Kisi Par ehsaan Kar ke Logo me shor machane wala kaisa hai?
Nek Kam karke duniya ko dikhane wale shakhs ki mishaal....
السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
اپنے صدقات کو اپنے ہاتھوں سے آگ نا لگائیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🖋️: مسز انصاری
کسی پر احسان کرنا، اس کی تکلیف دور کرنا صدقہ ہے، اور صدقات کو جتا کر اور احسان کو باور کراکر نیکی کا زعم رکھنا اپنے آپ کو دھوکہ دینا ہے، یہ نیکی نہیں ہے ، جن نیک کاموں اور احسانوں کو آپ بقصد ریاکاری کے کریں گے وہ اسی ریت کی مانند ہے جسے ہتھیلی پر رکھ کر پھونک ماردی جائے اور آپ اس کے اجر کو نا پاسکیں، اور احسان جتانا ریاکاری ہی کا ثبوت ہے، یہ کہ آپ تکلیف زدہ کو اپنی نیکی جتارہے ہیں اور اپنے احسان کو باور کرارہے ہیں، پس ایسی نیکیوں اور صدقات کو اسی طرح آگ لگ جاتی ہے جس طرح برسوں کی محنت سے پھلدار باغ تیار کیا جائے اور اسے آگ لگ جائے ، تب آپ کے ہاتھ میں کچھ نا آئے
أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ[البقرہ]
کیا تم میں سے کسی کو یہ پسند آتا ہے کہ اس کا ایک باغ ہو کھجور اور انگور کا اس کے نیچے نہریں بہتی ہوںاسے اس باغ میں ہر طرح کے میوے حاصل ہوںاور اس پر بڑھاپا آگیا ہو اور اس کی اولاد کمزور ہو تب اس باغ پر ایک بگولا آپڑے جس میں آگ ہو جو باغ کو جلا ڈالے الله تعالی تم کو اسی طرح اپنی آیات سمجھاتا ہے تاکہ تم غور کرو ۔
اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور تکلیف دے کر کرنے والا اپنے ہاتھ سے اپنے اجر کو آگ میں جھونک دیتا ہے ۔ نیکی کرکے اسے جتلانا اور احسان دھرنا مَنّ کہلاتا ہے، اور اللہ اسے پسند نہیں فرماتا کہ تم اسی کے مال سے اسی کے بندوں پر صدقات و احسان کرو اور یوں اسے جتاؤ کہ اس کے دل میں دکھ اور رنج پیدا ہو، کیونکہ کسی مصیبت زدہ کا حق آپ پر یہ ہے کہ آپ کی مدد اور احسان سے اسے فائدہ اور راحت پہنچے ، اور نیکی کر کے جتانے میں اس کی حق تلفی ہے ۔اگر الله کی راہ میں کچھ دے کر ضرورتمند پر احسان دھرتے ہو یا اسے تکلیف پہنچاتے ہو تو آپ کادیا ہوا سب بے کار ہے ۔ اس کا آپ کو کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا ۔
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَالْاَذٰىۙ كَالَّذِىْ يُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَاۤءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِۗ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًا ۗ لَا يَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَىْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْا ۗ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْـكٰفِرِيْنَ [البقرہ آية ۲۶۴ ]
اے ایمان والو اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذاء پہنچا کر برباد نہ کرو جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالٰی پر ایمان رکھے نہ قیامت پر، اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار مینہ برسے اور وہ اس کو بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے (١) ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالٰی کافروں کی قوم کو (سیدھی) راہ نہیں دکھاتا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کی نیتوں کے اخلاص کو قائم و دائم رکھے، تاکہ ہماری نیکیوں کو ہماری بدنیتیں ضائع نا کر دیں ۔۔۔۔۔ آمین یارب العالمین
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment