find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Wah Qaum Kabhi Kamyab Nahi ho sakti Jiski hukamarani Kisi Aurat ke Hath me ho.

Dukano ke Reception me ladkiyo ko baitha kar Use Product Supply karwane ka riwaz.

Kya koi Aurat Kisi Mulk ki hukamran Ban Sakti hai?

जिस तरह गैर मुस्लिम दुकानों मे ज्यादा समान बेचने के लिए और खास कर नवजवानो को माएल (आकर्षित) करने के लिए अपनी इज्जत बेच देते है इसी तरह मुसलमानो के अंदर भी यह आम हो गया।

अफसोस इस बात पर है के यह लड़कियां खुद को ऐसे काम करते हुए फ़ख़्र महसूस करती है। हम वह काम कर लेते है जो मर्दो से नही हो सकती है, हम इतना प्रोडक्ट सप्लाई कर देते है, हम ने अपने तिजारत (बिज़्नेस्) को इतना आगे बढ़ाया है। वगैरह वगैरह
जबकि हकीकत यह है के वह अपनी इज्जत नीलाम कर रही होती है जिसकी कीमत कभी अदा नही की जा सकती, ऐसे घरों के मर्द घरों मे नई नवेली दुल्हन बने रहते है।
दयूसीयत, बेग़ैरति और बे शर्मी की हदे पार की जा रही है।
असल मकसद मर्द औरत के दर्मिया शर्म व हया और पर्दे को खत्म करना और कमजोरियों से  ब्लैकमेल करना है। यह क़ौम का रहनुमा बनाना, हुकमराँ बनाना, वहदे देना और दुकानों की ज़ीनत बनाना तो महज एक बहाना है।

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

مسلم مملکت میں حصولِ اقتدار کے لیے عورت کی نسوانیت کا پرچار قابل مذمت ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

️: مسز انصاری

رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:

لن يُفْلِحَ قومٌ ولَّوْا أمرَهَمُ امرأَةً
وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی، جس نے حکمرانی کسی عورت کے سپرد کی ہو"۔

الراوي : أبو بكرة نفيع بن الحارث | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح الجامع | الصفحة أو الرقم : 5225 | خلاصة حكم المحدث : صحيح | التخريج : أخرجه البخاري (4425)

خاتون کو ملک یا جماعت کا سربراہ بنانے کی اللہ تعالیٰ یا اس کے رسولﷺنے اجازت نہیں دی ہے , اسلامی قوانین کی رو سے بتقاضہ عورتوں کی کچھ فطرتی عقلی کمزوریوں اور شرعی حدود کے پیش نظر مسلمان عورت کسی ملک کی سربراہ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور نہ ہی قاضی بن سکتی ہے، کیونکہ ان دونوں عہدوں کے فرائض کی ادائیگی کے لیے ، اور ان کے حقوق ادا کرنے کے لئے عورت کو کھلے عام عوام کے درمیان آنا پڑتا ہے تاکہ مسلم معاشرے اور عوام کے معاملات نمٹائے جائیں، جبکہ نا تو عورت مردوں کے شانہ بشانہ مجالس و تقاریب میں حاضر ہوسکتی ہے اور نہ ہی سکیورٹی اور پروٹوکول کی مجبوریوں کے پیش نظر ہمہ وقت اجنبی مردوں سے اختلاط کر سکتی ہے ، جبکہ سنن الترمذی میں ہے:
’’عَنْ عَبْدِ اللہِ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمَرْاَۃُ عَوْرَۃٌ، فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ۔‘‘                              (سنن الترمذی ، رقم الحدیث:۱۱۷۳)
ترجمہ: ’’حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ: عورت سراپا پردہ ہے، جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے۔‘‘
عورت کو پردے کا حکم ہے ، اور اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے کہ عورت پردے میں رہے ، جتنا عورت پردے میں رہتی ہے اور جتنا زیادہ اپنے آپ کو نا محرم مردوں سے مخفی رکھتی ہے تو اتنا ہی اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے
یا ایھالناس !! اہل خرد جانتے ہیں کہ مسلم مملکت میں جب بحیثیت مسلمان کوئی حکمرانی قائم کرنا ہماری غرض وغایت اور فلاح وبہبود کے مقاصد ہوں تو اس فلاح وبہبود کا طریقہ وذریعہ ازروئے اسلام صرف دو ہی چیزیں ہیں ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب اور دوسری رسول اللہﷺ کی سنت وحدیث۔
اگر تم پیسہ کمانے اور شہرت حاصل کرنے کے لیے عورت کےاستعمال کوجائز سمجھتے ہو ، تم سمجھتے ہو کہ عورت کے دیدار سے اور اس کے انداز حیا بیزار سے کرسی اقتدار حاصل کر لو گے تاکہ اپنی تجوریوں کی پیٹ پوجا کرسکو تو یقین کرو تم میں اور ہیرا منڈی کے دلال میں کوئی فرق نہیں ، فرق صرف اتنا ہے کہ تم شرافت کی جھوٹی دستار باندھ کر بہنوں بیٹیوں کی عزتوں کو مجمع میں بلی دے دیتے ہو، فرق صرف اتنا ہے کہ تم جسد و تقدسِ نسوانیت کو نقلی غرض و غایت کی آڑ میں فروخت کردیتے ہو، جبکہ ہیرا منڈی کے دلال کاروبار کی اصل جنس پر لین دین کرتے ہیں ، حصولِ زر کے مقاصد تو دونوں طرف یکساں ہیں ۔
اور صرف عورت کی سربراہی والا مسئلہ ہی نہیں جتنے بھی امور ملک کے اندر یا باہر کتاب وسنت اور اسلام کے منافی وقوع پذیر ہورہے ہیں یہ سب غلط اور باعثِ عذابِ الہٰی ہیں ۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS