Khalid Bin Walid ne Roman Empire aur Faras Empire ko kaise Shikasht di?
Khalid bin Walid ko "Saifullah" Ka laqab kyu mila?Aaj koi Baccha Sultan Salahuddin Ayyubi jaisa kyu nahi banta?
Sultan Salahuddin Ayyubi aur Masjid Al Aqsa.
مسلم ملکوں نے اسلام کو اپنا دستور مانا لیکن عمل اس پر نہیں
مغربی ملکوں نے عقل کو اپنا دستور مانا تو اس پر عمل بھی کر کے دکھایا.
طبعی بات تھی کہ نئی آنے والی نسلیں اسلام کے متعلق بدگمانیاں پالتیں اور مغرب کے متعلق اچھے خیالات!
حضرت خالد بن ولید 592ء میں مکہ میں بنو مخزوم کے سردار ولید بن مغیرہ کے گھر پیدا ہوئے۔
ان کے سن پیدائش میں اختلاف پایا جاتا ہے آپ شروع سے ہی دلیر اور غیر معمولی بہادری کے حامل تھے اور غزوہِ احد میں مسلمانوں کے خلاف جنگ کا پیاسا الٹنے والے یہ ہی تھے اس کے علاؤہ آپ غزوہِ خندق میں بھی مسلمانوں کے خلاف لڑے آپ بت پرستی کی طرف اتنے مائل نہ تھے آپ ایک آزاد ذہنیت کے حامل تھے.
جب مسلمان 5 ھ میں خندق کی جنگ جیت گئے اس وقت سے آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جنگی صلاحیت کے معترف ہو گئے.
خالد بن ولید خود ایک بہادر تھے اس لئے وہ جوہر شناس تھے.
7ھ کو سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کے فتح خیبر کے بعد آپ اسلام کے اور نزدیک ہو گئے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کے پہلے ہی مکہ میں عکرمہ بن ابی جہل کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کا اعتراف کیا اور یہ بھی کہا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہ ایمان لا چکے ہیں عکرمہ بن ابی جہل نے یہ بات ابو سفیان تک پہنچائی کیونکہ اس وقت مکہ میں خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے بہادر تھے اس لئے عکرمہ بن ابی جہل اور ابو سفیان دونوں نے آپ کے اس فیصلے کو مجبوراً قبول کیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھر عمر بن عاص اور سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ 31 مئی 629ء بمطابق یکم صفر 8ھ کو مدینہ منورہ پہنچے اور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھو مشرف بہ اسلام ہوئے۔
جس سال آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لائے یعنی 8ھ کو اسی سال مسلمان جنگ موتہ میں رومیوں سے لڑے۔
اس جنگ جب سیدنا زید بن حارثہ، سیدنا جعفر بن طیار اور سیدنا عبداللہ بن رواحہ کے شہادت کے مسلمانوں نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سپہ سالار بنایا۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خداداد صلاحیتوں مسلمان لشکر واپس لوٹ آیا اس جنگ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو سیف اللہ کا لقب دیا .
خلافت صدیقی میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سپہ سالار اعلیٰ تھے اور مسلمہ کذاب کے خلاف کھٹن جنگوں میں فتح یاب ہوئے.
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو کہہ کر معزول کر دیا کہ کہیں مسلمان یہ نہ سمجھیں کہ کہ ہر جگہ خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وجہ سے فتح یاب ہو رہے بلکہ یہ فتوحات اللہ کی طرف سے ہے۔
معزول ہونے کے بعد بھی انہوں نے ہر جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا انہوں نے جنگ یرموک میں فتح سمیٹی اجنا دین میں جیتے دومتہ الجندل جیتے اردن فتح کیا فارسی سلطنت کے عراق علاقے فتح کیے تمام شام فتح کیا ترک علاؤہ انطاکیہ فتح کیا, فلسطین بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کمان میں فتح ہوا, الغرض آپ نے سو چھوٹی بڑی جنگوں میں حصہ لیا اور ہر ایک میں کامیاب رہے.
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی معزولی کی وجہ سے بھی رنجیدہ تھے اس کے علاؤہ اسی عرصے کے دوران جب شام اور فلسطین میں طاعون کی وبا پھیلی تو وبا کی زد میں بڑے بڑے صحابہ کرام جب میں آپ کے قریبی ساتھی حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت ہوئی. اسی سال حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی وجہ سے غمگین رہتے تھے.
مسلسل جنگوں میں شرکت کی وجہ سے ان کی جسمانی قوت سرعت سے زائل ہونے لگی اور آپ شہادت کی آرزو میں جینے لگے آپ کی وفات سے قبل ایک دوست آپ سے ملنے آئے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا سینہ ٹانگیں کمر اور بازو دکھائے جن پہ تلواروں تیروں اور نیزوں کے زخموں کے نشانات تھے اور کہا کہ مجھے اس کے باوجود بھی شہادت نصیب نہ ہوئی آپ کے دوست نے کہا کہ خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کہا ہے اگر آپ شہید ہو جاتے تو کفار کہتے ہم نے اللہ کی تلوار توڑ دی .
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات 18 رمضان المبارک 21 ھ بمطابق 20 اگست 642ء کو شام کے شہر حمص میں ہوئی۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ملکیت میں چند تلواریں ایک گھوڑا اور ایک غلام تھا جب آپ کی وفات کی خبر مدینہ پہنچی تو عورتیں بین کرنے لگ گئی سیدنا عمر فاروق کسی کی وفات پہ رونے کے سخت خلاف تھے لیکن ابو سلیمان (خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی وفات پہ فرمایا کہ عورتوں کو رو لینے دو ایسا بیٹا مائیں روز روز پیدا نہیں کرتیں۔
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تدفین شام کے شہر حمص میں ہوئی اس جگہ پہ مسجد خالد بن ولید کے نام سے تعمیر کی گئی.
خاک بطحا خالدے دیگر بزاے
نغمہ ی توحید را دیگر سراے
مطلب: اے سرزمین مکہ تو پھر کوئی خالد پیدا کر اور ایک بار پھر توحید کا راگ گا.
#خالد_بن_ولید
#رمضان٢٠٢٣
#رمضان