Khawateen ka Masjid me Namaj padhna Afzal hai ya Ghar me?
Asmara HT
اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُاللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ
خیریت سے ہیں آپ؟
ڈیر اپی میں پوچھنا یہ چاہ رہی تھی کہ کیا عورتیں مُسلسل جماعت سے نماز نہ ادا کریں؟
کیا عورتوں کا انفرادی طور پر نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے؟
کیونکہ میری دو بہنیں اور امّی اکٹھا تراویح کی نماز اور باقی نمازوں میں اکثر جماعت سے ہی ادا کر لیتے ہیں تو میرا سوال یہاں یہ ہے کہ ہم نماز الگ الگ پڑھیں یہ ایسے ہی جماعت کے ساتھ پڑھتے رہیں؟
کُچھ لوگوں کو اِس پر اعتراض ہے پلیز واضح کر دیں۔۔
آپ کی بڑی نوازش ہوگی۔
شکریہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ معزز و مکرم سسٹر
الحمدللہ انابخیر اختی ۔۔۔۔
ہر حال میں عورت کی گھر میں پڑھی جانے والی نماز اس نماز سے افضل ہے جو مسجدوں میں پڑھی جاتی ہے چاہے وہ گھروں میں تنہا نماز ادا کرے یا با جماعت بنا کر ۔ احادیث اس مسئلہ پر بعبارۃ النص دلالت کرتی ہیں کہ بہ نسبت مسجد کے عورتوں کو اپنے گھروں میں نماز پڑھنا بہتر اور افضل ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
صلاةُ المرأةِ في بيتِها أفضلُ من صلاتِها في حجرتِها وصلاتُها في مَخدعِها أفضلُ من صلاتِها في بيتِها(صحيح أبي داود : ۵٧۰ )
عورت کی نماز اس کے اپنے گھر میں صحن کے بجائے کمرے کے اندر زیادہ افضل ہے ، بلکہ کمرے کی بجائے ( اندرونی ) کوٹھری میں زیادہ افضل ہے ۔
تاہم اگر خاتون مسجد میں جا کر نماز ادا کرنا چاہے تو اسے روکنا نہیں چاہیے بشرطیکہ مکمل شرعی پردے کے ساتھ ہو اور خوشبو استعمال کئے بغیر مسجد میں جائے اور مردوں کے پیچھے نماز ادا کرے ۔
عن ابی هریرة ان النبی صلی اللہ علیه وسلم قال لا تمنعوا اماء اللہ مساجد اللہ ولیخرجن تفلات۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا: لوگو! تم اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے منع نہ کرو۔
(صحيح أبي داود: ۵۶٧)
اور اگر گھر میں نماز با جماعت کا اہتمام ہو تو عورت کیلیے افضل یہی ہے کہ انفرادی طور پر نماز ادا کرنے کے بجائے جماعت کے ساتھ نماز ادا کرے چاہے یہ جماعت خواتین کے ساتھ ہو یا محرم مردوں کے ساتھ ۔چنانچہ ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے اپنی "مصنف" (4989) میں ام الحسن سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ وہ خواتین کی امامت کرواتی تھیں، اور وہ اس دوران انہی کی صف میں کھڑی ہوتیں۔
اس اثر کو البانی رحمہ اللہ نے "تمام المنہ" صفحہ: 154 میں صحیح کہا ہے۔
لہٰذا ثابت ہوا کہ اگر گھر کی خواتین گھر میں با جماعت نماز کا اہتمام کریں تو یہ افضل ہے، اس کیلیے خاتون امام پہلی صف کے وسط میں کھڑی ہو گی ، ان کی امامت وہی کروائے گی جس کے پاس سب سے زیادہ قرآن کا علم ہو اور دین کے احکامات اس کے پاس سب سے زیادہ ہوں ۔
لہٰذا گھر کی خواتین کو چاہیے کہ وہ گھر میں جماعت کی سہولت ملنے پر انفرادی نماز پر با جماعت کو فوقیت دیں اور نماز میں خشوع حاصل کرنے کیلیے بھر پور کوشش کرے۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment