find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Ahle hadees Ladki ya Ladka ka Nikah Barailwi, Deobandi aur Shiya se ho sakta hai?

Kya kisi Ahle hadees Ladki ki Shadi Barailwi ya Deobandi Ladke se ho sakti hai?


بِسْــــــــــمِ اِللَّهِ الرَّ حْمَـــنِ الرَّ حِيِــــمِ
السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه

برادر Rizwan Khan

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اگر عورت بریلوی اور مرد اہل الحدیث ہو تو کیا ان دونوں کا نکاح ہو سکتا ہے؟؟؟➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وٙعَلَيــْــكُم السَّـــــــلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه :

  اہلحدیث مسلک کی بچی کا بریلوی ، دیوبندی یا کسی بھی بدعتی ومشرک بچے سے نکاح :

1  بچہ اگر مؤمن و مسلم ہے کافر یا مشرک نہیں تو مؤمن و مسلم بچی کا نکاح اس کے ساتھ درست ہے، خواہ وہ بچہ اہلحدیث ہو ، خواہ دیو بندی، خواہ بریلوی۔ اور اگر بچہ مؤمن و مسلم نہیں، کافر یا مشرک ہے تو مؤمن و مسلم بچی کا نکاح اس کے ساتھ درست نہیں۔ خواہ وہ بچہ اہلحدیث ہو ، خواہ دیوبندی ، خواہ بریلوی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{وَلَا تُنْکِحُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَتّٰی یُؤْمِنُوْا ط}
[البقرۃ:۲۲۱]

[’’ اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔‘‘ ] الآیۃ۔
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

{فَإِنْ عَلِمْتُمُوْھُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَـلَا تَرْجِعُوْھُنَّ إِلَی الْکُفَّارِ لَاھُنَّ حِلٌّ لَّھُمْ وَلَاھُمْ یَحِلُّوْنَ لَھُنَّ ط}
[الممتحنۃ:۱۰] [’’

اگر وہ عورتیں تمہیں ایماندار معلوم ہوں تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، یہ ان کے لیے حلال نہیں اور نہ وہ ان کے لیے حلال ہیں۔‘‘  ] الآیۃ۔

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
جلد 02 /صفحہ 452

2   مشرک و کافر لڑکے یا لڑکی (خواہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث یا دیوبندی یا بریلوی یا کچھ اور کہلائے) کا مومن لڑکی یا لڑکے کے ساتھ نکاح شرعاً درست نہیں
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

 ﴿وَلَا تَنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤۡمِنَّۚ﴾--
بقرة221

اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں‘‘ اور بیان ہے :

 ﴿وَلَا تُمۡسِكُواْ بِعِصَمِ ٱلۡكَوَافِرِ﴾--الممتحنة10
اور مت پکڑ رکھو نکاح عورتوں کافروں کا‘‘ ہاں مومن مرد کتابیہ محصنہ عورت سے نکاح کر سکتا ہے ۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

 ﴿وَٱلۡمُحۡصَنَٰتُ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ﴾--
المائدة5

اور پاک دامن عورتیں ان لوگوں میں سے جو دئیے گئے کتاب پہلے تم سے‘‘

احکام و مسائل/نکاح کے مسائل
جلد 1/ صفحہ 311

3  اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے :

﴿وَلَا تُنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤۡمِنُواْۚ﴾--بقرة221

’’اور مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مسلمان عورتوں سے ان کا نکاح نہ کرو‘‘ الآیۃ ۔ قضاۃ،  ولاۃ اور نکاح خواں سبھی   اس آیت کریمہ میں مخاطب ہیں

نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے

﴿لَا هُنَّ حِلّٞ لَّهُمۡ وَلَا هُمۡ يَحِلُّونَ لَهُنَّۖ﴾--
ممتحنة10

نہیں وہ عورتیں حلال واسطے ان کافروں کے اور نہ وہ کافر حلال واسطے ان عورتوں کے

اور معلوم ہے کہ ہر مشرک بشرک اکبر کافر ہے البتہ بریلویوں ، دیوبندیوں اور اہل حدیثوں کا معاملہ اس سے مختلف ہے کیونکہ ان میں مشرک وکافر بھی ہوتے ہیں اور موحد ومؤمن بھی۔

احکام و مسائل/نکاح کے مسائل
جلد 1ص 303

  شیعہ رافضی سے نکاح :

1  شیعہ لڑکی سے سنی لڑکے کا نکاح :

شیعہ لڑکی سے سنی لڑکے یا شیعہ لڑکے سے سنی لڑکی کا نکاح جائز نہیں ہے ۔کیونکہ وہ کفریہ عقائد رکھتے ہیں اور ہ کسی مسلمان لڑکی یا لڑکے کا نکاح غیر مسلم سے نہیں ہو سکتا۔ تفصیل کے لئے فتوی نمبر (7134) پر کلک کریں۔
فتوی کمیٹی/محدث فتوی

2  شیعہ لڑکے یا لڑکی سے کسی سنی ( دیوبندی، اہل حدیث ،بریلوی) کا نکاح :

میں نہیں سمجھتا کہ کوئی لڑکا شیعہ ہو کر دیو بندی عقائد کا حامل ہو، ممکن ہے کہ وہ شادی کی غرض سے تقیہ کر رہا ہو ،لہذا کسی بھی سنی لڑکے یا لڑکی کا شیعہ لڑکی یا لڑکے سے نکاح جائز نہیں ہے، اور نکاح سرے سے منعقدہی نہیں ہوگا۔ کیونکہ جو شخص کفریہ عقیدہ رکھتا ہو، مثلاً: قرآنِ کریم میں کمی بیشی کا قائل ہو، یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتا ہو، یا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو صفاتِ اُلوہیت سے متصف مانتا ہو، یا یہ اعتقاد رکھتا ہو کہ حضرت جبریل علیہ السلام غلطی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی لے آئے تھے، یا کسی اور ضرورتِ دِین کا منکر ہو، ایسا شخص تو مسلمان ہی نہیں، اور اس سے کسی سنی عورت کا نکاح دُرست نہیں۔

شیعہ اثنا عشریہ تحریفِ قرآن کے قائل ہیں، تین چار افراد کے سوا باقی پوری جماعتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کو (نعوذ باللہ) کافر و منافق اور مرتد سمجھتے ہیں، اور اپنے اَئمہ کو انبیائے کرام علیہم السلام سے افضل و برتر سمجھتے ہیں، اس لئے وہ مسلمان نہیں اور ان سے مسلمانوں کا رشتہ ناتا جائز نہیں۔ کیونکہ کسی مسلمان لڑکی کا نکاح غیر مسلم سے نہیں ہو سکتا۔

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا رافضہ سے شادى كرنا جائز ہے ؟

شيخ الاسلام كا جواب تھا:

" الرافضة المحضة هم أهل أهواء وبدع وضلال ، ولا ينبغي للمسلم أن يزوِّج موليته من رافضي .وإن تزوج هو رافضية : صح النكاح ، إن كان يرجو أن تتوب ، وإلا فترك نكاحها أفضل ؛ لئلا تفسد عليه ولده "مجموع الفتاوى ( 32 / 61 ).

" رافضى لوگ خالصتا بدعتى اور گمراہ لوگ ہيں، كسى بھى مسلمان شخص كو اپنى ولايت ميں موجود کسی عورت كا نكاح رافضى سے نہيں كرنا چاہيے. اور اگر وہ خود رافضى عورت سے شادى كرے تو اس صورت ميں اس كا نكاح صحيح ہو گا جب اس عورت سے توبہ كى اميد ہو، وگرنہ اس سے نكاح نہ كرنا ہى افضل ہے؛ تا كہ وہ اس كى اولاد كو خراب نہ كرے"

وباللہ التوفیق
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی
وٙالسَّــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS