat Hajj ko Ja Sakti Hai?

    السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیا بہن اور بہنوئی کے ساتھ ایک عورت حج کو جاسکتی ہے جب اسکا شوہر ابھی حج کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو

جواب مرحمت فرمائیں
جزاکم اللہ خیرا.
الجواب بعون رب العباد:

شرعی نقطہ نظر سے عورت کے لئے اپنے محارم کے بغیر  دور سفر کرنا جائز نہیں ہے چاھئے وہ بہنوئی ہو یا اپنے شوہر کا بھائی یعنی دیور ہی کیوں نہ ہو اسلئے کہ یہ اسکے محارم میں نہیں آتے ہیں۔
عورت کے محارم اسکا بھائی باپ دادا نانا یا شوہر کے والد یعنی والد نسبتی اسکا بھتیجا اسکا بھانجا اسکا بیٹا وغیرہ ہیں
محرم کی دوقسمیں ہیں۔
محارم موبد انکے ساتھ ہمیشہ شادی کرنا حرام ہے۔
دوسری قسم:موبد: جیسے کہ بہنوئی دیور وغیرہ انکے ساتھ عورت کا سفر کرنا ہر صورت میں حرام ہے۔
دلیل:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ نبی آخر الزماں  نے ارشاد فرمایا کہ کوئی عورت اپبے محرم کے بغیر سفر نہ کرے ، ایک آدمی نے عرض کیا کہ اے اللہ رسول علیہ السلام میں فلاں غزوہ میں اپنا نام لکھایا ہے اور میری بیوی نے حج کرنے کا ارادہ کیا ہے ، اللہ نبی علیہ السلام نے اس شخص سے فرمایا کہ تم اپنی بیوی کے ساتھ حج کرنے جاو۔[صحیح البخاری مع الفتح 3006]۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے لئے بغیر محرم کے سفر کرنا حرام ہے اسلئے کہ نبی علیہ السلام نے اس شخص کو جہاد جیسے عظیم امر کے ترک کرنے کا حکم دیا۔
بعض اہل علم محرم ہونے کی پانچ شروط بیان کی ہیں:
نمبر ایک: مرد کا ہونا۔نمبر دو:مسلمان ہونا۔ نمبرسوئم:عاقل ہونا۔ نمبرچار:بالغ ہونا۔ نمبرپانچ:وہ محرم ہونا جس کے ساتھ ہمیشہ نکاح کرنا حرام ہو۔مثلا:باپ ، بھائی ، چچا ، مامو ، والد نسبتی وغیرہ۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عورت کا اپنے محرم کے بغیر کسی بھی غیر محرم کے ساتھ سفر کرنا جائز نہیں ہے اور اسی طرح اسکا اپنے بہنوئی یا اپبے دیور کے ساتھ بھی سفر کرنا جائز نہیں یے اگرچہ اسکے ساتھ اسکی بہن یا کوئی اور محرم عورت ہی کیوں نہ یو ہرصورت میں جائز نہیں ہے۔[فتاوى ابن باز ونور على الدرب حكم سفر المرأة مع زوج أختها كمحرم لها].
عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بہنوئی یا اپنے دیور کے سامنے بے پردہ رہے یا ستر کی کوئی جگہ کو کھولے اور اسی طرح انکے ساتھ خلوت میں ملنا اور انکے ساتھ سفر کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
امام  نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں حدیث(إِيَّاكُم وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ. فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيتَ الحَموَ؟ قَالَ: الحَموُ المَوتُ). رواه البخاري 5232  ومسلم 2172]۔
کی شرح میں لکھتے ہیں کہ عورت کو اپنے دیور سے باقی کے مقابلے میں شر کا امکان زیادہ ہے اور حمو سے مراد شوہر کے قریبی رشتہ دار ہیں۔[شرح مسلم 154/14]۔
علامہ ابن دقیق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عورت کا ہر اس محرم مرد  کے ساتھ سفر کرنا اور خلوت نشینی جائز ہے جسکے ساتھ نکاح کرنا ہمیشہ کے لئے حرام ہے۔[إحكام الأحكام57/4]۔
خلاصہ کلام:عورت صرف اپنے ان محرم مردوں کے ساتھ سفر کرنا جائز ہے جنکے ساتھ زندگی میں ہمیشہ کے لئے نکاح کرنا نا جائز اور حرام ہے ، بہنوئی کے ساتھ سفر کرنا یا خلوت میں ملنا جائز نہیں ہے اسلئے کہ وہ ان محرم مردوں میں شامل نہیں جنکے ساتھ ہمیشہ کے لئے شادی حرام ہے بلکہ بہنوئی کے ساتھ طلاق کے بعد یا اسکی بہن کی وفات کے بعد اسکے ساتھ شادی کرنا جائز ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
كتبه:ابوزهير محمد يوسف بٹ بزلوی ریاضی ۔

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS