find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Qurbani ka Janwar kaisa hona chahiye, Qurbani Ke liye kaisi Shartein hai?

Qurbani ke Liye wah 6 Sharayet jo lajimi hai.


السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

قربانی کی شرائط


قربانی کے لیے چھ شرائط کا ہونا ضروری ہے :

❶ پہلی شرط :

وہ قربانی "بھیمۃ الانعام" [یعنی گھریلو پالتو جانوروں]میں سے ہو جو کہ اونٹ ، گائے ، بھیڑ بکری ہیں ؛فرمانِ باری تعالی ہے:
( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ )
ترجمہ:  اور ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا طریقہ مقرر فرما دیا ہے تا کہ وہ اللہ کے عطا کردہ [بھیمۃ الانعام یعنی]پالتو جانوروں پر اللہ کا نام لیں۔[الحج:34]
اور "بھیمۃ الانعام" سے مراد اونٹ گائے بھیڑ اور بکری ہیں عرب کے ہاں یہی معروف ہے نیز حسن  اور قتادہ سمیت دیگر اہل علم کا بھی یہی موقف ہے ۔

❷ دوسری شرط :

قربانی کا جانور شرعی طور پر معین عمر کا ہونا ضروری ہے ، وہ اس طرح کہ بھیڑ کی نسل میں جذعہ [چھ ماہ کا بچہ ] قربانی کیلیے ذبح ہو سکتا ہے جبکہ دیگر جانوروں میں سے ان کے اگلے دو دانت گرنے کے بعد قربانی ہو گی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( مسنہ [یعنی جس کے اگلے دو دانت گر گئے ہیں اس ] کے علاوہ کوئی جانور ذبح نہ کرو، تاہم اگر تمہیں ایسا جانور نہ ملے تو بھیڑ کا جذعہ[یعنی چھ ماہ کا بچہ ] ذبح کر لو ) صحیح مسلم ۔
حدیث میں مذکور : "مسنہ"  کا لفظ  ایسے جانور پر بولا جاتا ہے جس کے اگلے دو دانت گر چکے ہوں یا اس سے بھی بڑے جانور کو "مسنہ" کہتے ہیں جبکہ "جذعہ" اس سے کم عمر کا  ہوتا ہے۔
لہذا اونٹ پورے پانچ برس کا ہو تو  اس کے اگلے دو دانت گرتے ہیں۔
گائے کی عمر دو برس ہو تو اس کے اگلے دو دانت گرتے ہیں۔
جبکہ بکری ایک برس کی ہو تو وہ تو اس کے اگلے دانت گرتے ہیں۔
اور جذعہ چھ ماہ کے جانور کو کہتے ہیں ، لہذا اونٹ گائے اور بکری میں سے آگے والے دو دانت گرنے سے کم عمر کے جانور کی قربانی نہیں ہوگی ، اور اسی طرح بھیڑ میں سے جذعہ سے کم عمر [یعنی چھ ماہ سے کم ] کی قربانی صحیح نہیں ہوگی ۔

❸ تیسری شرط :

قربانی کا جانور چار ایسے عیوب سے پاک ہونا چاہیے  جو قربانی ہونے میں رکاوٹ ہیں:
⓵-  آنکھ میں واضح طور پر عیب : مثلاً: جس کی آنکھ بہہ کر دھنس چکی ہو یا پھر بٹن کی طرح ابھری ہوئی ہو ، یا پھر آنکھ مکمل سفید ہو کر کانے پن کی واضح دلیل ہو۔
⓶-  واضح طور بیمار جانور : اس سے بیمار جانور مراد ہیں مثلاً: جانور کو بخار ہو جس کی بنا پر جانور گھاس نہ کھائے اور اسے بھوک نہ لگے، اسی طرح جانور کی بہت زیادہ خارش جس سے گوشت متاثر ہو جائے، یا خارش جانور کی صحت پر اثر انداز ہو ، ایسے ہی گہرا زخم اور اسی طرح کی دیگر بیماریاں ہیں جو جانور کی صحت پر اثر انداز ہوں۔
⓷-  واضح طور پر پایا جانے والا لنگڑا پن : ایسا لنگڑا پن جو صحیح سالم جانوروں کے ہمراہ چلنے میں رکاوٹ بنے۔
⓸- اتنا لاغر  کہ ہڈیوں میں گودا باقی نہ رہے: کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب یہ پوچھا گیا کہ قربانی کا جانور کن عیوب سے پاک ہونا چاہیے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا چار عیوب سے : ( وہ لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن واضح ہو ، اور آنکھ کے عیب والا جانور جس کی آنکھ کا عیب واضح ہو ، اور بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو، اور وہ کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا ہی نہ ہو)  ۔اسے امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ۔
اور سنن میں برا‏ء بن عازب رضی اللہ عنہ ہی سے ایک روایت مروی ہے جس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: ( چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں ) اور پھر آگے یہی حدیث ذکر کی ہے ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل (1148)میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
لہذا یہ چار عیب ایسے ہیں جن کے پائے جانے کی بنا پر قربانی نہیں ہوگی ، اور ان چار عیوب کے ساتھ دیگر عیوب بھی شامل ہیں جو ان جیسے یا ان سے بھی شدید ہوں تو ان کے پائے جانے سے بھی قربانی نہیں ہوگی ، جیسے کہ درج ذیل عیوب ہیں:
⓵-  نابینا  جانور جس کو آنکھوں سے نظر ہی نہ آتا ہو ۔
⓶-  وہ جانور جس نے اپنی طاقت سے زیادہ چر لیا ہو؛ اس کی قربانی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک وہ صحیح نہ  ہو جائے  اور اس سے خطرہ ٹل نہ جائے۔
⓷-  وہ جانور جسے بچہ جننے میں کوئی مشکل در پیش ہو جب تک اس سے خطرہ زائل نہ ہو جائے ۔
⓸-  زخم وغیرہ لگا ہوا جانور جس سے اس کی موت واقع ہونے کا خدشہ ہو ،  گلا گھٹ کر یا بلندی سے نیچے گر کریا اسی طرح کسی اور وجہ سے ؛ اس وقت تک ایسے جانور کی قربانی نہیں ہو سکتی جب تک کہ اس سے یہ خطرہ زائل نہیں ہو جاتا ۔
⓹- دائمی بیمار، یعنی ایسا جانور جو کسی بیماری کی وجہ سے چل پھر نہ سکتا ہو۔
⓺-  اگلی یا پچھلی ٹانگوں میں سے کوئی ایک ٹانگ کٹی ہوئی ہو ۔
جب ان چھ عیوب کو حدیث میں بیان چار عیوب کے ساتھ ملایا جائے تو ان کی تعداد دس ہو جائے گی  ؛ چنانچہ ان کی قربانی نہیں کی جائے گی۔

❹ چوتھی شرط :

وہ جانور قربانی کرنے والے کی ملکیت میں ہو یا پھر اسے شریعت یا مالک کی جانب سے اجازت ملی ہو۔
لہذا جو جانور ملکیت میں  نہ ہو اس کی قربانی صحیح نہیں ، مثلاً غصب یا چوری کردہ جانور اور اسی طرح باطل اور غلط دعوے سے ہتھیایا  گیا جانور ، کیونکہ اللہ تعالی کی معصیت و نافرمانی کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل نہیں ہو سکتا ۔
اور یتیم کا سر پرست یتیم کی جانب سے ایسی صورت میں قربانی کر سکتا ہے جب یتیم  اپنے مال سے قربانی نہ ہونے پر مایوس ہو جائے اور عرف عام میں یتیم کی طرف سے قربانی کرنے کا رواج بھی ہو۔
اسی طرح موکل کی جانب سے اجازت کے بعد وکیل کا قربانی کرنا بھی صحیح ہے ۔
❺ پانچویں شرط :

کہ جانور کا کسی دوسرے کے ساتھ تعلق نہ ہو ، لہذا رہن رکھے گئے جانور کی قربانی نہیں ہو سکتی ۔

❻ چھٹی شرط :

قربانی کو شرعاً محدود وقت کے اندر اندر ذبح کیا جائے ، اور یہ وقت دس ذوالحجہ کو نماز عید کے بعد سے شروع ہو کر ایام تشریق کے آخری دن سورج غروب ہونے تک باقی رہتا ہے ، ایام تشریق کا آخری دن ذوالحجہ کی تیرہ تاریخ بنتا ہے ، تو اس طرح ذبح کرنے کے چار دن ہیں  یعنی: عید کے دن نماز عید کے بعد ، اور اس کے بعد تین دن یعنی گیارہ ، بارہ اور تیرہ ذوالحجہ کے ایام  قربانی کے دن ہیں۔
لہذا جس نے بھی نماز عید سے قبل قربانی ذبح کر لی یا پھر تیرہ ذوالحجہ کو غروب شمس کے بعد کوئی شخص قربانی کرتا ہے تو اس کی یہ قربانی صحیح نہیں ہوگی ۔
جیسے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( جس نے نماز [عید ]سے قبل ذبح کر لیا وہ صرف گوشت ہے جو وہ اپنے اہل عیال کو پیش کر رہا ہے اور اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں ) ۔
اور جندب بن سفیان بَجَلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ حاضر تھا تو آپ نے فرمایا : ( جس نے نماز عید سے قبل ذبح کر لیا وہ اس کے بدلے میں دوسرا جانور ذبح کرے ) ۔
اسی طرح نبیشہ ھذیلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (ایام تشریق کھانے پینے اور ذکر الہی کے ایام ہیں ) اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے ۔
لیکن اگر ایام تشریق سے قربانی کو مؤخر کرنے کا کوئی عذر پیش آ جائے مثلاً قربانی کا جانور بھاگ جائے، اور اس کے بھاگنے میں مالک کی کوئی کوتاہی نہ ہو اور وہ جانور ایام تشریق کے بعد ہی واپس ملے ، یا اس نے کسی کو قربانی ذبح کرنے کا وکیل بنایا تو وکیل ذبح کرنا ہی بھول گیا اور وقت گزر گیا ، تو اس عذر کی بنا پر وقت گزرنے کے بعد ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں ، اور [اس کی دلیل یہ ہے کہ جس طرح]نماز کے وقت میں سویا ہوا یا بھول جانے والا شخص جب سو کر اٹھے یا اسے یاد آئے تو نماز ادا کرے گا [بالکل اسی طرح یہ بھی قربانی ذبح کرے گا]۔
اور مقررہ وقت کے اندر دن یا رات میں کسی بھی وقت قربانی کی جاسکتی ہے ، قربانی دن کے وقت ذبح کرنا اولی اور بہتر ہے ، اور عید والے دن نماز عید کے خطبہ کے بعد ذبح کرنا زیادہ افضل اور اولی ہے ، اور ہر آنے والا دن گزشتہ دن سے کم تر ہو گا، کیونکہ جلد از جلد قربانی کرنے میں خیر و بھلائی کیلیے سبقت ہے " 

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
[ ماخذ: ماخوذ از : "احکام الاضحیۃ والذکاۃ " از شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ ]
[الاسلام سوال و جواب]

Share:

Kya Aurat Qurbani Ka Janwar Zibah Kar Sakti hai? Khawateen ke liye Janwar Zibah karna kaisa hai?

Kya Aurat Qurbani Ka Janwar Zibah kar sakti hai?

Kya Auraten Gaye, Bhainse, Bakra aur Oont (Camel) Zibah kar sakti hai?

عورت بھی قربانی کا جانور ذبح کر سکتی ہے۔

نافع نے (عبد الرحمٰن یا عبد اللہ ) بن کعب بن مالک سے سنا وہ عبد اللہ بن عمرؓ سے کہہ رہے تھے کہ ان کے والد نے ان کو خبر دی ان کی ایک لونڈی سلع پہاڑ پر (جو مدینہ میں ہے) بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن اس نے ایک بکری کو دیکھا وہ مر رہی ہے اس نے کیا کیا ایک پتھر توڑ کر اس سے وہ بکری ذبح کر ڈالی کعب نے اپنے لوگوں سے کہا اس کا گوشت ابھی نہ کھاؤ میں نبیﷺ کے پاس جاتا ہوں آپ سے پوچھ لوں یا میں ایک شخص کو نبی ﷺ کے پاس بھج کر پچھوا لوں (یہ راوی کی شک ہے) غرض کعب خود نبی ﷺ کے پاس آئے یا کسی کو بھیج کر پچھوا بھیجا آپ نے فرمایا اس بکری کو کھاؤ۔
(بخاری/کتاب الذبائح:۲۲)

سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ اپنی بیٹیوں کو قربانی کا حکم دیا کرتے تھے۔

(صحیح بخاری ،الاضاحی تعلیقاً،باب:۱۰)

       
مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"لابأس بذبيحةالصبي والمرأة من المسلمين وأهل الكتاب"
(السنن الكبرى للبيهقي 9/475)
"مسلمان اوراہل کتاب میں سےبچہ اورعورت کےذبیحہ میں کوئی حرج نہیں ہے "

امام نووی رحمہ اللہ فرماتےہیں:
"کعب بن مالک کی حدیث کی بنیادپر بلا اختلاف عورت کا ذبیحہ جائزہے"۔

(المجموع شرح المھذب 9/87)
نیز فرماتےہیں :

" ابن المنذرنے عورت اورصاحب تمییز بچہ کےذبیحہ کی حلّت پراجماع نقل کیاہے۔"

المجموع شرح المھذب 9/89)

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتےہیں :
" عورت اورمردکاذبیحہ جائز ہے،  عورت حالت حیض میں بھی ذبح کرسکتی ہے۔"

علامہ ابن بازرحمہ اللہ ایک سوال کےجواب میں فرماتےہیں :

" مرد کی طرح عورت بھی قربانی کا جانور ذبح کر سکتی ہے ، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے۔ عورت اگر مسلمان یاکتابیہ ہےاور اس نے شرعی طریقہ پر جانور ذبح کیا ہےتو اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔ مرد کی موجودگی میں بھی عورت ذبح کر سکتی ہے، اس کے لئے مرد کاہونا شرط نہیں ہے"

علامہ عبد اللہ بن عبدالرحمن الجبرین ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :

" اگر عورت عاقلہ ،مکلفہ ہو اور اس نےبسم اللہ پڑھ کر ناخن ،دانت اور ہڈی کے علاوہ کسی تیز دھاردار آلہ سے ذبح کیا ہےتو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔"

Share:

Apne Qurbani ke Janwaro ko Khula na chhore taki dusro ko taklif pahuche.

Qurbani ke Janwaro ka khyal rakhe, kahi isse dusro ko taklif nahi pahuche.

Qurbani ka Gosht kitne dino tak rakh sakte hai?
Qurbani (Eid-UL-Azaha) ke Ahkaam o Masail. ....
Jo log Qurbani karne ki taqat nahi rakhte wah kya kare?
Qurbani ke liye kaisa janwar jayez hai?

Qurbani se Jude Ahem Sawalo ke jawab janane ke liye yaha click kare.

Qurbani se jude Masail aur Unka Hal.

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

️: مسز انصاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قربانی کریں مگر ..............

- اپنے قربانی کے جانور کو لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث نا بنائیں ۔
- اپنے جانوروں کی گندگی سے آنے جانے والوں کو تکلیف نا دیں ۔
- جانور باندھنے کی وہ جگہ منتخب نا کیجیے جہاں ہرروز کسی کی گاڑی پارک ہوتی ہے ۔
- جس جگہ جانور باندھیں اسے صاف کرتے رہیں تاکہ ناگوار بدبو لوگوں کو تکلیف نا پہنچائے۔
- اپنے جانوروں کو اس طرح کھلا نا چھوڑیے کہ وہ کسی کی محنت سے مرتب کیا گیا گارڈن خراب کر ڈالیں ۔

کامل ایمان رکھنے والے مؤمن اپنے مسلمان بھائی کے لیے وہی آرام و راحت پسند کرتے ہیں جو وہ اپنے لیے پسند کرتے ہیں ۔ یعنی وہ اپنے دینی اور دنیاوی امور میں اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ ان کا کوئی عمل یا رویہ کسی مسلمان کے لیے تنگی قلب کا باعث نا بنے ۔

لَا يُؤْمِنُ أحَدُكُمْ، حتَّى يُحِبَّ لأخِيهِ ما يُحِبُّ لِنَفْسِهِ.
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی پسند نہ کرے، جو اپنے لیے کرتا ہے“۔ 

الراوي : أنس بن مالك | المحدث : البخاري | المصدر : صحيح البخاري
الصفحة أو الرقم : 13 | خلاصة حكم المحدث : [صحيح]

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

Islam ke Khilaf European Propganda Quran jalana.

Sweden aur Denmark me Propganda of Freedom of expresson.

Sweden me bar bar Quran kyu jalaya jata hai, Ise kaun log support karte hai?

Shikari aur Shikar yani Musalman aur Christian.

Muslim Mulko me Khilafat islamic system kaise laya jaye?

New world order ya Jewish world Order.

Islamic tarike se Khawateen ko kaise Padhaya jaye.

Qustuntuniya par Musalmano ki fatah.

मुस्लिम मुल्को ने इस्लाम को अपना दस्तूर माना लेकिन अमल नही
मागरिबि मुल्को ने अक़ल को अपना दस्तूर माना तो अमल भी किया।

तुम्हारी तहज़ीब अपने ख़ंजर से आप ही ख़ुद-कुशी करेगी।
जो शाख़-ए-नाज़ुक पे आशियाना बनेगा ना-पाएदार होगा

ज़ाहिर सी बात है के नई नस्ले इस्लाम के मुतालिक बद्गुमानिया और वस्वसे पालती और मागरिब के मुतालिक़ अच्छे ख्यालात।
आज यूरोप इस्लाम विरोधी हरकतो को खूब जोर शोर से फैला रहा है, वह आधुनिकता, उदारवादी और लिबरल मंसिकता के नाम पर इस्लाम और मुसलमान विरोधी मुहिम चला रहा है।

कभी फ्रांस मे नबी की शान मे गुस्ताखी की जाती है, कार्टून बनाया जाता है।
कभी स्पेन, नॉर्वे, स्वेडेन, डेनमार्क जैसे बातील और फिरंगी मुल्को मे कुरान जलाकर अपनी आज़ादी का मुजाहेरा किया जाता है। ये खुद को लिबरल, वामपंथी, उदारवादी तबका और आज़ाद ख्याल वाले कहलाते है।

इनकी आज़ादी और इज़हार ए राय कुरान को आग के हवाले करके ही पूरी होती है, इसमे सरकार और मग्रिबि विचारधारा का हाथ है जो हमेशा मुसलमानो के ख़िलाफ प्रोपगैंडा चलाया जाता है।

ये नाम निहाद सेकुलर और लिबरल सोच वाले इस्लाम विरोधी अभियान चलाने को अपनी आज़ादी बताते है।
दुसरो के धर्म का मज़ाक बनाना आसान काम है जिससे ये अपनी आज़ादी समझते है।

किसी ट्रांसजेंडर पर यह कुछ नही बोलते है, वरना
Homophobic कहा जायेगा।
किसी औरत पर कुछ भी नही कहा जा सकता है वरना उस महिला विरोधी कहा जायेगा
Misogynist

आप ऐसा न सोचे के ऐसी सोच वाले लोग सिर्फ यूरोप मे ही है, ऐसे हरकतो को दबी चुपी आवाज़ मे यहाँ भी स्पोर्ट दिया जाता है, ये कुछ नामनिहाद देसी लिबरल भी उन्ही यूरोपियन को अपना रहनुमा और रहबर समझते है जो स्विडेन मे कुरान की बे अदबि करने को आज़ादी बता रहे है।
यह आधुनिक, उदारवादी कुरीतिया सिर्फ इस्लाम के खिलाफ ही क्यो आज़माया जाता है। कभी आप ने सोचा है।
हीन्द्, पाक, बंगलादेश जैसे मुल्को मे एक तबका हमेशा आज़ादी आज़ादी नारा देते रहता है।
ये आज़ादी गैंग यूरोप के नकश् ए कदम पर चलते है।
यह मॉडर्न, उदार, आज़ाद ख्याल और साइंस से शुरू करते है अपना मुहिम।

शुरू मे जो अंजान है उसे चांद और सितारों पर पहुँचने मे मिले कामयाबी के पीछे का राज कुछ ऐसे बतायेंगे।

दुनिया चाँद तारो पर चली गयी, मंगल ग्रह पर इंसान बस रहा है और आप वही के वही है।

यानि ये लोग चाँद पर पहुँचने के लिए बातिल , नँगापन, हमजिंसीयत को जिम्मेदार बताते है।
अगर आप नँगा हो जाए, बे गैरत बन जाए, अपने दिन और किताब को आग लगाए, मज़ाक बनाये, गालिया दे तो आप फिर आसमान पर जा सकते है, साइंस और टेक्नोलॉजी मे आगे बढ़ सकते है।

ये लोग इसकी शुरुआत औरतों की तालीम, रोजगार से शुरू करते है। औरतों की तालीम का तहरिक यूरोपियन पैटर्न पर चलाते है.... उसे तालीम कम.. दिन से, असल मकसद से, उसके मजहबी किताब से, आलिम ए दिन से दिल मे नफरत ज्यादा बैठाते है। क्योंके इनका असल सच छुपा रहता है इसलिए कोई जब दीन की बातें बताता है तो उसे रूढ़ीवादी, पुरानी सोच वाला कहकर मजाक बना दिया जाता है ताकि इसका हौसला यही पस्त कर दे। जबकि इस्लाम ने औरतों को पढ़ने से मना नही किया मगर तालीम जो मग्रिबियत के सिलेबस मे है वह कुफ्र और बेग़ैरति की तरफ ले जाता है।

जब यह अपनी ज़मीन शुरुआती दौर मे तैयार कर लेते है फिर औरतों की आज़ादी के नाम पर उसे आज़ाद महसूस कराने और वेल एडुकेटेड कहलाने के लिए यह शर्त रखा जाता है बरहना लिबास पहनो फिर तुम्हे दुनिया आज़ाद ख्याल कहेगी वरना मर्दो की गुलाम कहलओगी, यानी आप कितना भी पढ़ ले जबतक मगरिब् के तहजीब पर नही चलेंगे तब तक जाहिल गंवार है। ये लोग हर जगह इख़्तिएलाफ पैदा कर के एक पक्ष को अपने साथ रख कर दूसरे के खिलाफ खडा करते है ताकि दरार पैदा किया जा सके और यहाँ से शुरू होता है जेंडर वार।

ये तालीम के साथ साथ मर्दो के खिलाफ भी उसका ब्रेनवाश करते है और जब स्टेप बाय स्टेप ट्रेनिंग मुकम्मल हो जाता है फिर उसे दुनिया के सामने दूसरी लड़कियो के लिए आदर्श बनाकर पेश करते है।
इसमे मर्द और औरत दोनो शामिल है, लेकिन इस सोच को फैलाने के लिए समाज मे औरतों को अपना मूहरा बनाते है, यानी नारी उत्थान (women empowerment) से शुरू करते है।

स्वीडेन मे जो कुरान जलाया जा रहा है उधर भी इसी तरह शुरुआत हुआ, जैसे हिंद पाक मे शुरू किया गया है। यहाँ औरतों की आज़ादी के बाद अब हमजिंसीयत की तरफ कदम बढ़ाया जायेगा जो के इस्लाम मे हराम है। फिर उसी आज़ादी की शुरुआत होगी जो शार्ली हेब्दो, और डेनमार्क मे आज हो रहा है।

ऐसे मुनफ़ीकीन् देसी लिबरल की पहचान कैसे करे।

देसी लिबरल थ्योरी

यह हमेशा अपने मुल्क के बनिसबत यूरोप को बेहतर बतायेंगे, वहाँ का मिशाल देकर वैसे कानून यहाँ भी नाफ़िज़ करवाएंगे, जैसे ट्रांसजेंडर एक्ट व homosexuality, इज़हार ए राय की आज़ादी बगैर रोक टोक के (मगर इनके डेमोक्रेसी, यूरोपियन सिस्टम पर तंकिद नही कर सकते है बाकी आपको जितना इस्लाम के खिलाफ बोलना है बोले इस्लाम विरोधी नही कहलाएंगे, उदारवादी कहलाएंगे। हा आप अपने मजहब, दिन और तहजीब का प्रचार या इजतैमाइ तौर पर कुछ भी नही कर सकते वरना कट्टरपंथी, दकियानुसी कहे जायेंगे, आप महिला विरोधी, सामलैंगिक विरोधी कह जा सकते है)

ये अपने मुल्क और अमेरिका का मसला हो तो अमेरिका के साथ खड़े होंगे,
इसराइल व फिलिस्तीन का मसला हो तो इसराइल के साथ खड़े होंगे, वैसे आम दिनों मे ये इंसानी हुकूक और जम्हूरियत की आवाज़ खूब उठाएंगे अपने मुल्क की हुकूमत से मगर इसराइल के ज़ुल्म पर खामोश रहेंगे क्यों वह इसलिए के इसराइल के साथ अमेरिका खडा है।
इराक अमेरिका का मसला होगा तो फ़ौरन अमरीकी खेमे मे जायेंगे और उसके दूसरे पक्ष को आतंकवाद और दहशत गढ़ बोलेंगे।
अफगान अमेरिका का मामला हो तो ये पूरे अफगानी को कट्टरपंथी कहेंगे दूसरे तरफ हमलावर अमेरिका को अमन पसंद।
युक्रेन रूस का मामला होगा तो युक्रेन का साथ देंगे, दलील यह के रूस ने युक्रेन पर हमला किया, लेकिन सच यह नही है सच यह है के युक्रेन के साथ अमेरिका इंग्लैंड खडा है। अगर हमला करने वाला रूस दहशत गर्द है तो अमेरिका' इराक, अफगान, वियतनाम जैसे देश पर हमला करके अमन पसंद कैसे बन गया?
इनको इसराइल, इंग्लैंड, डेनमार्क सब हक पर नजर आता है, मुसलमानो के इख़्तेलाफ को फिरक़ परस्ती कहते है,  इत्तेहाद हो जाए तो कहते है "हम आप के इत्तेफाक को नही मानते"।

एक वाइट अमेरिकन पुलिस के बर्बरता से जॉर्ज फ्लॉयड मारा गया
अमरीका मे #BlackLivesMatter प्रोटेस्ट हुआ अमेरिका मे पुलिस की बर्बरता पर खूब चर्चा हुई सबने मरने वाले से अपनी संवेदना  दिखाई। 
किसी ने बाइबल या अमेरिका का संविधान या वहां के राष्ट्रपति की तस्वीर नहीं जलाई।

ईरान मे मोरालिटी पुलिस के हिरासत मे महसा अमीनी की मौत हुई हंगामा हुआ खूब प्रोटेस्ट हुआ पुलिस के साथ साथ ईरान की सरकार इस्लाम क़ुरान सब टारगेट हुआ ( ईरान मे इस्लामी हुकूमत नहीं है )
पूरी दुनया ने महसा अमीनी के साथ अपनी संवेदना प्रकट की। (आगजनी हुआ, नंगे प्रोटेस्ट किया, इसके समर्थन पर भारतीय मीडिया मे औरतें बाल काटने लगी,  actores हमदर्दी दिखाने लगी। )

फ्रांस मे वहां की पुलिस ने 17 साल के निहाल मरजूक को पॉइंट ब्लेंक से गोली मार दी
ममला पुलिस बर्बरता के साथ साथ उनके एक गन्दी जेहनियत का था
प्रोटेस्ट हुआ हंगामा हुआ
पूरी दुनिया अमेरिका और ईरान के मामले जैसे निहाल को अपनी संवेदना देती फ्रांस सरकार और उसकी पुलिस के हरकत पर सवाल करती मगर ऐसा हुआ नहीं उल्टा मुसलमानो के वुजूद पर माईगरेंट मुसलिम पर सवाल होने लगा और भारत मे तो इसका अलग ही सीन है। कुछ आतंकवादी मीडिया ने मुसलमानो के खिलाफ नफ़रत के लिए इसको कैचा कर लिया।

ऐसा क्यों है के पूरी दुनिया मुसलमानो के मामले मे दोगला रवैया रखती हैं?
क्यूँ मुसलमानो के मामले मे लोग सारा सिद्धांत सारी इंसानियत भूल जाते है ?

सोचिएगा जरुर.....

मगर सारी तथाकथित आज़दिया, सेकुलरिज्म और अभिवायक्ति की स्वतंत्रा का बोझ कुरान जलाकर ही हलका किया जाता है। यह मगरीबि प्रोपगैंडा है इस्लाम के खिलाफ।

मगर मुसलमान नवजवानो का क्या हाल है?

इसलामी एडुकेशं को बेकार करार दिया और अगर पढाया भी जाता तो एक मामूली और बिना जरूरत का किताब समझा जाने लगा।

हिंदुस्तान, पाकिस्तान के तरफ के मुसलमानो ने इस्लाम को शादी, बराती, मैय्यत और मुहर्रम तक ही जरूरी समझा। बाकी दिनों मे फिरंगियों के दस्तारखवाँ पर छोड़े हुए हड्डीयो को गले का हार बना लिया।

दिनी तालीम को सिर्फ मस्जिद के इमाम और उलेमा तक ही जरूरी समझा जाने लगा।

ऐसे मौलवियो ने भी इस्लाम को इस तरह पेश किया के सिर्फ इस्लाम मे नमाज, रोजा, कुरान खवानी जैसे बिद्दत्, ज़कात व खैरात और हज्ज्  ही फ़र्ज़ है। बाकी सारी उमर गोश्त की बोटिया नोचते रहो और एक सर पर टोपी, कुर्ता व पजामा पहन लो हो गए मुसलमान।

जिहाद एक सआदत थी मगर इसको जुर्म करार दिया गया।
जिहाद एक इबादत थी मगर इसको फसाद करार दिया गया।

जिहाद एक जरूरत थी मगर इसको बेकार करार दिया गया।
जिहाद नुसरत का दरवाजा था मगर हम ने खुद बंद कर दिया।

जिहाद रहमत की बारिश थी मगर छतरिया लगा ली गयी
जिहाद शहादत की राह थी जो बंद कर दी गयी।

उम्मत ए मुस्लेमा को बहादुर और बेदार लोगो की जरूरत है।

ऐसा कहा जाता है के अफसर ज़र्मन  (ज़र्मनी का रहने वाला) हो और लड़ने वाले तुर्क हो तो सारी दुनिया फतह कर लेंगे। वज़ह यह बताई जाती है के तुर्क बहादुर है मगर ग़ाफ़िल है और ज़र्मनी इतने बहादुर नही मगर बेदार है।

यह हिकायत बयां करने का मकसद यह था के हर मुसलमान को चाहिए के वह बहादुर भी बने और बेदारी का मुजाहेरा भी करे। आज हम अपनी तादाद को देख कर फखर महसूस करते है लेकिन हकीकत यह है के हम बेदार नही है बल्कि अपनी गफलत का शिकार है, हम अपने आप को, अपनी तारीख को, अपने अस्लाफ को भूल चुके है। इसी गफलत की नींद ने गैरो को अपनी चाल चलने के लिए आज़ादी फराहम कर दी।

हमारी गफलत और बुझ्दिली का ही नतीजा है के आज मुसलमान गुलामी का शिकार है, जो लोग खुद को आज़ाद समझते है वह बाकी मुसलमानो के खातिर की जद्दो जेहद् नही करना चाहते, हर कोई बहाने बनाये बैठा हमारा यह मजबूरी.... वह मजबूरी

शहर में आग लगा के मुझे तसल्ली है , ज़रा सा शोर मचा के मुझे तसल्ली है।
डरा रहा था उजाले में आइना मुझ को, चिराग घर के बुझा के मुझे तसल्ली है।

एक ही जिंदगी है, कुछ कर दिखाओ, रोज क़यामत सुरखुरु होंगे वरना यह दुनिया तो हाथ से निकल चुकी, आखि़रत मे भी अफसोस का शिकार होंगे।

Share:

Al Quran Urdu Translation Audio. (Para 1 to 30)

 Al Quran 1 to 30 Para, Translation urdu Meaning.

prepares for Ramadajn by listening and understanding Quran


Al Quran Audio With Urdu Translation

پارہ نمبر 1 http://bit.ly/2qpLHGY

پارہ نمبر2 http://bit.ly/2qnS2Ha

پارہ نمبر3 http://bit.ly/2sbSqoq

پارہ نمبر4 http://bit.ly/2r6TOeq

پارہ نمبر5 http://bit.ly/2qzzsYk

پارہ نمبر6 http://bit.ly/2qI4EE2

پارہ نمبر7 http://bit.ly/2rW88HS

پارہ نمبر8 http://bit.ly/2qK0aO4

پارہ نمبر9 http://bit.ly/2rBqzB0

پارہ نمبر10 http://bit.ly/2s3dkdd

پارہ نمبر11 http://bit.ly/2so5po5

پارہ نمبر12 http://bit.ly/2rzgVP9

پارہ نمبر13 http://bit.ly/2rSIJ1l

پارہ نمبر14 http://bit.ly/2sk5Lid

پارہ نمبر15 http://bit.ly/2rKJHw3

پارہ نمبر16 http://bit.ly/2sMTr7y

پارہ نمبر17 http://bit.ly/2r9opp2

پارہ نمبر18 http://bit.ly/2rpK4c8

پارہ نمبر19 http://bit.ly/2rpq1iW

پارہ نمبر20 http://bit.ly/2rAX4Mc

پارہ نمبر21 http://bit.ly/2rBv2Aa

پارہ نمبر22 http://bit.ly/2sbmkft

پارہ نمبر23 http://bit.ly/2rtPXpH

پارہ نمبر24 http://bit.ly/2sfUCOE

پارہ نمبر25 http://bit.ly/2smfZxF

پارہ نمبر26 http://bit.ly/2tLUEvC

پارہ نمبر27 http://bit.ly/2tru5wz

پارہ نمبر28 http://bit.ly/2rXeW98

پارہ نمبر29 http://bit.ly/2s5NLEk

پارہ نمبر30 http://bit.ly/2s1BBB4

Share:

Mai Ek Jawan Khubsurat Aurat hoo mujhe Driver ki jarurat hai Achi sallary Dungi... Naukari Chahiye to Posts Share kare.

Mai Talak Shuda Jawan aur Khubsurat hoo, mujhe ek Cab Driver chahiye achi tankhawah dungi.....

Waise Musalman Mard jo Na Mehram aur Be haya Aurato ki tasaweer Par Apni Hajiri Dene Jate hai.
Islamic Parda aur European (liberals) Parda.
Kapde chhote nahi Soch chhoti hai.

Modern Education ke nam par Behyayi Firog diya ja raha hai.

دیسی لبرلز اصل منافقین ہے!

افغان و امریکہ کا مسئلہ ہو تو امریکہ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اسرائیل و فلسطین کا قضیہ ہو تو اسرائیل انکو حق پر نظر آتا ہے مسلم آپس میں اختلاف کریں تو فرقہ پرستی کی راگ الاپتے ہیں مسلم کسی مسئلہ پر اکھٹے ہو جائیں تو کہتے ہیں ہم آپ کے اتفاق کو نہیں مانتے.


السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

مسلمان مرد کے لیے فحش عورت کی کشش، دردناک حقیقت :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

️: مسز انصاری

پُرکشش عورتوں کی تصاویر پر جملہ لکھ کر شئیر کردیا جاتا ہے کہ مجھے ڈرائیور کی ضرورت ہے تنخواہ اتنی ہوگی، مجھے ملازم کی ضرورت ہے تنخواہ اتنی ہوگی، 29 سالہ خوبصورت بیوہ کو دوسری شادی کرنی ہے جائیداد بینک بیلنس بیوہ کے نام ہے،،،، وغیرہ وغیرہ

یہاں تک تو ہم ایسے خبیث لوگوں کے لیے ہدایت کی دعا ہی کرسکتے ہیں تاکہ یہ ان امورِ قبیح سے باز آئیں اور تقدسِ نسواں کو پامال نا کریں ۔ لیکن سب سے زیادہ دکھ اور افسوس بلکہ آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں جب ہم اپنی لسٹ کے ایمان والے بھائیوں کو ایسی گندی پوسٹس کے کمنٹ باکس میں مکھیوں کی طرح بھنبھناتے دیکھتے ہیں جو گندگی کے اوپر ہی منڈلاتی ہیں، جبکہ ان بھائیوں کی والز اللہ رسول کی تعلیمات پیش کر رہی ہوتی ہیں ۔

میرے بھائیوں!! ذرا سی تفریح اور دل کے مزے کے لیے آپ لوگ اپنے خالق و مالک سے ہی ڈرنا چھوڑ دیتے ہو؟
جیسے ہی عورت کی تصویر سامنے آتی ہے تو آپ لوگ بھول جاتے ہو کہ مسلمان کو کیا حکم کیا گیا ہے؟

آپ لوگ اتنے کمزور اعصاب کے ہو کہ شیطان آپ کو موم کی طرح پگھال دیتا ہے؟

مردانگی مرد کے زورِ بازو کا نام نہیں بلکہ مردانگی تو مرد کا اللہ اور رسول کی شریعت پر ثابت قدمی کا نام ہے ۔ والز پر اللہ اور فحش پوسٹ پر کون اللہ؟

نہایت شرم کا مقام ہے کہ مسلمان خصوصًا مسلک برحق سے تعلق رکھنے والا، عورتوں کی پوسٹس پر گدھ کی طرح منڈلائے، فکر کا مقام ہے کہ جو نبی برحق عورت کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے تھے اس عظیم نبی ﷺ کی امت کے مرد عورت کے فتنے میں سرcتا پیر ڈوب گئے ہیں ۔

مسلمان مرد کے اعصاب پر جب عورت سوار ہوجائے تو آہنی تلوار بھی اس کے ہاتھ میں آکر لوہے کا زنگ آلود ٹکڑا بن کر رہ جاتی ہے ۔

میری یہ تحریر پڑھنے والے تمام بھائیوں کو میری نصیحت ہے کہ اپنی قبروں کو تنگ و تاریک اور جھلسا دینے والی نا بنائیں، یہ نا بھولیں کہ ایک دن آپ کو قبروں میں دفن ہونا ہے، اور اس طرح ایمان پر ثابت قدم رہیے کہ آپ کے جنازوں میں چالیس مواحدین کی صفیں تیار ہوجائیں ۔۔۔۔

Share:

Muslamano ke Liye Is batil (liberalism) se bachna kyu mushkil hota ja raha hai?

Batil ka Muslim Muashare me yalgaar.

Magrib (yahud o nasara) ke fitno se kaise Musalman Do char ho rahe hai?

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

️: مسز انصاری

نہایت معزز و مکرم اہل الحدیث سلفی مردوں !!
اہل و عیال کے ایمانوں کی سلامتی و بقا کی خاطر اپنی عورتوں پر کڑی نظر رکھو :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس وقت پاکستان پر الحاد کی یلغار ہے ، اسلام کے خلاف الحادی علمبرداری اور الحاد کی ترویج و تشہیر کے لیے ایک منظم سازش جڑیں پکڑ رہی ہے۔ اس سازش کا مقصد مسلمانوں کو دین برحق سے دور کرکے الحاد کی طرف دھکیلنا ہے ۔ الحاد امت مسلمہ کی جڑوں کے لیے ایک کینسر ہے ، یہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی حدود سے متجاوز باغی گروہ ہے اور بے شک بہت ہی بدنصیب اور بہت ہی خسارے میں ہے :

وَ مَا  قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدۡرِہٖۤ  اِذۡ قَالُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ  عَلٰی بَشَرٍ مِّنۡ  شَیۡءٍ ؕ [الانعام : 91 ]

اور ان لوگوں نے اللہ کی جیسی قدر کرنا واجب تھی ویسی قدر نہ کی جب کہ یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی ۔

جب ہم سب یہ بات بخوبی سمجھتے اور دوسروں سے کہتے بھی ہیں کہ مرد کی دینداری دین کو دہلیز تک لے آتی ہے اور عورت کی دینداری دین کو نسلوں تک لے جاتی ہے ، اس کے باوجود افسوس ہم اس طرف توجہ نہیں دیتے کہ اپنے گھر کی دنیا کو روشن کرنے کے لیے روشنی کے اس منبع کو درست حالت میں رکھیں جہاں سے ہماری اولادیں ناصرف دنیا کے داؤ پیچ کو سمجھنے اور ان سے نبرد آزما ہونے کے گُر سیکھتی ہیں بلکہ اپنے جنازوں کی پہلی صف تیار کرتی ہیں ۔

مرد کے مقابلے میں شیطان کو عورت کی گمراہی زیادہ مطلوب و مقصود ہوتی ہے، کیونکہ یہی عورت ہے جو صالح اولاد پیدا کرسکتی ہے، یہی عورت ہے جو مساجد کی آبادکاری کا ذریعہ بن سکتی ہے، یہی عورت ہے جو دینی مدارس کو بھر سکتی ہے، یہی عورت ہے جو مزید مومنہ عورتوں کی جماعت مرتب کر سکتی ہے، اور یہی عورت ہے جو گھر کو برباد بھی کرسکتی ہے اور آباد بھی ، اسی لیے مردوں کو اپنی عورتوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنا چاہیے کہ

وہ کن لوگوں کی صحبت میں وقت گزارتی ہیں ؟
کن سرگرمیوں میں مشغول رہتی ہیں؟
ان کے مطالعہ کے ماخذ کیا ہیں ؟
نیز سوشل میڈیا پر ان کی ترجیحات کیا ہیں؟؟

ایسا نا ہو کہ مرد جس خاندان کے لیے کسبِ معاش کی صعوبتیں جھیل رہا ہو وہ خاندان جہنم کی طرف اپنے قدم ڈال دے ، وہ اس لیے کیونکہ سوشل میڈیا جو کہ ذرائع ابلاغ کا سب سے بڑا اور وسیع پلیٹ فارم ہے، یہ پلیٹ فارم جتنا وسیع و عریض ہے اتنا ہی یہاں حق و باطل کی محاذ آرائی اور رسہ کشی ہے ۔

قابل احترام سلفی مردوں !! اہل بدعت و شرک کی جماعتیں دراصل شیطان کے ہتھیار ہیں، خبردار اپنی عورتوں سے بےخبر نا رہنا ، ایسا نا ہو کہ بدعت و شرک اور کفر کا سانپ تمہاری دہلیزوں کو پار کر کے تمہاری نسلوں کی شریانوں میں الحاد کا زہر انڈیل دے، اور اس لاپرواہی کے نتیجے میں آخرت میں تم سخت باز پرس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عدالت کے کٹہیرے میں کھڑے کر دیے جاؤ ۔

Share:

Qustuntuniya Aur Aaj ka Turkiye: Usmaniya Saltnat ki Tarikh aur Roman Empire.

Turkiye ki tarikha aur Usmaniya Saltnat.

Bizentine Saltnat aur Musalmano ka Usmaniya Saltnat.


29 مئی فتح قسطنطنیہ کی مناسبت سے۔۔
۔بازنطینی سلطنت________

( Byzantine empire)________

بازنطینی سلطنت کو مشرقی رومی سلطنت بھی کہتے ہیں ۔ یہ سلطنت شام ، فلسطین ، اور مصر کی ریاستوں پر مشتمل تھی ، بازنطین دراصل ایک یونانی شہر کا نام تھا اور اس شہر کے نام پر اس سلطنت کا نام رکھا گیا ۔

330 ء میں قسطنطین اعظم نے اسے مشرقی رومی سلطنت کا پایہ تخت بنایا بعد میں اسکا نام بدل کر قسطنطنیہ ہوگیا ۔

اوکٹویس نے جمہوریہ روم کی باگ ڈور سنبھالی ان دنوں رومی سلطنت اپنی آخری سانس لے رہی تھی وہ ایک بہترین حکمران ثابت ہوا اس نے سینیٹ کی مدد سے    اپنا نام بدل کر آگسٹس رکھا ۔ آگسٹس دراصل دیوتاؤں کے لئے رائج تھا جسے اوکٹویس کے لئے استعمال کیا جانے لگا ۔ اسکے بعد بادشاہ کی یاد میں مجلسِ شوریٰ Senate نے یہ قانون جاری کیا رومن سال کے چھٹے مہینے کو اب سے آگسٹس یا اگست کہا جائے گا۔ آگسٹس ہی کے عہد میں عیسی علیہ السلام کی پیدائش باسعادت ہوئی ۔ آگسٹس کا دور 25 قبل از مسیح سے 14 عیسوی تک رہا ۔۔

عیسائیت ۔۔۔۔۔۔ Christianity

عیسائیت کی تبلیغ سب سے پہلے پادری پال  st.paul نے کی ۔ پال انطاکیہ کا رہنے والا تھا جو آج کل ترکی میں ہے ۔ عیسی علیہ السلام کے پیروؤں کو کو ابتدا میں طنزاً Christan کہتے تھے ۔ پادری پال Paul کی کامیاب کوششوں اور تبلیغ سے عیسائیت کی تعلیمات ایشیائے کوچک Asia Minor سے روم تک پھیل گئی ۔

نیرو Nero روم کا بادشاہ 54ء تا 68ء نے عیسائیت کی بھرپور مخالفت کی لیکن عیسائیت دن بدن روم زور پکڑتی جا رہی تھی  ۔ ڈائے کلٹین نے 284ء تا 305ء نے بھی نیرو کی طرح عیسائیت کی راہ میں مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی ناکام رہا آخر کار قسطنطین اعظم ڈائے کلٹین کے بعد اقتدار سنبھالا اور عیسائیت نے روم میں ایک نئے مذہب کے طور قدم رکھا اور کامیابی کیساتھ دوسرے علاقوں تک پہنچ گئی۔ قسطنطین اعظم کا دور 306ء سے 337 تک رہا ۔ قسطنطین اعظم نے قانونی طور پر عیسائیت قبول کرلیا اور اسے سرکاری مذہب قرار دیا گیا۔۔

فتح قسطنطنیہ۔۔

مسند امام حنبل کی روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" تم ضرور قسطنطنیہ فتح کرلو گے اور وہ فوج بھی خوب ہے اور اسکا امیر بھی خوب ۔۔ نیز بخاری ، مسلم ، مسند امام حنبل میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ میری امت کی پہلی فوج جو قیصر کے شہر پر حملہ آور ہوگی اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔۔

قسطنطنیہ کی جانب سب سے پہلے عربوں نے پیشقدمی کی جن میں سیدنا امیر معاویہ  اس وقت سپہ سالار تھے جنہوں نے 668ء 48 ھ ہجری میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا جن جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین موجود تھے۔

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ، ابن زبیر رضی اللہ عنہ اور ابو درداء شامل تھے ۔ یہی نہیں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد سلیمان بن عبد الملک نے مسلمہ بن عبد الملک جو جوکے انکے بھائی تھے انہیں 715 ء میں روم اور قسطنطنیہ کے محاذ پر بھیجا  جنہوں نے کئی عرصے تک سمندری راستے سے رومیوں کیساتھ جنگیں لڑی ۔

اسکے بعد ہشام کے دور خلافت میں 739ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا گیا ۔ فلپ کے حتی اپنی کتاب تاریخ عرب میں لکھتے ہیں کہ سلیمان بن عبد الملک سمیت تمام لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی فکر تھی جس میں انہوں نے قسطنطنیہ فتح ہونے کی بشارت اور انکے ہم نام یعنی محمد کا بھی ذکر کیا اسی سلسلے میں سلیمان بن عبد الملک قسطنطنیہ کی جانب لشکر روانہ کیا۔

ہشام کے بعد عباسی خلفاء میں مہدی نے 780ء اور ہارون الرشید نے 798ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا۔  اسکے بعد ترک سلاطین کی باری آئی جس میں سب سے پہلے بایزید یلدرم نے 1402ء میں قسطنطنیہ کا دو بار محاصرہ کیا لیکن ظالم اور سفاک تیمور لنگ عین اسی وقت بایزید یلدرم کو اس سے باز رکھا اور یوں قسطنطنیہ کچھ وقت کے لیے بچا رہا ، اگر تیمور لنگ بایزید یلدرم کے مقابلے میں نہ آتا تو قسطنطنیہ کا فتح ہونا یقینی تھا ۔۔ بایزید یلدرم کے بعد مراد ثانی 1422ء نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا ۔ لیکن کسی بنا پر شاہ قسطنطنیہ نے معاملہ افہام وتفہیم سے حل کردیا لیکن اسکے بیٹے محمد ثانی الفاتح کی نصیب میں لکھا جاچکا تھا اور وہ حدیث جس میں محمد نام لے کر کہا گیا وہ بھی مکمل ہوگئی ۔۔ 1453ء میں قسطنطنیہ مسلمانوں کے قبضے میں چلا جاتا جسے گیارہ مرتبہ کی کوششوں کے بعد آخر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سمیت کئی غیر عرب مجاہدین جن میں ترک تھے نے مقدس خون سے اسکی آبیاری کی تھی جسکا فتح ہونا یقینی تھا ۔

فتح کے تیسرے روز سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزار کے بارے بزرگوں نے انکشاف کیا جو 48ھ 668ء میں یہی محاصرے کے دوران وفات پاگئے تھے۔ سلطان محمد نے یہاں مسجد تعمیر کروائی جسکا نام جامع ایوب رضی اللہ عنہ رکھا گیا جہاں سلاطین عثمانی کی رسم تاج پوشی کی جاتی تھی۔۔۔۔

محمد رفیق مینگل۔

Share:

Naye Hijri Saal ya Eid ke mauke par "Kullo Amantum Bakhair" Padhna Kaisa hai?

Eid ki mubarak Bad dene par "Kullo amantum Bakhair" Padhna Kaisa hai?

Naye saal ki ya Eid ki Mubarak Bad ke liye kaun se jumle Istemal kiye jane chahiye?

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

کل عام وانتم بخیر جملے کا حکم اور نئے سال کی مبارکباد کے شرعئی احکامات :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عیدین اور نئے ہجری سال کے موقعہ پر لوگوں کا ایکدوسرے کو نئے سال کی مبارکباد کے ساتھ ایک جملہ کل عام وانتم بخیر (یعنی مکمل سال آپ خیر و بھلائی سے رہیں) زبان زد عام ہے ، یہ جملہ سلف صالحین سے ثابتہ نہیں ہے، یہ اغیار کا خود ساختہ کلمہ ہے جو مسلمانوں میں اس حد تک رائج ہوچکا ہے کہ دین کی ہی تعلیم محصوص ہوتی ہے ۔ آئیے جید علماء کے فتاویٰ کی روشنی میں اس جملہ کے حکم کے بارے میں جانتے ہیں :

کل عام وانتم بخیر جملے کا کیا حکم ھے؟

امام البانی کہتے ہیں کہ اسکی کوئی اصل نہیں ھے۔ تقبل اللہ طاعتك کہنا کافی ھے۔ باقی رہا *کل عام وانتم بخیر کہنا یہ ھم مسلمانوں میں غفلت کیوجہ سے رائج کر چکا ھے۔  نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمان والوں کو نفع دے گی.
[ علاّمہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ تعالیٰ / {سلسلۃالھدیٰ النور : ٣٢٣} ]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ کا فتویٰ

سوال: اگر کوئی شخص کہے ’’کل عام وأنتم بخیر‘‘ (عرف عام میں: سال نو مبارک یا happy new year)، تو کیا ایسا کہنا مشروع (شرعاً جائز) ہے؟
جواب: نہیں یہ مشروع نہیں اور نہ ہی ایسا کہنا جائز ہے۔
[ فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ/(کتاب ’’الإجابات المهمة‘‘  ص 230) ]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیارِ حرمین کے مفتی اور دورِحاضر کے معروف امام سماحۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کا فتویٰ :
آپ رحمہ اللہ اپنی معروف کتاب "الضياء اللامع" ص:702 میں فرماتے ہیں:

سائل: کیا یہ کہا جائے ’’كل عام وأنتم بخير‘‘؟
جواب : نہیں ’’كل عام وأنتم بخير‘‘ نہیں کہنا چاہیے، نہ عیدالاضحی میں، نہ عیدالفطر میں اور نہ ہی اس موقع پر۔
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ/(لقاء الباب المفتوح: 202 بروز جمعرات 6 محرم الحرام سن 1420ھ)
اللجنۃ الدائمۃ  للبحوث العلمیۃ والافتاء
(دائمی کمیٹی برائے علمی تحقیقات وفتوی نویسی، سعودی عرب)
نئے ہجری سال کی مبارکباد دینا جائز نہیں کیونکہ اس کی مبارکباد دینا غیرمشروع ہے۔
(فتوی نمبر 20795)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دیارِ حرمین کے سابق مفتی اعظم استاذ العلماء:سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ کا فتویٰ :

سوال: فضیلۃ الشیخ نئے سال کی آمد آمد ہے اور بعض لوگ آپس میں مبارکبادیوں کا تبادلہ کررہے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ"كل عام وأنتم بخير"(آپ ہرسال یا صدا بخیر رہیں)،اس (طرح یا اس سے ملتے جلتے مبارکباد کے طریقوں) کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب1: بسم الله الرحمن الرحيم الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على عبده ورسوله، وخيرته من خلقه، وأمينه على وحيه، نبينا وإمامنا وسيدنا محمد بن عبد الله وعلى آله وأصحابه ومن سلك سبيله، واهتدى بهداه إلى يوم الدين. أما بعد:

نئے سال کی مبارکباد دینے کی ہم سلف صالحین (یعنی امتِ مسلمہ کے نیک و بزرگ لوگ) سے کوئی اصل (دلیل و ثبوت) نہیں جانتے، اور نہ ہی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یا کتاب عزیز (قرآن کریم) اس کی مشروعیت (جائز ہونے پر) پر دلالت کرتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی آپ سے اس کی پہل کرے تو اس کے جواب میں خیرمبارک کہہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ اگرکوئی آپ سے کہے کہ "کل عام وانت بخیر"یا "فی کل عام وانت بخیر" (یعنی مکمل سال آپ خیر و بھلائی سے رہیں) کہے تو کوئی مانع نہیں کہ تم بھی اسے "وانت کذلک"کہو (یعنی تم بھی ہرسال بخیر رہو) اور ہم اللہ تعالی سے ہر بھلائی کے اپنے اور تمہارے لئے دعاگو ہیں یا اسی سے ملتا جلتا کوئی جملہ کہہ دے۔ البتہ خود اس میں پہل کرنے کے بارے میں مجھے کوئی اصل بنیاد (دلیل) نہیں معلوم۔
[ نور علی الدرب فتوی متن نمبر 10042 شیخ کی آفیشل ویب سائٹ سے ماخوذ ]

۔✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦✦

✦مذکورہ فتاویٰ کی روشنی میں خلاصہ کے طور پر مندرجہ ذیل نتیجہ نکلتا ہے:

1۔نئے سال کے موقع پر ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کا شرعی طور پر کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کرنا مسلمانوں کی محترم و نیک شخصیات یعنی سلف صالحین رحمہم اللہ سے بھی ثابت نہیں ، جن میں سرِفہرست صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ، تابعین ، تبع تابعین و اتباعہم شامل ہیں۔ اور تمام مسلمانوں کوزندگی کے ہر معاملہ میں قرآن و سنت اور سلف صالحین رحمہم اللہ کےمعروف طریقہ کے مطابق ہی عمل کرنا چاہیے ، اسی میں خیر ہے۔

2۔اگر کوئی مسلمان نئے سال کی مبارکباد دینے یا وصول کرنے کو مسنون سمجھتا ہے تو یہ انتہائی بڑی غلطی ہے،ایسی صورت میں مبارکباد دینا بدعت اور اسکا جواب دینا بھی جائز نہیں ہے۔

3۔اگر کوئی مسلمان اسے امور عادیہ (عام عادت کے معاملات، جنہیں شرعی طور پر ادا نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ثواب سمجھ کر کیا جاتا ہے) میں شامل سمجھتے ہوئے مبارکباد دیتا ہے تو اسے امور عادیہ ہی سمجھتے ہوئے جواب دینے کی حد تک مبارکباد دینا جائز ہے، البتہ:

4۔اس معاملہ میں علم آجانے کے بعد پہل کرنا ہرگز جائز نہیں ، یعنی خود سے کسی کو مبارکباد دینا جائز نہیں کیونکہ شرعا اسکا ثبوت نہیں ہے البتہ دعائیہ کلمات کا جواب دینا، گرچہ وہ مبارکباد ہی کے کیوں نہ ہوں بشرطیکہ امور عادیہ میں سے ہو ں شریعت کے عمومی نصوص کی و جہ سے جائز قرار پاتا ہے۔

5۔نئے سال کی آمد کو خوشی کا تہوار سمجھنا ہی شرعا ثابت نہیں ہے،کیونکہ اجتماعی طور پر مسلم اُمہ کے خوشی کے تہوار دو ہیں : عید الفطر اور عید الاضحیٰ اسکے علاوہ عمومی و اجتماعی طور پر کوئی بھی مسلسل آنے والا ،موسمی خوشی کےتہوار کا شریعت ِ مطہرہ میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔

6۔لہٰذا جواب کی حد تک مبارکباد دینے کے علاوہ :

نئے سال منانے کی مروّجہ تمام صورتیں خلافِ شرع ہیں ان سے ا جتناب کرنا چاہیے ۔ جیسے نئے سال کی مبارکباد باد پر مشتمل کارڈز کا تبادلہ کرنا، خوشی کے تہوار کے طور پر مجالس، تقریبات ، پارٹیز ، پروگرامز منعقد کرنا، چہ جائکہ اُن میں خلافِ شریعت امور کا انفرادی یا اجتماعی طور پر ارتکاب و مظاہرہ کیا جائےجس سے اس عمل کی قباحت میں مزیداضافہ ہوجائے۔

7۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں خود کے اندر ایسی فکر اور سوچ بیدار کرنی چاہیے کہ:

ہماری زندگی کا مزید ایک سال کم ہوگیا ہے اور ہم اپنے اچھے یا برے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں ، کیا اس انجام کو قبول کرنے کے لیے اور اسکا سامنے کرنے کے لیے ہم تیار ہیں؟ کیا کل اللہ تعالیٰ کی ملاقات اور آخرت میں جوابدہی کے لیے ہم تیار ہیں؟

گذرےسال میں ہم نے کہاں کہاں اور کون کون سی غلطیاں کی ہیں، کون سے گناہ کیے ہیں ، کتنے حق اللہ تعالی کے اور کتنے حق اللہ کے بندوں کے پامال کیے ہیں ؟ انفرادی و اجتماعی اعتبار سے ہماری طرف سے ہماری ذات کو اور معاشرے و امت کو کتنا نقصان پہنچا ہے اور اُس کی تلافی کیسے ممکن ہے؟

ہمیں سوچنا چاہیےکہ ہماری انفرادی و اجتماعی حالت آج کیسی ہے اور آج ہم پچھلے سال کی نسبت کہاں کھڑے ہیں اور کیا آنے والے سال کو گذرے سال سے ہر لحاظ سے بہتر بنانے کے لیے ہم نے کوئی تیاری اور پلاننگ کی ہے؟

کیا جو غلطیاں ہم سے گذرے سال میں ہوئیں ،دوبارہ اُن غلطیوں کو دہرانے سے ہم اپنے آپ کو روک پائیں گے؟
کیا ہم آنے والے سال میں اپنی ذات سے خود کو ، معاشرے کو ،اس امت کو اور سب سے بڑھکر اللہ کے اس دین کو جسکی دعوت لیکر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حرمین شریفین سے اُٹھے تھے ،کوئی فائدہ پہنچاسکیں گے؟ کیا ہم اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں اور انہیں نبھانے کے لیے تیار ہیں ؟؟؟

نئے سال کی آمد ان تمام باتوں کے عملی جواب کا ہم سے مطالبہ کرتی ہے ........

فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین (رحمہما اللہ) فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان (حفظہ اللہ) اور دائمی کمیٹی برائے علمی تحقیقات وافتاء، سعودی عرب کے مذکورہ فتاویٰ :(کتاب " الإجابات المهمة " ص : 230) پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔

مقرر، مرتب اور توضیح: حافظ حماد امین چاؤلہ حفظہ اللہ
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Share:

Kya Jume ki Eid Hukumat par Bhari hoti hai, Jume ke din ki Eid kisi hadse ki nishani hai?

Kya Juma Ke din Ki Eid Nahusat bhari hoti hai?
Jume ke Din ki Eid Hukumat ke liye Khatra hoti hai?

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

یہ کہنا کہ جمعہ کی عید حکومت پر بھاری ہوتی ہے ، تو یہ سراسر بے بنیاد مفروضہ ہے ، اس کی کوئی حقیقت نہیں، اگر ایسا ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس بات کی خبر ضرور کرتے، کیونکہ جمعہ کے دن عید تو آپ کے عہد میں بھی آئی تھی ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو عیدیں عید الفطر اور جمعہ جمع ہو گئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو عید کی نماز پڑھائی اور پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا:

(قد اجتمع في يومكم هذا عيدان، فمن شاء أجزأه من الجمعة، وإنا مجمعون)

’’تمہارے اس دن میں دو عیدین جمع ہو گئیں ہیں، تو جو چاہے یہ (نمازِ عید) جمعہ کے بدلے کافی ہے اور بلاشبہ ہم جمعہ پڑھیں گے
(ابوداؤد، الصلاة، اذا وافق یوم الجمعة یوم عید، ح: 1073، ابن ماجه، ح: 1311، حاکم (288/1) نے مسلم کی شرائط پر صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے، البانی نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔)

نیز عید خیر و برکت کا حامل عمل ہے، اسی طرح جمعہ کی بھی بہت زیادہ فضیلت ہے لہذا اِن کا ایک ہی دن میں آ جانا بھاری اور باعث مشکلات کی بجائے مزید باعثِ رحمت و برکت اور نور علیٰ نور ہے ۔
فقط واللہ اعلم بالصواب

Share:

Eid Ke din kisi ke faut hone par matam karna aur Khushi nahi manana kaisa hai?

Eid ke Din Maiyyat ka SOG manana aur logo ka maiyyat ke ghar jama hona.

Eid Ke din Kisi ke inteqal ho jane par Agle Sal ki Eid me Khushi nahi manana, naye kapde nahi pehanana aur matam karna kaisa hai?

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

عید کے دن میت کا سوگ منانا اور لوگوں کا میت کے گھر جمع ہونا :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

️: مسز انصاری

اسلام ادیانِ عالم میں امن و سلامتی کا دین ہے ۔ حلم و بردباری، عفو و درگزر، اور احترامِ انسانیت اسلام کا طُرۂ امتیاز ہے۔ یہ آفاوی دین، دنیا میں فلاح اور آخرت میں نجات کا نقیب و امین ہے ۔
اسلام میں مسلمانوں کے لیے دو تہوار " عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ " ہیں جو خوشیوں کے دن ہیں،
پورا مہینہ روزہ رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید الفطر خوشیوں کا دن منایا جاتا ہے، عید الفطر اللہ تعالیٰ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے ایک عظیم انعام اور امّتِ مسلمہ کے لیے جشن کا ایک مخصوص دن ہے اور اس اعتبار سے بھی عیدالفطر جشنِ مسرّت کا دن ہے کہ اس سے ایک ہی دن قبل وہ ماہِ مبارک تھا، جس میں قرآنِ حکیم نازل ہوا
لہٰذا اکثر لوگوں کا اپنے فوت شدگان کے بعد پہلی عید نا منانا ای بے دلیل اور غیر ثابتہ خود ساختہ طرز عمل ہے جو خلافِ شرع ہے ۔

شرعً مسلان کو جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے ، البتہ خاوند کی وفات پر بیوی چار مہینے دس دن سوگ مناتی ہے۔

جب میت کے انتقال کو کچھ عرصہ گزر گیا ہو، چاہے چند دن، چند ماہ یا ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہو  تو معاشرے میں موجود کچھ  غیر شرعئی روایات دیکھنے میں آتی ہیں، جیسے

- عید کے دن اپنے فوت شدہ کے سوگ کی وجہ سے اچھے کپڑے نہ پہننا شریعت کی خلاف ورزی ہے ۔

- عید کے دن تعزیت کی غرض سے اس گھر میں جمع ہونا جہاں گزرے وقت میں کسی کی وفات ہوئی ہو اور اس وفات کے بعد لواحقین کی یہ پہلی عید ہو اور گھر والوں کا غم تازہ کرنا جائز نہیں ہے، صاحبِ شریعتﷺ نے ہمیں اس کا حکم نہیں دیا، لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔ البتہ عید کی خوشی میں شریک کرنے کے لیے اس گھر میں جانا درست ہے۔

جس گھر میں کسی کی وفات ہو اور وفات کو تین دن ہوچکے ہوں تو معمول کے مطابق عید کی خوشی اور دیگر امور انجام دینے چاہییں ۔ فوت شدہ پر نا ہی گھر والوں کو تعزیت کرنا جائز ہے اور نا ہی متعلقین کو میت کے گھر جمع ہوکر گھروالوں کے غموں کو تازہ کرنا مدتحسن عمل ہے، سلف صالحین شریعتِ محمدیﷺ کے زیادہ پاسدار تھے، ان میں بھی اس طرح کا کوئی رواج نہ تھا، لہذا اس قسم کی بدعتوں سے بچنا اور انہیں ترک کر دینا واجب ہے ، کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے:

(مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ، فَهُوَ رَدٌّ )
(صحيح البخاري‘ الصلح‘ باب اذا اصطلحوا علي صلح جور...الخ‘ ح: 2697)
’’جو شخص ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی چیز پیدا کرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘

اسی طرح آپ نے یہ بھی فرمایا ہے:
( إِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ)
(سنن ابي داود‘ السنة‘ باب في لزوم السنة‘ ه: 4607‘ واصله في صحيح مسلم)
اپنے آپ کو(دین میں) نئی نئی باتیں پیدا کرنے سے بچاؤ، کیونکہ ہر نئی بات بدعت ہےاور ہر بدعت گمراہی ہے

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

Aeitekaf kitne dino ka hota hai? Aeitekaf me 1 ghanta ya 1 din ke liye baith sakta hai?

Aeitekaf Kitne Dino ka hota hai?

Koi Shakhs Aeitekaf Me jyada se jyada aur kam se kam kitne Dino tak baith sakta hai?
Aeitekaf ki minimum aur Maximum timing kitne dino ki hai?
Kya koi Shakhs 1 din ke liye ya 1 ghante ke liye Aeitekaf me baith sakta hai?
Kya Har Roja ke liye alag se niyat karna hoga?
Doodh Pilane wali Aurat ke liye roze ka hukm.
Kya Na Paki Ki halat me Sehri kha sakte hai?
Nak se Khoon aane par ya Aankh me drops dalne par roja toot jayega?

Kya Haiz wali aurat Aeitekaf me baith sakti hai?
Kya koi khatoon Ghar me hi Aeitekaf ke liye baith sakti hai?

Laylatul Qadar ki fajilat aur Ahamiyat.

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

اعتکاف کتنے دن کا؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

️: مسز انصاری

گو کہ اعتکاف صرف دس دن سنت ہے ، آپﷺ نے رمضان کے آخری عشرہ میں دس دن میں اعتکاف کیا ہے۔ لیکن اپنی وفات کے سال آپ نے 20 دن کا بھی اعتکاف کیا تھا۔

اب اگر کوئی رمضان میں دس دن کا اعتکاف کرے، تو یہ سنت کہلائے گا اور اگر 20 دن کا اعتکاف کرے تو یہ بھی جائز کہلائے گا ۔ اسی طرح دس دن سے زیادہ یا کم مثلاً سات دن، پانچ دن، تین دن، ایک دن یا کچھ گھنٹوں وغیر کےلیے جو اعتکاف کرتا ہے۔ تو یہ بھی جائز و درست ہے۔ کیونکہ کتاب وسنت میں عام اعتکاف کی کوئی مدت مقرر نہیں بلکہ اس کا حکم عام ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔

وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ۔ (البقرة:125)

’’ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید کی کہ وہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع وسجود کرنے والوں کے لئے صاف ستھرا رکھیں ‘‘

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک رات اعتکاف بیٹھنے کی نذر مانی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس نذر کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

" اوف بنذرك واعتكف ليلة " ( صحیح بخاری مع الفتح 4/333، صحیح مسلم 11/134)

یعنی اپنی نذر کو پورا کرو اور ایک رات کا اعتکاف کرو۔

سلف صالحین سے بھی یہ عمل ثابت ہے مثلاً صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

" اني لامكث في المسجد وما امكث الا لاعتكاف " (المحلی لابن حزم5/180)

یعنی میں ایک گھڑی مسجد میں بیٹھتا ہوں مگر یہ کہ میری نیت اعتکاف کی ہوتی ہے۔

حافظ ثناء اللہ مدنی سے سوال پوچھا گیا

اعتکاف کم از کم اور زیادہ سے زیادہ کتنے دنوں تک ہو سکتا ہے؟

شریعت مطہرہ میں اعتکاف کے لیے وقت کی کوئی پابندی نہیں۔ البتہ رسولِ کریمﷺ کی اقتداء میں مستحب یہ ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف کیا جائے۔

امام عبدالرزاق نے یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ سے بسندہ بیان کیا ہے، وہ فرماے ہیں ، میں تھوڑے سے وقفہ کے لیے بہ نیت اعتکاف مسجد میں ٹھہر جاتا ہوں۔ (فتح الباری،ج:۴،ص:۲۷۳)

( دیکھیے : فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی/جلد:3/کتاب الصوم/صفحہ:277 )

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS