find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Eid Ke din kisi ke faut hone par matam karna aur Khushi nahi manana kaisa hai?

Eid ke Din Maiyyat ka SOG manana aur logo ka maiyyat ke ghar jama hona.

Eid Ke din Kisi ke inteqal ho jane par Agle Sal ki Eid me Khushi nahi manana, naye kapde nahi pehanana aur matam karna kaisa hai?

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

عید کے دن میت کا سوگ منانا اور لوگوں کا میت کے گھر جمع ہونا :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

️: مسز انصاری

اسلام ادیانِ عالم میں امن و سلامتی کا دین ہے ۔ حلم و بردباری، عفو و درگزر، اور احترامِ انسانیت اسلام کا طُرۂ امتیاز ہے۔ یہ آفاوی دین، دنیا میں فلاح اور آخرت میں نجات کا نقیب و امین ہے ۔
اسلام میں مسلمانوں کے لیے دو تہوار " عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ " ہیں جو خوشیوں کے دن ہیں،
پورا مہینہ روزہ رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید الفطر خوشیوں کا دن منایا جاتا ہے، عید الفطر اللہ تعالیٰ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے ایک عظیم انعام اور امّتِ مسلمہ کے لیے جشن کا ایک مخصوص دن ہے اور اس اعتبار سے بھی عیدالفطر جشنِ مسرّت کا دن ہے کہ اس سے ایک ہی دن قبل وہ ماہِ مبارک تھا، جس میں قرآنِ حکیم نازل ہوا
لہٰذا اکثر لوگوں کا اپنے فوت شدگان کے بعد پہلی عید نا منانا ای بے دلیل اور غیر ثابتہ خود ساختہ طرز عمل ہے جو خلافِ شرع ہے ۔

شرعً مسلان کو جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے ، البتہ خاوند کی وفات پر بیوی چار مہینے دس دن سوگ مناتی ہے۔

جب میت کے انتقال کو کچھ عرصہ گزر گیا ہو، چاہے چند دن، چند ماہ یا ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہو  تو معاشرے میں موجود کچھ  غیر شرعئی روایات دیکھنے میں آتی ہیں، جیسے

- عید کے دن اپنے فوت شدہ کے سوگ کی وجہ سے اچھے کپڑے نہ پہننا شریعت کی خلاف ورزی ہے ۔

- عید کے دن تعزیت کی غرض سے اس گھر میں جمع ہونا جہاں گزرے وقت میں کسی کی وفات ہوئی ہو اور اس وفات کے بعد لواحقین کی یہ پہلی عید ہو اور گھر والوں کا غم تازہ کرنا جائز نہیں ہے، صاحبِ شریعتﷺ نے ہمیں اس کا حکم نہیں دیا، لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔ البتہ عید کی خوشی میں شریک کرنے کے لیے اس گھر میں جانا درست ہے۔

جس گھر میں کسی کی وفات ہو اور وفات کو تین دن ہوچکے ہوں تو معمول کے مطابق عید کی خوشی اور دیگر امور انجام دینے چاہییں ۔ فوت شدہ پر نا ہی گھر والوں کو تعزیت کرنا جائز ہے اور نا ہی متعلقین کو میت کے گھر جمع ہوکر گھروالوں کے غموں کو تازہ کرنا مدتحسن عمل ہے، سلف صالحین شریعتِ محمدیﷺ کے زیادہ پاسدار تھے، ان میں بھی اس طرح کا کوئی رواج نہ تھا، لہذا اس قسم کی بدعتوں سے بچنا اور انہیں ترک کر دینا واجب ہے ، کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے:

(مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ، فَهُوَ رَدٌّ )
(صحيح البخاري‘ الصلح‘ باب اذا اصطلحوا علي صلح جور...الخ‘ ح: 2697)
’’جو شخص ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی چیز پیدا کرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘

اسی طرح آپ نے یہ بھی فرمایا ہے:
( إِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ)
(سنن ابي داود‘ السنة‘ باب في لزوم السنة‘ ه: 4607‘ واصله في صحيح مسلم)
اپنے آپ کو(دین میں) نئی نئی باتیں پیدا کرنے سے بچاؤ، کیونکہ ہر نئی بات بدعت ہےاور ہر بدعت گمراہی ہے

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS