Shab-E-Qadar ki fajilat aur ahamiyat?
Is rat ki nishaniya aur padhi jane wali dua?Sawal: Shab-E-Qadar (Laylatul Qadar) ki kya Fajilat hai? Yah kaun si rat hai? Is rat ki nishaniya (Signs) aur Masnun dua.
Shab-E-Qadar Ki Ahmiyat aur fajilat.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،
وہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! اگر میں شب ِ قدر کو پا لوں تو کونسی دعا کروں؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
یہ دعا کرنا:
اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔
(اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف کر دے۔)
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-3850)
"سلسلہ سوال و جواب نمبر-120"
سوال_لیلة القدر کی کیا فضیلت ہے؟ اور یہ کون سی رات ہے؟ نیز اس رات کی نشانیاں اور مسنون دعا بیان کریں؟
جواب..!
الحمدللہ..!!
*لیلۃ القدر کی فضیلت*
ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
اعوذباللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ﴿٣﴾ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ ﴿٤﴾ سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ ﴿٥
(سورہ القدر: آئیت نمبر-3٫4٫5)
ترجمہ_
قدر کی رات ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے ہر امر کے متعلق اترتے ہیں۔ وہ رات فجر طلوع ہونے تک سر اسر سلامتی ہے۔‘‘
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،
کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص نے ایمان کے ساتھ خالص ﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے لیلۃ القدر کا قیام کیا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-2014)
*نبی مکرم ﷺرمضان کے آخری عشرہ میں بہت زیادہ عبادت کیا کرتے تھے ، اس میں نماز ، اور قرات قرآن اور دعا وغیرہ جیسے اعمال بہت ہی زیادہ بجا لاتے تھے*
امام بخاری نے اپنی کتاب میں،
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ:جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی اکرم ﷺرات کو بیدار ہوتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے اورکمر کس لیتے تھے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-2024)
*شب قدر کونسی رات میں ہے اس بارے علماء کا اختلاف ہے، کوئی 21 رمضان کی رات کو کہتے ہیں کوئی 23 اور ہماے ہاں ایشیاء میں تو زیادہ تر 27 رمضآن کو ہی شب قدر کہا جاتا ہے، جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ لیلۃ القدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہے اور یہ رات تبدیل بھی ہوتی رہتی ہے*
دلائل درج ذیل ہیں!!
امام بخارى رحمہ اللہ ني اپنی صحیح میں باب باندھا "باب تَحَرِّي لَيْلَةِ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ " یعنی لیلۃ القدر آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا بیان،
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،
شب قدر کورمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ڈھونڈو ۔
(صحیح بخاری:حدیث نمبر- 2017)
ایک روایت میں ہے کہ،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے نکلے، لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے ( وہ کون سی رات ہے ) اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تم کو شب قدر بتلاؤں اور فلاں فلاں آدمی لڑ پڑے تو وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو۔
( تو اب ایسا کرو کہ ) شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں، انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو۔
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-49)
اور ایک روایت میں ہے،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو، جب نو راتیں باقی رہ جائیں یا پانچ راتیں باقی رہ جائیں۔ ( یعنی اکیسوئیں یا تئیسوئیں یا پچیسوئیں راتوں میں شب قدر کو تلاش کرو )
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-2021)
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے اور فرماتے: ” شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو“
۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی اکثر روایات یہی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اسے آخری عشرے کی تمام طاق راتوں میں تلاش کرو“، اور شب قدر کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویں، انتیسویں، اور رمضان کی آخری رات کے اقوال مروی ہیں،
شافعی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کا مفہوم -
«واللہ اعلم» - یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سائل کو اس کے سوال کے مطابق جواب دیتے تھے۔ آپ سے کہا جاتا: ہم اسے فلاں رات میں تلاش کریں؟ آپ فرماتے: ہاں فلاں رات میں تلاش کرو، ۵- شافعی کہتے ہیں: میرے نزدیک سب سے قوی روایت اکیسویں رات کی ہے، - ابی بن کعب سے مروی ہے وہ قسم کھا کر کہتے کہ یہ ستائیسویں رات ہے۔ کہتے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی علامتیں بتائیں، ہم نے اسے گن کر یاد رکھا۔ ابوقلابہ سے مروی ہے کہ شب قدر آخری عشرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے،
(سنن ترمذی حدیث نمبر-792)
عیینہ بن عبدالرحمان کہتے ہیں
مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا کہ ابوبکرہ رضی الله عنہ کے پاس شب قدر کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: ”جس چیز کی وجہ سے میں اسے صرف آخری عشرے ہی میں تلاش کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی ہے، میں نے آپ کو فرماتے سنا ہے: ”تلاش کرو جب ( مہینہ پورا ہونے میں ) نو دن باقی رہ جائیں، یا جب سات دن باقی رہ جائیں، یا جب پانچ دن رہ جائیں، یا جب تین دن رہ جائیں“۔ ابوبکرہ رضی الله عنہ رمضان کے بیس دن نماز پڑھتے تھے جیسے پورے سال پڑھتے تھے لیکن جب آخری عشرہ آتا تو عبادت میں خوب محنت کرتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
(سنن ترمذی حدیث نمبر-794)
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی الله عنہ سے کہا آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: جو سال بھر ( رات کو ) کھڑے ہو کر نمازیں پڑھتا رہے وہ لیلۃ القدر پا لے گا، ابی بن کعب رضی الله عنہ نے کہا: اللہ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت فرمائے ( ابوعبدالرحمٰن، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی کنیت ہے ) انہیں معلوم ہے کہ شب قدر رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ وہ رمضان کی ستائیسویں ( ۲۷ ) رات ہے، لیکن وہ چاہتے تھے کی لوگ اسی ایک ستائیسویں ( ۲۷ ) رات پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ رہیں کہ دوسری راتوں میں عبادت کرنے اور جاگنے سے باز آ جائیں، بغیر کسی استثناء کے ابی بن کعب رضی الله عنہ نے قسم کھا کر کہا: ( شب قدر ) یہ ( ۲۷ ) رات ہی ہے، زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے ان سے کہا: ابوالمنذر! آپ ایسا کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس آیت اور نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائی ہے ( یہاں راوی کو شک ہو گیا ہے کہ انہوں نے «بالآية» کا لفظ استعمال کیا یا «بالعلامة» کا آپ نے علامت یہ بتائی ( کہ ستائیسویں شب کی صبح ) سورج طلوع تو ہو گا لیکن اس میں شعاع نہ ہو گی
۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
(سنن ترمذی حدیث نمبر-3351)
(صحیح مسلم حدیث نمبر 762)
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، کہ میں بنی سلمہ کی مجلس میں تھا، اور ان میں سب سے چھوٹا تھا، لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے لیے شب قدر کے بارے میں کون پوچھے گا؟ یہ رمضان کی اکیسویں صبح کی بات ہے، تو میں نکلا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی، پھر آپ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: اندر آ جاؤ ، میں اندر داخل ہو گیا، آپ کا شام کا کھانا آیا تو آپ نے مجھے دیکھا کہ میں کھانا تھوڑا ہونے کی وجہ سے کم کم کھا رہا ہوں، جب کھانے سے فارغ ہوئے تو فرمایا: مجھے میرا جوتا دو ، پھر آپ کھڑے ہوئے اور میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لگتا ہے تمہیں مجھ سے کوئی کام ہے؟ ، میں نے کہا: جی ہاں، مجھے قبیلہ بنی سلمہ کے کچھ لوگوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ شب قدر کے سلسلے میں پوچھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج کون سی رات ہے؟ ، میں نے کہا: بائیسویں رات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی شب قدر ہے ، پھر لوٹے اور فرمایا: یا کل کی رات ہو گی آپ کی مراد تیئسویں رات تھی۔
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-1379)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کے متعلق فرمایا: شب قدر ستائیسویں رات ہے
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر_1386)
حضرت عبد اللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : مجھے شب قدر دکھا ئی گئی پھر مجھے بھلا دی گئی ۔ اس کی صبح میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں ۔ کہا : تیئسویں رات ہم پر بارش ہوئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھا ئی پھر آپ نے ( رخ ) پھیرا تو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کے نشانات تھے ۔ کہا : اور عبد اللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے ( لیلۃالقدر ) تیئیسویں ہے،
(صحیح مسلم حدیث نمبر-1168)
(اسلام360 میں مسلم حدیث نمبر-2775)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ترکی خیمے کے اندر جس کے دروازے پر چٹائی تھی ، رمضا ن کے پہلے عشرے میں اعتکا ف کیا ، پھر درمیانے عشرے میں اعتکاف کیا ۔ کہا : تو آپ نے چٹا ئی کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر خیمے کے ایک کونے میں کیا ، پھر اپنا سر مبا رک خیمے سے باہر نکا ل کر لو گوں سے گفتگو فر ما ئی ، لوگ آپ کے قریب ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : میں نے اس شب ( قدر ) کوتلاش کرنے کے لیے پہلے عشرے کا اعتکاف کیا ، پھر میں نے درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا ، پھر میرے پاس ( بخاری حدیث : 813میں ہے : جبریل ؑ کی )آمد ہو ئی تو مجھ سے کہا گیا : وہ آخری دس راتوں میں ہے تو اب تم میں سے جو اعتکاف کرنا چا ہے وہ اعتکاف کر لے ، لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا ۔ آپ نے فر مایا : اور مجھے وہ ایک طاق رات دکھا ئی گئی اور یہ کہ میں اس ( رات ) کی صبح مٹی اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیسویں رات کی صبح کی ، اور آپ نے ( اس میں ) صبح تک قیام کیا تھا پھر بارش ہو ئی تو مسجد ( کی چھت ) ٹپک پڑی ، میں نے مٹی اور پانی دیکھا اس کے بعد جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہو کر باہر نکلے تو آپ کی پیشانی اور ناک کے کنارے دونوں میں مٹی اور پانی ( کے نشانات ) موجود تھے اور یہ آخری عشرے میں اکیسویں کی رات تھی
(صحیح مسلم حدیث نمبر-1167)
(اسلام360 میں مسلم حدیث نمبر-2771)
*ان احادیث اور ان جیسی باقی تمام احادیث کو ملا کر یہ پتا چلا کہ شب قدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کسی رات بھی ہو سکتی ہے*
*اور یہ رات تبدیل بھی ہوتی رہتی ہے،یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مختلف راتوں کے بارے شب قدر کی روایات ملتی ہیں کیونکہ جس صحابی نے جس رات میں شب قدر کو پایا اسی رات بارے انہوں نے گواہی دے دی*
*شب قدر کی علامات*
پہلی علامت..!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک نشانی یہ بتائی کہ،
شب قدر کی صبح کو سورج کے بلند ہونے تک اس کی شعاع نہیں ہوتی وہ ایسے ہوتا ہے جیسے تھالی،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-1378)
دوسری علامت:
رسول صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا،
تم میں سے کون شب قدر کو یاد رکھتا ہے (اس میں ) جب چاند نکلتا ہے تو ایسے ہوتا ہے جیسے بڑے تھال کا کنارہ،
(صحیح مسلم،حدیث نمبر-1170)
تیسری علامت:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''لیلۃ القدر آسان و معتدل رات ہے جس میں نہ گرمی ہوتی ہے اور نہ ہی سردی۔ اس کی صبح کو سورج اس طرح طلوع ہوتا ہے کہ اس کی سرخی مدھم ہوتی ہے ۔
(مسند بزار: 11/486)
مسند طیالسی: 349)
( ابنِ خزیمہ:3/231)
یہ روایت حسن ہے!۔
*نوٹ
شب قدر کی رات کو کتے نا بھونکنے والی بات کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں*
*شب قدر کی دعا*
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،
وہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! اگر میں شب ِ قدر کو پا لوں تو کونسی دعا کروں؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
یہ دعا کرنا:
اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔
(اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف کر دے۔)
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-3850)
نوٹ_
اس دعا کے ساتھ مزید دعائیں بھی کریں، خاص کر مسلمانوں کی مدد اور حفاظت کے لیے، ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت کی دعائیں کریں، اس وقت ملک دشمن عناصر بہت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں ،
اللہ پاک ہم سب کا ،ہمارے ملک کا اور پوری دنیا میں مقیم مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو، اور انکی غیبی مدد فرمائے،
آمین یا رب العالمین,
((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))
اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/
الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan
No comments:
Post a Comment