Aksar log Romantic Novel Kyu Padhna Chahate hai?
Waise Writer jo Sirf Jazbati aur Nafsiyati Novel likhte hai.
Naw jawan Ladke Ladkiyo Ko Galat raste pe lane ke liye Gande Video Air Stories likhe jate hai.
میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ یہ ہر کوئی "رومانٹک ناول" کی ڈیمانڈ کیوں کر رہا ہوتا ہے؟
اب مجھے سمجھ میں آیا کہ وجہ یہ موضوع نہیں، بلکہ.............!
کیا آپ کو پتہ ہے کہ جب آپ کچھ مزاحیہ پڑھتے ہیں، دیکھتے ہیں یا سنتے ہیں تو آپکو ہنسی کیوں آتی ہے؟
کیونکہ اس وقت وہ مزاحیہ بات سننے یا پڑھنے سے آپ کے جسم میں ایک ہارمون پیدا ہوتا ہے، یا یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ حرکت میں آتا ہے۔
بالکل اسی طرح جب ہم کچھ دکھی پڑھتے، دیکھتے یا سنتے ہیں تو ہمیں افسردہ ہوکر رونا آتا ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانی جسم کی ہر حرکت ہارمونز پر منحصر ہے پھر چاہے وہ جذباتی ہو یا جسمانی۔
ہم سب ہی جانتے ہیں کہ مختلف قسم کے ہارمونز مختلف اوقات میں پیدا ہوتے ہیں، انہی میں سے 15 سے 25 سال کی عمر کے بیچ ایک ہارمون ہمارے جسم میں پیدا ہوتا ہے جو ہمارے اندر جنسی خواہشات (Sexual Desires) بیدار کرنے لگتا، اور اس وقت رومانوی ناول، فلمیں، ڈرامیں یہ چیزیں جلتی پر آگ کا کام کرتی ہیں۔
آپ خود سوچیں کہ ایک جگہ آگ لگی ہوئی ہے، اسکو بجھانے کیلئے آپ اس پر پانی ڈالیں گے یا مٹی کا تیل؟
ظاہر سی بات ہے پانی ہی ڈالیں گے، بالکل ایسے ہی آپکے جنسی جذبات بھی ہیں، ایک تو وہ پہلے ہی آپ میں بیدار ہونا شروع ہوگئے ہیں، پھر اوپر سے آپ رومانوی چیزیں پڑھ، دیکھ اور سن کر ان پر مٹی کا تیل ڈالنے والا کام کرتے ہوئے انہیں مزید بھڑکا رہے ہیں۔
اور جب یہ جذبات بھڑک جائیں گے تو ظاہر سی بات ہے کہ آپ انکی تسکین کیلئے بے چین ہوجائیں گے، اور کوئی حلال راستہ پاس نہ ہونے کی صورت میں خدانخواستہ آپ حرام شے کی جانب بھی راغب ہوسکتے ہیں، جو کہ آپکی صحت برباد کرکے آپکو گناہگار کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرے گا۔ لہٰذا رک جائیں، سمبھل جائیں، آگ پر مٹی کا تیل ڈال کر اسے بھڑکائیں مت۔
میں نے پہلے بھی کہا تھا اور اب پھر کہوں گا کہ فیس بک پر ناولز پڑھنے والوں کی اکثریت 15 سے 25 سال کے درمیان ہے، پندرہ سال یا اس کے آس پاس کی عمر وہ ہے جس کو میڈیکل سائینس کی زبان میں پیوبرٹی یا بلوغت کہا جاتا ہے۔
اس عمر میں لڑکے اور لڑکیوں دونوں میں جنسی ہارمونز کی پیدائش بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اور انہی ہارمونز کے زیرِ اثر انسانوں میں جسمانی اور نفسیاتی تبدیلیاں آتی ہیں۔ انہی تبدیلیوں میں سے ایک جنس مخالف کی طرف کشش اور جنسی ملاپ کی خواہش بھی ہے۔
اسی لئے پلیز اپنی خواہشات کو ایسا مواد دیکھ اور پڑھ کر ہوا دینے کے بجائے، ان سے دور رہ کر خود کو لگام دیں۔
اور صرف قاری ہی نہیں، میں ان تمام رائیٹرز سے بھی بہت ہی عاجزانہ طریقے سے یہ گزارش کرتا ہوں کہ پلیز، اپنے قلم کو لوگوں کی اصلاح کا سبب بنائیں، نہ کہ اس سے کسی کے جذبات کو ہوا دیں۔
کیونکہ اللّه پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے۔
شیطان تمھیں تنگدستی سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے۔
جبکہ خدا بے حیائی سے روکتا ہے۔
میں بالکل مانتا ہوں کہ ہارر، کامیڈی، ڈرامہ اور سسپنس کی طرح رومانس بھی آداب کا حصہ ہے، لیکن پلیز ذرا غور کریں کہ "رومانس بھی" نا کہ صرف "رومانس ہی"۔
رومانس اور بے حیائی کے بیچ ایک باریک سی لکیر ہوتی ہے، اور مجھے بہت شرمندگی کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ کچھ لوگ دھڑا دھڑ اس لکیر کو پار کیے جا رہے ہیں، اب جو تحریروں کا حصہ بننے لگا ہے وہ رومانس نہیں بے حیائی ہے۔
کچھ لوگ اس کے دفاع میں کہتے ہیں کہ
"یہ رومانس تو میاں بیوی کے درمیان دکھایا جاتا ہے، کوئی نامحرم کے بیچ تھوڑی ہے۔"
تو انکو نہایت ہی ادب سے میں بس یہ کہنا چاہوں گا کہ میاں بیوی کے یہ ذاتی معملات صرف ان دونوں کے بیچ چار دیواری میں ہی اچھے لگتے ہیں، آپ انھیں تفریح کا سامان نہ بنائیں، اس پاکیزہ رشتے کے پاکیزہ لمحوں کو ادب کے نام پر دوسروں کے سامنے پیش نہ کریں۔
اگر بہت ہی زیادہ ضروری ہوگیا ہے دونوں کے بیچ قربت دیکھنا تو بس چند مناسب لفظوں میں سرسری سے بتا کر سین ختم کردیں، آگے قاری خود سمجھدار ہے، لیکن کچھ ناولز میں تو اتنی زیادہ تفصیل سے ہر بات بتائی گئی ہوتی ہے کہ ہیرو کا ہاتھ کہاں کہاں ٹچ کر رہا ہے؟
ہیروئن کو کیسا محسوس ہورہا ہے، اور بھی بہت کچھ کہ تف ہے!
پھر دوسری بات کہ جب ایک لڑکی یہ سب پڑھتی ہے تو لاشعوری طور پر وہ اپنی شادی شدہ زندگی کا بھی ایسا ہی تصور قائم کر لیتی ہے کہ شادی کے بعد میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا، اللّه پاک سب بہنوں کا نصیب بہت بہت اچھا کرے، لیکن خدانخواستہ اگر انکو حقیقی زندگی میں ایسا کوئی تجربہ نہ ملا تو معملات بگڑ بھی سکتے ہیں۔
یہ تحریریں ایک طرح سے قاری کی تربیت بھی کر رہی ہوتی ہیں، لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ ان تک کیا پہنچا رہے ہیں۔
پہلے تمام رائٹرز سے میری گزارش ہے کہ پلیز چند لائکس اور کمینٹ کے چکر میں اپنے قلم کی طاقت کو غلط استمعال نہ کریں، کل کو آپ سے، مجھ سے ہمارے لکھے ایک ایک لفظ کا حساب ہوگا۔
اور پھر تمام ریڈرز سے میرا التماس ہے کہ آپ لوگ بھی ایسا لکھنے والوں کا حوصلہ نہ بڑھائیں، بلکہ اچھا مواد پڑھیں جو آپکے کام آئے۔
اللّه پاک ہم سب کو نیک ہدایت دے، آمین
No comments:
Post a Comment